Tag:

  • کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر ایک ہولناک مرض ہے جس کا علاج خاصا پیچیدہ اور تکلیف دہ بھی ہے، تاہم اب ماہرین نے ایک محفوظ اور منفرد طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد بض اقسام کی غدودی کینسر کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جسے بعض ماہرین نے انقلابی قرار دیا ہے۔

    اب تک کینسر کے غدود یعنی ٹیومرز کو کیمو تھراپی اور آپریشن سمیت دیگر طریقوں سے ختم کیا جاتا رہا ہے، تاہم کچھ عرصے سے دنیا بھر میں ریڈی ایشن یعنی شعاعوں کے ذریعے بھی بعض اقسام کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔

    تاہم اب برطانوی ماہرین نے ایک منفرد اور قدرے سستا اور محفوظ طریقہ دریافت کرلیا، جس کے تحت کینسر کے ٹیومرز کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنا ممکن ہوسکے گا۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع مضمون کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ انگالیا کے ماہرین نے کینسر کے ٹیومر کو ایل ای ڈی لائٹ کے شعاعوں کے ذریعے ختم کرنے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تحقیق کے مطابق ماہرین نے بعض کینسر کے ٹیومرز کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس میں اینٹی باڈیز اور دیگر اقسام کی ادویات کو شامل کر کے ختم کرنے کا تجربہ کیا۔

    تجربے کے دوران ماہرین نے بعض غدودوں کو کسی بھی بڑے منفی اثر کے بغیر ایل ای ڈی لائٹس کے خصوصی شعاعوں اور ادویات کی مدد کے ذریعے ختم کیا۔

    تحقیق میں غدودی کینسر کے علاج کے لیے ایل ای ڈی لائٹس کے طریقہ علاج کو انقلابی قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ طریقے سے متاثرہ مریض کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کینسر کے علاج کے دوران کیمو تھراپی جہاں کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتی ہے، وہیں صحت مند اور اچھے سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے اور نتیجے میں انسانی جسم کمزور ہوجاتا ہے اور اس سے کئی منفی اثرات ہوتے ہیں اور بعض مرتبہ کینسر بھی ختم نہیں ہوتا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کینسر کے ٹیومر کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں اور ادویات کی مدد سے ختم کرنے کا تجربہ اب تک کے کینسر کے علاج کے تمام طریقوں سے زیادہ محفوظ ہے، کیوں کہ اس سے کم سے کم نقصان ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ طریقہ علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے ٹیومرز کو جدید اور خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں سے ختم کرنا ممکن ہوسکے۔

  • کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں، جارحیت بیٹ سے دکھانا چاہیے، بابر اعظم

    کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں، جارحیت بیٹ سے دکھانا چاہیے، بابر اعظم

    پاکستان سپر لیگ( پی ایس ایل) کی ٹیم پشاور زلمی کےکپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ میں اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں، کھلاڑی کو بولنگ اور بیٹنگ سے جارحیت دکھانا چاہیے۔

    نجی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں محمد عامر کی جانب سے میچ میں جذباتی رویہ اختیار کرنے پر کسی ردعمل کا اظہار نہ کرنے کے سوال پر کپتان بابر اعظم نے کہا کہ گراؤنڈ میں بیٹ اور بال کی جنگ ہوتی ہے، کوشش ہوتی ہے کہ اپنی بہترین صلاحیت سے ٹیم کو فائدہ پہنچاؤں، میری توجہ صرف بیٹنگ پر ہی رہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسری چیزوں پر میں فوکس نہ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں کیونکہ دھیان کہیں اور جانے سے کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔

    بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم جتنا چیزوں کو سادہ رکھیں گے اتنا ہی اچھا ہے، اُس میچ میں میرا نہیں خیال کہ ایسی کوئی چیز ہوئی، نہ ہی اس پر جارحیت دکھانی چاہیے، میرا کام بیٹنگ کرنا ہے اور میں وہی کر رہا تھا۔

