Tag: 8 فروری

  • وفاقی حکومت کا  کل یومِ سوگ کا اعلان، کیا عام تعطیل ہوگی؟

    وفاقی حکومت کا کل یومِ سوگ کا اعلان، کیا عام تعطیل ہوگی؟

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے کل بروز 8 فروری کو یوم سوگ کا اعلان کردیا ، ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر وفاقی حکومت نے آٹھ فروری کو یوم سوگ کا اعلان کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    اس موقع پر ملک بھرمیں قومی پرچم سرنگوں رہیں گے تاہم تجہیز و تکفین میں وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

    حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد کیا کل 8 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کیا جائے گا یا نہیں فی الحال اس حوالے سے کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف نے پرنس رحیم آغا خان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے پرنس کریم آغا خان کی وفات پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا وہ پاکستان کے سچے دوست تھے، ان کی تعلیم صحت، انسانیت کیلئے کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی

    خیال رہے اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوار پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ آٹھ فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغاخان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

  • 8 فروری کو احتجاج  پُرامن، آئینی اور بڑا ہوگا، شیخ وقاص اکرم

    8 فروری کو احتجاج پُرامن، آئینی اور بڑا ہوگا، شیخ وقاص اکرم

    پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ 8 فروری کو احتجاج پُرامن، آئینی اور بڑا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شیخ وقاص نے کہا کہ صوابی جلسے میں پورا کےپی شرکت کرے گا، تین صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لوگ اپنے شہروں میں احتجاج کرینگے، احتجاج ہمارا حق ہے پتہ نہیں لوگ کیوں اتنے پریشان ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کا ہماری حکومت اور ان کی حکومت کا ڈرافٹ مختلف ہے، اسپیکرآفس پی ٹی آئی اور حکومت کا نمائندہ نہیں سہولت کار ہے، سیاسی جماعتیں مذاکرات کیلئے کسی آفس کی پابند نہیں ہوتیں، مذاکرات اپنی مرضی سے آزاد ماحول میں ہوتے ہیں۔

    شیخ وقاص نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 5 ہزار سے زائد ورکرز 26 نومبر کو گرفتار کیے گئے، ورکرز کی ضمانتیں اور مچلکے پی ٹی آئی نے جمع کرائیں، پی ٹی آئی ورکرز کو جیل میں کھانے، نسوار تک ہم نے دی، پی ٹی آئی اپنے ورکرز کے ساتھ آخری وقت تک کھڑی رہتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ورکرز دوسری بار اس لیے نکلتا ہے انھیں پتہ ہوتا ہے پارٹی پیچھے کھڑی ہوگی، کےپی حکومت کا پیسہ وہاں کے عوام کی فلاح پر لگے گا تو کوئی حرج نہیں۔

    شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کہا جاتا تھا بانی پی ٹی آئی ایک ماہ جیل میں نہیں گزار سکیں گے، 26 نومبر تک جتنی موبلائزیشن ہوئی اس سب میں کےپی نے لیڈ کیا، پی ٹی آئی ورکرز نے اتنا سب کچھ برداشت کرلیا کہ اب یہ ہومیوپیتھک نہیں مجاہد ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جنید اکبر میرے بھائی ہیں، ہم سب بانی پی ٹی آئی کے رشتے سے جڑے ہیں، کےپی کا ورکر سافٹی نہیں مجاہد ہے، ہم نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے امیدیں لگائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط جائز ہے، چیف جسٹس کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہصدر، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹس کو بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط جائز ہے، چیف جسٹس کو کردار ادا کرنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر آرٹیکل 200 کو دیکھنا چاہیے۔

  • پی ٹی آئی  کا 8 فروری کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کا  اعلان

    پی ٹی آئی کا 8 فروری کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی )نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی۔

    تفصیلات مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور لاہور میں جلسے کیلئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی۔

    درخواست عالیہ حمزہ اورملک احمدبھچراوراعجاز بٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی، درخواست میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پرامن طریقے سے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کو آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : بانی پی ٹی آئی کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جلسے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج ہوں گے۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کی ہدایت کی ہے۔

  • ن لیگ کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان؟

    ن لیگ کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان؟

    عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر پی ٹی آئی کے اعلان کے بعد اب ن لیگی رہنما بھی 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کے بیانات دے رہے ہیں۔

    گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے 8 فروری کو ملک گیر یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم اب حکومتی جماعت ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے بھی اسی تاریخ کو یوم سیاہ منانے کے بیانات سامنے آ رہے ہیں اور وہ اس کو ن لیگ کا مینڈیٹ چوری کرنے سے جوڑ رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان کاشف عباسی نے ن لیگی رہنما جاوید لطیف کو ان ہی کا ایک دیا گیا بیان سناتے ہوئے پوچھا کہ کیا ن لیگ بھی 8 فروری کو یوم سیاہ منا رہی ہے، کیا اس دن ن لیگ کی دو تہائی اکثریت چھینی گئی تھی۔

