Tag: 53rd death anniversary

  • مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    کراچی : مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53 ویں برسی آج ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام اور قومی جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

    مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 1910 میں میٹرک اور 1913 میں سینئر کیمبرج کا امتحان پرائیویٹ طالبہ کی حیثیت سے پاس کیا۔ سنہ 1922 میں محترمہ نے دندان سازی کی تعلیم مکمل کی۔

    محترمہ فاطمہ جناح نے 1929 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زوجہ کے انتقال کے بعد اپنی زندگی بھائی کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد سے ان کی زندگی کا مقصد بھائی کی خدمت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دینا بن گیا تھا۔

    انہوں نے نہ صرف نجی زندگی بلکہ سیاسی زندگی میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیا اور ہر سیاسی موقع پر ان کے ساتھ رہیں۔

    سنہ 1940 میں جب قائد اعظم تقسیم ہند کی تاریخ ساز قرارداد میں شرکت کے لیے لاہور تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

    محترمہ نے تحریک پاکستان کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح کا جس طرح ساتھ دیا، اسی کا اعجاز تھا کہ برصغیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئیں اور قیام پاکستان کے خواب کو تکمیل تک پہنچایا۔

    فاطمہ جناح 7 اگست 1947 کو 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہوگئیں۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے کئی برسوں تک بھائی کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔

    ضعیف العمری کے باوجود مادر ملت فوجی آمر ایوب خان کے خلاف منصب صدارت کے مقابلے میں اتریں، تاہم سازشی عناصر نے محترمہ کو الیکشن میں تو کامیاب نہ ہونے دیا لیکن عوام کے دل سے محترمہ کی محبت کو نکال سکے۔

    محترمہ فاطمہ جناح ہر مقام اور ہر میدان میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ دیکھنے کی خواہاں تھیں۔ وہ جب تک زندہ رہیں تب تک انہوں نے خواتین کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی۔

    مادر ملت فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو 73 سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں۔

    فاطمہ جناح نے اپنی زندگی کے آخری قیام کراچی میں واقع موہٹہ پیلیس میں گزارے جو حکومت پاکستان نے انہیں بھارت میں موجود ان کی جائیداد کے عوض الاٹ کیا تھا۔

    اپنے قیام کے دنوں میں محترمہ محل کی بالائی منزل سے مرکزی دروازے کی چابی نیچے پھینکا کرتی تھیں جس کی مدد سے ان کا ملازم دروازہ کھول کر اندر آجاتا اور گھریلو امور انجام دیتا۔

    ایک دن انہوں نے مقررہ وقت پر چابی نہیں پھینکی۔ تشویش میں مبتلا ملازم پہلے مدد مانگنے پڑوسیوں کے پاس گیا بعد ازاں پولیس کو بلوایا گیا۔

    اس وقت کے کمشنر کی موجودگی میں دروازہ توڑ کر اندر کا رخ کیا گیا تو علم ہوا کہ محترمہ رات میں کسی وقت وفات پاچکی تھیں۔ آج اگرچہ وہ ہم میں نہیں مگر ان کی بے مثال جدوجہد اور قربانیاں آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہے۔

  • نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹٰی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت

    نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹٰی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت

    کراچی : نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے، انھوں نے جرات و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی، جو نصف صدی گزرنے کے باوجود قوم کو یاد ہے، وطن پر جان نچھاور کرنے والے اس بہادر سپاہی کو آج بھی قوم عقیدت سے یاد کرتی ہے۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید 16 اگست 1928 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد اکیس جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے، انہوں نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیرِ اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور ترقی کرتے کرتے انیس سو چھپن میں میجر بن گئے۔

    انیس سو پینسٹھ میں جب بھارت نے پاکستان کی طرف پیش قدمی کی تو قوم کا یہ مجاہد سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا، سترہ پنجاب رجمنٹ کے اٹھائیس افسروں سمیت عزیز بھٹی شہید نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے اور ایک سو اڑتالیس گھنٹے تک مقابلہ کیا۔

    لاہور میں ناشتے کے خواب دیکھنے والا دشمن الٹے پاؤں بھاگنے پر مجبور ہوا۔

    بارہ ستمبر انیس سو پیسنٹھ کو میجرراجہ عزیز بھٹی صبح کے ساڑھے نو بجے دشمن کی نقل وحرکت کا دوربین سے مشاہدہ کررہے تھے تو اسی دوران توپ کا ایک گولہ ان کے سینے کو چیرتا ہوا پار ہو گیا، جس کے باعث انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی کی جرات و بہادری پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید آُس عظیم خاندان کے چشم و چراغ تھے کہ جس سے دو اور مشعلیں روشن ہوئیں ایک نشان حید اور نشان جرات پانے والے واحد فوجی محترم میجر شریف جب کہ دوسرے موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں۔

    یاد رہے میجر شریف شہید اور موجودہ چیف آرمی چیف راحیل شریف سگے بھائی ہیں جب کہ میجر عزیز بھٹی اِن کے ماموں ہیں۔