Tag: aasim capri

  • اسحاق بوبی اور عاصم کیپری کے مقدمات کی سماعت جیل میں کرنے کی سفارش

    اسحاق بوبی اور عاصم کیپری کے مقدمات کی سماعت جیل میں کرنے کی سفارش

    کراچی : اسحاق بوبی اور عاصم کیپری ہائی پروفائل دہشت گرد ہیں، جیل حکام نے دونوں ملزمان کو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے مقدمات عدالت کی بجائے جیل ہی میں چلانے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہائی پروفائل دہشت گردوں کی پیشی کامعاملہ پیچیدہ صورت اختیار کرگیا، کراچی جیل حکام نے کالعدم تنظیم کے اسحاق بوبی اورعاصم کیپری کو ہائی پروفائل دہشت گرد قرار دیتے ہوئے عدالت لانے لے جانے سے معذرت کی ہے۔

    عدالت کے پروڈکشن آرڈرز کے جواب میں جیل حکام نے سیکیورٹی رپورٹ جمع کرادی ۔ رپورٹ میں جیل انتظامیہ نے دہشت گرد اسحاق بوبی اورعاصم کیپری کو عدالت میں پیش کرنا سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔

    رپورٹ میں جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے مقدمات جیل میں چلانے کے لیے محکمہ داخلہ سے سفارش کر رہےہیں، مذکورہ ملزمان امجد صابری قتل کیس سمیت دیگر درجنوں ہائی پروفائل مقدمات میں ملوث ہیں۔

  • عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات

    عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات

    کراچی : ہائی پروفائل کیسزکے گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی۔ حساس ادارے نے اختلافات کرتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار اعتراضات اٹھادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجد صابری قتل سمیت ہائی پروفائل مقدمات میں گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی، تاریخ میں پہلی بار ہائی پروفائل جے آئی ٹی پر حساس ادارے نے اعتراضات اٹھا دئیے۔

    آٹھ صفحات کا اختلافی نوٹ جے آئی ٹی سے منسلک کردیا گیا، رپورٹ کے مطابق مقدمات میں عینی شاہدین ،موقعہ معائنہ اور ملزمان کے بیانات میں تضادات ہیں جرائم اور ان کے حقائق جاننے کے بہانے الزامات کو درست ثابت کرانے پر زور دیا گیا۔

    ملزمان پر پہلے انسٹھ کیسز تھے جو بعد میں پینتالیس ہوئے پھر پچیس کردیئے گئے،حساس ادارے نے اعتراض اٹھایا کہ تبت سینٹر، پارکنگ پلازہ سمیت اہم واقعات میں ملزمان کے بیانات میں فرق ہے، بار بار اصرار کے باوجود ملزمان کی کیس فائل فراہم نہیں کی گئی۔

    حساس اداروں کے نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کے حکم پر چھ افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی تھی لیکن احکامات کے بر خلاف دس افسران جے آئی ٹی میں شامل کئے گئے۔

    ملزمان کا بیان ہے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ میں ہمیشہ نائن ایم ایم استعمال کیا، جبکہ بعض واقعات میں تیس بور کے خول بھی ملے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطمینان بخش تفتیش سے قبل ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق پریس کانفرنس کروادی گئی۔