Tag: 52 seats

  • سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    اسلام آباد: سینیٹ انتخابات کے لیے قومی وصوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔ 52 نشتوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ووٹ کاسٹ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے انتخابی معرکے کے لیے پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہا، ووٹنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر پابندی عائد رہی جبکہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو بھی یقینی بنایا گیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کوخراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پرپابندی تھی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔


    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی قومی اسمبلی آمد


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے قومی اسمبلی پہنچے جہاں انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس موقع پر صحافی نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہورہی۔


    شرجیل میمن جیل سے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے سندھ اسمبلی پہنچے


    پیپلزپارٹی کے زیرحراست سابق صوبائی وزیربرائے اطلاعات اور رکن سندھ اسمبلی شرجیل میمن جیل سے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے سندھ اسمبلی پہنچے جہاں انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔


    خیبرپختونخواہ اسمبلی میں اراکین کی تلاشی


    خیبرپختونخواہ اسمبلی میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آنے والے اراکین کی تلاشی لی گئی، صوبائی وزیر مشتاق غنی اور مظفر سید کا ویسٹ کوٹ اتار کرتلاشی لی گئی جبکہ نگہت اورکزئی نے تلاشی لینے پر برہمی کا اظہار کیا۔


    پولنگ بوتھ کے اوپرلگے کیمروں پرارکان اسمبلی کا اعتراض


    خیبرپختونخواہ اسمبلی میں پولنگ بوتھ کے اوپر لگے کیمروں پر اراکین اسمبلی نے شدید اعتراض کیا جس پر الیکشن کمیشن کے عملے نے جواب دیا کہ تمام کیمرے بند ہیں، کنٹرول روم میں الیکشن کمیشن اہلکار مانیٹرنگ کررہا ہے


    اسپیکرقومی اسمبلی ووٹ ڈالنے اسمبلی پہنچے


    اسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ایوان میں پہنچے جہاں انہوں نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں پولنگ انتظامات کا بھی جائزہ لیا، انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کیے گئے انتظامات پراطمینان کا اظہار کیا۔


    بلوچستان اسمبلی میں پولنگ میں تاخیر


    بلوچستان اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی اور سردار اسلم بزنجو نے سب سے پہلے ووٹ کاسٹ کیا۔


    فاٹا کے ایک رکن کا الیکشن کا بائیکاٹ


    فاٹا سے سینیٹ الیکشن کے لیے پانچ میں سے 4 ممبران قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ فاٹا سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ کردیا۔


    عمران خان ووٹ کاسٹ کرنے نہیں آئے


    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مصروفیات کے باعث سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے قومی اسمبلی نہیں آئے۔


    سینٹ انتخاب‘ انتقال شدہ ووٹوں کا الیکشن ہے


    سینیٹ کی 104میں سے 52 نشستوں کے لیےانتخابات آج منعقس ہوئے، سینیٹ کے انتخابات ہر تین سال بعد منعقد ہوتے ہیں اور ممبران کی نمائندگی کی مدت چھ سال ہوتی ہے۔

    اس سال 52 سینیٹرز اپنی مدت پوری ہونے کے بعد ازخود ریٹائرڈ ہوجائیں گے، انتخابات میں نواز لیگ کے امیدواروں نے آزاد ارکان کی حیثیت سے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق خالی ہونے والی 52 نشستوں کے لیے مجموعی طورپر 135 امیدوار مقابلہ میں حصہ لے رہے ہیں جن میں پاکستان پیپلزپارٹی کے20، تحریکِ انصاف کے 13 ایم کیو ایم کے 14 اور پاک سرزمین پارٹی کے چارجبکہ 65 آزاد امیدواروں کے علاوہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی رکھنے والی دیگر جماعتوں کے امیدواران بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد نواز لیگ سیاسی جماعت کی حیثیت سے دوڑ سے باہر ہے لیکن اس کے حمایت یافتہ ارکان کی فتح کےامکانات روشن ہیں، اس حوالے سے نوٹ کے بدلے ووٹ اور ہارس ٹریڈنگ کی چہ میگوئیاں سنی جارہی ہیں۔

    اسلام آباد کیلئے جنرل نشست پر3، ٹیکنوکریٹ نشست پر دو امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پنجاب کی 12 نشستوں پر20، سندھ کی 12 نشستوں پر33 امیدوار مدمقابل ہیں۔

