Tag: 52 فلسطینی شہید

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 52 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 52 فلسطینی شہید

    غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے جبری قحط کے باعث غذائی قلت سے اموات 100 بچوں سمیت 217 ہوگئیں۔

    دوسری جانب الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اسرائیلی فوج کے غزہ پر کیے گئے ایک حملے میں پانچ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔

    عرب میڈیا کے مطابق قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے 28 سالہ صحافی انس الشریف اس وقت شہید ہوئے جب اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے لئے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے جس کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

    صحافی انس الشریف

    حملے کے نتیجے میں الجزیرہ کے 2 صحافی اور 3 کیمرا آپریٹر شہید ہوئے جن میں انس الشریف، محمد قریقہ، محمد ظاہر، محمد نوفل اور مومین علیوا شامل ہیں

    اسرائیلی فوج نے حملے میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اور دیگر کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ حماس کے ایک خفیہ سیل کی سربراہی کر رہے تھے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق انس الشریف اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں پر راکٹ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

    حماس کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے الزامات پر شدید ردعمل

    ترجمان اقوام متحدہ نے غزہ میں صحافیوں کونشانہ بنانے کی شدید مذمت اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    دریں اثناء غزہ کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 237 ہوگئی ہے۔

  • اسرائیل کی غزہ کے پناہ گزین اسکول پر جارحیت، مزید 52 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی غزہ کے پناہ گزین اسکول پر جارحیت، مزید 52 فلسطینی شہید

    شمالی غزہ کے پناہ گزین اسکول پر اسرائیلی فوج کی جانب سے وحشیانہ بمباری کی گئی، فضائی حملوں میں بچوں سمیت 50 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز سے اب تک اسرائیلی فضائی حملوں شہید ہونے والوں کی تعداد 52 ہو گئی، جن میں 33 فلسطینی وہ شامل ہیں جنہوں نے ایک اسکول پناہ لی ہوئی تھی۔

    غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسکول میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ جگہ مبینہ طور پر دہشت گرداستعمال کررہے تھے۔

    دوسری جانب روئٹرز نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز“کو مسترد کردیا گیا ہے۔

    اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس طرح کے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی اور حماس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ یہ معاہدہ وٹیکوف (امریکی ایلچی) کے تجویز کردہ معاہدے سے مماثل ہے۔

    کئی گھنٹے قبل جب یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ حماس نے جنگ بندی کی کسی ایسی تجویز کو قبول کر لیا ہے جو امریکا کی طرف سے ان کے سامنے لائی گئی تھی، اسرائیلی حکام نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے۔

    اور صرف آخری چند منٹوں میں اسرائیلی حکام ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جب کہ مذاکرات ابھی جاری ہیں، اسرائیل نے کسی چیز پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے، اور وہ حماس کے کسی بھی چیز پر رضامندی سے آگاہ نہیں ہیں۔

    لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ سب کیسے آگے بڑھتا ہے کیونکہ یہ وہ چیز ہے جس پر بات چیت کی گئی ہے اور امریکا کی طرف سے براہ راست بات کی گئی جس میں اسرائیل کی شمولیت نہیں تھی۔

    ایک اور یورپی ملک غزہ کے حق میں کھڑا ہو گیا

    امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہو گئے تاہم اسرائیل کے جواب کا انتظار ہے۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا اور حماس اہم معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ حماس اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف کے درمیان دوحہ میں مذاکرات ہوئے ہیں۔