Tag: 9 مئی کے مقدمات

  • رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ میری ذاتی رائے ہے کہ نو مئی کے مقدمات کے فیصلے تین ماہ میں ہوجانے چاہیئں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جو گناہ گار ہوتے انہیں سزا ملتی جو بے گناہ ہوتے وہ اب تک گھر چلے جاتے۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کئی سال تک لوگوں کو مقدمات میں الجھائے رکھنا عدالتی نظام کی ناکامی ہے جو ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں اگر ختم ہونا ہوتی تو آج پیپلزپارٹی کا نام نشان بھی نہ ہوتا۔ سیاسی جماعتیں غلط کرتی ہیں توان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل بات چیت کے علاوہ ہے ہی نہیں، جب تک سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھیں گی نہیں مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی والے اداروں کو مخاطب کررہے ہیں ہمیں تو کبھی مخاطب نہیں کیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی تو کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے بات ہی نہیں کرنی، ان کے اسی رویے کی وجہ سے ہم نے بھی بات چیت کا ذکر کرنا چھوڑ دیا،

    بانی پی ٹی آئی کو جیل میں جو سہولتیں دی جا رہی ہیں ہمارا بتادیں کبھی ہم ایک بھی اعتراض بھی کیا ہو؟ کون کس کے ماتحت ہے یہ سب کو پتہ ہے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں۔

  • 9 مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی قصور وار قرار، ضمانتیں خارج

    9 مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی قصور وار قرار، ضمانتیں خارج

    لاہور : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار دیتے ہوئے کہا ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    اے ٹی سی ایڈمن جج منظرعلی گل نے 6 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا ہے کہ زمان پارک میں تیارکی گئی سازش پرگواہان کےبیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، پراسیکیوشن کے پاس بانی پی ٹی آئی کی اشتعال انگیزی کی ہدایات کےثبوت موجود ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے انہوں نےاپنی ممکنہ گرفتاری پرایک سازش تیار کی، الزام کےمطابق تھی سازش کہ گرفتاری کی صورت میں دیگرقیادت ریاستی مشینری جام کردے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کےوکیل نےدلائل دیےکہ وقوعہ کےوقت بانی پی ٹی آئی گرفتارتھے، وکیل بانی پی ٹی آئی کی دلیل میں وزن نہیں کہ بانی پی ٹی آئی وقوعہ کے وقت گرفتار تھے، وکیل نےدلائل دیے بانی پی ٹی آئی کےمختلف کیسز میں ضمانتیں بعداز گرفتاری ہو چکی ہیں لیکن ہر کیس کا فیصلہ اُس کیس کے اپنے میرٹس پر ہونا چاہیے۔

    تحریری فیصلے میں کہا کہ موجودہ کیس سازش یااشتعال انگیزی پر اکسانے کا کوئی معمولی کیس نہیں ہے، پراسکیوشن کا کیس ہے بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت اور سازش تیار کی، پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پارٹی لیڈران اور کارکنان نےعمل کیا۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اعجاز چوہدری ضمانت فیصلے میں سازش سے متعلق بانی پی ٹی آئی کے کردار پر بحث کی، وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا، مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت اور جگہ متعین نہیں، پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا، خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو ورکرز ظاہر کرتے ہوئے سازش کو سنا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انسداد دہشت گری عدالت بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار پاتی ہے اور ان کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، بانی پی ٹی آئی معمولی آدمی نہیں اُن کی ہدایات اور بیانات کی حامیوں کی نظرمیں قدر ہے، پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا کہ پولیس کے مطابق 11 مئی کو پولیس اہلکار پر تشدد سمیت ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے، پولیس کے مطابق ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔

  • سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی؟ 2 سرکاری گواہوں کا اہم بیان سامنے آگیا

    سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی؟ 2 سرکاری گواہوں کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور : سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے 2 گواہوں کے بیان سامنے آگئے، 7 مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی، جس میں فیصلہ ہوا بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر فوجی تنصیبات ،سرکاری عمارتوں پرحملہ کرکے دباؤ ڈالا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابنق بانی پی ٹی آئی کی سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا گیا۔

    لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج خالد ارشد نے 4صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے 15لوگ موجود تھے، میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کواسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہرکیا۔