    قومی ٹیم اور پشاور زلمی کے کپتان کا کہنا تھا کہ میں کپتانی اور ذاتی کارکردگی میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، قیادت کی ذمہ داری ہو اور اس پر کریز پر ہوں تو بیٹنگ کر توجہ مرکز رکھتا ہوں۔

  • تین ماہ بعد پیراسیٹامول کی قیمت میں پھر اضافہ، نئی قیمت مقرر

    تین ماہ بعد پیراسیٹامول کی قیمت میں پھر اضافہ، نئی قیمت مقرر

    اسلام آباد: تین ماہ بعد پیراسیٹامول کی قیمت میں پھر اضافہ کر دیا گیا، ڈریپ نے نئی قیمت مقرر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے پیراسیٹامول گولیوں کی نئی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کر دی، نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پیراسیٹامول 500 ایم جی گولی کی نئی قیمت 2.67 روپے مقرر کی گئی ہے، پرانی قیمت 2.35 روپے تھی، ڈبے کی نئی قیمت 534 روپے ہوگی۔

    پیراسیٹامول ایکسٹرا 500 ملی گرام گولی کی نئی قیمت 3.32 روپے مقرر کی گئی ہے، جب کہ پرانی قیمت 2.75 روپے تھی، ڈبے کی نئی قیمت 332 روپے ہوگی۔

    پیراسیٹامول گولی کی قیمت میں اضافے کی منظوری

    یاد رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے رواں ماہ پیراسیٹامول قیمت بڑھانے کی سمری منظور کی تھی۔

    پیراسیٹامول گولی کی قیمت میں آخری بار اضافہ 3 ماہ پہلے کیا گیا تھا، حکومت نے کمپنیوں کے مطالبے پر پیراسیٹامول کی قیمت میں اضافہ کیا تھا۔

  • کلرکہار بس حادثہ : ایک ہی خاندان کے 14 افراد کی نماز جنازہ ادا

    کلرکہار بس حادثہ : ایک ہی خاندان کے 14 افراد کی نماز جنازہ ادا

    چکوال: کلر کہار سالٹ رینج کے قریب بس حادثے میں جاں بحق ایک ہی خاندان کے 14 افراد کی نماز جنارہ ادا کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چکوال میں کلر کہار سالٹ رینج کے قریب بس حادثے میں جاں بحق افراد ایک ہی خاندان کے چودہ افراد کی نمازہ جنازہ دربار شاہ جیوانہ جھنگ میں ادا کر دی گئی۔

    نماز جنازہ میں سابق ایم پی اے رائے تیمور بھٹی، سماجی شخصیات اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    دربار شاہ جیوانہ کے گدی نشین اور سابق وزیر داخلہ مخدوم فیصل صالح حیات نے بیرون ملک سے اپنے پیغام میں سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔

    مخدوم فیصل صالح حیات نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں وہ انکے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

    نماز جنازہ کے بعد اہل علاقہ نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ جاں بحق افراد کی تدفین آبائی قبرستان میں کردی۔

    یاد رہے چکوال میں کلرکہار کے قریب بس کو حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 14 باراتی زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ حادثے میں تریسٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

    بدقسمت بس سالٹ رینج کے مقام پر بریک فیل ہوجانے کے باعث بے قابو ہوگئی تھی اور حفاظتی رکاوٹیں توڑتی ہوئی دوسری جانب جاگری تھی۔

  • گنے کی فی من امدادی قیمت 450 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ

    گنے کی فی من امدادی قیمت 450 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت  نے گنے کی فی من امدادی قیمت 450  روپے مقرر کرنے کا فیصلہ  کیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مشیرِ زراعت منظور وسان کا کہنا ہے نئے گنے کی فصل کی فی من قیمت 450 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی سمری سندھ کابینہ کو بھیج دی ہے۔

    مشیرِ زراعت منظور وسان کا مزید کہنا تھا کہ گنےکی قیمت 450 روپے فی من کرنے سے آبادگار  زراعت پر توجہ دیں گے۔