    اس موقع پر جاوید لطیف نے کہا کہ 8 فروری کو شیخوپورہ میں یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور اور مانسہرہ سمیت جہاں جہاں مینڈیٹ چوری ہوا ہے وہاں بھی یوم سیاہ منانا چاہیے۔

     

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ نواز شریف کے دونوں حلقوں سمیت اور دیگر حلقوں کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/iimran-khan-announce-8-february-black-day/

  • ’8 فروری کو ہم بھی یوم سیاہ منانے کےلیے تیار بیٹھے ہیں‘

    ’8 فروری کو ہم بھی یوم سیاہ منانے کےلیے تیار بیٹھے ہیں‘

    رہنما ن لیگ میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 8 فروری کو ہم بھی یوم سیاہ منانے کےلیے تیار بیٹھے ہیں، ہمارا بھی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہم یوم سیاہ اس لیےمنائیں گے کہ ہمارا بھی مینڈیٹ چوری کیا گیا، فارم 47 کی پیداوار خیبر پختونخوا حکومت بھی ہے، پنجاب میں پی ٹی آئی کو جو نشستیں ملیں کیا وہ ان کا مینڈیٹ تھا؟

    جاوید لطیف نے کہا کہ ایک کہتا ہے 9 مئی کو ریڈلائن کراس کی، دوسرا کہتا ہے فارم 47 کی پیداوار ہیں، 8 فروری کو یوم سیاہ کا اعلان اور جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    رہنما ن لیگ نے کہا کہ یہ نتیجے بنائے گئے تھے ووٹ کے باکس سے نہیں نکلے تھے، الیکشن نتیجے بنانے سے کبھی ریاستیں چلا نہیں کرتیں، اگر دوسرے فارم 47 کی پیداوار ہیں تو پی ٹی آئی بھی پیداوار ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر دوسری جانب جتوایا گیا ہے تو پی ٹی آئی کو ہروایا بھی نہیں گیا، یہ نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں لیکن کیا گارنٹی ہے کہ دھاندلی نہیں ہوگی، کیا گارنٹی ہے کہ 2018، 2024 الیکشن کو دہرایا نہیں جائےگا۔

    جاوید لطیف نے کہا کہ آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو بیک ڈور چینل بند کریں، انتخابات چاہتے ہیں تو گارنٹی لیں کہ صاف وشفاف ہوں گے۔

    اگر کسی نے لابنگ فرم ہائر کی ہے تو اس کے پیسے کہاں سے آئے؟ حکومت، پی ٹی آئی کے مذاکرات پہلے دن سے ہی آگے نہیں بڑھنے تھے، حکومت، پی ٹی آئی دونوں جانب سے حقیقت پسندی سے کام نہیں لیا جارہا۔

    جاوید لطیف نے کہا کہ آئیں 2014 کی منصوبہ بندی سے جوڈیشل کمیشن بناتے ہیں، 2014 میں سازش کی بنیاد رکھی گئی وہاں سے جانچ کرنی چاہیے۔

    جوڈیشل کمیشن دیکھے2017 میں سزا دلوانے والے کون تھے، کمیشن دیکھے ایک شخص کو صادق و امین ثابت کرنے کی کیا ضرورت تھی، بانی کی رہائی کی امید دلائیں اور کمیٹی کمیٹی کھیلتے 4 سال تک معاملہ لے جائیں۔

    رہنما ن لیگ نے کہا کہ اگر کمیٹی بانی کی رہائی کی امید نہ دلاسکے تو یہ ایک دن بھی نہیں چل سکتی، ایک جانب کہتے ہیں کہ آئین و قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

    جاوید لطیف نے کہا کہ دوسری طرف یہ راتوں کو بھیک مانگ رہے ہیں تو بتائیں آئین کہاں گیا؟ مذاکرات مذاکرات کھیلنا ہے تو پی ٹی آئی کو بانی کی رہائی کی امید دلا دیں۔

  • ملک بھر میں عام انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے،   نوٹیفیکیشن جاری

    ملک بھر میں عام انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے، نوٹیفیکیشن جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8فروری2024 کو عام انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ وفاق اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ عام انتخابات کا اعلان الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 کے تحت کیا گیا ہے۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو ہوں گے، وفاق اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہونگے۔

    اس سے قبل گزشتہ رات گئے تک صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کی گئی اور اٹارنی جنرل نے اس میں کردار ادا کیا۔

    الیکشن کمیشن کی ٹیم ایوان صدر گئی تھی، جس کے بعد آٹھ فروری کو انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا گیا، جس کے بعد ایوان صدر اور الیکشن کمیشن کی طرف سے الگ الگ اعلامئے بھی جاری کئے گئے تھے۔