    اس کے علاوہ خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر26 ، بلوچستان کی گیارہ نشستوں پر 23 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، فاٹا کی 4 نشستوں کےلئے 24 امیدوارآمنے سامنے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ الیکشن کیلئے 4 ہزارسے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے، جن میں پنجاب کیلئے 1600 بیلٹ پیپر، سندھ کیلئے 800 بیلٹ پیپرز، خیبرپختونخوا کیلئے600 ، بلوچستان کیلئے 300 بیلٹ پیپرز، اسلام آباد کیلئے800 اورفاٹا کیلئے50 بیلٹ پیپرکی چھپائی کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو بلوچستان کی گیارہ نشستوں پر خطرہ ہوسکتا ہے جہاں اکثریت ہونے کے باوجود باغی ارکان اپنے ساتھیوں کو الیکشن ہروا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب اپوزیشن میں ہونے کے باوجود اب تک سینیٹ میں پیپلزپارٹی کا چھبیس نشستوں کے ساتھ پلڑہ بھاری تھا لیکن نئے انتخاب کے بعد ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد صرف سترہ رہ جائے گی۔

     علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کی ہدایت پرصوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے، پارلیمنٹ ہاؤس اور صوبائی اسمبلیوں کے باہر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے۔


    مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق جاری


    ایلکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق میں ووٹرز کیلئے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون اورکیمرہ نہ لے جانے کی ہدایت کی گئی تھی، سینیٹ الیکشن کے غیرحتمی نتائج شام کو متعلقہ ریٹرننگ افسران جاری کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ کی 52نشستوں پر131ارکان کے درمیان معرکہ کل ہوگا

    سینیٹ کی 52نشستوں پر131ارکان کے درمیان معرکہ کل ہوگا

    اسلام آباد: سینیٹ کی باون نشستوں پرمعرکہ کل ہوگا، ایک سو اکتیس امیدوار میدان میں ہیں۔

    وفاق سےسینیٹ انتخابات کی ایک جنرل اورایک خواتین نشست کیلئے چھ امیدواروں کے درمیان معرکہ ہوگا، شہرِ اقتدار اسلام آباد سے سینیٹ کی ایک جنرل اور ایک خواتین نشست پر معرکہ ہوگا، عام نشست کیلئے تین امیدوار میدان میں ہیں، ن لیگ نے سینئر رہنماء اقبال ظفر جھگڑاور چوہدری محمداشرف گجر کو نامزد کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے راجا عمران اشرف سینیٹ میں جانے کیلئے قسمت آزمائی کر رہے ہیں، خواتین کی ایک نشست کیلئے تین امیدوار سینیٹر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں، حکمران جماعت مسلم لیگ ن نےراحیلہ مگسی اورنرگس ناصر کو نامزد کیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نرگس فیض ملک سینیٹ الیکشن لڑرہی ہیں۔

    فاٹا سے سینیٹ کی چار نشستوں کیلئے انیس آزاد امیدواروں سمیت مسلم لیگ ن کے ثناءاللہ خان دوڑ میں شامل ہیں، انتخابات میں فاٹا سے بیس امیدوار میدان میں ہیں، آزاد امیداروں میں سعید انور محسود، عبدالرازق، سجاد حسین، ملک نوراکبر، انجینیئر طاہر اقبال اورکزئی،عباس آفریدی، اورنگزیب خان، نظیرخان، محمد دین، حاجی خان ، مومن خان، تاج محمد آفریدی، شاہ محمد، ملک سیف الرحمان، باز گل، محمد طیب، ملک نادرخان، قسمت خان وزیر،عین الدین شاکر سینیٹر بننےکے خواہشمند ہیں، فاٹانشستوں کیلئے ووٹنگ قومی اسمبلی میں ہوگی، جس میں فاٹا سے منتخب اراکین اسمبلی حصہ لیں گے۔

    پنجاب سے سینیٹ کی گیارہ نشستوں کے لئے سولہ امیدوار میدان میں ہیں، مسلم لیگ ن نے سندھ کے تین امیدواروں کو پنجاب سے منتخب ہونے کا موقع دیا ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن نے جنرل نشستوں کیلئے نو اور پیپلز پارٹی نے ایک امیدوار میدان میں اتارا ہے، ن لیگ کی جانب سے وزیرِاطلاعات پرویزرشید دوسری بار سینیٹر بننےکی دوڑ میں شامل ہیں۔