  • فیس بک کا بلیو ٹِک اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے اہم اعلان

    فیس بک کا بلیو ٹِک اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے اہم اعلان

    انسٹاگرام اور فیس بک کی ملکیتی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بھی ویریفائیڈ اکاؤنٹ کے لیے فیس لینے کا اعلان کیا ہے۔

    میٹا نے بھی ان دونوں پلیٹ فارمز کے صارفین کے لیے ٹوئٹر جیسا اقدام اپنایا ہے،  اب صارف تقریباً 12 ڈالر میں ویریفائیڈ اکاؤنٹ (تصدیقی اکاؤنٹ) حاصل کر سکیں گے۔

    میٹا نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سبسکرپشن ادائیگی کرنے والے صارفین کو نیلے رنگ کا بیج، ان کی پوسٹس کی ویزیبلٹی (زیادہ صارفین اسے دیکھ پائیں گے) میں اضافہ، نقالی کرنے والوں سے تحفظ اور کسٹمر سروس تک آسان رسائی فراہم کرے گی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی پہلے سے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو متاثر نہیں کرے گی، تاہم کچھ چھوٹے صارفین کے لیے ویزیبلٹی میں اضافہ ہوگا جو ادائیگی کی خصوصیت کی بدولت تصدیق شدہ بن جائیں گے۔

    کیا آپ انسٹا گرام پر بلیو ٹک حاصل کرنے کا طریقہ جانتے ہیں؟

    میٹا نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بک کے صارف ناموں کو تصدیق کے لیے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ شناختی دستاویز سے مماثل ہونا چاہیے، اور صارفین کی پروفائل تصویر ایسی ہونی چاہیے جس میں ان کا چہرہ نظر آ رہا ہو۔

    میٹا نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ یہ فیچر دوسرے ممالک میں کب متعارف کرایا جائے گا، تاہم مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ’ایسا جلد ممکن‘ ہوگا۔

  • دلہے نے شادی سے انکار کردیا، وجہ حیران کن

    دلہے نے شادی سے انکار کردیا، وجہ حیران کن

    بھارت میں دولہے نے اپنی شادی میں سسرال کی جانب سے جہیز میں اچھا فرنیچر نہ ملنے پر  شادی سے انکار کردیا۔

    بھارت ایسا انوکھا ملک ہے جہاں آئے روز ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جن کو سن اور پڑھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں کبھی باراتیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں، تو کبھی دولہا اور اس کے گھر والے اپنی مانگیں پوری نہ ہونے پر بھری محفل سے بارات واپس لے جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ انوکھا ایک بار پھر بھارت میں ہوا ہے۔

    یہ واقعہ حیدرآباد میں پیش آیا، جہاں سسرال کی جانب سے جہیز میں پرانا فرنیچر ملنے پر دلہے نے عین وقت پر شادی سے انکار کر دیا۔

    ہوا کچھ یوں کہ اتوار کو دلہے کو پتا چلتا کہ اسے جہیز میں پرانا فرنیچر ملنے والا ہے جس کے بعد اس نے دلہن کے گھر جانے سے ہی انکار کردیا، جس کے بعد دلہن کے والد نے عین وقت پر شادی سے انکار پر دلہے کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔

    ویلنٹائن ڈے کے فوری بعد آنے والے 7 دلچسپ ایام

    پولیس کے مطابق جہیز پر پابندی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دلہن کے والد کا کہنا تھا کہ جب میں شادی سے انکار کی وجہ پوچھنے  دلہے کے  گھر گیا تو لڑکے کے والد نے  میرے ساتھ بدتمیزی کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دلہے والوں نے جہیز میں جو سامان مانگا تھا میں غربت کی وجہ سے وہ مکمل طور پر انہیں نہیں دے سکا جبکہ دیا گیا فرنیچر بھی پرانا تھا جس وجہ سے لڑکے والوں نے شادی سے انکار کردیا۔

