Tag: Abdul Hafeez Shaikh

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیپرا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیپرا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : اقتصادی رابطہ کمیٹی نے الیکٹرک پاور ایکٹ1997میں ترمیم کی منظوری دے دی ، اب نیپرا سالانہ اور سہ ماہی بنیادوں پر ٹیرف کا تعین کرسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاور ایکٹ 1997میں ترامیم کی منظوری دی گئی، وزارت توانائی نےپیداوار،ترسیل،تقسیم میں ترامیم تجویزکی تھیں۔

    وزارت خزانہ نے کہا بجلی کے یکساں ٹیرف، مارکیٹ آپریشن اورتعین کے اموربہتر ہوں گے ، نیپرا سالانہ اور سہ ماہی بنیادوں پر ٹیرف کا تعین کرسکے گا، ای سی سی نےنیپرا ایکٹ میں تجویز ترامیم میں تصحیح بھی کی، وزارت توانائی ترامیم کی کابینہ اور پارلیمنٹ سے منظوری لے گی۔

    یاد رہے 30 دسمبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 15جنوری سے کپاس کی درآمد پرعائد 10فیصد ڈیوٹیاں ختم کرنے اور وسط ایشیائی ریاستوں کی کپاس کو طور خم سے درآمد کرنے کی اجازت دی تھی، فیصلے سے ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے میں مدد ملےگی۔

    کمیٹی نے پاک فوج کے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن کیلے 6ارب 20کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ کی بھی منظوری دی تھی جبکہ تیل وگیس کی تلاش کا کام کرنے والی دو سرکاری کمپنیوں کو ابوظہبی میں تیل وگیس کی تلاش کی اجازت بھی دی۔

  • کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونا معیشت کے لیے خوش آئند ہے: مشیر خزانہ

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونا معیشت کے لیے خوش آئند ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا 4 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ معیشت کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان کا 4 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔

    عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2019 میں 1.2 ارب ڈالر خسارے کی بجائے 99 ملین ڈالر کا سر پلس رہا۔ ابتدائی 4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 73 فیصد تک کم ہوا۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونا خوش آئند ہے۔

    خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ ساڑھے 4 سال بعد سر پلس ہوا، اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سر پلس رہا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا اکتوبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 4.49 ارب ڈالر ریکارڈ کمی ہوئی۔ جولائی تا اکتوبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گھٹ کر 1.47 ارب ڈالر رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال جولائی تا اکتوبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5.56 ارب ڈالر تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنے ٹویٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بالآخر درست سمت میں جارہی ہے، ہماری معاشی اصلاحات کا پھل ملنا شروع ہوگیا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے جاری کھاتے سرپلس ہوگئے، جاری کھاتوں کا یہ سر پلس 4 سال میں پہلی بار آیا ہے۔ جاری کھاتے 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سر پلس رہے۔

  • آئندہ ماہ ملکی معیشت مزید مضبوط و مستحکم ہوگی، عبدالحفیظ شیخ

    آئندہ ماہ ملکی معیشت مزید مضبوط و مستحکم ہوگی، عبدالحفیظ شیخ

    اسلام آباد : مشیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ دوست ممالک کے تعاون اور آئی ایم ایف پروگرام سے معیشت میں بہتری آئی ہے، آئندہ ماہ ملکی معیشت مزید مضبوط و مستحکم ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں ملاقات کیلئے آنے والے مختلف ٹی وی چینلز کے معروف اینکر پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ سے معروف اینکر پرسنز نے ملاقات کی، اس موقع پر مشیر خزانہ نے رواں مالی سال کی اب تک کی حکومتی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے ہمیں کافی مشکلات کا سامنا رہا، دوست ممالک کے تعاون اور آئی ایم ایف پروگرام سے معیشت میں بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے بھی حکومت کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ریونیو میں مزید اضافے کیلئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے، اس کے علاوہ حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی اور اس پر سخت کنٹرول رکھا جارہا ہے، غربت کے خاتمے اور ترقیاتی پروگرام کی مدوں میں بجٹ بڑھایا گیا ہے۔

    ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے، برآمدی صنعت کے فروغ کیلئے بجلی اور گیس کی سبسڈی دی گئی ہے، اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو خودمختاری دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات

