Tag: Abdul sattar edhi

  • قوم کو عبدالستار ایدھی کے سایۂ شفقت سے محروم ہوئے پانچ سال بیت گئے

    قوم کو عبدالستار ایدھی کے سایۂ شفقت سے محروم ہوئے پانچ سال بیت گئے

    پانچ برس قبل آج ہی کے دن عبدُالسّتار ایدھی دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ پاکستان کا ایک روشن حوالہ، حقیقی پہچان اور پوری دنیا میں اپنی سماجی خدمات کے سبب مثال بننے والے ایدھی آج بھی ہمارے دلوں میں‌ زندہ ہیں۔

    عبدُالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

    عبدالستار ایدھی نے چھوٹی عمر ہی میں مدد، تعاون، ایثار کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ ان آفاقی قدروں اور جذبوں کو اہمیت دیتے ہوئے بڑے ہوئے جن کی بدولت وہ دنیا میں‌ ممتاز ہوئے اور پاکستانیوں کو ایک مسیحا ملا۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت آج بھی کتنے ہی بے گھر، لاوارث، نادار اور ضرورت مند افراد زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عظیم سماجی راہ نما نے اپنی سماجی خدمات کا آغاز 1951ء میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا تھا۔ اپنے فلاح و بہبود کے پہلے مرکز کے قیام کے بعد نیک نیّتی، لگن اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار عبدالسّتار نے ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور تادمِ مرگ پاکستانیوں کے دکھ درد اور تکالیف میں مسیحائی اور خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔

    اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت پاگل خانے، یتیموں اور معذوروں کے لیے مراکز، بلڈ بینک اور اسکول بھی کھولے گئے۔ انھوں‌ نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے متعدد دیگر ممالک میں بھی امن اور جنگ کے مواقع پر ضرورت پڑنے پر انسانیت کے لیے خدمات انجام دیں۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مسیحا کو نشانِ امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے شیلڈ آف آنر پیش کی اور حکومتِ سندھ نے عبدالستار ایدھی کو سوشل ورکر آف سب کونٹیننیٹ کا اعزاز دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر عبدالستار ایدھی کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں رومن میگسے ایوارڈ اور پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

    گردوں کے عارضے میں مبتلا عبدالستار ایدھی 2016ء میں کراچی میں وفات پاگئے۔ ان کی تدفین مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی۔

  • خادم انسانیت عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے چار برس گزر گئے

    خادم انسانیت عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے چار برس گزر گئے

    کراچی : ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس کے بانی اور فلاحی خدمات میں پاکستان کی شناخت دنیا بھر میں منوانے والے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی چوتھی آج برسی 8 جولائی 2019 کو منائی جارہی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے روح رواں عبدالستار ایدھی طویل عرصے تک گردوں کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ برس انتقال کرگئے تھے ‘ علاج کی ہر ممکن آفرز کے باوجود انہوں نے پاکستان سے باہر علاج کرانا گوارا نہیں کیا۔

    ان کے انتقال سے جہاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرسے ان کے بے پناہ محبت کرنے والے بانی کا سایہ اٹھ گیا وہی دنیا بھی انسانیت کے ایک ایسے خادم سے محروم ہوگئی جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھا‘ ان کی وفات سارے پاکستان ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مداحوں کو سوگوار کرگئی تھی۔

    ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے ‘ وہ خود بھی جاتے جاتے اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے تھے جنہوں ایس آئی یو ٹی میں مستحق مریضوں کو لگایا گیا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی گئی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    یادگاری سکہ
    گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک میں عبدالستار ایدھی کا یادگاری سکہ جاری کرنے کیلئے تقریب منعقد کی گئی، تقریب میں فیصل ایدھی نے بھی شرکت کی، گورنراسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ فیصل ایدھی کوپیش کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50روپے مالیت کے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب 50روپے مالیت کے 50 ہزار سکے جاری کیے گئے ہیں۔

    ایدھی‘ انسانیت کی خدمت کیوں کرتے تھے؟
    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928 کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی کڑے وقت کا سامنا کیا،اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے در در کی ٹھوکریں کھائیں تا ہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن و رات ایک کر دیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے،اپنے اسی خواب کی تعبیر کے نوجوان عبد الستار ایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    وہ مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر و اہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ایدھی صاحب کو دیےجانے والے اعزازات

    یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا،1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جب کہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جب کہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی،یہ اعزازی ٍڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دیے گئے