  • امیر تیمور: وہ جنگجو جس کی معذوری فتوحات کا راستہ نہ روک سکی

    امیر تیمور: وہ جنگجو جس کی معذوری فتوحات کا راستہ نہ روک سکی

    مشہور ہے کہ امیر تیمور بیک وقت اپنے دونوں ہاتھوں کی قوّت سے کام لے سکتا تھا۔ اگر وہ ایک ہاتھ میں تلوار اٹھاتا تو دوسرے میں کلہاڑا تھام لیتا تھا۔ نوجوانی میں اس کا اعتقاد اس کہاوت پر پختہ ہوچکا تھا کہ ’جو ہاتھ تلوار اٹھانا جانتا ہے، تخت و تاج کا حق دار بھی ہوتا ہے۔‘ امیر تیمور سلطنت اور فتوحات میں‌ اس کہاوت کی جیتی جاگتی مثال بنا۔

    چودہویں صدی عیسوی میں امیر تیمور کو اس کی سلطنت اور فتوحات کی بنیاد پر عظیم فاتح‌ کہا جاتا ہے جس کی ایک ٹانگ میں‌ نقص تھا۔ اسی وجہ سے بالخصوص مفتوحہ علاقوں میں‌ وہ تیمور لنگ کے نام سے مشہور تھا۔ امیر تیمور نے 1336ء میں سمرقند کے قریب کے ایک قصبے کیش میں آنکھ کھولی۔ ازبکستان اور وسطی ایشیا میں اسے عظیم فاتح کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔

    تیمور ایک ترک منگول قبیلے برلاس سے تعلق رکھتا تھا۔ چنگیز خان اور امیر تیمور دونوں کا جدِ امجد تومنہ خان تھا۔ تیمور لنگ کا تعلق اپنے وطن کے ایک معمولی خاندان سے تھا۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ بلخ میں اپنی تخت نشینی کے بعد امیر تیمور نے ان تمام علاقوں اور ریاستوں پر قبضہ کرنا اپنا مقصد قرار دیا جن پر چنگیز خان کی اولاد حکومت کرتی رہی تھی۔ اسی لیے وہ 37 سال کے عرصہ میں اپنی وفات تک جنگوں اور فتوحات میں‌ مصروف رہا۔ فتوحات اور ریاست کو وسعت دینے کے لحاظ سے تیمور کا شمار سکندرِ اعظم اور چنگیز خان کے ساتھ دنیا کے بڑے فاتحین میں کیا جاتا ہے۔ لیکن محققین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ اپنے دورِ‌ حکم رانی میں کوئی قابلِ ذکر کارنامے انجام نہیں‌ دے سکا، بالخصوص اس کے مقبوضہ جات میں دیرپا، مستحکم اور تعمیری کام نہیں ہوا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ اپنے مفتوحہ ممالک کو اپنی سلطنت کا انتظامی حصّہ نہیں بناتا تھا بلکہ وہاں امیر مقرر کرکے اس سے اپنی اطاعت کا وعدہ لے کر اگلے محاذ کی تیاری میں جٹ جاتا تھا۔ مگر مؤرخین یہ بھی لکھتے ہیں‌ کہ جس علاقے میں امیر تیمور کی مستقل حکومت قائم ہوئی وہاں قیامِ امن اور عدل و انصاف کے علاوہ خوش حالی اور ترقّی کے لیے قابل قدر کوششیں کی گئیں۔ اس میں‌ شہروں کی تعمیرِ نو اور تجارت کو فروغ دینا شامل تھا۔

    چودھویں صدی عیسوی میں‌ امیر تیمور نے سلطنتِ عثمانیہ اور بغداد یا دمشق کے حکم رانوں سے بھی ٹکر لی۔ وہ ایک ایسا سپاہ سالار اور جنگجو تھا کہ ان طاقتوں‌ کے لیے میدان میں اسے شکست دینا مشکل ثابت ہوا۔

    دمشق کے ایک مشہور مؤرخ احمد بن عربشاہ کو امیر تیمور کا بڑا ناقد کہا جاتا ہے، لیکن انھوں نے بھی اسے ’ایک انتہائی باہمت اور طاقت ور‘ حکم راں تسلیم کیا۔

