Tag: Abdalla Hamdok

  • سوڈان کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

    سوڈان کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

    خرطوم: سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے دوبارہ وزارت سنبھالنے کے 6 ہفتے بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے سیاسی تعطل اور فوجی بغاوت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کے درمیان استعفیٰ دے دیا ہے، جس نے ملک میں جمہوریت کی کمزور منتقلی کو پٹری سے اتار دیا ہے۔

    عبداللہ حمدوک نے اتوار کو رات گئے ٹی وی پر خطاب کے دوران مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سویلین حکومت کی بحالی میں ناکامی پر عہدہ چھوڑ رہا ہوں، انھوں نے کہا کہ ملک کو تباہی سے روکنے کی پوری کوشش کی لیکن جو کچھ بھی کیا گیا ویسا نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ عبداللہ حمدوک کے 25 اکتوبر کو بغاوت کے بعد فوج کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں، عبداللہ نے فوجی رہنماؤں کے ساتھ اس لیے واپسی کا معاہدہ کیا تھا کہ ان کے مطابق اس طرح سوڈان کی سیاسی منتقلی کے عمل کو بچایا جا سکتا ہے۔

    سوڈان میں مظاہرے: انٹرنیٹ پر پابندی عائد

    تاہم، جمہوریت نواز تحریک نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا، اور حمدوک نئی حکومت کا نام دینے میں ناکام رہے کیوں کہ ہزاروں افراد نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ اقتدار سنبھالنے والے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا، احتجاج پر 21 نومبر کو ہمدوک کو دوبارہ منصب وزرات عظمیٰ دیا گیا۔

    عبداللہ حمدوک کے ٹی وی خطاب سے چند ہی گھنٹے قبل سیکورٹی فورسز نے 3 مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا، جس سے بغاوت کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد 57 ہو گئی ہے۔

    25 اکتوبر کو سوڈانی فوج کے لیڈر جنرل عبد الفتاح برہان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو نظر بند کر کے کئی سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

  • حکومت تحلیل، سوڈانی وزیر اعظم گرفتار

    حکومت تحلیل، سوڈانی وزیر اعظم گرفتار

    خرطوم: شمالی افریقی ملک سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فوج نے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو بغاوت کی حمایت سے انکار کرنے پر نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد انھیں گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت اطلاعات نے کہا کہ سوڈانی فوج نے عبوری حکومت کو تحلیل کر کے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک اور ملک کی سویلین قیادت کے کئی دیگر ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    عبد الفتاح البرہان، ایک جنرل جس نے اقتدار کی شریک حکمران تنظیم سوورین کونسل کی سربراہی بھی کی، نے ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا اور کونسل اور عبوری حکومت کو تحلیل کر دیا، جس کے بعد ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

    پچھلے مہینے ناکام فوجی بغاوت کی سازش کے بعد سے سوڈان ایک نازک موڑ پر ہے، جب کہ ملک کے طویل عرصے تک رہنے والے رہنما عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوجی اور سویلین گروہوں کے درمیان تلخ الزامات کا آغاز ہوا ہے۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں انٹرنیٹ سروس منقطع ہے، وزارت اطلاعات کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ تاحال ہمدوک کے حامیوں کے قبضے میں ہے۔ الجزیرہ رپورٹ کے مطابق صنعتی وزیر کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے کیوں کہ انھوں نے حراست سے چند لمحے قبل ہی ٹویٹ کی تھی کہ فوجی ان کے گھر کے باہر موجود ہیں۔

    سوڈانی جمہوریت حامی گروپ کا کہنا ہے کہ عوام فوجی بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