  • عبدالستارایدھی مرحوم انسانیت کا فخراور پاکستان کی پہچان ہیں، عثمان بزدار

    عبدالستارایدھی مرحوم انسانیت کا فخراور پاکستان کی پہچان ہیں، عثمان بزدار

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ عبدالستارایدھی مرحوم انسانیت کا فخر اور پاکستان کی پہچان ہیں، اس عظیم انسان کی زندگی سماجی خدمت گاروں کے لئے مشعل راہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے عبدالستارایدھی کی تیسری برسی کے موقع پر ان کی سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے عمر بھر لوگوں کا دکھ بانٹا اور دکھی انسانیت کی بلاامتیاز خدمت کی، عبدالستار ایدھی کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے اگر جذبہ صادق ہو تو فرد بھی انسانی خدمت کر سکتا ہے۔

    عبدالستار ایدھی کی روشن شمع سے آج لاکھوں لوگوں کی زندگیاں منور ہو رہی ہیں، وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ حکومت کا احساس پروگرام ایدھی کے طرز فکر کا عکاس ہے۔

    پنجاب احساس پروگرام کا مقصد غریب طبقات کی معاونت ہے، احساس پروگرام ایدھی کی خدمت کی روایت کو زندہ رکھے گا۔

  • انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

    انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

     کراچی : ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس کے بانی اور فلاحی خدمات میں پاکستان کی شناخت دنیا بھر میں منوانے والے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی تیسری آج برسی 8 جولائی 2019 کو منائی جارہی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے روح رواں عبدالستار ایدھی طویل عرصے تک گردوں کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ برس انتقال کرگئے تھے ‘ علاج کی ہر ممکن آفرز کے باوجود انہوں نے پاکستان سے باہر علاج کرانا گوارا نہیں کیا۔

    ان کے انتقال سے جہاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرسے ان کے بے پناہ محبت کرنے والے بانی کا سایہ اٹھ گیا وہی دنیا بھی انسانیت کے ایک ایسے خادم سے محروم ہوگئی جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھا‘ ان کی وفات سارے پاکستان ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مداحوں کو سوگوار کرگئی تھی۔

    ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے ‘ وہ خود بھی جاتے جاتے اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے تھے جنہوں ایس آئی یو ٹی میں مستحق مریضوں کو لگایا گیا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین
    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی گئی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    یادگاری سکہ
    گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک میں عبدالستار ایدھی کا یادگاری سکہ جاری کرنے کیلئے تقریب منعقد کی گئی، تقریب میں فیصل ایدھی نے بھی شرکت کی، گورنراسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ فیصل ایدھی کوپیش کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50روپے مالیت کے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب 50روپے مالیت کے 50 ہزار سکے جاری کیے گئے ہیں۔

    ایدھی‘ انسانیت کی خدمت کیوں کرتے تھے؟
    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928 کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی کڑے وقت کا سامنا کیا،اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے در در کی ٹھوکریں کھائیں تا ہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن و رات ایک کر دیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے،اپنے اسی خواب کی تعبیر کے نوجوان عبد الستار ایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    وہ مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر و اہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ایدھی صاحب کو دیےجانے والے اعزازات
    یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا،1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جب کہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جب کہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی،یہ اعزازی ٍڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دیے گئے۔

  • دکھی انسانیت کےمسیحا عبدالستارایدھی کی دوسری برسی

    دکھی انسانیت کےمسیحا عبدالستارایدھی کی دوسری برسی

    دکھی انسانیت کے مسیحا بابائے خدمن ایدھی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے بانی ڈاکٹرعبدالستار ایدھی کی دوسری برسی آج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔

    فخرپاکستان انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے بانی ڈاکٹرعبدالستار ایدھی کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے۔

    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928ء کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔

    کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی سے کڑے وقت کا سامنا کیا، اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے دردر کی ٹھوکریں کھائیں تاہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن ورات ایک کردیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے، اپنے اسی خواب کی تعبیر کے لیے عبد الستارایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی، یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    عبدالستار ایدھی مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر واہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ اپنی سماجی خدمات میں بے مثال عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016ء میں گردوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر 88 سال کی عمرمیں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

    عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف میں گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اُن کے نام کا یادگاری سکہ جاری کیا تھا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    ایدھی کو دیےجانے والے اعزازات

    یہی وجہ ہے انسانیت کے لیے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا، 1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی گئی جبکہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جبکہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لیے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی، یہ اعزازی ڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دی گئی۔

    پاکستان میں بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ عبدالستار ایدھی نوبل امن انعام کے بھی حق دار تھے۔ اس بارے میں کراچی میں ذرائع ابلاغ کے ماہر پروفیسر نثار زبیری نے کچھ برس قبل عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دیے جانے کی تحریری سفارش بھی کی تھی اور اس کے لیے باقاعدہ ایک مہم بھی چلائی گئی تھی۔ عبد الستار ایدھی اپنے سفر آخرت کی جانب کوچ کرچکے لیکن رہتی دنیا تک اس سادہ منش انسان کی انسانوں سے لگاؤ اور محبت کی داستانیں سنائی جاتی رہیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے آروائی کی مہم "میں ایدھی ہوں” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

