Tag: 9/11

  • ستمبر 11 کی جنگ اپنے آخری دور میں داخل ہوگئی

    ستمبر 11 کی جنگ اپنے آخری دور میں داخل ہوگئی

    نائن الیون سے قبل انسانی تاریخ کو قبل ازمسیح اور بعد از مسیح میں تقسیم کیا جاتا تھا لیکن سانحہ نائن الیون ایک ایسا واقعہ تھا جس نے انسانی تاریخ کو ایک نیا موڑدیا اوردنیا کو جنگوں کی ایک نئی آگ میں جھونک دیا، آج اس واقعے کو 14 سال بیت چکے ہیں لیکن ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی راکھ میں دبی چنگاریاں آج بھی اس دنیا کو تپش دے رہی ہیں۔

    ستمبر 9، 2001 ایک ایسا دن تھا کہ جب امریکا میں موجود دنیا کی بلند ترین عمارت سےاغوا کئے گئے دو طیارے ٹکرادئیے گئے جس کے سبب تین ہزارافراد سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    جب صبح آٹھ بج کرچھیالیس منٹ پرنیویارک میں موجود دنیا کی بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو دہشتگردوں نے اپنا شکار بنایا اور دو مغوی طیاروں کو یکے بعد دیگرے عمارت جو کہ دراصل 110 منزلہ دو ٹاوروں پر مشتمل تھی ان سے ٹکرا دیا۔

    اس انسانیت سوز سانحے میں تین ہزارامریکی اورغیر ملکی باشندے مارے گئے جبکہ چھ ہزارسے زائد افراد زخمی ہوئے اورمالی نقصان کا تخمینہ دس ارب ڈالر لگایا گیا۔

    اس واقعے کے فوری بعد دنیا بھرتشویش کی لہردوڑ گئی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہربھی محسوس ہوئی، واقعے کے ردعمل میں امریکہ میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جو کہ کئی سال تک جاری رہا۔

    امریکہ نے واقعے کا ذمے دارالقائدہ رہنماء اسامہ بن لادن کو ٹہراتے ہوئے افغانستان پربمباری شروع کردی جس کے بعد جنگ کا دائرہ عراق اورپاکستان کے سرحدی علاقوں تک پھیلا دیا گیا۔

    افغانستان اور عراق میں لڑی جانے والی اس جنگ کے نتیجے میں دونوں ممالک میں وہاں قائم حکومتیں ختم ہوگئی، افغانستان میں طالبان کا دورِ حکومت ختم ہوا تو دوسری جانب عراق میں صدام حسین کی آمریت کا خاتمہ ہوا۔

    پاکستان وہ ملک ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی پاکستان کے 50 ہزارسے زائد شہریوں نے اس جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جبکہ100 ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان برداشت کیا ہے۔

    پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں پر حتمی اور فیصلہ کن ضرب لگانے کے لئے پاک فوج کی جانب سے جانب سے آپریشن ضربِ عضب جاری ہے جس کے سبب پاکستانی میں گزشتہ 14 سالوں سے جاری دہشت گردی کی لہراب دم توڑرہی ہے۔

    ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے مقام پر امریکہ میں ایک نئی عماعت تعمیر کی گئی ہے جس کا نام ’’ون ورلڈ ٹریڈ سنٹر‘‘ رکھا گیا ہے۔

  • امریکہ میں ’سکھ شہری‘ پر نسل پرستوں کابہیمانہ تشدد

    امریکہ میں ’سکھ شہری‘ پر نسل پرستوں کابہیمانہ تشدد

    شکاگو: امریکہ میں ایک سکھ کومسلمان ہونے کے شبے میں دہشت گرد اوراسامہ بن لادن کہہ کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    تشدد کا یہ غیر معمولی واقع امریکہ میں ستمبر 11 کے حملوں کی یاد میں منعقد ہونے والی تقاریب سے محض ایک روز قبل پیش آیا ہے۔

    تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی شناخت اندرجیت سنگھ مکڑ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ ایک بھارتی شہری ہے۔ نامعلوم حملہ آوروں نے اسے گاڑی سے کھینچ کر نکالا، نسلی امتیاز پر مبنی نعرے لگائے اور اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ’’وطن واپس لوٹ جانے‘‘ کا کہا۔

