Tag: 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر

  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا

    الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں عوامی حقوق سربلند رکھنے کا کہا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں عوامی حقوق اور آزادی کو سربلند رکھیں گی۔ ملک کی سالمیت، خودمختاری اور نظریہ پاکستان کے خلاف بات نہیں ہو گی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق عدلیہ، فوج اور ملک کی شہرت کو نقصان یا تضحیک والی بات نہ کی جائے۔ جماعتیں الیکشن کمیشن کی ہدایات اور ضابطہ اخلاق پرعمل کریں گی۔

    ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تضحیک پر توہین کی کارروائی ہو گی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق میں واضح کیا گیا ہے کہ اسمبلیوں میں خواتین کی 5 فیصد نمائندگی یقینی بنائی جائے گی، انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

  • اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیٹی کے باہر احتجاج کرنے پر متفق ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ 9 اگست کو ملک بھر میں الیکشن کمیشن دفاتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا جبکہ ہم خیال جماعتوں کا اتحاد 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: اے پی سی: ایوان کے اندر اور باہر احتجاج، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ

    اے پی سی میں عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے 10 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔

    گزشتہ روز کانفرنس کے اختتام پر شیری رحمان نے اے پی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ ملک کے انتخابات غیر منصفانہ اور دھاندلی زدہ ہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں اس پر متفق ہیں اور پارلیمنٹ میں وائٹ پیپر لے کر آئیں گی، اپوزیشن کو الیکشن اور اس کے نتائج منظور نہیں ہیں۔

    شیری رحمان نے مزید کہا تھا کہ اے پی سی میں فیصلہ ہوا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے امیدوار مسلم لیگ (ن) سے، اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے امیدوار پیپلز پارٹی سے، جب کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار ایم ایم اے سے لیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