    اے آروائی کی مہم "میں ایدھی ہوں” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

    کراچی : سادگی کا پیکر، خدمت خلق میں اپنا آپ بھلادینے والے عبدالستار ایدھی کو بچھڑے ایک سال بیت گیا، اےآروائی کی شروع ہونے والی مہم ’میں ایدھی ہوں‘ ٹوئیٹرپرٹاپ ٹرینڈ بن گئی۔

    انسانیت کی خدمت کی منفرد مثال عبدالستار ایدھی کی آج پہلی برسی ہے، آٹھ جولائی کو نیشنل چیئرٹی ڈے منانے کے لئے اےآروائی کی مہم ’میں ہوں ایدھی‘ نے ملک بھر میں پذیرائی حاصل کی۔

    مہم ’میں ہوں ایدھی‘ کا نعرہ زباں زد عام ہوا اور ٹوئٹر پر میں ایدھی ہوں کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

    مذہب، فرقہ رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر خدمت کرنے والے ایدھی کو ہر جانب سے خراج تحسین مل رہا ہے، کوئی ان کی یاد میں تصاویرشیئرکررہا ہے تو کوئی مہم میں ہوں ایدھی کے ٹائیٹل کے ساتھ اپنی تصاویر دکھا رہا ہے۔

    پاکستان کے سیاسستدان، رہنما ، شوبز شخصیات اور کھلاڑی بھی اے آروائی کی مہم میں ایدھی ہوں کا حصہ بن گئے اور عبد الستار ایدھی کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • 8جولائی چیریٹی ڈے، عمران خان اورتہمینہ درانی اے آروائی کے ہم آواز

    8جولائی چیریٹی ڈے، عمران خان اورتہمینہ درانی اے آروائی کے ہم آواز

    کراچی: اے آر وائی نیٹ ورک کی جانب سے ڈاکٹرعبدالستارایدھی کے یومِ وفات8جولائی کو ان کی انسانی خدمات کے اعتراف کے طورپرنیشنل چیریٹی ڈے قراردینے کی مہم کو نہ صرف سماجی حلقوں میں بلکہ سیاسی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہے۔

    اے آروائی نیٹ ورک کی اس کاوش کا اعتراف کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعظم کی بھابھی اور وزیراعلٰی پنجاب شہبازشریف کی اہلیہ تہمینہ درانی بھی اےآروائی نیوزکی آوازبن گئے
    سیاست دان ہیں جنہوں نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی8جولائی کوایدھی چیئرٹی ڈےقراردینے کی حمایت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ
    خصوصی مہم چلانے پراے آر وائی نیوز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جو لوگ انسانیت کی خدمت کرتے ہیں ان کوسراہا جانا چاہئیے، ایدھی جیسےعظیم پاکستانی کیلئے کسی چینل کا یہ عظیم کارنامہ ہے۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جب میں نے فلاحی کام شروع کیا تو پیسہ اکٹھا کرنا بہت مشکل تھا، شوکت خانم اسپتال کیلئے سب سے پہلےبڑی ڈونیشن ایدھی صاحب نے ہی دی تھی، ایدھی صاحب کی جانب سے 28سال پہلےدبئی میں دیئے گئےایک لاکھ روپے آج تک نہیں بھول سکا، اےآروائی نیوزکی مہم کی بھرپورحمایت کرتاہوں،

    اس حوالے سے شہبازشریف کی اہلیہ تہمینہ درانی نے وزیراعظم نواز شریف کوخط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ8جولائی کو’’یوم ایدھی بنو‘‘قرار دیا جائے، انہوں نے کہا کہ یوم ایدھی بنو پر قوم انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے کوئی ایک نیکی کرے۔

    دوسری جانب وکلاء، سول سوسائٹی اور شوبزکی دنیا سے تعلق رکھنے والی مشہورو معروف شخصیات بھی اس مہم کی حمایت میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہیں۔

    عبد الستار ایدھی 8 جولائی2016کو اٹھاسی سال کی عمر میں طویل بیماری کے بعد اس دنیا سے گزرگئے، انہوں نے 1951میں پہلے کلینک کی بنیاد رکھی، یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا، اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    اپنے کام کے آغاز میں ایدھی صاحب جب اپنی ایمبولینس میں شہر کا دورہ کرتے تو انہیں کثیر تعداد میں نومولود بچوں کی لاشیں ملتی تھیں، جنہیں لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد اس ادارے نے ہر سینڑ کے باہر ایک جھولا لگا دیا، جس پر درج ہے ’معصوم بچوں کو قتل نہ کریں، انہیں ہمارے جھولے میں ڈال دیں‘۔

