Tag: 5 years

  • خیبر پختونخواہ حکومت نے 5سال کے لیے ترقیاتی منصوبہ بندی مکمل کرلی

    خیبر پختونخواہ حکومت نے 5سال کے لیے ترقیاتی منصوبہ بندی مکمل کرلی

    پشاور : خیبر پختونخواہ حکومت نے 5سال کےلیےترقیاتی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے، جس میں مستحق خاندانوں کوصحت انصاف کارڈکی فراہمی، 3ماہ میں 100فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب اور حکومتی ریسٹ ہاؤس عوامی استعمال کیلئے کھولنا شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت نے 5سال کےلیےترقیاتی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے، تمام منصوبےوزیر اعظم عمران خان کوپیش کیےجائیں گے۔

    خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے دیہی علاقوں کےلئےایمبولنس سروس متعارف کرائی جائے گی ، مستحق خاندانوں کوصحت انصاف کارڈکی فراہمی یقینی بنانا جائے گا جبکہ ایک سال کے اندر 24گھنٹےفعال ثانوی مرکز صحت قائم کئے جائیں گے۔

    منصوبوں میں صحت کے شعبے میں 4 ہزارایل ایچ ڈبلیوز کی بھرتیاں اور لائیواسٹاک کی5500ایکڑبنجرزمین کوقابل کاشت بنایاشامل ہیں۔

    کےپی حکومت محکمہ پولیس میں خواتین افسران کی تعداد4گنا بڑھائےگی اور مزید13ماڈل پولیس اسٹیشنوں کی تعمیرکویقینی بنایاجائے گا جبکہ 30ہزار خواتین کو ہنر، تربیت دے کر ان کو بااختیار بنائیں گے۔

    بچھڑوں کی پیداوار بڑھانے، نشونما کے لئے فارمزبنانا ، بچھڑوں کی پیداوارایک لاکھ تک پہنچانا اور مویشیوں کی افزائش نسل کیلئے3ہزار زمینداروں کوٹیکنالوجی کی فراہمی منصوبوں کا حصہ ہیں۔

    کےپی حکومت رواں سال پولیس اسٹیشنوں پر مبنی بجٹ ترتیب دےگی، معلومات وابلاغ عامہ کی تکنیک پرمبنی مارکیٹ جانچنےکانظام متعارف کرایاجائے گا جبکہ زمینداروں کے منافع میں 15سے 20فیصداضافہ ہوگا۔

    کےپی حکومت 3ماہ میں 100فلٹریشن پلانٹ نصب کرےگی ، تشددکی روک تھام کیلئےریجنل وائلنس اگینسٹ ویمن سینٹرقائم کیاجائے گا اور سیاحت کےفروغ کیلئے حکومتی ریسٹ ہاؤس عوامی استعمال کیلئے کھولے جائیں گے ، 3 ہائکنگ ٹریلز کاقیام اورآف روڈسیاحت کوفروغ دیاجائےگا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم عمران خان آج ایک روزہ دورے پر پشاور جائیں گے

    آئندہ 3سال میں پشاور میں 3میگاپارکس کاقیام عمل میں لایاجائےگا اور صلاحیتوں کےحامل نوجوانوں کیلئےحیات آبادکرکٹ اکیڈمی بنائی جائے گی۔

    خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے 8000اسکولوں،187 بنیادی مراکزصحت ، سول سیکرٹریٹ اور4 ہزار 440مساجد کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ 2023 تک سرکاری شعبے میں930 اور نجی شعبے میں2750میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔

    کےپی حکومت کے منصوبوں میں 4 ہزاریوتھ کونسلر،4ہزارخواتین کوولیج کونسل لیول پربااختیاربنانا اور عوامی احتساب،خدمات کے لئے سیاسی پارٹیوں سے 120 میئر کا انتخاب شامل ہیں۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان آج پشاور کا دورہ کریں گے اور گورنر ہاوس میں صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شریک ہوں گے اور خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی اور ترقیاتی سکیموں کا جائزہ لیں گے

    صوبائی حکومت کی جانب سے سو روزہ پلان سے متعلق تفصیلی بریفنگ وزیراعظم کو دی جائے گی جبکہ عمران خان صوبائی حکومت کو نئے اہداف بھی دیں۔

  • پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل ، کرکٹر شرجیل خان پر 5سال کی پابندی عائد

    پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل ، کرکٹر شرجیل خان پر 5سال کی پابندی عائد

    لاہور : پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں کرکٹر شرجیل خان پر 5سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن ٹریبونل نے پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان کے خلاف فیصلہ سنادیا اور الزامات ثابت ہونے پر کرکٹر پر 5سال کی پابندی عائد کردی جبکہ وہ ڈھائی سال معطل رہیں گے۔

