Tag: abducted girls

  • پیر کے روز اغوا ہونے والی 3 کم عمر لڑکیاں گلشن اقبال سے بازیاب

    پیر کے روز اغوا ہونے والی 3 کم عمر لڑکیاں گلشن اقبال سے بازیاب

    کراچی: شہر قائد میں پیر کے روز اغوا ہونے والی 3 کم عمر لڑکیاں گلشن اقبال سے بازیاب ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز کراچی کے علاقے تھانہ سولجر بازار کی حدود سے تین کم عمر لڑکیاں مبینہ طور پر اغوا ہوئی تھیں، پولیس نے گزشتہ رات تینوں کو گلشن اقبال سے بازیاب کرا لیا۔

    مبینہ طور پر اغوا ہونے اور اب بازیاب ہونے والی بچیوں میں 12 سالہ نور، 14 سالہ عائشہ، اور 13 سالہ ماہین شامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی گمشدگی پر تھانہ سولجر بازار میں ورغلا کر اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، تینوں بچیاں آدم اسکوائر سولجر بازار نمبر 2 کے قریب سے اغوا ہوئیں، بچیوں کے مبینہ اغوا کا واقعہ پیر کی شام 5 بجے کے قریب پیش آیا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق بچیاں بظاہر خود گھر سے گئی تھیں، ان کے پاس موبائل فون بھی تھا، جس کی لوکیشن ٹریس کر کے انھیں بازیاب کرایا گیا۔

  • پولیس کا  سرگودھا سے اغوا شدہ 151  لڑکیاں بازیاب کرانے کا دعویٰ

    پولیس کا سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا دعویٰ

    اسلام آباد : پولیس نے سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا دعوی کردیا ، عدالت نے بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغوا پراظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیے لڑکیوں کا اغوا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغواہونے والی لڑکی ثوبیہ بتول کی برآمدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    ڈی پی اوسرگودھاڈاکٹر رضوان نے دوران سماعت سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا انکشاف کیا ، جس پر عدالت نے بڑی تعدادمیں لڑکیوں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا۔

    ڈی پی او نے بتایا کہ سرگودھا کے مختلف علاقوں سے 151 لڑکیاں برآمدہوئی ہیں ، جس پر جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا جولڑکیاں برآمدہوئی کیاانکی ایف آئی آرزدرج تھیں؟ اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 اغوا شدہ لڑکیاں برآمدہوئی۔

    ،جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ لڑکیوں کااغواہوناپولیس کی نااہلی اورناکامی ہے، جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ان کے ایس ایچ اوز کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔

    ڈی پی اوسرگودھا کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر اغوا لڑکیوں کی برآمد کرنے کے لیے اقدامات کررہےہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ بہت زیادتی کی بات ہے، ایف آئی آر کے باوجود ریکوری میں سستی برتی گئی۔

    ڈی پی اوسرگودھا نے عدالت کو مزید بتایا کہ مختلف مقدمات میں ملوث16ملزمان کوگرفتارکرلیاہے، بازیاب ہونے والی لڑکیوں میں سے کچھ نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں، جس پر جسٹس مقبول باقر نےریمارکس دیے کہ نکاح نامے تو جعلی بھی بن جاتے ہیں۔

    عدالت نے آئی جی پنجاب کو اغوا لڑکیوں کو برآمد کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے ثوبیہ بتول کی برآمدگی کےلیےبھی پولیس کو اقدامات اٹھانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے ثوبیہ بتول کےاغواکیس میں گرفتارملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی۔