Tag: Accountability Court

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس،  خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13روز کی توسیع

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13روز کی توسیع

    سکھر:آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13 روز کی توسیع کردی، نیب نے عدالت سے 15 دن کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو نو 9روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت پہنچادیا گیا ، خورشید شاہ کی پیشی کےموقع پر پیپلزپارٹی کے اہم رہنما رضا ربانی، اعتزازاحسن، قمرزمان قاہرہ، چودھری منظور  احمد، ناصرحسین شاہ اوردیگر رہنما موجود ہیں جبکہ پولیس نے سیکورٹی انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں۔

    سماعت میں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، خورشیدشاہ کی جانب سے کیس میں رضا ربانی پیش ہوئے اور نیب کو مزید ریمانڈ دینے کی مخالفت کردی۔

    رضاربانی نے کہا تمام کاغذات میرے ساتھی وکیل مکیش کمار کے پاس ہیں، جس پر خورشید شاہ کے ایک وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کی گئی۔

    جج نے ریمارکس میں کہا شاہ صاحب جب تک آپ کے وکیل آ جائیں،آدھے گھنٹہ کارروائی معطل کرتے ہیں، نیب عدالت کا کورٹ روم چھوٹا ہے، آپ تمام کھڑے افراد کو بیٹھنے کے لئے نہیں کہہ سکتا، دور دور سے لوگ آئے ہیں مگر جگہ کی کمی کے باعث کھڑے ہیں۔

    خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار احتساب عدالت پہنچے تو سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا ، نیب نے بتایا کہ خورشیدشاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے اور ان کا گھر 60 ملین روپے کی لاگت سے بنا، گھر کی تعمیرآمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتی ہے۔

    نیب کی جانب سے مزید کہنا تھا کہ خورشید شاہ خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹس ہیں اور ان بینک اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں۔

    نیب نے احتساب عدالت سے15 دن کے مزید ریمانڈ کی استدعا کر دی ، جس پر وکیل مکیش کمار نے دلائل میں کہا خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہائی کورٹ پہلے ہی ان الزامات سے خورشید شاہ کو بری کرچکی ہے، آپ کے حکم کے باوجود مجھے اکیلے خورشید شاہ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔

    خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ انکوائری افسر کے سامنے میں اپنے موکل سے کیا بات کروں، نیب افسرکہتے ہیں آپ خورشید شاہ سے صرف اردو میں بات کریں گے ، نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں، خورشیدشاہ کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو آپ کے سامنے کیوں نہیں لاتے۔

    وکیل مکیش کمار نے کہا 5 سو ارب سے کہانی شروع ہوئی جواب 4 پلاٹس پر رک گئی ہے، باہر سے نیب افسران کو سکھرلا کر صرف ہراساں کیا جارہا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نواز دور حکومت میں بھی خورشید شاہ کا احتساب ہوا، دوسرا احتساب مشرف دور میں شروع ہوا، اب میرے موکل کا یہ تیسرا احتساب کا عمل شروع ہواہے، انشااللہ اس  بار بھی آپ کی عدالت خورشید شاہ کو باعزت بری کرےگی۔

    خورشیدشاہ کے سابقہ کیسزمیں 5 عدالتی آرڈر نیب عدالت میں پیش کئے گئے۔

    وکیل خورشیدشاہ نے بتایا کہ خورشیدشاہ کاگھرنجی سوسائٹی میں ہے، نجی سوسائٹی اپنی مرضی سےپلاٹس کی ترتیب میں ردوبدل کرسکتی ہے، شاہ صاحب کاگھرکسی سرکاری پلاٹ پرنہیں بناہوا ، جس پرجج نے سوال کیا آپ یہ کاغذات نیب والوں کو کیوں مہیا نہیں کرتے۔

    وکیل نے کہا مزید ریمانڈ دینے کے بجائے خورشید شاہ کو جوڈیشل تحویل میں لیا جائے اور استدعا کی خورشیدشاہ کو جیل بھیجا جائے، اور عدالت نیب کو فوری تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے۔

    جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ اور موکل نیب سے تعاون کیوں نہیں کر رہے ، رضا ربانی نے جواب دیا کہ میرے موکل کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، جج صاحب خورشید شاہ کو پہلے الزامات سے سپریم کورٹ نے بھی بری کیا، نیب نے قانون کا مذاق بنا رکھا ہے، خورشیدشاہ کواسلام آبادسےگرفتار کرکےسیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس طرح سیاستدانوں کو میڈیا ٹرائل کرکے بدنام کیا جا رہاہے، جب نیب نے سوال نامہ بھیجاتووکیل سے مشاورت کا موقع دیتے، نیب والے انسانی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھتے، خورشید شاہ کو رہا کرکے نیب کو ٹھوس ثبوت جمع کرانے کا حکم دیں۔

    رضا ربانی نے مزید کہا نیب نےگزشتہ پیشی پرکہاتھا خورشیدشاہ کےخلاف ٹھوس ثبوت ہیں، کہاں ہیں وہ ثبوت،پیش کیوں نہیں کرتے، صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے، بےنامی جائیدادیں کہاں ہیں؟وہ فرنٹ مین کہاں ہیں۔

    نیب نے خورشید شاہ کے خلاف خفیہ ڈائری جج کوپیش کر دی ، جس پر وکیل نے کہا ہمیں بھی اس کی کاپی مہیا کی جائے، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نہیں آپ کوڈائری نہیں دے سکتے۔

    جج کا کہنا تھا کہ آپ پرانی ججمنٹ اوردیگرکاغذات نیب افسر کے حوالے کریں ، وکیل نے کہا خورشید شاہ کا مکمل اثاثہ جات کا ریکارڈ ایف بی آر،الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

    رضا ربانی نے کہا مقدمےکی حساسیت کوسمجھیں،خورشیدشاہ کو ذہنی طورپرہراساں کیا گیا، مہربانی کرکے خورشید شاہ کو جیل بھیج کر وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مزید ریمانڈ دیاجائے تاکہ تحقیقات کو حتمی نتیجے پر پہنچاسکیں۔

    احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جس کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے خورشید شاہ کے وکلا کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ میں 13روزکی توسیع کردی۔

    عدالت کا آئندہ سماعت پر نیب سکھر کو ٹھوس ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    یاد رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل، پولیس خواجہ برادران کو عدالت میں پیش نہ کرسکی

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل، پولیس خواجہ برادران کو عدالت میں پیش نہ کرسکی

    لاہور:خواجہ سعدرفیق اورسلمان رفیق کےخلاف سماعت آج ہورہی ہے ، پولیس سیکیورٹی خدشات کے سبب خواجہ برادران کو عدالت میں پیش نہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن پیراگون اسکینڈل کی سماعت کر رہے ہیں، خواجہ برادران کے وکلاء کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    مقدمے کی سماعت کے موقع پرپولیس کی جانب سے خواجہ برادران کو پیش نہ کیا گیا۔ نیب کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ لاہور بارکی ہڑتال ہے ،سیکیورٹی خدشات کی وجہ سےپیش نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے وکلا کی جانب سے بھی عدالت سے استدعا کی گئی کہ آج وکلا کی ہڑتال ہے لہذا سماعت ملتوی کی جائے۔

    احتساب عدالت کے جج جواد الحسن خواجہ برادران کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ خواجہ برادران کےوکلا ءبحث کریں ورنہ عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد کر دوں گا ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج ہی دلائل کےبعدعدالتی دائرہ اختیار کے خلاف درخواست پرفیصلہ دوں گا ، یہ حکم دے کر عدالت نےخواجہ برادران کےوکلاکو بحث کےلیےفوری طلب کرلیا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    واضح رہے 11 دسمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