    سندھ سے تین امیدواروں کو ن لیگ نے پنجاب سے منتخب ہونے کا موقع دیا ہے، جن میں مشاہداللہ خان، سلیم ضیاء اور نہال ہاشمی شامل ہیں، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈعبد القیوم بھی لیگی ٹکٹ پر سینیٹ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ڈاکٹرغوث محمد نیازی،خواجہ محمود احمد، چوہدری تنویر اور سعود مجیدن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر بننےکے خواہشمند ہیں۔

    ندیم افضل چن جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے واحد امیدوار ہیں، ٹیکنو کریٹ نشستوں پرمسلم لیگ ن کے راجہ ظفرالحق امیدوار ہیں، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میرعلماء کی نشست پر ن لیگ کے اتحادی امیدوار ہیں، پیپلزپارٹی کی جانب سےٹیکنوکرٰیٹ نشست پر نوشیرخان لنگڑیال امیدوار ہیں۔

    خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کی دونوں امیدوارلاہور سےتعلق رکھتی ہیں، نجمہ حمید دوسری بار سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ عائشہ رضافاروق رکن قومی اسمبلی ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ سےتعلق رکھنے والی ثروت ملک پیپلز پارٹی کی امیدوار ہیں۔

    سینیٹ الیکشن کیلئے سندھ اسمبلی گیارہ میں سے چار نشستوں پر پی پی ایم کیوایم نے اتحاد کرکے چار سینیٹرز منتخب کرلئے، سات نشستوں کیلئے آٹھ امیدوار ڈور میں شامل ہیں، خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو دو نشستوں پر پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کا اتحاد ہوگیا ہے، سندھ اسمبلی سے سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کیلئے آٹھ امیدوار مدمقابل ہیں، صرف ایک نشست کیلئے زور آزمائی کی جائے گی۔

    پیپلزپارٹی کی جانب سے اسلام الدین شیخ، عبدالرحمان ملک، عبدالطیف انصاری، گیان چند اور سلیم مانڈوی والا سینیٹرز بننے کے خواہشمند ہین، متحدہ قومی موومنٹ نے میاں محمد عتیق شیخ، خوش بخت شجاعت کو سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹ دیا ہے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کےامام الدین شوقین بھی سینیٹر بننےکی دوڑ میں شامل ہیں۔

    امام الدین شوقین کو حکمراں جماعت ن لیگ کی حمایت حاصل ہے، خواتین کی مخصوص نشستوں پر پیپلزپارٹی کی سسی پلیجو اور ایم کیو ایم کی نگہت مرزا جبکہ ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائک اور ایم کیو ایم کے بیرسٹرسیف بلامقابلہ سینیٹرز منتخب ہوچکے ہیں۔

    سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی ایک نشست کیلئےاکیس ایم پی ایز کی ضرورت پڑے گی، اس طرح پیپلز پارٹی کے چار اور متحدہ قومی موومنٹ کے دو امیدواروں کی کامیابی یقینی نظر آرہی ہے البتہ مسلم لیگ فنکشنل کے امیدوار سے پیپلزپارٹی کا مقابلہ ہوگا۔

    خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی بارہ نشستوں کے لئے ستائس امیدوار میدان میں ہیں، حکمران اتحاد کو اکہتر ارکان کیساتھ ایوان میں واضح برتری حاصل ہے، کے پی کے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے محسن عزیز، شبلی فراز اور لیاقت خان ترکئی انتخاب لڑ رہے ہیں ،امیرجماعتِ اسلامی سراج الحق بھی اس دوڑمیں شامل ہیں۔

    جے یوآئی ف کے مولاناعطاء الرحمان اور منظور خان آفریدی جنرل نشست کے امیدوار ہیں، پیپلزپارٹی نے خان زادہ عالم اور نور عالم خان کو میدان میں اتارا ہے، اے این پی کے حاجی عدیل مسلم لیگ ن کے جنرل(ر) صلاح الدین اور قومی وطن پارٹی کے عمار احمد خان انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ بارہ  مارچ کو ریٹائرڈ ہونے والے سابق سینیٹر وقار احمد خان آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔

    ٹیکنو کریٹ کی دونشستوں پر چھ امیدوار مدِمقابل ہیں، جن میں پی ٹی آئی کے نعمان وزیر ،قومی وطن پارٹی کے عبدالمالک، اے این پی کے افراسیاب خٹک ،جے یو آئی کے شیخ یعقوب، مسلم لیگ ن کے جاوید عباسی اور پی پی کے ہمایوں خان شامل ہیں ۔

