Tag: 550 womens join ISIs

  • داعش اور القاعدہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں: امام کعبہ

    داعش اور القاعدہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں: امام کعبہ

    ریاض: امام کعبہ ڈاکٹر شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں جیسے داعش یا القاعدہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امام کعبہ کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک باہمی ہم آہنگی کی کمی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فرقہ بندیاں ایک برائی ہیں اور انہیں آپس کے نظریاتی اختلافات کم کر کے اور ایک کلمہ حق کی پیروی کرتے ہوئے باآسانی ختم کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت، امام کعبہ

    امام کعبہ نے واضح کیا کہ جہاد کی ذمہ داری صرف اس صورت میں جائز ہے جب کوئی اسلامی ریاست خود اس کی اجازت دے۔ کسی گروہ یا شخص کی طرف سے انفرادی طور پر جہاد کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو قتل کرنا پوری انسانیت کو قتل کردینے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر داعش اور القاعدہ جیسی تنظیموں سے اسلام کی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ اسلام امن کا مذہب اور امن اور بھائی چارے کے فروغ پر یقین رکھتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    لندن :برطانوی ادارے کے مطابق یورپی ممالک کی پانچ سو پچاس خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔

    برطانوی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کی ساڑھے پانچ سو خواتین جہاد کی غرض سے سے شام اور عراق میں موجود ہیں ، جہاں انھوں نے شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عراق و شام میں لڑنے والی خواتین جہادیوں کی واپسی مغربی ممالک کے لیے بڑا خطرہ ہے، ان کی سرگرمیوں سے ان ممالک میں شدت پسندی کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ دہشت گردی کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جائینگے۔

    یورپی خواتین کی دولتِ اسلامیہ میں شمولیت کے معاملے پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ پہلی بار ہے کہ خواتین دہشت گردوں  کے بارے میں مفصل رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

    اس رپورٹ میں ان خواتین کے شدت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے اور انکے سوشل میڈیا میں کردار کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس سوال کے جواب کو ڈھونڈا گیا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین سب کچھ چھوڑ کر دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنےگئی ہیں۔

    رپورٹ میں اس سلسلے میں کئی وجوہات کی نشاندہی بھی کی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کی وجوہات میں سے ایک ذاتی رنجشیں اور دوسری جہادیوں سے شادی کی خواہش ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرات کا اندازہ نہ ہونے کے باعث ان خواتین میں سے بڑی تعداد واپس نہیں لوٹی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی جہادی خواتین کو واپس برطانیہ آ رہی ہیں ملک کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہیں۔