Tag: aankhon dekha haal

  • سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

    سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

     پشاور:  اے آر وائی نیوز پشاور کی رپورٹر مدیحہ سنبل نے اپنے خاندان پر غم کے پہاڑ ٹوٹنے کے باوجود اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھی،مدیحہ سنبل کے دو کزن محمد یاسین اور گل شیر پشاور اسکول حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔

    پشاور میں ٹوٹنےوالی قیامت سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹر مدیحہ سنبل کا خاندان بھی نہ بچ سکا، صبح سویرے اسکول جانے والے دو کزن یاسین اور گل شیر دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے،مدیحہ سنبل پر یہ انکشاف اس وقت ہواجب وہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں رپورٹنگ میں مصروف تھیں، اپنے کزن کی میت دیکھ کرخود پر قابو نہ رکھ سکی۔

    مدیحہ سنبل نے اپنے بھائیوں کی موت باوجود قوم کے دکھ درد میں شریک ہو کر وہ کارنامہ سرانجام دیا ہے جو پاکستان کی صحافتی تاریخ میں ایک روشن سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ اور تمام ٹیم مدیحہ سنبل کو فرائض کی بہادری سے ادائیگی پر سلام پیش کرتی ہے۔


    Two cousins of ARY News' reporter Madiha Sumbul… by arynews

  • مسلح افراد ایک ایک کرکے بچوں کو مار رہے تھے، عینی شاہد

    مسلح افراد ایک ایک کرکے بچوں کو مار رہے تھے، عینی شاہد

    پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور میں ہونے والی دہشت گردوں کی کارروائی کے بارے میں تفصیلات بتا تے ہوئے ایک بچے کا کہنا تھا کہ ہم امتحانی ہال میں بیھٹے تھے کے اچانک گولیاں چلنے لگیں۔

    آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کےحملے میں محصور رہنے والے بچے نے بتایا کہ امتحانی ہال میں تھاکہ اچانک گولیاں چلنے لگیں ۔

    ہمیں اساتذہ نے فوری طور پر زمین پر لیٹ جانے کی ہدایت کی واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے ایک استاد نے بتایا کہ کچھ بچے آڈیٹوریم میں تھے جبکہ زیادہ تعداد امتحانی ہال میں تھی۔

    امتحانی ہال میں موجود بچے گولیوں کا نشانہ زیادہ بنے ہیں، میڈیا سے بات کرتے ہو ئے اے این پی کے سینئر رہنما میاں افتخار نے بتایا کہ ایک طلب علم نے ان کو بتایا ہے کہ مسلح افراد ایک ایک کر کے بچوں کو مار رہے تھے۔

    میاں افتخار نے مزید بتایا کہ بچے کا کہنا ہے کہ اندر ایک فوجی وردی میں ملبوس ایک مسلح شخص بھی موجود ہے ۔انہوں نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا کہ خدارا تخت اسلام آباد کی جنگ چھوڑ کر صوبے پر دھیان دے۔