    ایک سوال کے جواب میں مشیرخزانہ نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلی سہ ماہی میں کم ہوکر 63.1 فیصد رہا اور برآمدات میں3.8فیصد اضافہ جبکہ خسارے میں33.5 فیصد کمی ہوئی، دسمبر2020 تک سرکلر قرضے ختم کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں، آئندہ ماہ میں معیشت مزید مضبوط و مستحکم ہوگی۔

  • برآمد کنندگان کی مالی وسائل سے متعلق مشکلات کا ازالہ کریں گے، عبدالحفیظ شیخ

    برآمد کنندگان کی مالی وسائل سے متعلق مشکلات کا ازالہ کریں گے، عبدالحفیظ شیخ

    اسلام آباد : مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ برآمد کنندگان کو مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا، حکومت برآمدات کے فروغ پر یقین رکھتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور مشیر کامرس و ٹیکسٹائل اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں وفد کی جانب سے جولائی اور اگست کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمز پرانے نظام کے تحت ادا کرنے کا مطالبہ تسلیم کیا گیا۔

    اس کے علاوہ سیلزٹیکس ریفنڈزکی بروقت ادائیگی یقینی بنانے کے لیے دو ہفتوں میں فارم پرترمیم کا وعدہ بھی کیا گیا۔

    عبدالحفیظ شیخ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر ایکسپورٹرز کے دو ارب کے واجب الادا سیلزٹیکس ریفنڈز ادا کرے، حکومت سیلزٹیکس ریفنڈز روکنےکے بجائےبرآمدات کے فروغ پر یقین رکھتی ہے۔

    مشیرخزانہ نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے وفد کو یقین دلایا کہ برآمدکندگان کومالی وسائل کی فراہمی سے متعلق مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا اور ٹیکس ریفنڈز کے حوالے سے درپیش مشکلات بھی جلد دور کی جائیں گی۔

  • گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا: مشیر خزانہ

    گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں 35 فیصد کی کمی کی گئی ہے، ملک کے 2 بڑے خساروں پر قابو پا لیا ہے۔ گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کیے، حکومت نے ذرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں میں کمی کی گئی، وزیر اعظم اور وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات بھی کم کیے گئے۔ 8 لاکھ اضافی لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا گیا۔ رواں سال 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدی سیکٹر کو فروغ دیا جائے گا تاکہ ملازمتوں میں اضافہ ہو، پاکستان کے 2 بڑے خساروں پر قابو پا لیا ہے۔ گزشتہ مالی سال پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر تھا۔ تجارتی خسارے میں 35 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کے اخراجات اور آمدنی میں گیپ کو 36 فیصد کم کیا، مالیاتی خسارے کو بھی کم کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی مالیاتی خسارہ 4 سو 76 ارب روپے ہے۔ ریونیو میں 16 فیصد اضافہ کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، گزشتہ 3 ماہ میں کوئی ضمنی گرانٹس بھی نہیں جاری کی گئیں۔ نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 4 سو 6 ارب روپے حاصل کیے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں نان ٹیکس آمدنی میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ نان ٹیکس آمدنی کو 1 ہزار 6 سو ارب تک لے کر جائیں گے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی میں روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے کئی ارب ڈالر ضائع کیے گئے، گزشتہ 3 ماہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستانی معیشت پر اعتماد بڑھا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں بھی اعتماد بڑھا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں اگست سے اب تک 22 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے مشکل فیصلے کیے، نتائج آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں، عالمی ادارے پاکستان کے بارے میں اچھے بیانات دے رہے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کی مد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ فنڈز جاری کیے۔ گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کا منافع 51 ارب تھا، اب 185 ارب ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر سے 338 ارب روپے اضافی حاصل ہو سکتے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے منافع میں مزید 200 ارب روپے کا اضافہ ہوگا، پی ڈی ایل کی مد میں 250 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ جو بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں اس کا فائدہ عوام کو پہنچے گا۔ حکومتی خسارے میں کمی کا مطلب ہے قرض بھی کم لینا پڑے گا۔ ایکسچینج ریٹ کو استحکام دے رہے ہیں تو سرمایہ کاروں اور عوام کو فائدہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، کرنسی میں استحکام آیا ہے۔ تین ماہ سے پٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی۔ ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک ملازمت دلائی۔ حکومتی اقدامات کا تعلق عوام کی خوشحالی سے جڑا ہے۔

    مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں منی لانڈرنگ کو روکا جائے، منی لانڈرنگ کو روکنے سے دنیا میں اچھا تاثر جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے جلد نکلنا چاہتے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے بتایا کہ دبئی لینڈ اتھارٹی جائیدادوں کی معلومات فراہم کرے گی، دبئی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ اقامے کے غلط استعمال سے متعلق بھی بات چیت کی گئی، اقامے کا غلط استعمال اب نہیں ہوسکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبل ٹیکس ٹریٹی کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ شناختی کارڈ کی شرائط سے متعلق تاجروں کو مطمئن کرلیں گے، تاجروں کے دونوں گروپوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

  • مشیر خزانہ سے آئی ایم ایف کے وفد کی ملاقات

    مشیر خزانہ سے آئی ایم ایف کے وفد کی ملاقات

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کی ملاقات ہوئی، مشیر خزانہ نے وفد کو معاشی استحکام کے لیے اقدامات پر بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد نے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ سے ملاقات کی۔ آئی ایم ایف وفد کی قیادت ڈائریکٹر مڈل ایسٹ جہاد اظہور کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ارنسٹو رمیز ریگو بھی وفد میں شامل ہیں۔

    ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورتحال اور قرض پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر خزانہ نے وفد کو معاشی استحکام کے لیے اقدامات پر بریفنگ دی۔

    اپنی بریفنگ میں حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے، رواں سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں ایک ہزار ارب حاصل ہونے کا امکان ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کے لیے نجکاری کو تیز کیا جائے گا، نجکاری کی فعال فہرست میں مزید 10 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ غیر ضروری اخراجات میں کمی اور محصولات میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد گزشتہ روز پاکستان پہنچا تھا، وفد معاشی مشاورت کے لیے پاکستان پہنچا ہے جہاں وہ معاشی اصلاحات پر پاکستان کو تجاویز دے گا اور بجٹ اہداف کے حصول میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔

  • وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کا اجلاس، سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے اقدامات پر غور

    وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کا اجلاس، سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے اقدامات پر غور

    اسلام آباد : وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے ملک کی معاشی ترقی کیلئے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور، مشیر تجارت، چیئرمین ایف بی آر، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اور سیکریٹری خزانہ و دیگر نے شرکت کی۔

    اجلاس میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومتوں سے مل کر اسپیشل اکنامک زونز، ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز آپریشنلائز کیے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ ترقیاتی فنڈز کی ریلیز اور استعمال کیلئے پروسیجزز کو آسان بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جاری اعلامیہ کے مطابق ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مؤثر انداز سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان زرعی منصوبوں کے نفاذ اور پیشرفت کی خود نگرانی کریں گے، اجلاس میں احساس پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی نے شرکاء کو پی ایس ڈی پی کے تحت جاری میگا منصوبوں پر پیشرفت پر بریفنگ دی، وزیر منصوبہ بندی نے میگا منصوبوں پر تیزرفتارعملدرآمد کیلئے مکمل روڈمیپ پیش کیا۔

    اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پیکج سے معیشت میں استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بورڈ کے کسی رکن نے پاکستان کے لیے امداد کی مخالفت نہیں کی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) 3.2 ارب ڈالر پاکستان کو اضافی دینے کا سوچ رہا ہے۔ عالمی مالیاتی بینک بھی پاکستان کو اضافی رقم دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی اور عالمی بینک کے فنڈز بجٹری سپورٹ کے لیے بھی ہوں گے، قرض پروگرام پر آئی ایم ایف بھی پریس کانفرنس کرے گا۔ ملک مشکل دور میں ملا، ملکی قرضے تاریخ کی بلند سطح پر ہیں، قرضے واپس کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے ڈپازٹس حاصل کیے گئے ہیں۔ آئی ڈی بی اور سعودی عرب مؤخر ادائیگی پر تیل فراہم کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری مظہر ہے کہ نئی پاکستانی قیادت پر اعتماد کیا گیا۔ ہمیں اپنے اخراجات میں کمی اور مشکل فیصلے کرنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امیر سے ٹیکس لینا ہے اور کمزور طبقے کا دفاع کرنا ہے، خواتین کی بہبود کے لیے فنڈز میں 100 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ بجٹ میں کاروباری سیکٹر کو مراعات دی گئی ہیں۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ کاروباری طبقے کے لیے گیس، بجلی اور قرضوں پر سبسڈی دی ہے، اقدامات کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کیے گئے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کاروباری پہیہ چلے اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ لائف لائن صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نہیں پڑے گا۔ چاہتے ہیں ایک ایساپلیٹ فارم ہو جہاں آمدنی میں اضافے کو بڑھایا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم دی، ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے خود کو رجسٹر کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسکیم میں 70 ارب روپے کے ٹیکس حاصل کیے گئے، اثاثے ظاہر کرنے والوں میں بڑا حصہ نئے ٹیکس پیئرز کا ہے۔ اسکیم میں 3 ہزار ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایکسٹینڈٹ فنڈ فیسلٹی کے تحت ملا ہے۔ 8 جولائی تک ایک ارب ڈالر کی رقم آئی ایم ایف سے مل جائے گی، سالانہ 2 ارب ڈالر ہر سال آئی ایم ایف کی جانب سے ملیں گے۔ آئی ایم ایف قرض پر شرح سود 3 فیصد سے کم ہی رہے گی۔ کوشش ہوگی ڈالر کمانے کی اہلیت بڑھائی جائے جو برآمدات سے بڑھے گی۔ اخراجات میں اضافہ ترقیاتی کاموں اور غریب طبقے کے لیے کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کون سے ادارے حکومتی تحویل میں ہیں اور کن کی نجکاری ہوسکتی ہے، اداروں کی نجکاری سے متعلق پروگرام ستمبر 2019 تک مرتب کرنا ہے۔ نقصان میں چلتے ہوئے اداروں کو بہتر بنانا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ برآمد کنندگان کو بہت بڑی سہولت دینے جا رہے ہیں، خام مال کی درآمد کے لیے بھی نیا سہولت والا سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ صنعتوں کو کسی بھی ہراسگی یا غیر ضروری معاملات سے دور رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انڈسٹریل کنزیومر کی نشاندہی کر کے نوٹس دیا جائے گا، 3 لاکھ سے زائد کنزیومر کو نان فائلرز ہونے پر نوٹس دیا جائے گا۔ پراپرٹی سے متعلق سندھ اور پنجاب کا ڈیٹا ہمارے پاس آگیا ہے۔ ایک کنال سے زائد جس کے پاس گھر ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ انڈسٹریل،ڈومیسٹک، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نوٹس جائیں گے۔

  • سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    کراچی: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنزکے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہترمعاشی پالیسیاں ہی مضبوط معیشت کی ضمانت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں دیرپا اقتصادی ترقی کے لیے پالسیاں نہیں بنائی گئیں، گزشتہ حکومت نے تجارت اوربرآمدات پرتوجہ نہیں دی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پالیسی کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا، پاکستان میں ہم نے معاشی ترقی کا تسلسل نہیں دیکھا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ دوسروں کواپنی مصنوعات بیچنے میں ناکام ہیں اورکوئی آنا نہیں چاہتا، پاکستانی منصوعات کے لیے بیرونی منڈیاں تلاش نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 13 ہزارارب روپے ہے، غیرملکی قرضہ97 ارب ڈالر ہے، اس سال حکومت نے 2 ہزارارب روپےسود دیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال سود3 ہزارارب روپے دینا ہوگا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک سال میں مالیاتی خسارہ 3 ٹریلین ڈالرہوگا، گزشتہ 5 سال میں ایکسپورٹ میں صفرفیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالرہے، ہم سب کچھ درآمد کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں روپے کی قدرکوسنبھالا نہیں جاسکتا، پاکستان معاشی بحران کا شکارہوچکا ہے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ میں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنا تھے، فوری بحران کوحل کرنے لیے دوست ملکوں سے مدد مانگی، سعودی عرب اوردیگرسے تیل کی تاخیرادائیگی کا بندوبست کیا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اس لیے گئے کہ دنیا کو بتاسکیں اپنے وسائل پررہنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف میں جانے سے کم شرح سود پرقرض ملے گا، آئی ایم ایف کی نگرانی پردیگرادارے بھی قرض دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ کو بہتربنایا جاسکتا ہے ، ہم نے زیادہ سوچ بچارکے بعد بنایا، بزنس کمیونٹی کو مراعات دیں اوربجٹ میں 100 ارب روپے رکھے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مالیاتی خسارے کوکم کرنا ہوگا، ٹیکس میں اضافہ اوراخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ خسارہ کم کرنے کے لیے 5500 ارب کا ہدف طے کیا، مشکل ہدف ہے لیکن ہمیں یہ کرنا ہوگا، سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو۔

  • کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا، کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جمہوری حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، معیشت مشکل حالات سےگزر رہی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا۔ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدات میں شرح نمو صفر فیصد ہے، بیرونی خدشات اور قرضوں کے مسائل ویسے کے ویسے ہی ہیں۔ 9.2 ارب ڈالر مسائل کے حل کے لیے حاصل کیے، درآمدات پر ڈیوٹی لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ٹیکس وصولی کا ہدف چیلنجنگ بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 12 فیصد عوام ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم ہے، ہمیں اپنے ملک سے سچا ہونا ہوگا ٹیکس دینے ہوں گے۔ کوشش کی کہ لوگوں کی امنگوں کو پورا کیا جائے۔ اندرونی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارا امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر میں لیے گئے قرض ڈالر میں ہی واپس کیے جاتے ہیں۔ اہداف کے حصول کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں۔ قرضے ہم نے نہیں لیے لیکن ہمیں واپس کرنے پڑ رہے ہیں۔ فوج کو ہم صرف 1100 ارب روپے دے رہے ہیں۔ 3 سے 4 شعبوں میں اخراجات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سماجی بہبود کے لیے بجٹ دگنا کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2900 ارب ماضی کے قرض کے سود کی ادائیگی کے لیے ہیں، ماضی کے قرضوں اور سود کے لیے مزید قرض لیے۔ غریب طبقے کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔ 300 یونٹ سے کم بجلی کے استعمال پر اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ غریب طبقے کے لیے بجٹ 100 سے بڑھا کر 191 ارب کر دیا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے 100 ارب ڈالر کے قرض لیے گئے۔ قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے بتایا کہ آمدن اور محصولات میں توازن کے لیے ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیا ہے، نجی شعبے کو گیس اور بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے۔ دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ہر معاملے میں متحد ہیں۔ برآمدات میں واضح کمی آئی جس سے ڈالر کی قدر بڑھی۔ برآمدی شعبے سے اچھا ٹیکس جمع ہو سکتا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت کا حجم 1200 ارب روپے تک ہے۔ ’1200 ارب کی فروخت پر 8 ارب ٹیکس دیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ری فنڈ کے سلسلے کو بہتر کرنے کی گنجائش ہے، بنگلہ دیش اور چین کے ری فنڈ ماڈل کو اپنانے کی کوشش کریں گے۔ امیر طبقے کا ٹیکس نہ دینا قابل قبول نہیں۔ نان فائلر گاڑی اور جائیداد خرید کر خود بخود فائلر بن جائے گا۔ تیل کی قیمت بڑھنے پر چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب رکھے ہیں۔ 1655 ٹیرف لائن میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے۔ پاکستان میں نہ بننے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا، بڑے گریڈ کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ انکم ٹیکس کی سطح میں تھوڑا بہت رد و بدل کیا گیا ہے۔ کولمبیا اور برازیل کی اشیا استعمال کرنی ہیں تو کریں لیکن زیادہ قیمت دے کر۔ 5 ہزار 555 ارب ٹیکس کا بوجھ ایف بی آر نہیں خود پر ڈالا ہے۔ عزت نفس برقرار رکھنی ہے تو ہمیں ٹیکس دینا ہوگا۔ گزشتہ حکومت نے آدھے ٹیکس دینے والوں کو فارغ کردیا، اگر ایک لاکھ کمانے والے غریب ہیں تو باقی غریبوں کا کیا بنے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی بھی 50 ہزار کمانے والے پر ٹیکس نہیں، کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا لیکن دنیا میں لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ نئے لگائے گئے ٹیکس گزشتہ ٹیکسوں سے آدھے ہیں۔ مدد کرنی ہے تو تعین کرنا ہوگا کہ کس کی مدد کرنی ہے۔ قبائلی اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر رہے ان کے لیے بجٹ غلط ہے؟

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائے کمیشن کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے، ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی ذمے داری کا تعین کرنا ہوگا۔ چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگا لیکن کنٹرول کریں گے۔ محصولات کے اہداف کو حاصل کیے بغیر اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوسکتے۔