Tag: Abdul Wali Khan University

  • مشعال کی قتل گاہ بننے والا یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس کھول دیا گیا

    مشعال کی قتل گاہ بننے والا یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس کھول دیا گیا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان میں عبد الولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے بعد یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس بھی کھول دیا گیا۔ جامعہ میں پولیس کی نفری تعینات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال خان کے لیے قتل گاہ بننے والا عبد الولی خان یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس ایک بار پھر سے کھول دیا گیا۔ 42 روز قبل مشعال کو اسی مقام پر بے دردی سےقتل کیا گیا تھا۔

    گارڈن کیمپس میں 42 روز بعد تدریسی عمل بحال ہوا تو سیکیورٹی کے کڑے انتظامات دیکھنے میں آئے۔

    مزید پڑھیں: مشعال خان سے نظریاتی اختلاف تھا

    کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے کیمپس کے اندر اور باہر پولیس تعینات ہے۔ دفعہ 144 کے تحت طلبا کے اجتماعات، سیاسی سرگرمیوں اور دیگر پروگرامز پر پابندی عائد ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی کے دیگر کیمپسز مشال کے چہلم کے بعد کھول دیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

    مشعال کے قتل میں ملوث ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مشعال خان قتل: یونی ورسٹی ملازمین سمیت تین ملزمان گرفتار

    مشعال خان قتل: یونی ورسٹی ملازمین سمیت تین ملزمان گرفتار

    مردان:مشعال خان قتل کیس میں پیش رفت کرتے ہوئے پولیس نے مزید تین ملزمان گرفتار کرلیا ہے، مردان کی ولی خان یونی ورسٹی کے طالب علم کو تینِ مذہب کے الزام میں طلبہ کے ہجوم نے قتل کیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مردان میاں سعید کے مطابق حالیہ پیش قدمی کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے دوملزمان کومردان اورایک کوچارسدہ سےگرفتارکیاگیا ہے‘ دتین میں سے دو یونی ورسٹی کے ملازم ہیں جبکہ ایک طالب علم ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق گرفتارشدہ ملزمان میں سے ایک ملزم یونیورسٹی کاسیکیورٹی افسرجبکہ دوسراکمپیوٹرآپریٹرہے تیسراگرفتارملزم ولیخان یونیورسٹی کاطالبعلم ہے،ڈی پی او کے مطابق تینوں ملزمان کو ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    مقدمہ درج‘ گرفتاریاں شروع

    طالب علم کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ شیخ ملتون میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے ، مقدمے میں 7اےٹی اے302اور297کےتحت درج کیاگیاتھا۔

    واضح رہے رواں ماہ کی 13 تاریخ کو مردان میں ولی خان یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم کے نتیجے میں طالب علم مشال خان جان سے گیا تھا، تصادم میں ڈی ایس پی سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے، کشیدگی کے باعث یونیورسٹی غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردی گئی تھی۔

    ویڈیو دیکھئے


    کچھ دن قبل مشعال کے بہیمانہ قتل سے پہلے کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی ، ویڈیو میں مشتعل ہجوم کمیٹی روم کے باہر مشعال کے ساتھی عبداللہ پر تشدد کے بعد مشعال کو ڈھونڈ رہا ہے اور کہہ رہے ہیں اس کو پولیس کے حوالے کریں گے تو ہم جیل بھی جاکے اسے ماریں گے۔ یہ بھی کہا گیا مشعال مسجد میں بھی ملے تو ما ردو۔

    فوٹیج میں پولیس اہلکار بھی نظرآئے، جنہوں نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ ویڈیو میں موجود ہجوم شدید اشتعال میں کہتا دکھا ئی دے رہا ہے کہ مشال کہیں بھی ملے اسے قتل کردیا جائے

  • مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    پشاور: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے کیس میں نامزد مزید 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ پہلے سے گرفتار شدہ 8 ملزمان 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کے کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے اور پولیس نے مزید 2 نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    اس سے قبل 8 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔ نامزد ملزمان میں یونیورسٹی کے7 اہلکار بھی شامل ہیں۔

    گرفتار شدہ 8 نامزد ملزمان کو مردان کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں: مذہب کا نام بدنام کرنے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں، ملالہ

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے مردان میں طالب علم مشعال کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کی سمری پر دستخط کردیے۔

    پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ مشعال خان کسی واقعہ میں ملوث نہیں تھا، کیس کو لوگوں کے لیے مثال بنائیں گے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے کہ 2 روز قبل صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