    تیمور لنگ نے تخت نشینی کے بعد بہت تیزی سے فتوحات کیں اور وسطی ایشیا کے میدانوں سے لے کر کوہستانی دروں سے گزرتے ہوئے اپنی فوج کی طاقت کو منوایا۔ مؤرخین کے مطابق اس کی فوج میں مختلف قومیتوں اور خاندان کے لوگ اہم عہدوں‌ پر فائز تھے اور سپاہی بھی مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔

    کہتے ہیں‌ کہ جوانی میں‌ تیمور شدید زخمی ہوگیا تھا اور پیر سے لنگڑانے لگا تھا۔ ایک ایسے وقت میں جب سیاسی طاقت کے لیے جنگی صلاحیتیں بہت اہم سمجھی جاتی تھیں، اس طرح کی معذوری کسی بھی منصب دار مرد کے لیے ایک بڑا دھچکا تھی۔ لیکن یہ معذوری حیرت انگیز طور پر اس کی کم زوری نہیں‌ بنی۔ وہ

    روس کی مہم، ایران پر لشکر کشی، ہندوستان پر حملہ، فتحِ شام، جنگِ انقرہ اور دوسری جنگی مہمات میں اس نے خود کو بہترین سپاہ سالار ثابت کیا اور فوجوں کو بڑی ذہانت سے دشمن کے مقابلے پر اتارا۔

    کئی فتوحات کے بعد تیمور نے اس وقت چین پر حملے کی تیاری شروع کی جب وہ بوڑھا ہوچکا تھا، لیکن چوں کہ وہ اس خطّے پر حکومت کو اپنا حق سمجھتا تھا، اس لیے اس کی نظر میں اس کی عمر، فوج یا وسائل سے متعلق کسی بات اہمیت نہیں‌ رکھتی تھی۔ تاریخی کتب میں درج ہے کہ اس ارادے سے تیمور نے شدید سردی میں سیر دریا کے نام سے وسطی ایشیا کا ایک منجمد دریا پار کیا اور دوسری طرف پہنچا، مگر اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ اسی مقام پر 1405ء میں آج کے دن تیمور لنگ نے وفات پائی۔ امیر تیمور کا مدفن اس کے دارُ السطنت سمر قند میں ہے جہاں مقبرے پر لوگ فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں۔

    آثارِ قدیمہ کے ماہرین اور مؤرخین کا کہنا ہے کہ امیر تیمور نے اپنے دارُ السّلطنت سمرقند پر خاص توجہ دی۔ امریکی محقق، مؤرخ‌ اور ادیب ہیرلڈ لیمب لکھتا ہے کہ سمر قند میں تیمور کے دورِ‌ حکومت کا آغاز ہوا تو وہاں تمدن اور تعمیرات کچھ نہ تھیں مگر بعد میں‌ تیمور کے ہاتھوں میں آکر یہ شہر ایشیا کا روم بن گیا۔ اس نے ہر مفتوحہ علاقے سے صناعوں، دست کاروں، علما اور اہلِ قلم کو وہاں طلب کیا اور سمرقند کو نہ صرف شان دار عمارتوں کا شہر بنایا بلکہ علم و ادب کا مرکز بھی بنا دیا اور اس کی بدولت وسطی ایشیا میں‌ تیمور کا بڑا چرچا ہوا۔

    تیمور کی ایک آپ بیتی 1783ء میں منظرِعام پر آئی جسے ایک فرانسیسی مصنّف مارسیل بریون نے مرتب کیا تھا۔ کہتے ہیں‌ کہ تیمور کا تحریر کردہ اپنی یادداشتوں کا اصل نسخہ یمن کے بادشاہ جعفر پاشا کے پاس محفوظ تھا جو بعد میں ہندوستان سے ہوتا ہوا برطانیہ پہنچ گیا۔ اس کتاب میں‌ امیر تیمور کے کئی اہم اور تاریخی نوعیت کے واقعات کے علاوہ بہت سے دل چسپ واقعات بھی شامل ہیں۔