  • آصف زرداری کو  19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیاگیا

    آصف زرداری کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیاگیا

    اسلام آباد : پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میگا منی لانڈرنگ کیس اورپارک لین ریفرنس پر سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    سابق صدر آصف زرداری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، سماعت مین آصف علی زرداری روسٹرم پر آئے اور کہا مجھے اجازت کے باوجود عید پر ملنے نہیں دیا گیا، نماز بھی نہیں پڑھنے دیتے، عید کی نماز بھی نہیں پڑھنےدی، عرفان منگی یہاں ہو تو پوچھوں کہ یہ کون سی اسلامی ریاست ہے، عدالتی اجازت کے باوجود میری بیٹی کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کیس میں ایک نئی پیش رفت ہو گئی ہے، ایک ملزم نے بیان دیا ہےاس کوآصف زرداری سے کنفرنٹ کرانا ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پہلےہی کہاتھاایک ہی بار 90 روز کا ریمانڈ دے دیں، 90 روز کا تو نہیں ہو سکتا لیکن 14 روز تو ہو سکتے ہیں، یہ 4 روز کا ریمانڈ لے کر اگلی بار آ کر نیا ریمانڈ مانگ لیتے ہیں، بار بار پیشی سے نقصان سرکاری خزانے کو ہی ہو رہا ہے۔

    احتساب عدالت نے آصف زرداری کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیااور 19 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس سے قبل آصف زرداری کےجسمانی ریمانڈمیں 5بارتوسیع کی جاچکی ہے، آصف زرداری پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں جج نے کیس کے تفتشیی افسر سے استفسار کیا کہ آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کو کتنے دن ہوگئے؟۔ تفتیشی افسر نے جواب دیا تھا کہ آصف زرداری کے ریمانڈ کو 58 دن ہوگئے ہیں۔ جج نے تفتیشی افسر سے پہلے ریمانڈ کی ڈائری اور آج کی ڈائری پیش کرنے کی ہدایت کی، جس پر تفتیشی افسر نے ریکارڈ پیش کردیا تھا۔

    اس سے قبل سماعت میں سابق صدر آصف علی زرداری کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی ، جج محمد بشیر نے کہا تھا ٹھیک ہے 10دن بعد آپ کی نیب سے جان چھوٹ جائے گی، جس پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ نیب سے ہم جان چھڑانانہیں چاہ رہے۔

    واضح رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کر‌دی

    احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کر‌دی

    لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کر دی اور 10 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کیخلاف آمدن سے زائداثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی ، نیب نے حمزہ شہباز کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل امجدپرویز اور نیب پراسیکیوٹروارث جنجوعہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ احتسا ب عدالت کے اطراف راستوں کو خارداد تاریں اور کنٹینرز لگا کر بند کردیاگیا۔

    سماعت میں نیب نے حمزہ شہباز کےجسمانی ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی استدعا کی ، وکیل نیب نے بتایا بے نامی کمپنیوں کے ذریعے جائیداد خریدی گئی  جس پر عدالت نے استفسار کیا کیاجعلی ٹی ٹیز کے حوالے سے تفتیش مکمل ہو گئی۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ جعلی ٹی ٹیز کے ذریعےحمزہ شہباز کے اہلخانہ نے جائیدادیں خریدیں، ڈھائی کروڑکی رقم حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی، بعد ازاں کاروبار میں نقصان کےباعث کام بند کر دیا گیا،  اراضی بعد میں رمضان شوگر مل نے خرید لی، اراضی کے تحقیقات کی جا رہی ہے کہ کتنی اور کس کی ملکیت ہے۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا نیب حکام عدالت میں غلط بیانی سے کام لے رہےہیں ، عدالت مزید جسمانی ریمانڈ نہ دے ۔

    دلائل کے بعد احتساب عدالت نےحمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کر‌دی اور 10 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس کی سماعت میں حمزہ شہباز شریف کوکمرہ عدالت میں دیکھ کر شہری آپے سے باہر ہو گیا اور حمزہ شہباز شریف کو بھری عدالت میں چوراور لٹیراکہہ ڈالا، شہری کا کہنا تھا کہدونوں باپ بیٹا ملک لوٹ کرکھاگئے،ملک کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