    فخر پاکستان، بابائے خدمت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور عبدالستارایدھی کی یاد میں اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک نے8جولائی کو نیشنل چیریٹی ڈے منانے کی تجویز پیش کی تاکہ پورے معاشرے میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوسکے۔

  • عبدالستارایدھی مرحوم کی یاد میں 50 روپے کا سکہ جاری

    عبدالستارایدھی مرحوم کی یاد میں 50 روپے کا سکہ جاری

    کراچی: بابائے انسانیت عبدالستار ایدھی مرحوم کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ جاری کردیا، اسٹیٹ بینک اس سے قبل قومی ہیروز کی یاد میں 26  سکے جاری کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملک کی معروف سماجی شخصیت اور دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے بانی عبد الستار ایدھی مرحوم کی سماجی خدمات کے اعتراف میں ان کی 89 ویں سالگرہ کے موقع پر پچاس روپے کا یادگاری سکّہ جاری کردیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا کی منظوری سے جاری ہونے والے پچاس روپے کے سکے میں 70 فیصد تانبا، اور تیس فیصد نکل کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کا قطر 30 ملی میٹر ہے۔

    سکے پرعبدالستار ایدھی مرحوم کی تصویر کندہ کی گئی ہے، یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے گزشتہ سال جولائی میں اسٹیٹ بینک کوعبدالستار ایدھی کی یاد میں خصوصی سکہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ عبد الستار ایدھی گزشتہ سال طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں 8 جولائی 2016 کو انتقال کر گئے تھے، ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اے آئی وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا ایدھی کی یوم وفات کو چیرٹی ڈے قرارد ینے کی تجویز

    وزیراعظم نواز شریف نے ایدھی کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا، عبد الستار ایدھی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔

  • عبدالستارایدھی، جنید جمشید اورشہدائے اے پی ایس کی یاد میں ریلی

    عبدالستارایدھی، جنید جمشید اورشہدائے اے پی ایس کی یاد میں ریلی

    کراچی : سماجی تنظیم فکس اٹ کی جانب سے عبدالستار ایدھی، شہید جنید جمشید اور شہدائے اے پی ایس کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی، ریلی کا آغاز سی ویو سے کیا گیا، ملک کی قابل قدر شخصیات کو شہر قائد کے عوام نے زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

    fixit1

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کی تنظیم فکس اٹ کے زیر اہتمام تنظیم کے بانی عالمگیر خان کی قیادت میں عبدالستار ایدھی، شہید جنید جمشید اور شہدائے اے پی ایس اور شہدائے سانحہ حویلیاں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے موٹر سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

    fixit2

    ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی اور جنید جمشید پوری قوم خصوصاً نوجوانوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان شخصیات کا فلاحی مشن جاری رہے گا۔

    مزید پڑھیں : فکس اٹ کے بانی عالمگیرضمانت پررہا، مہم جاری رکھنے کا اعلان

     

    fixit3

    سماجی تنظیم فکس اٹ کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں فیصل ایدھی، اداکار مانی، معروف بائیکر فیصل بچہ اور دیگر اداکاروں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ریلی سی ویو پر جناح پارک سے شروع ہوکر ویلیج ریسٹورنٹ پر ختم ہوئی۔

    fixit4

  • قومی ہیروز کو پاک فوج کاسلام ! 3شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

    قومی ہیروز کو پاک فوج کاسلام ! 3شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

    کراچی: پاکستان میں انسانیت کومتعارف کرانے والے عظیم بے مثال انسان عبدالستار ایدھی کو پورے فوجی اعزاز میں انیس توپوں کے ساتھ سپردخاک کردیا ۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    4

    نیشنل اسٹیڈیم میں درویش صفت ایدھی صاحب کے جسد خاکی کو آرمی کے جوان پورے اعزاز کے ساتھ جنازے کے مقام پر لائے، جہاں مولانا احمد خان نیازی کی امامت میں جنازہ پڑھایاگیا۔

    تینوں مسلح افواج کےسربراہان نے عبدالستار ایدھی کو سلامی پیش کی، پاک فوج کے مسلح جوانوں نےقوم کے محسن کو توپوں کی سلامی میں رخصت کیا، انسانیت کے خادم عبدالستار ایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا۔

    5

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    3

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    1

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    6

    عسکری روایات کے مطابق فوجی اعزاز کے طور پر جنازے کو گن کیرج وہیکل پر لایا جاتا ہے، یہ روایت برطانیہ کے شاہی توپ خانے نے قائم کی تھی، برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کا تابوت بھی گن کیرج وہیکل پر ہی لایا گیا تھا۔

    2

     

    عموماً یہ اعزاز ایسی شخصیت کو دیا جاتا ہے جو اپنی وفات کے وقت سربراہ مملکت ہو، تاہم عبدالستار ایدھی کو سربراہ مملکت نہ ہونے کے باوجود یہ اعزاز دیا گیا۔

    گن کیرج وہیکل

    7