Tag: 8th death anniversary

  • نثار بزمی کو دنیا سے رخصت ہوئےآٹھ برس بیت گئے

    نثار بزمی کو دنیا سے رخصت ہوئےآٹھ برس بیت گئے

    کراچی : سدا بہار دھنوں سےمسحور كردینےوالےنثار بزمی كو مداحوں سے بچھڑےآٹھ برس بیت گئے، لیجنڈری موسیقار نثار بزمی کی آٹھویں برسی آج بائیس مارچ کو منائی جارہی ہے۔

    ان کی تخلیق کردہ دھنیں آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھول دیتی ہیں۔ انیس سو چوبیس میں ممبئی میں آنکھ کھولنے والے نثار بزمی نے فنی کیرئیر کا آغاز صرف بائیس سال کی عمر میں کردیا تھا۔

    سید نثار احمد بزمی نے انیس سو انتالیس میں آل انڈیا ریڈیو سے بطور آرٹسٹ اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا اور پہلی بار 1946ء میں بھارتی فلم ”جمنا پار “ کیلئے میوزک کمپوز کیا۔

    نثار بزمی چھ دہائیوں سے زیادہ مدت تک فلمی گیتوں کو لازوال دھنوں سے امر کرتے رہے۔ نثار بزمی 21جون 1962ءکو بھارت سے پاکستان آگئے۔

    پاکستان میں پہلا گیت فلم ”ایسا بھی ہوتا ہے“ کے لئے کمپوز کیا، جس کے بول تھے ”محبت میں تیرے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے“رومانی گیتوں کو محبت کے شوخ جذبات سے سجا کر شائقین کے دلوں کو گدگدانے میں نثار بزمی کو کمال حاصل تھا۔

    نثار بزمی نے فلموں كے علاوہ ملی نغموں كو بھی اپنی دھنوں سے سجا کر ان میں حب الوطنی كا رنگ بھرا، انہوں نے پاپ گلوکار عالمگیر کو متعارف کروایا۔ اسکے علاوہ بدر الزمان، تنویر آفریدی، فیصل لطیف، شازیہ کوثر، شبانہ کوثر، خورشید نور علی اور دیگر گلوکاروں کو میوزک کے اسرار و رموز سے آگاہ کرتے ہوئے تربیت دی۔

    ان کے کیریئر کی آخری فلم ”ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ“ تھی۔ انکے کمپوز کردہ مقبول ترین اور سدا بہار فلمی گیتوں میں اے بہارو گواہ رہنا، اظہار بھی مشکل ہے، لگا ہے حسن کا بازار دیکھو، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا،ہم چلے تو ہمارے سنگ سنگ نظارے چلے، چلو اچھا ہوا تم بھول گئے، کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہیں کتنے پیارے شامل ہیں۔

    انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ نثار بزمی بائیس مارچ دو ہزار سات کو دارفانی سے کوچ کر گئے۔

  • بلوچستان: اکبربگٹی کی 8ویں برسی، کئی اضلاع میں شٹرڈاؤن

    بلوچستان: اکبربگٹی کی 8ویں برسی، کئی اضلاع میں شٹرڈاؤن

    بلوچستان: سردار نواب اکبربگٹی کی آج آٹھویں برسی منائی جارہی ہے، برسی کے موقع پر بلوچ ریپبلکن پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کی کال پر کئی اضلاع میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال جاری ہے، شہر میں چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے اور جبکہ پہیہ جام کی وجہ سے سڑکیں سنسان پڑی ہیں جبکہ وکلاء بھی آج عدالتی کارروائیوں سے بائیکاٹ پر ہیں

    چھبیس اگست کی تاریخ بلوچستان میں ہڑتال اور سوگ کی کیفیت ساتھ لاتا ہے، اس دن سابق وزیراعلیٰ و گورنر بلوچستان نواب محمد اکبر بگٹی کے پیروکار اور ان کے نظریئے کے حامی ان کی برسی پر شہر میں پہیہ جام اور کاروباری مراکز بند کرکے سوگ مناتے ہیں۔

    سردار نواب اکبربگٹی کی آٹھویں برسی کے موقع  پر جمہوری وطن پارٹی کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی تھی، جس پر قلات ، خضدار، دالبدین ، گوادر ،ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچوں کی اکثریتی علاقوں میں شٹرڈاﺅن ہڑتال جاری ہے اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

    بیشتر اضلاع میں کاروباری اور تجارتی مراکز سرکاری نجی اداروں کے علاوہ بعض اضلاع میں سکول بھی بند ہیں جبکہ ٹریفک بھی معمول سے انتہائی کم ہے، کوئٹہ میں پرنس روڈ جناح روڈ سریاب روڈ سمیت مختلف علاقوں میں کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے

    اسی طرح بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی کال پر آج کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے ، جے ڈبلیو پی کے سربراہ نوابزادہ طلال اکبر بگٹی نے بگٹی ہاؤس پر سیاہ جھنڈا لہرایا جبکہ کارکنوں نے بازوؤں پرسیاہ پٹھیاں باندھی ہیں۔

    مختلف اضلاع میں قرآن خوانی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، چھبیس اگست دوہزار چھ کو ایک آپریشن کے دوران نواب محمد اکبر بگٹی کو شہید کیا گیا تھا، جس کے بعد بلوچستان میں مزاحمت نے زور پکڑلیا۔