    بعد ازاں پولیس نے شہری کو کمرہ عدالت سے نکال دیا۔

    مزید پڑھیں :  آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 3اگست تک توسیع

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں وکیل نیب نے کہا 2 کروڑ کے 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے اور 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا۔

    واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسے ہوگئی؟

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز  کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر لاہورکی احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    سماعت میں وکیل نیب نے کہا 2 کروڑ کے 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے اور 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا۔

    وکلائےصفائی کا کہنا تھا جو کچھ لکھوایابے بنیاد ہے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔

    احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا 10 دن کا مزید ریمانڈ دے دیا اور 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں سیکیورٹی سخت کی گئی اور جوڈیشل کمپلیکس آنے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بندکر دیاگیا تھا جبکہ پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات تھیں ۔

    گذشتہ سماعت میں وکیل نیب نے کہا تھا حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، حمزہ شہباز نے 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کا گھر خریدنے پر رقم کے ذرائع نہیں بتا ئے، گھر کی قیمت 14 کروڑ ہے جس میں صرف ڈیڑھ کروڑ کا پتہ چل سکا۔

    نیب کے وکیل نے مزید کہا باہر سےحمزہ کے اکاونٹ میں 18 کروڑ منتقل ہوئے ، باہر سےآنی والی رقوم سےمتعلق حمزہ شہبازکچھ نہیں بتا رہے ، انھوں نے2013 سے 2017 تک جوہر ٹاؤن میں مختلف جائیدادیں خریدیں ، جائیداد خریدنے کے ذرائع نہیں بتائے ،گوشواروں میں قیمت کم ظاہر کی، جائیدادوَں سےمتعلق تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کو لاکھوں ڈالرز کی منتقلی کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مجھےاب نیب کےتفتیشی افسران پرترس آنےلگاہے ، کہاتھااگرایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی توسیاست چھوڑ دوں گا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

  • احتساب عدالت نے سبطین خان کو مزید 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    احتساب عدالت نے سبطین خان کو مزید 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    لاہور : احتساب عدالت نے چنیوٹ میں معدنیات کے غیرقانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں گرفتار سابق صوبائی وزیر سبطین خان کو مزید 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں گرفتار تحریک انصاف کے سابق وزیر جنگلات سبطین خان کو مزید 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان نے چنیوٹ مائنز اینڈ منرلز سکینڈل کیس کی سماعت کی۔

    سابق صوبائی وزیر سبطین خان کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کی انکوائری رپورٹ چیئرمین نیب کو پیش کر دی گئی ہے۔

    عدالت نے سبطین خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں31 جولائی تک توسیع کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں: نیب نے پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان کو گرفتار کر لیا

    یاد رہے 14 جون کو نیب لاہور نے صوبائی وزیرجنگلات سبطین خان کوگرفتارکیاتھا، بطین خان پرغیرقانونی ٹھیکوں کاالزام ہے، بعد ازاں وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان نے گرفتاری کے بعد استعفٰی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کوبھجوادیا تھا۔

  • جعلی ٹرسٹ ڈیڈ : مریم نواز کی طلبی کے سمن  نیب کو ارسال

    جعلی ٹرسٹ ڈیڈ : مریم نواز کی طلبی کے سمن نیب کو ارسال

    اسلام آباد : جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کے معاملے پر مریم نواز کی طلبی کے سمن ارسال کردیئے گئے، مریم نواز کے سمن کی آج ہی تعمیل کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے مریم نواز کے سمن تعمیل کے لیے نیب کو بھجوا دیئے، مریم نواز کے سمن کی نیب لاہور تعمیل کرائے گا، سمن میں بتایاگیا ہے کہ آپ کو نوٹس کے ذریعے عدالتی احکامات سے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے، انیس جولائی کو ذاتی حثیت میں پیش ہوں۔