    وکیل شرجیل خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن ٹریبونل کےفیصلےکےخلاف اپیل کریں گے، شرجیل خان پرکوئی جرمانہ نہیں لگایاگیا، اینٹی کرپشن ٹریبونل کے فیصلے پر تحفظات ہیں،ید کے بعد فیصلے کی تفصیلی کاپی ملے گی ، فیصلے سے اختلاف ہے۔

    یاد رہے کہ تین رکنی ٹربیونل نے پانچ ماہ تک کاروائی کی، شرجیل کی جانب سے اسلام آباد یونائیٹیڈ کے کوچ ڈین جونز، محمد یوسف اور صادق محمد پیش ہوئے جبکہ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے رونی فلینی گن اور لاہور قلندر کے عاقب جاوید نے بھی گواہی دی۔

    قانونی ماہرین کی نظر میں شرجیل نے خود کو جرح کے لئے پیش نہ کرکے سنگین غلطی کی۔

    خیال رہے کہ کرکٹر شرجیل خان پر پی ایس ایل 2 میں فکسنگ کا الزام تھا کہ شرجیل خان نے میچ میں رقم کے عوض2 ڈاٹ بالز کھیلی۔


    مزید پڑھیں : اسپاٹ فکسنگ کیس: محمد عرفان نے بکیز سے رابطوں کا اعتراف کرلیا


    اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں فاسٹ بولر محمد عرفان کوپہلے ہی معطل کرچکا ہے، محمد عرفان نے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بکیز سے رابطوں کا اعتراف کیا تھا۔

    پی سی بی نے پی ایس ایل کی ٹیم اسلام آباد یونانیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل کرتے ہوئے ایونٹ سے باہر کردیا تھا، کھلاڑیوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا جس کے بعد انہیں دبئی سے کراچی واپس بھیج دیا گیا تھا۔

    بعدازاں شاہ زیب حسن اور محمد عرفان کے بھی بکیز سے رابطے سامنے آئے اور تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ایئربلیوکوبیتے 5 برس بیت گئے

    سانحہ ایئربلیوکوبیتے 5 برس بیت گئے

    اسلام آباد: مرگلہ کے دامن میں ایئر بلیو کی پرواز 202 کو حادثہ پیش آئے آج 5 برس بیت گئے، سانحے میں عملے اور مسافروں سمیت 152 افراد اپنی جان سےہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

    ایئر بلیو نامی نجی ایئرلائن کی ایئربس اے 321-231 نامی بدقسمت پرواز جو کہ 28 جولائی 2010 کو کراچی سے اسلام آباد جارہا تھا لینڈنگ سے محض چند لمحے قبل حادثے کا شکار ہوکرمرگلہ کے دامن میں جا گرا۔

    air blue

    حادثے کے وقت جہاز میں 146 مسافر اور عملہ کے 6 موجود تھے اور سب کے سب اس اندوہناک حادثے میں لقمۂ اجل بن گئے تھے۔ یہ حادثہ پاکستان کی فضائی تاریخ کا بد ترین واقع ہے۔

    air blue

    جہاز کے بد قسمت مسافروں میں 142 پاکستانی ، 2 امریکی، 1 صومالیہ اور 1 آسٹریا کا شہری شامل ہیں۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس حادثے کا سبب جہاز کے عملے بالخصوص کپتان کی غفلت تھی جس نے ہوا بازی کے بنیادی اصولوں سے انحراف کرتے جہاز اور اس کے مسافروں کو موت کے منہ میں دکھیلا۔

    air blue

    سال 2012 میں سول ایوی ایشن کی جانب سے طیارے کے بلیک باکس اورایئرٹریفک کنٹرولر کے ریکارڈسے حاصل کردہ معلومات کی بنا پر مرتب کردہ نتائج کے مطابق جہاز کے کپتان پرویز اقبال چوہدری نے متعدد مرتبہ ایئرٹریفک کنٹرولر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کو نظر انداز کیا، ریکارڈ کے مطابق ایک موقع پرکپتان نے فلائٹ آفیسرسے ایئرٹریفک کنٹرولر کے بارے میں کہا کہ ’’اسے کہنے دو جو بھی کہہ رہا ہے‘‘۔

    air blue

    اس سے قبل پاکستان کی شہری ہوا بازی کی تاریخ کا مہلک ترین حادثہ 25 اگست 1989ء کو پیش آیا تھا جب گلگت سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا ایک طیارہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں گر کر تباہ ہو گیا جس میں عملے کے پانچ ارکان سمیت 54افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔

    سانحے کی یاد میں ہرسال حادثے کے مقام پر پسماندگان کی جانب سے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