    اندرجیت سنگھ مکڑ ایک امریکی شہری ہیں اور دو بچوں کے باپ بھی ان کے ساتھ یہ واقع اس وقت پیش آیا جب وہ روز مرہ کی اشیا کی خریداری کے لئے ایک گروسری اسٹور کی جانب جارہے تھے۔

    حملہ آوروں نے اندرجیت کو گاڑی سے اتارا اور ان کے منہ پر کئی مکے مارے جس کے سبب وہ ہوش کھو بیٹھے اوران کے منہ سے خون جاری ہوگیا، ان کے جبڑے کی ہڈی میں فریکچر آیا ہے اور گال بری طرح سے پھٹ گیا ہے۔

    اندرجیت کو نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کو فوری طبی امداد مہیا کی گئی جبکہ حملہ آورکو بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔

    امریکہ میں سکھ سنگھٹن کے لیگل ڈائریکٹر ہرسمران کور کا کہنا ہے کہ اندرجیت کو مذہبی وضع قطع، رنگ اور قومیت کی بنا پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • امریکی عدالت 9/11 کے بعد مسلمانوں کی بلا جوازگرفتاری کا مقدمہ سنے گی

    امریکی عدالت 9/11 کے بعد مسلمانوں کی بلا جوازگرفتاری کا مقدمہ سنے گی

    واشنگٹن: امریکی فیڈرل کورٹ نے نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی بلا جوازگرفتاریوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی۔

    مسلمانوں کی جانب سے مقدمے اس وقت کے اٹارنی جنرل جون ایش کرافٹ اورایف بی آئی ڈائریکٹررابرٹ ملرکو مقدمے میں فریق بنایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل جون ایش کرافٹ اورایف بی آئی ڈائریکٹررابرٹ ملر

    چودہ سال بعد بالاخرامریکی عدالت نے مسلمانوں کی درخواست سنتے ہوئے فیڈرل کورٹ نے نائن الیون کے بعد گرفتار بے گناہ مسلمانوں کی گرفتاریوں اورجیل میں تشدد کے خلاف دائردرخواست کی سماعت کی اجازت دے دی۔

    نائن الیون حملوں کے بعد نیویارک کے رہائشی 491 مسلمانوں سمیت ملک بھر سے 762 مسلمانوں کوبغیرکسی ثبوت کےگرفتارکرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مسلمانوں نے بلا جوازگرفتاریوں کے خلاف اعلیٰ امریکی حکام کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت کی درخواست دی تھی۔

  • ورلڈ ٹریڈ سینٹر تعمیرِنو کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا

    ورلڈ ٹریڈ سینٹر تعمیرِنو کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا

    نیویارک: تیرہ سال قبل نیویارک میں دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹرکو دوبارہ تعمیر کے بعد پھرکاروبارکے لیے کھول دیا گیا۔

    تین ارب نوے کروڑ ڈالرکی لاگت سے نو تعمیر شدہ ایک سو چار منزلہ ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دوبارہ تعمیر میں تیرہ سال لگے، یہ عمارت مین ہٹن کے علاقے میں تباہ ہونیوالے ٹریڈ سینٹرز کےعین سامنے تعمیر کی گئی ہے۔

    جدید ترین انداز میں تعمیر کی گئی اس عمارت کا نام تبدیل کر کے ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر رکھ دیا گیا ہے۔

    تکمیل کے بعد یہ امریکا کی بلند ترین عمارت بن گئی ہے، نئی عمارت کو پہلا کرایہ دار بھی مل گیا، جو ایک پبلشنگ کمپنی ہے، جس نے بیس سے لے کر چوالیس فلور تک کرایئے پر لے لیے ہیں۔

  • امریکا میں ٹوئن ٹاورز کی تباہی کو 13سال مکمل

    امریکا میں ٹوئن ٹاورز کی تباہی کو 13سال مکمل

    امریکا میں ٹوئن ٹاورز کی تباہی کو تیرہ سال مکمل ہوگئے ہیں، واقعے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی۔