    خواتین کی دو نشستوں کے لئے پی ٹی آئی کی ثمینہ عابد، مسلم لیگ ن کی شاہین حبیب اللہ پیپلزپارٹی کی شازیہ طہماس جے یوآئی ف کی شافیہ امجد اور اےاین پی کی ستارہ ایاز میدان میں ہیں جبکہ فوزیہ فخرالزمان آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔

    اقلیتوں کی نشست کیلئے تحریک انصاف کے بریگیڈئیر(ر) جان کینت ویلیمز ، اےاین پی کے امرجیت ملہوترا اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال آمنے سامنے ہیں۔ کے پی کے اسمبلی میں حکمران اتحاد کو اکہتر نشستوں کیساتھ واضح برتری حاصل ہے۔

    بلوچستان میں سینیٹ کی بارہ نشستوں پر اڑتیس امیدوار مدِمقابل ہیں، بلوچستان میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں پرچودہ کھلاڑی قسمت آزمائیں گے، مسلم لیگ ن نے سینیٹ میں انٹری کیلئے میر نعمت اللہ زہری، سردار یعقوب خان ناصر اور امیر افضل خان مندوخیل کو ٹکٹ دیا ہے۔

    پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نےعثمان خان کاکڑ اور سردار اعظم موسٰی خیل کو نامزد کر رکھا ہے، نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کےصدر میر حاصل خان بزنجو، ڈاکٹر یاسین بلوچ اور میر کبیر احمد میدان میں اتریں گے، جمعیت علمائےاسلام نے مولانا غفور حیدری جبکہ بی این پی مینگل نے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو میدان میں اتارا ہے۔

    جنرل نشستوں پر آزاد امیدواروں میں احمدخان، سابق سینیٹر میر یوسف بادینی، نیشنل پارٹی سےمنحرف محمداسلم بلیدی اور حسین اسلام شامل ہیں، ٹیکنوکریٹ کی دونشستوں پر سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ متوقع ہے، مسلم لیگ ن نے آغا شہبارخان درانی، پشتو نخوامیپ نے ڈاکٹرعبدالمناف ترین اور نیشنل پارٹی نے ڈاکٹر یاسین بلوچ، میرکبیر احمد اور مختیار چھلگری کوٹکٹ دیا ہے ۔

    جے یو آئی ف کے ملک سکندرخان ایڈووکیٹ اور آزاد امیدوار بسنت لعل گلشن بھی ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پرالیکشن لڑرہے ہیں، خواتین کی دو نشستوں پر پانچ امیدوارسینیٹ میں جانے کیلئے قسمت آزمائیں گی جبکہ ایک اقلیتی نشست پرپانچ امیدواروں کےدمیان مقابلہ متوقع ہے۔

  • سینیٹ کی 52نشستوں پر انتخاب کا طریقہ کار

    سینیٹ کی 52نشستوں پر انتخاب کا طریقہ کار

    اسلام آباد: پانچ مارچ کو سینیٹ الیکشن میں رکن قومی اورصوبائی اسمبلی کس طرح سینیٹرز کا انتخاب کریں گے ۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق سندھ اسمبلی کے ایک سواڑسٹھ ارکان سینیٹ کی سات، خواتین اور ٹینکو کریٹس کی دونشستوں کیلئے چوبیس رکن ایک سینیٹر کا انتخاب کریں گے۔

    پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد تین سو اکہتر ہے یعنی ترپن رکن اسمبلی ایک سینیٹر کو منتخب کرینگے۔

    خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کی ہر نشست کے لیے سترہ ووٹ درکار ہونگے، بلوچستان میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کے لئے امیدواروں کو نو ارکان اسمبلی کے ووٹ درکار ہوں گے۔

    بلوچستان میں ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی دو دو نشستیں ہیں، ایک نشست کیلئے تینتیس تینتیس ووٹ درکار ہیں، ایک اقلیتی نشست کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوگی۔

    اسی طرح فیڈرل ایریاز کی دو نشستوں کے لیے قومی اسمبلی الیکٹورل کالج ہوگا، فاٹا کی چار نشستوں کے لیے فاٹا کے گیارہ اراکین قومی اسمبلی ہی الیکٹورل کالج بنیں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق غیر حاضر ہونے یا استعفوں سے خالی ہونے والی سیٹوں سے سینیٹ الیکشن اثرانداز نہیں ہوں گے۔