Tag: 8 oct 2005 earth quake

  • مظفرآباد : 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو15سال گزر گئے

    مظفرآباد : 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو15سال گزر گئے

    مظفر آباد : 8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر سمیت ملک کے شمالی علاقے میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کو 15 سال بیت گئے مگر جانے والوں کی یاد آج بھی تازہ ہے۔

    8اکتوبر 2005کو صوبہ پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں 7.6ریکٹر اسکیل کی شدت سے آنے والا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین اور2005ء میں دنیا کا چوتھا بڑا زلزلہ تھا۔

    زلزلے سے 17 ہزار بچوں سمیت 73 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، جن کی 15 ویں برسی آج منائی جائے گی۔ شہدائے زلزلہ کی یاد میں آج مظفرآباد میں تعزیتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ،سفارت کاروں اور دیگرافراد نے شرکت کی۔

    اس موقع پر شہدائے زلزلہ کی یاد میں 8بج کر52منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے شہداء کی یادگار پر پھول رکھے اور پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی بھی پیش کی۔

    پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، جب آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبرپختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی. اس کی شدت رکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    المناک سانحے کو15سال گزرجانے کے باوجود قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریوں کو فراموش نہیں جاسکا، متاثرین کے غم آج ایک بار پھر تازہ ہوگئے، زلزلے میں اسلام آباد میں مارگلہ ٹاور منہدم ہوگیا تھا اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا جبکہ آزاد کشمیر اور مانسہرہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

    زلزلہ2005ء تمام ادوار میں ہونے والے زلزلوں میں المیے کے لحاظ سے چودہواں بڑا زلزلہ تصور کیا جاتا ہے، صرف پاکستان میں3.3 ملین لوگ بے گھر ہوئے۔ پہاڑی علاقے میں آنے والے زلزلے بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ کی جس کی وجہ سے مواصلات کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق 8 ملین سے زیادہ آبادی اس المیے سے متاثر ہوئی، ایک اندازے کے مطابق 5 ارب ڈالر کی مالیت کا نقصان ہوا جو تقریباً 400 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں،تاریخ میں پہلی بار کشمیر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول کو پانچ مختلف جگہوں سے کھول دیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو بآسانی صحت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچائی جا سکے۔

    یہ زلزلہ ماہ رمضان میں بروز ہفتہ پیش آیا جو علاقہ میں عام دن تھا اور تقریباً اسکول اس دوران کام کر رہے تھے، اسی وجہ سے یہاں زیادہ ہلاکتیں اسکولوں اور ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی بتائی جاتی ہے۔ زیادہ تر بچے منہدم ہونے والی اسکول کی عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے۔

    زلزلے کے مقام پر تقریباً تمام قصبے اور گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے جبکہ مضافاتی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا، بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کی وجہ سے مواصلات کا نظام درہم برہم ہو چکا تھا اور بگڑتے موسم کی وجہ سے امدادی اداروں اور کارکنوں کو متاثرین تک پہنچنے میں بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

  • اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 10سال مکمل

    اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 10سال مکمل

    8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر سمیت ملک کے شمالی علاقےمیں آنے والے قیامت خیز زلزلے کو دس سال مکمل ہو گئے.

    پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، جب آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبرپختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی. اس کی شدت رکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    2005 کے زلزلے میں تقریباً اسی ہزار سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے، لاکھوں مکانات منہدم اور اربوں روپے کی املاک تباہ ہوگئی، اسلام آباد جیسے شہر میں مارگلہ ٹاورز ، دکانیں ،سرکاری عمارات اور سینکڑوں گھر سب کچھ اس زلزلے کی نذر ہوگیا، بالاکوٹ مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گیا.

    .

    8اکتوبر 2005کےہولناک زلزلے کے دوران جہاں اربوں روپے کی املاک تباہ اور ہزاروں انسان لقمہ اجل بن گئے وہاں سینکڑوں بچے بھی یتیم اور بے سہارا ہوکر رہ گئے، کئی اسکولوں کی تعمیر آج تک مکمل نہیں ہو سکی، کھربوں روپے کے فنڈ جاری ہوئے لیکن متاثرین آج بھی دربدر ہے.

    آزاد کشمیر میں آٹھ بجکرباون منٹ پر پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اورٹریفک بھی روک دی جائے گی، جاں بحق ہونے والوں کے مزاروں یادگاروں پر شمعیں روشن کی جائیں گی اور پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی۔

    اکتوبر 2005 کا ہولناک زلزلہ اتنی خوفناک قدرتی آفت تھی کہ اس سے بچ جانے والے لوگ آج بھی سکتے کے عالم میں ہیں، اس سانحے کے زخم ابھی تازہ ہیں، اس زلزلے نے کئی انسانی المیوں کو جنم اور کئی افراد کو عمر بھر کے لیے اپاہج کر دیا آج بھی سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں ۔

    زلزلہ متاثرین کے مطابق زلزلہ کو 10 سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی امدادی چیکوں کےلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، 10 سال بعد بھی نیو بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی ہے۔ کئی اسکولوں کی تعمیر آج تک مکمل نہیں ہو سکی، کھربوں روپے کے فنڈ جاری ہوئے لیکن متاثرین آج بھی دربدر ہے.

    زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی عزم و ہمت کو عالمی سطح پر سراہاگیا ہے۔ اب متاثرہ علاقوں میں معمولات زندگی معمول پر آ چکی ہیں ۔آج اس موقع پر شہداءکی یاد میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیاہے۔

    آٹھ اکتوبر2005 کے زلزلے میں بے پناہ جانی و مالی نقصان کے بعد جہاں دیگر ممالک پاکستان کی مدد کو آئے وہیں برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے بھی زلزلہ متاثرین کی دل کھول کر مدد کی، خاد م الحرمین الحرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزآل سعود کی اپیل پر سعودی عوام نے 350 ملین سعودی ریال کے علاوہ 2 ہزار ٹن روزمرہ استعمال کی اشیاء پاکستان کے زلزلہ متاثرین کیلئے بجھوائی گئیں۔

    زلزلہ متاثرین کی بحالی کے ساتھ ساتھ زلزلہ متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی سعودی عرب کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا ۔ سعودی عرب کی جانب سے بالاکوٹ کے متاثرین کیلئے 4 ہزار گھروں کی تعمیر کی گئی جبکہ مظفر آباد اور باغ میں بھی 4400 گھر تعمیر کر کے زلزلہ متاثرین کو دیئے گئے ۔ زلزلہ متاثرین تعلیمی میدان میں پیچھے نہ رہیں اس سلسلے میں سعودی عرب کی جانب سے چھ ملین ڈالر کی لاگت سے اسکولوں کی تعمیر و مرمت سمیت اسکولوں میں فرنیچر اور کتب کی فراہمی کا منصوبہ کیا گیا، جہاں آج بھی ہزاروں طلبہ تعلیمی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں