Tag: Aafia Siddiqui

  • پاکستان کا امریکا سے عافیہ صدیقی کیس میں‌ انسانی حقوق کو مدنظر رکھنے کا مطالبہ

    پاکستان کا امریکا سے عافیہ صدیقی کیس میں‌ انسانی حقوق کو مدنظر رکھنے کا مطالبہ

    اسلام آباد:‌ پاکستانی حکومت نے عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکا کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے.

    امریکی نائب وزیرِ خارجہ نے گذشتہ روز دفترِ خارجہ کا دورہ کیا تھا

    دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے دورے پر آئی امریکی نائب وزیرِ خاجہ ایلس ویلز کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا.

    حکومت پاکستان نے موقف اختیار کیا ہے کہ عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق کومدنظر رکھا جائے.

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آئندہ ہفتے عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سےملاقات کریں گے.

    واضح رہے کہ امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل کی ہے.

    ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کے جیل میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی ، اس موقع پر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط قونصل جنرل کے حوالے کیا، انھوں نے اپیل میں کہا کہ آپ ہمیشہ میرے ہیرو رہے ہیں.

    یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں چھیاسی سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔

  • قید سے باہرنکلنا چاہتی ہوں، وزیراعظم عمران خان مدد کریں، عافیہ صدیقی کا خط

    قید سے باہرنکلنا چاہتی ہوں، وزیراعظم عمران خان مدد کریں، عافیہ صدیقی کا خط

    اسلام آباد : امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان سے رہائی میں مددکی اپیل بھی کردی اور کہا آپ ہمیشہ سےمیرے ہیرو رہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کی جیل میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط قونصل جنرل کے حوالےکیا۔

    امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خصوصی خط تحریر کیا ، جس میں عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

    خط میں عافیہ صدیقی نے کہا کہ قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں، قید کی سزا غیر قانونی ہے ، مجھے اغوا کرکے امریکا لایا گیا۔

    عافیہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نےماضی میں میری بہت حمایت کی، وہ ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں۔

    یاد رہے  پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے شکایت کی ہے کہ جیل کے عملے کی طرف سے اُن کے ساتھ نامناسب سلوک کیا گیا۔

    خیال رہے امریکا نے دعویٰ کیا کہ عافیہ صدیقی کو افغان جنگ کے دوران افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا،عافیہ صدیقی پر امریکی فوجی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم عافیہ صدیقی نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کودوہزاردس میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں چھیاسی سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔

  • قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات

    قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات

    ہیوسٹن: قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات کی ، جس کے بعد قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت کےبارےمیں اطلاعات گمراہ کن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قید میں چھیاسی سال کی سزا کاٹنے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت کی افواہیں دم توڑ گئیں، ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے فورٹ ورتھ ایف ایم سی کارزویل میڈیکل سینٹر کا سرکاری دورہ کیا اور ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔

    ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل خانے سے پریس ریلیز میں ڈاکٹر عافیہ کے انتقال سے متعلق خبروں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا۔

    پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹرعافیہ سے ملاقات اسپتال میں قائم حراستی سیل میں ہوئی، جہاں وہ زیرعلاج ہیں۔

    قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی14 ماہ میں ڈاکٹرعافیہ سے چوتھی ملاقات ہے۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گزشتہ کئی روز سے افواہیں گرم تھیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی حراستی مرکز میں انتقال کر گئی ہیں، جس پر ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے قونصل جنرل عائشہ فاروقی سے رابطہ کرکے ڈاکٹرعافیہ کی صحت کے حوالے سے آگاہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو افغانستان میں امریکی حکومتی و سیکیورٹی اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے الزام میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے 2010 دس میں چھیاسی برس قید کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