Tag: A-class jail facilities

  • آصف زرداری کو جیل میں اے کلاس سہولیات دینے کا کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    آصف زرداری کو جیل میں اے کلاس سہولیات دینے کا کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت سابق صدر آصف زرداری کو جیل میں سہولیات دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو بارہ ستمبر کو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کو جیل میں عدالتی حکم کے باوجود اے سی کی سہولت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت جج راجہ جواد عباسی نے کی۔

    دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری روسٹرم پر آ کر جج راجہ جواد عباس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس سے قبل بھی جیل میں اے سی کی سہولت دی گئی تھی ۔

    وکیل آصف زر داری لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو جیل میں اے کی سہولت نہ دے کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی، جس پر جج نے آصف زر داری سے استفار کیا کہ اسی جیل میں آپ کو اے سی کی سہولت دی گئی تھی۔

    جس پر آصف علی زر داری نے کہاکہ اس عدالت اور تمام عدالتوں میں یہ سہولتیں دی گئی تھیں جبکہ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود اے سی اور فریج کی سہولت نہیں دی گئی۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ،عدالت محفوظ شدہ فیصلہ 12 ستمبر کو سنائے گی۔

    یاد رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ اور پارک لین کیس کی سماعت ہوئی، آصف زرداری اور فریال تالپور کو ڈیوٹی جج کے روبروپیش کیا گیا۔

    جج کی رخصت کےباعث مقدمات کی کارروائی تو آگے نہ بڑھ سکی ، تاہم ڈیوٹی جج  نے ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس میں  سابق صدر آصف علی زرداری اور فرال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 19 ستمبر تک توسیع کردی۔

  • آصف زرداری اورفریال تالپور کوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد

    آصف زرداری اورفریال تالپور کوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق صدرآصف زرداری اور فریال تالپورکوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد کردیں اور اضافی سہولتیں دینے کی منظوری دیتے ہوئے ہفتے میں 2 دفعہ اہل خانہ سےملاقات کی اجازت دے دی ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس دینے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ فریال تالپور دو بار میئر، ایم این اے رہ چکی ہیں ، اور اب ایم پی اے ہیں، سابق صدر کو تمام عمر کے لئے یہ تمام سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے، آصف علی زرداری دل کے مریض ہیں، عدالت نے نیب کسٹڈی میں بھی آصف زرداری کو ایک اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی۔

    لطیف کھوسہ کا کہناتھا کہ صدر پاکستان بننے سے قبل بھی اس وقت کی ٹرائل کورٹ نے آصف زرداری کو اے کلاس کی سہولت دی تھی، وہ اب ممبر قومی اسمبلی ہیں اور صدر پاکستان بھی رہ چکے ہیں، آصف زرداری عدالت کی کسٹڈی میں ہیں یہ عدالت ہی ان کو اے کلاس کی سہولت دے گی۔

    وکیل نے مزید کہا یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں، ہم بھیک نہیں مانگ رہے، یہ اس عدالت کا استحقاق ہے، ہمارے راہداری ریمانڈ پر نیب کو تو کوئی اعتراض نہیں۔

    جس پر پراسیکیوٹر نیب سر دار مظفر کا کہنا تھا راہداری ریمانڈ پر نیب کا اعتراض ہے، راہداری ریمانڈ کے لئے طریقہ کار مختلف ہے، ملزم عدالت میں درخواست دائر نہیں کر سکتا، اسپیکر حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کرتا ہے، یہ درخواست اس عدالت میں قابل سماعت نہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا اسپیکر کا حکم متعلقہ اتھارٹی کے لئے کافی ہے، اس عدالت کا تعلق نہیں، لطیف کھوسہ نے کہاکہ اس سے قبل بھی نیب فریال تالپور کو راہداری ریمانڈ پر نہیں بھیج رہا تھا تو ہم نے عدالت میں درخواست دی، درخواست دائر کرنے پر نیب راہداری ریمانڈ لے کر اس عدالت آ گیا۔

    سر دار مظفر نے کہاکہ جیل میں اے اور بی کلاس کا رول ختم کر دیا گیا، اب بہتر سہولت بیٹر کلاس ہے، کھوسہ صاحب کہتے ہیں ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگیں گے لیکن انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی پرزنز کو درخواست دینی پڑے گی۔

    پراسیکیوٹر نیب کا مزید کہنا تھا آئی جی پرزنز درخواست کو 24 گھنٹے میں آئی جی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرےگا، درخواست گزار کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی، بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں، بیٹر کلاس کے قیدی دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    سر دار مظفر نے کہاکہ جیل کی سہولیات کا اس عدالت سے تعلق نہیں، یہ درخواست قابل سماعت نہیں ، جس پر زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری ابھی ملزم ہیں مجرم نہیں، متعلقہ عدالت میں معاملہ اٹھائیں گے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

    لطیف کھوسہ نے مزید کہاکہ جرم ثابت نہ ہونے پر جیل میں گزارا گیا قیمتی وقت کوئی نہیں لوٹا سکتا، بنیادی حق زندگی ہے، اور کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔

    فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری اورفریال تالپور کوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد کردیں اور اضافی سہولتیں دینے کی منظوری دیتے ہوئے ہفتے میں 2دفعہ اہل خانہ سےملاقات کی اجازت دے دی۔

    عدالت نے فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر آئی جی جیل کے فورم کے ذریعے رابطے کی ہدایت کی۔

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کرتے ہوئے چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