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے احتساب عدالت میں مریم نواز کو جعلی دستاویزات فراہم کرنے پر سزادینے کی درخواست دی، نیب نے کہا تھا کہ مریم نواز نے کیلبری فونٹ والی جعلی ٹرسٹ ڈیڈپیش کی ، ان کی ایون فیلڈ میں ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ، مریم نواز 19 جولائی کو طلب

    درخواست میں استدعا کی گئی مریم نوازکوآرڈیننس کے شیڈول جرم 3 اے اور عدالت سیکشن 30 کے تحت سزا دی جائے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کے معاملے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 جولائی کوطلب کرلیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا جعلی دستاویزات دینےپر ملزم یاگواہ کودس سال قید بامشقت ہوسکتی ہے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما اور نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے نیب کی جانب سے پیشی کے سمن پر دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اپنے رسک پر بلانا، میری باتیں سن سکو گے نہ سہہ سکو گے۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت آج ہوگی، احتساب عدالت کےجج جوادالحسن نے کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد متبادل راستے سے عدالت میں پیش کیا گیا ، وکیل نیب نے کہا حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، حمزہ  شہباز نے 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کا گھر خریدنے پر رقم کے ذرائع نہیں بتا ئے، گھر کی قیمت 14 کروڑ ہے جس میں صرف ڈیڑھ کروڑ کا پتہ چل سکا۔

    وکیل نیب نے بتایا ساڑھے 5کروڑکی رقم2005سے2007تک اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئی، حمزہ تعاون نہیں کر رہےکہ رقم کہاں سے آئی ، اکاؤنٹ کا ریکارڈ منگوایا ہے ، موصول ہونے پر حمزہ سےتفتیش کی جائے گی۔

    نیب کے وکیل نے مزید کہا باہر سےحمزہ کے اکاونٹ میں 18 کروڑ منتقل ہوئے ، باہر سےآنی والی رقوم سےمتعلق حمزہ شہبازکچھ نہیں بتا رہے ، حمزہ نے بتایا  باہر سےرقوم بھیجنے والے سرمایہ کارہیں تاہم وہ انہیں نہیں جانتے۔

    وکیل نیب کاکہنا تھا حمزہ شہباز نے2013 سے 2017 تک جوہر ٹاؤن میں مختلف جائیدادیں خریدیں ، جائیداد خریدنے کے ذرائع نہیں بتائے ،گوشواروں میں قیمت  کم ظاہر کی، جائیدادوَں سےمتعلق تفتیش جاری ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    حمزہ شہباز کا عدالت میں بیان


    اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا پہلےکہا33ارب ہیں اب کہتےہیں18کروڑ کاریکارڈنہیں مل رہا، تفتیشی مجھ سے سوال کرتےہیں پھرچپ کرکےبیٹھ جاتےہیں، میرا 3ماہ کاایک ساتھ ریمانڈدےدیں تاکہ نیب کی مشکل حل ہو۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا مجھےاب نیب کےتفتیشی افسران پرترس آنےلگاہے ، کہاتھااگرایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی توسیاست چھوڑدوں گا، جس پر جج نے کہا یہ سیاسی باتیں ہیں عدالت سےباہرہونی چاہئیں، بےشک سیاست چھوڑدیں مگرعدالت میں کیس پربات کریں۔

    حمزہ شہباز عدالت میں جذباتی ہوگئے اور کہا مجھے سمجھ نہیں آتی نیب چاہتی کیاہے، جو ریکارڈ مانگا اسے فراہم کردیا ہے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔

    احتساب عدالت میں حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ، جوڈیشل کمپلیکس آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار  تاریں لگا کربندکر دیا گیا اور پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے دلائل کے بعد جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے نیب حکام کو ہدایت کی تھی کہ آئندہ حمزہ شہباز کو پورے دس بجے پیش کیا جائے کیونکہ سیکیورٹی انتظامات اور تاخیر کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثے کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع

    یاد رہے 5 جولائی کو احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  بیس جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔

    واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    بعد ازاں حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے حمزہ شہباز کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری کا مزید  13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری کا مزید 13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کا 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 15 جولائی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق آصف زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    آصف زرداری کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، وکیل نیب نے بتایا پارک لین کیس میں بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے، 27 اپریل 2019 کو چیئرمین نیب نےوارنٹ جاری کیے تھے، کل آصف علی زرداری کو گرفتار کیا ہے۔

    نیب نے پارک لین کمپنی کیس میں آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا آصف زرداری نے پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی، آصف زرداری سے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی، صرف کل ہی ان سے تفتیش ہوسکی، جس پر جج نے کہا ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے کیس میں گرفتار کیا جائےگا، بہتر نہیں کہ تمام مقدمات کے تفتیشی افسران کو تفتیش کی اجازت دے دیں؟ ایسا کرنے سے بار بارگرفتاری اور ریمانڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    جج احتساب عدالت نے استفسار کیا زرداری صاحب بتائیں آپ کو کیسےسہولت رہےگی؟وکیل نیب کا کہنا تھا منی لانڈرنگ والے کیس میں ہی پارک لین تفتیش کی اجازت دے دیں۔

    عدالت نے پارک لین اور منی لانڈرنگ کے تفتیشی افسران کو روسٹرم پر بلایا، جج احتساب عدالت نے کہا کیاآپ دونوں ایک ہی ریمانڈپرتفتیش نہیں کرسکتے؟ جس پر تفتیشی افسران نے کہا جیسے عدالت کہے گی ہم کرلیں گے،

    جج نے پوچھا کیا نیب بتا نہیں سکتا اور کتنے کیسز میں زرداری کو گرفتار کرنا ہے؟ وکیل نیب نے بتایا کسی کیس میں ملزم کاکردارسامنےآئےتب ہی بتاسکتےہیں، پیشگی بتاناممکن نہیں کہ کتنےکیسزمیں گرفتاری ہو سکتی ہے۔

    احتساب عدالت نے کہا ایسے تو آپ 22 مقدمات میں ان سے تفتیشی شروع کر دیں گے، ہر تفتیشی افسر نے ایک ایک گھنٹہ بھی لیا تو دن میں 22گھنٹے تفتیش ہو گی۔

    عدالت نے آصف زرداری کے پارک لین کیس میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری کا 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور 15 جولائی تک جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی۔

    یاد رہے گزشتہ روز نیب نے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری کی گرفتاری ظاہر کی تھی، نیب کے مطابق پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پر پارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کا الزام ہے۔

    بلاول زرداری بھی پارک لین کیس میں ملزم ہیں، ان سے بھی پوچھ گچھ ہوچکی ہے، پارک لین کمپنی کے ذریعے جعلی دستاویزات پر قرضے حاصل کئے گئے، پارک لین کیس میں بزنس اینڈ سٹی سینٹربھی سیل کیا جا چکا ہے جبکہ اس کیس میں دو کمپنیوں کے افسران پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : آصف علی زرداری پارک لین کیس میں بھی گرفتار

    خیال رہے آصف زرداری میگامنی لانڈرنگ کے کیسز میں پہلے ہی سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور ان سے مختلف معاملات پر تفتیش جاری ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدرآصف علی زرداری کے ریمانڈ 14 دن کی توسیع کی استدعا کی تھی تاہم احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کے ریمانڈ میں 11 دن کی توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپورکی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب کی ٹیم نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

  • ہم کمزورنہیں صاحب ، 13سال قید تنہائی کاٹی،  ڈرنےوالےاور ہوں گے، زرداری کاجج سےمکالمہ

    ہم کمزورنہیں صاحب ، 13سال قید تنہائی کاٹی، ڈرنےوالےاور ہوں گے، زرداری کاجج سےمکالمہ