  • بی ایم ڈبلیو نہیں لی، پیٹرول بھی خود خریدتا تھا، مفتاح اسماعیل

    بی ایم ڈبلیو نہیں لی، پیٹرول بھی خود خریدتا تھا، مفتاح اسماعیل

    کراچی : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں نے کوئی بی ایم ڈبلیو نہیں لی اور اپنی وزارت میں پیٹرول بھی خود خریدتا تھا۔

    کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    سیشن کے دوران شرکاء کے سوالات پر مفتاح اسماعیل غصے میں آگئے، ایک موقع پر چیخ کر سوال کرنے والے شخص کو چپ کروا دیا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی بی ایم ڈبلیو نہیں لی، ان کا کہنا تھا کہ اپنی وزارت کے دنوں میں پیٹرول بھی خود خریدتا تھا۔

    انہون نے کہا کہ ضیاءالحق نے 11سال اور ایوب خان نے دس سال حکومت کی لیکن تبدیلی نہیں آئی، کوئی بھی حکومت دس بارہ سال رہے یا دو سال لیکن بہتری نہیں آتی، آج بھی پاکستان میں لاکھوں بچے بھوکے سوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہو نون لیگ یا پیپلزپارٹی ان کی حکومتوں میں بہتری نہیں آئی، سولہ سال سے کم عمر آدھے بچے بھی میٹرک نہیں کرپاتے، پاکستان میں اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے نظام بہتری اس وقت آئے گی جب اقتدار نچلی سطح تک منتقل ہوگا، پاکستان میں ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ ہوتے ہیں اور بہتری پھر بھی نہیں آرہی، تاہم پنجاب اورخیبرپختونخوا میں تعلیمی معیار قدرے بہتر ہے

    انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے محکمہ تعلیم نوکریاں دینے کیلئے استعمال ہورہے ہیں، پاکستان میں دو سے ڈھائی فیصد بچے اے لیول اور اولیول سے پاس ہوتے ہیں

    ان کا کہنا تھا کہ امیر لوگوں کو حکومتوں کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، قوم کو لسانیت سے نکل کر پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، ری امیجننگ پاکستان کا مقصد پاکستان کو سوچنے کی نئی سمت دینا ہے۔

    پاکستان کے اپنے مسائل حل نہیں ہورہے ہمیں افغانستان کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے، بھارت میں سیاسی جماعتوں کو پاکستان مخالف سیاست پر ووٹ ملتا ہے، ہندوستان پاکستان سے تجارت میں سنجیدگی نہیں دکھاتا۔

  • شرجیل میمن کا شیخ رشید کے بیان پر شدید رد عمل

    شرجیل میمن کا شیخ رشید کے بیان پر شدید رد عمل

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے شیخ رشید کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ آصف زرداری پر الزامات لگا کر شیخ رشید سیاسی منظر نامے میں زندہ رہنا چاہتے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری بدلے کی سیاست اور انتقام میں یقین نہیں رکھتے، انہوں نے تو ان لوگوں کو بھی معاف کردیا ہے جنہوں نے انہیں بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ انتہا پسندی کا نشانہ بنتی رہی ہے، آصف زرداری انتہا پسندوں کو عمران خان کیخلاف استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ شیخ رشید کے پاس اگر ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں پیش کریں، ٹی وی پرآکر بڑھکیں مارنا شیخ رشید کا وتیرہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید ہر15دن کے بعد آریا پار کی نئی تاریخیں دیتے رہتے ہیں،وہ چار راتیں لاک اپ میں نہیں گزارسکے، معافی تلافی کرکے باہر آگئے۔

    پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کا شکار کرکے شیخ رشید پونے4سال اہم وزارتوں کے مزے لوٹتارہا، اور اب پرتول رہا ہے، آئندہ انتخابات سے قبل نئے شکار کی تلاش میں ہے۔