Tag: 9 جولائی وفات

  • پاکستان ٹیلی ویژن کی نام وَر اداکارہ ذہین طاہرہ کی برسی

    پاکستان ٹیلی ویژن کی نام وَر اداکارہ ذہین طاہرہ کی برسی

    کئی دہائیوں تک ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی ذہین طاہرہ 2019ء میں آج ہی کے دن وفات پاگئی تھیں۔ ان کا شمار پاکستان ٹیلی ویژن کی سینئر اور منجھی ہوئی اداکاراؤں میں‌ ہوتا ہے۔

    ذہین طاہرہ کا تعلق لکھنؤ سے تھا۔ انھوں نے لگ بھگ 45 برس ٹیلی ویژن پر کام کیا اور اداکاری کے فن میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ذہین طاہرہ نے ریڈیو، اسٹیج پرفارمنس کے ساتھ چند فلموں میں بھی کردار نبھائے تھے۔

    اداکارہ ذہین طاہرہ نے 700 سے زائد ڈراموں میں اداکاری کی۔ انھوں نے 1960ء میں ٹی وی پر اپنی داکاری کا آغاز کیا۔ ’خدا کی بستی‘ پی ٹی وی کا مقبول ترین ڈراما تھا جسے 1974ء میں دوبارہ اسکرین پر پیش کیا گیا اور ذہین طاہرہ نے اس میں مرکزی کردار نبھا کر شہرت حاصل کی۔

    چھوٹی اسکرین پر اداکارہ نے آنگن ٹیڑھا، خالہ خیرن، شمع، عروسہ، دیس پردیس، عجائب خانہ، ضرب تقسیم اور مختلف پروڈکشن ہاؤسز کے تحت بننے والے ڈراموں میں‌ کام کیا جو نجی ٹیلی ویژن چینلوں پر نشر ہوئے۔

    ڈراموں میں اپنے فن کا لوہا منوانے کے ساتھ ساتھ انھوں نے بڑی اسکرین پر بھی اپنی اداکاری سے شائقین کو متاثر کیا۔ انھیں حکومتِ پاکستان نے 2013ء میں ’تمغہ امتیاز‘ سے نوازا تھا۔

  • ممتاز ترقّی پسند شاعر، اسکرپٹ رائٹر اور فلمی نغمہ نگار بشر نواز کی برسی

    ممتاز ترقّی پسند شاعر، اسکرپٹ رائٹر اور فلمی نغمہ نگار بشر نواز کی برسی

    ممتاز ترقّی پسند شاعر، اسکرپٹ رائٹر، فلمی نغمہ نگار اور نقّاد، بشر نواز 9 جولائی 1995ء کو وفات پاگئے تھے۔ بالی وڈ کی مشہور فلم بازار کے لیے ان کا لکھا ہوا ایک گیت ‘کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی’ بہت مقبول ہوا تھا۔

    ان کا اصل نام بشارت نواز خاں تھا جو دنیائے ادب میں بشر نواز کے نام سے جانے گئے۔ 18 اگست 1935ء کو اورنگ آباد، مہاراشٹر میں پیدا ہوئے۔ تقسیم کے بعد بھارت ہی میں قیام پذیر رہے اور وہیں زندگی کا سفر تمام ہوا۔ ان کے گھر کا ماحول علمی اور دینی تھا۔ والد ناظمِ تعلیمات اور والدہ عالمہ تھیں۔ بشر نواز نے 1953ء میں شاعری کا آغاز کیا اور مشاعروں میں شرکت کرنے لگے۔ رفتہ رفتہ پہچان بنانے میں کام یاب رہے اور بعد میں فلم انڈسٹری کے لیے نغمہ نگار کی حیثیت سے شاعری کی۔

    انھیں حیدر آباد دکن کے ایک مشاعرے میں پہلی بار ممتاز ترقّی پسند شاعر مخدوم محی الدّین نے متعارف کروایا تھا۔ ان کے شعری مجموعے رائیگاں اور اجنبی سمندر کے نام سے شایع ہوئے جب کہ ایک تنقیدی مجموعہ نیا ادب نئے مسائل کے نام سے منظرِ عام پر آیا۔

    بشر نواز کی نظمیں بھی مشہور ہوئیں جب کہ ان کے لکھے ہوئے نغمات محمد رفیع، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے جیسے نام ور گلوکاروں کی آواز میں ریکارڈ ہوئے اور فلم بینوں تک پہنچے۔