Tag: Abdul Hafeez Shaikh

  • یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے: مشیر خزانہ

    یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی۔ نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی موجود تھے۔

    مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب سے زیادہ تھا، ماہانہ گردشی قرضہ 38 ارب روپے ہو رہا تھا۔ روپے کی قدر میں کمی 2017 سے شروع ہوچکی تھی۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے سلسلے میں پہلے مرحلے میں دوست ملکوں سے 9.2 ارب ڈالر حاصل کیے۔ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا، گردشی قرضوں میں ماہانہ 12 ارب روپے کی کمی لائی گئی۔ چند مہینوں میں معاشی استحکام کے لیے مزید اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کو مراعات دی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 3 سال کے لیے ادھار تیل حاصل کرنے کی سہولت لی گئی، سعودی عرب سے سالانہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل ملے گا۔ آئی ایم ایف کے علاوہ عالمی بینک اور ایشین بینک سے بھی قرضے ملیں گے۔ آئی ایم ایف رکن ملکوں کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے معاونت کرتا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے حاصل کیے گئے قرضوں پر شرح سود نسبتاً کم ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکی اسکیم بہت آسان بنائی ہے۔ اثاثہ جات اسکیم سے بے نامی جائیدادیں اور ٹیکس نادہندگان ملکی خزانے کا حصہ بن سکیں گے، اثاثہ جات اسکیم کے تحت نقد رقوم بینک میں ظاہر کرنا ہوں گی، یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ایک لاکھ کمپنیاں ہیں لیکن ٹیکس آدھی دیتی ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمت اور ڈالر میں اضافہ ہے۔ 31 لاکھ کمرشل اور 14 لاکھ دیگر صارفین ٹیکس دہندہ ہیں۔ صرف 10 فیصد بینک اکاؤنٹ ہولڈرز ٹیکس جمع کروا رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کمزور طبقے کو سبسڈی کے ذریعے بچانے کی کوشش کریں گے، ایسی مضبوط معیشت دینا چاہتے ہیں جس سے ملکی ترقی کا تسلسل برقرار رہے۔ 300 یونٹ بجلی سے کم استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ احساس پروگرام کے ذریعے دی جانے والی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے سلسلے میں حکومتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں گے، گردشی قرضوں کو 2020 تک صفر پر لایا جائے گا، ایف بی آر کو 5 ہزار 550 ارب روپے کے محاصل کا ہدف دیں گے۔ ٹیکس ملکی آمدن کا صرف 11 فیصد ہے۔ 350 کمپنیاں پاکستان کا 85 فیصد ٹیکس دے رہی ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ چند روز میں اسٹاک مارکیٹ میں 7 فیصد بہتری آئی۔ غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی، 50 لاکھ گھروں کی اسکیم لا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے کے لیے 100 ارب کی اسکیم لا رہے ہیں، ایگری کلچر سیکٹر میں ترقی کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔

    مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ مجموعی پیداوار کا 70 فیصد صوبوں کو ملتا ہے، ڈیمز اور سڑکوں سمیت دیگر بڑے منصوبے شروع کریں گے۔ پی ایس ڈی پی کے لیے 925 ارب رکھے جائیں گے، آئی ایم ایف جانے پر تنقید کرنے والے بتائیں کون نہیں گیا۔ جو آئی ایم ایف نہیں گیا وہ اپنا ہاتھ کھڑا کرے۔ مشکل کے دنوں کا جلد خاتمہ ہوگا۔

  • بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے: مشیر خزانہ

    بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی آج ہو جائے گی، جو لوگ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں انہیں لا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے صوبوں اور وفاق حکومت کے حکام نے ملاقات کی ہے، صوبوں نے اپنی تجاویز دی ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں معاشی اعداد و شمار دیے گئے، ٹیکس وصولیاں بڑھانے پر آئی ایم ایف سے بات ہوئی۔ تجاویز پر آئندہ بجٹ میں غور کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی آج ہو جائے گی، جو لوگ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں انہیں لا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ روز اپنے پہلے اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کی صدارت کی تھی۔ کمیٹی نے پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے اضافے کی منظوری دی تھی جس کے بعد پیٹرول فی لیٹر 108 روپے ہوگیا ہے۔

    اجلاس میں ڈیزل کی قیمت میں بھی فی لیٹر 4.89 روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

  • ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسد عمر کے استعفیٰ کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا ، مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ صدارت کریں گے،

    وزارت داخلہ کے لیے 3 کروڑ 72 لاکھ روپے کے اضافی فنڈز مختص کرنے کا معاملہ بھی اجلاس میں زیرغور آئے گا۔

    اجلاس میں اسٹیل ملز کی بحالی سے متعلق پلان پیش کیا جائےگا ،اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری کنسورشیم کے تقرر کی سمری پیش کی جائے گی۔

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب رینجرز کے لیے ضمنی گرانٹس کی سمری پیش کی جائے گی۔

    اجلاس میں ایکسپلوزوز ڈیپارٹمنٹ کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ اور نیشنل سیونگز آرگنائزیشن کے لیے 54 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی سمری پیش کی جائے گی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ای ای او بی آئی کے رواں مالی سال کی نظرثانی شدہ بجٹ تجاویز پیش کی جائیں گی جبکہ جنوبی وزیرستان، خاصہ دار فورس کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک میں ایک ہزار انڈسٹریل اسٹچنگ یونٹس کے لیے ضمنی گرانٹس کا معاملہ زیر غور آئے گا۔