غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ اور بمباری کے نتیجے میں مزید 57 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے امداد کے منتظر 38 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، جبکہ غزہ کے ال اہلی اسپتال پر بمباری کے نتیجے میں بھی کئی افرادشہید ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور قحط کے باعث مزید 11 فلسطینیوں کی شہادت ہوئی، جس کے بعد بھوک سے شہید ہونے والوں کی تعداد 251 تک پہنچ گئی ہے۔
شہید ہونے والوں میں 108 بچے بھی شامل ہیں۔ قحط کی صورتحال غزہ کے بیشتر حصوں میں سنگین ہوگئی ہے اور انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے پانچ لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہوچکے ہیں، صرف فوری جنگ بندی سے ہی اس بحران کو حل کیا جاسکتا ہے، اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے غزہ کے انسانوں کے لیے فوری امداد کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضامر نے اتوار کو غزہ جنگ کے اگلے مرحلے کی منظوری دی۔
اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار
اس حوالے سے ان کے فیلڈ ٹور کے موقع پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔
اسرائیلی آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے آپریشن گڈیون چاریوٹس کے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، جو مئی میں ایک زمینی حملہ تھا جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے مقبوضہ علاقوں کو مزید بڑھانا اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر نکالنا تھا۔