Tag: 80-year-old woman

  • بے گناہ 80سالہ خاتون جھوٹے مقدمے میں7سال تک قید

    بے گناہ 80سالہ خاتون جھوٹے مقدمے میں7سال تک قید

    کراچی : بے گناہ 80سالہ گھریلو ملازمہ نے بغیر کوئی جرم کیے7 سال قید کی سزا کاٹ لی، عدالت نے رہائی سے چند روز قبل انہیں مقدمے میں ناکافی ثبوتوں کی بنا پر الزام سے بری کردیا۔

    کوئٹہ کی رہائشی ضعیف خاتون سکینہ رمضان ایک گھریلو ملازمہ تھیں ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ اپنے مالک کے کہنے پر اس کا دیا ہوا الیکٹرانک کا سامان لے کر2014میں کراچی آئیں۔

    ایئر پورٹ پر کسٹم حکام نے دوران چیکنگ ان کے سامان سے40 کلو گرام چرس برآمد کی تھی، جس کی پاداش میں انسداد منشیات عدالت سے انہیں عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن سات سال بعد ناکافی شواہد کی بنیاد پر انہیں رہا کیا جارہا ہے اس جرم میں جو انہوں نے کیا ہی نہیں تھا۔

    اس حوالے سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فیصل چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں صرف عدالت ہی نہیں ہوتی بلکہ تین حصے ہوتے ہیں جو مل کر اس نظام کو چلاتے ہیں۔ جس میں پہلے تفتیش پھر پراسیکیوشن اس کے بعد عدالت کا فیصلہ آتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس کی ایک بدترین مثال کراچی کی اسماء نواب کا کیس ہے جس نے اپنے گھر والوں کے قتل کے جرم میں 20 سال جیل میں گزارے لیکن المیہ اس بات کا ہے کہ 20سال بعد بھی یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ آیا وہ واقعی مجرم تھی یا نہیں۔

    ٹرائل کورٹ نے اسما کو سزائے موت سنائی تھی تاہم اپیل دائر کی گئی کہ جن ثبوتوں کی بنا پر اسما کو سزا دی گئی وہ غیر مؤثر تھے۔ ہائی کورٹ میں کیس چلا اور عدالت نے قرار دیا کہ واقعی وہ ثبوت اسماء کو سزا دلوانے کے لیے ناکافی تھے جس کے بعد عدالت نے اسے بری کردیا۔

    واضح رہے کہ ملک کے طول و عرض میں ایسی بے شمار جیلیں ہیں جن میں لاتعداد قیدی موجود ہیں جو اپنے مقدمات کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔

    عدالتی نظام اور پولیس کی تفتیش میں سقم ان کے معمولی سے جرم کی قید کو اس قدر طویل بنا دیتے ہیں کہ جیل سے نکل بھی آئیں تو سوچتے ہیں کہ جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں۔

     

  • 80 سالہ خاتون سے والدین کے شناختی کارڈ طلب، خاتون کی عدالت میں دہائی

    80 سالہ خاتون سے والدین کے شناختی کارڈ طلب، خاتون کی عدالت میں دہائی

    کراچی: ڈیٹا بیس اتھارٹی نادرا نے 80 سالہ خاتون کو اپنے والدین کے شناختی کارڈ فراہم نہ کرسکنے پر ان کا کارڈ بلاک کردیا، متاثرہ خاتون دہائی دیتی سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے خلاف 80 سالہ خاتون سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ نادرا نے ان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا ہے جس سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہیں۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ میرے شوہر ریلوے کے ملازم تھے، ان کی پنشن بھی لیتی تھی، تاہم نادرا نے سنہ 2012 میں کارڈ بلاک کردیا اور تاحال بحال نہیں کیا گیا۔

    ان کے مطابق کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے پنشن بھی بند کردی گئی، میری زندگی کے آخری دن ہیں اور نادرا نے تکلیفوں میں اضافہ کردیا ہے۔ مذکورہ خاتون کے مطابق وہ ہیپاٹائٹس کا شکار بھی ہیں۔

    عدالت نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نادرا سے جواب طلب کرلیا، جسٹس محمد علی مظہر نے نادرا کے وکیل سے استفسار کیا کہ خاتون کا کارڈ کیوں بلاک کیا گیا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ کاغذات مکمل نہ ہونے اور ان کے والد و والدہ کا شناختی کارڈ نہ ہونے پر کارڈ بلاک کردیا گیا۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ خاتون کے بیٹوں کا کارڈ کیسے بنا دیا گیا؟ بیٹوں کا کارڈ بن گیا لیکن ماں کا کارڈ بلاک کردیا، 80 سال کی خاتون اپنے والد و الدہ کا شناختی کارڈ اب کہاں سے لائے۔

    عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • فرانس: مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، 80 سالہ خاتون ہلاک

    فرانس: مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، 80 سالہ خاتون ہلاک

    پیرس : فرانس میں پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف جاری احتجاج کے دوران عمر رسیدہ خاتون آنسو گیس سیل لگنے کے باعث ہلاک، ہلاکتوں کی تعداد تین ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے مزید شدت اختیار کرگئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث گزشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج اب عوامی غصے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے افراد نے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کی اور درجنوں عمارتوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا، فرانسیسی شہر مارشیلی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپ چلائی اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مظاہروں سے متاثرہ علاقے میں واقع ایک رہائشی عمارت میں مقیم تھی اور کھڑکیاں بند کررہی تھی کہ اچانک ایک شیل ان کے چہرے پر آکر لگا جس کے باعث وہ بے ہوگئیں۔

    مقامی خبر رساں اداروں کاکہنا ہے کہ 80 برس کی عمر رسیدہ خاتون کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران آپریشن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں۔

    فرانسیسی پولیس کا کہناہے کہ 80 سالہ خاتون سمیت اب تک تین افراد پُر تشدد مظاہروں کے دوران ہلاک سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    فرانسیسی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز بتایا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف تحریک چلانے والےافراد زردرنگ کی جیکٹ پہن کر احتجاج کررہے ہیں اور ملک بھر میں ہونے والے شدید مظاہروں میں تقریباً 1 لاکھ 36 ہزارافرادحصّہ لے رہے ہیں۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں چارسو افراد گرفتار بھی کیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    یاد رہے کہ1968کے بعد دارالحکومت میں ہونے والے ان بدترین واقعات میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش اور دکانوں میں لوٹ مار کی وارداتیں کیں۔