    ورلڈ ٹریڈ سینٹر امریکہ کے شہر نیویارک میں قائم ایک بلند عمارت تھی،  جسے جاپانی نژاد امریکی ماہر تعمیرات منورو یاماساکی نے ڈیزائن اور اتھارٹی آف نیویارک اینڈ نیو جرسی نے تعمیر کیا۔ اس عمارت کو ٹوئن ٹاورز بھی کہا جاتا ہے۔

    اس عمارت کی تعمیر کا آغاز مین ہٹن کے علاقے میں 1966ء میں کیا گیا، 110 منزلہ جڑواں عمارتیں 1972ء میں اپنی تکمیل سے 1973ء تک دنیا کی بلند ترین عمارات رہییں، 11 ستمبر 2001ء کو ایک حملے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

    ورلڈ ٹریڈ سینٹر 8.6 ملین مربع فٹ پر پھیلا ہوا تھا اور اس کے دونوں ٹاورز 110 منزلوں کے حامل تھے۔

    گیارہ ستمبر 2001ء کی صبح 8بجکر 46 منٹ پر امریکن ایئر لائنز کی فلائٹ 11 شمالی ٹاور میں جا ٹکرائی، جس کے 20 منٹ بعد 9 بجکر 3 منٹ پر یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ 175 اس کے جنوبی ٹاور سے جا ٹکرائی، جو 9 بجکر 59 منٹ پر زمین بوس ہوگیا جبکہ 10 بجکر 28 منٹ پر شمالی ٹاور بھی زمین بوس ہوگیا۔

    اس حملے کے دوران ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ملحقہ عمارات کو بھی زبردست نقصان پہنچا، اس زبردست حملے کے نتیجے میں ارد گرد کا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، جسے صاف کرنے میں ساڑھے 8 ماہ لگے جبکہ دھواں اور دھول مٹی 99 دنوں تک مین ہٹن پر چھائی رہی۔

    اس حملے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار 749 افراد ہلاک ہوئے، امریکی حکومت نے اس کی جگہ پر ون ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے نام سے نئی عمارت بنانے کا اعلان کیا جو کہ اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، اور  2014 کے اختتام تک  مکمل ہوگی۔

    زخمی ہونے والے افراد آج بھی اس حادثے کو یاد کرتے ہوئے اشکبار ہوجاتے ہیں، حادثے کے مقام پر قائم گراؤنڈ زیرو اور وہاں بنایا جانے والا میوزیم ہر سال امریکیوں کو اس سانحے کی یاد دلاتا رہے گا۔

    نائین الیون کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا، دہشت گردی کے واقعات اور خودکش حملوں میں پچاس ہزار شہری اور تین ہزار کے قریب پاک فوج کے جوان اور افسران شہید ہوگئے جبکہ کھربوں روپے کا مالی نقصان ہوا۔

  • عراق اور شام میں موجود دہشتگرد سب سے بڑا خطرہ ہیں، اوباما

    عراق اور شام میں موجود دہشتگرد سب سے بڑا خطرہ ہیں، اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ دہشتگرد جہاں ہوں گے، انہیں نشانہ بنایا جائے گا، امریکا عراق اور کرد افواج کی تربیت کرے گا۔

    نائن الیون کے حوالے سے امریکی شہریوں سے خطاب میں بارک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ شام میں آئی ایس آئی ایس کے خلاف کسی کارروائی سے نہیں ہچکچائے گا، سب سے بڑا خطرہ عراق اور شام میں موجود دہشت گردوں سے ہے۔

     انکا کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ داعش کے خلاف حملوں میں اتحادیوں کی مدد کرے گی، داعش سے جنگ عراق اور افغانستان سے مختلف ہے، عالمی برادری کو متحرک کرنے کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والوں کی مدد کریں گے،عراق میں نئی حکومت قائم ہوچکی ہے، اسے اپنا دفاع خود کرنا ہوگا۔

    بارک اوباما کہا کہنا تھا کہ امریکہ نے اسامہ بن لادن اورالقاعدہ کاخاتمہ کیا، امریکہ نے روس کے خلاف یوکرین کی مدد کی،امریکہ نے ترقی اور آگے کی طرف بڑھنے والے مسلمانوں کی مدد کی۔