    گواہان کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں ہدایات دی گئیں گرفتاری ہوئی تو یاسمین راشد کی قیادت میں ورکزکواکٹھا کریں اور میٹنگ میں فیصلہ ہوا گرفتاری پر فوجی تنصیبات ،سرکاری عمارتوں پرحملہ کرکے دباؤ ڈالا جائے گا۔

    فیصلے کے مطابق 9 مئی کواسلام آباد روانگی پربانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا انہیں گرفتار کیا تو حالات سری لنکا جیسے ہونگے، پراسکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں داخل کرایا، پراسکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے نو مئی کی منصوبہ بندی کی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ پراسکیوشن کا کیس یہ بھی ہےکہ پی ٹی آئی لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اورپیغام آگے پہنچایا، بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کیلئےبنائی گئے ویڈیو میں استعمال آلات برآمد ہونے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ وکیل درخواست گزار کےمطابق سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگردی بن جاتا ہے اور اشتعال انگیز پیغام دینا ،پھیلانا آرمی تنصیبات ، جناح ہاؤس پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ ضمانت معصوم فرد کا حق ہے ،درخواست گزار اس فعل سے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے ، ضمانت درخواست گزار کا حق نہیں جس نے سازش کرکے ریاست کیخلاف جنگ کی ، ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کےلیے سازش کی ، درخواست گزار کو مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کیلئےمناسب گراؤنڈ موجود ہے۔

  • پنجاب حکومت کی 9 مئی کے کیسز ٹرانسفر کرنے کی 11 درخواستیں جرمانے کے ساتھ مسترد

    پنجاب حکومت کی 9 مئی کے کیسز ٹرانسفر کرنے کی 11 درخواستیں جرمانے کے ساتھ مسترد

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور شَاہ محمود قریشی سمیت دیگر کیخلاف 9 مئی کے مقدمات منتقل کرنے کی 11 درخواستیں مَسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی و دیگر کیخلاف 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی.

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خاں نے پراسیکیوشن کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے ہر مقدمات کی منتقلی درخواستیں مسترد کر دیں۔

    عدالت نے ہر درخواست پر دو لاکھ روپے جرمانہ کر دیا اور درخواستیں واپس لینے کی پراسیکیوٹر جنرل کی استدعا مسترد کر دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مدعی بھی آپ پولیس بھی آپ پھر بھی انصاف کی توقع نہیں، اگر جیل میں بھی خطرہ ہیں تو آسمان پر جاکر بسیرا کرلیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پنڈی عدالت کے جج سے وجہ ہوچھی تو وہاں بھی سائلین کو عدالت میں نہیں جانے دیا گیا، عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ جس فریق کا جی چاہے وہ ٹرانسفر کی درخواست دے کر سماعت رکوا دے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاہورہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں پر اعتماد نہیں کیا چاہتے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ جن لوگوں نے آئین اور قانون کی عملداری یقینی بنانا ہے وہی سب کچھ کررہے ہیں۔

    حکومتی درخواست میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج سے انصاف کی توقع ہے اس وجہ سے کیسز کسی دوسری عدالت میں منتقل کر دیے جائے۔

  • 9 مئی کے مقدمات:  3  رہنما بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید کیخلاف معاف گواہ بن گئے

    9 مئی کے مقدمات: 3 رہنما بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید کیخلاف معاف گواہ بن گئے

    راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید کے خلاف 9 مئی کے مقدمات میں تین رہنما واثق قیوم، صداقت عباسی اور عمر تنویر بٹ وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید کے خلاف نومئی کے مقدمات میں سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم، سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی، عمر تنویربٹ اور کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ صداقت عباسی، واثق قیوم اور عمر تنویر بٹ نےایک سوچون کا بیان ریکارڈ کرالیاہے۔

    جس میں تینوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ نومئی کی پلاننگ شیخ رشید، راجہ بشارت، شیخ راشدشفیق، اعجاز خان جازی، راشد حفیظ اور بانی پی ٹی آئی کی ایماء پرکی گئی۔

    این اے ترپن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کرنل ر یٹائرڈ اجمل صابر بھی شیخ رشید کےخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

    اجمل صابر نے پولیس کو بیان دیاکہ شیخ رشید نے چھ مئی کو لال حویلی میں اجلاس بلایا تھا، جہاں نومئی کی پلاننگ کی گئی تھی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کو چھ فروری کو طلب کرلیا۔