    اسلام آباد‌: جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری نے جج سےمکالمے میں کہا ہم کمزور نہیں، تیرہ سال قید تنہائی کاٹی ہے، وہ اور ہوں گے جو ڈرتے ہیں، فاضل جج نے جواب دیا سب ایک سے نہیں ہوتے، کچھ لوگ شیر سے لڑ جاتے اور کچھ چھوٹے جانور سے ڈرتے ہیں، عدالت نے فردجرم کیلئے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، ،نیب حکام نے آصف زرداری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا، سماعت شروع ہوئی تو حسین لوائی اور طحہ رضا کے وکیل نے دونوں ملزموں کی عدم موجودگی پر اعتراض کیا۔

    وکیل صفائی نے استفسارکیا کہ دونوں ملزم نیب کی تحویل میں تھے کہیں اُنہیں مار تو نہیں دیا، دونوں ملزموں سے نہ وکلا کو نہ ہی اہلخانہ کو ملنے دیتے ہیں، دونوں ملزموں پر نیب نے ضرور تشدد کیا ہو گا، دونوں ملزم بیمار تھے کچھ پتہ نہیں انہیں نیب نے کیا کھلا دیا ہو۔

    جج ارشد ملک نے کہا کہ اسلم مسعود ہسپتال میں ہیں، اسلم مسعود کی میڈیکل عدالت میں پیش کردی گئی ہے۔
    .
    اس موقع پر آصف زرداری نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم ہے اس میں ان ملزمان کو ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں، تمام ملزمان پڑھے لکھے ہیں، آصف زرداری نے میگا منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان کی ہتکھڑیاں کھولنے کی استدعا کردی۔

    جج ارشد ملک نے استفسار کیا یہ ملزمان نیب کی تحویل میں ہیں یا جیل میں، وکیل نے عدالت کوبتایا کہ ملزمان جیل میں ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت میں تو پولیس کو پستول لانے کی اجازت نہیں، ان کو ہتکھڑیاں لگائی گئیں ہیں۔

    جج ارشد ملک نے استفسارکیا کہ فریال تالپور کہاں ہیں، اورانورمجید کواسلام آباد منتقل کیا گیا یا نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ فریال تالپور پروڈکشن آرڈر پر کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ہیں۔

    جج کے استفسار پر آصف زرداری روسٹرم پر آگئے اور بولے انور مجیدکا صرف تیس فیصد دل کام کرتا ہے، انہیں اسپتال سے اٹھایا گیا، یہ لوگ ڈکیت نہ ملک دشمن اورنہ ہی سماج دشمن عناصر ہیں۔

    اس جواب پرفاضل جج نے کہا سماج دشمن کےعلاوہ ایک اناج دشمن بھی ہوتا ہے،ان ریمارکس پرکمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

    ملزم عبدالغنی مجیدنےجب یہ کہا نیب نے اسے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولتیں دی جائیں تو جج نے کہا نیب ہیڈکوارٹرز کو کسی اسپتال میں ہی منتقل نہ کردیں؟ کوئی اندر سے خود کنڈی لگا کر دو دن بیٹھا رہے، اس کی طبیعت خراب نہیں ہوتی ، اس کیس میں ایسا ہی ہورہا ہے،گرفتار ہوکر بیمارہوجاتے ہیں۔

    آصف زرداری نے فاضل جج سے مکالمےمیں کہاایسےبھی ہم کمزورنہیں صاحب، وہ اورہوں گےجوڈرتے ہیں ، جس پر جج نےجواب دیا سب ایک جیسےنہیں ہوتے، کچھ لوگ شیر سے لڑ جاتے ہیں کچھ چھوٹے سے جانور سے ڈرتے ہیں۔

    سماعت میں نمر مجید، ذوالقرنین مجید اور علی مجید نے بریت کی درخواستیں دائر کیں توفاضل جج نے کہا تھوڑا صبر نہیں ابھی سے بریت کی درخواست لے آئے ہیں،

    عدالت نےفریقین کوسننےکےبعدفردجرم کیلئے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنےکاحکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، آٹھ جولائی کوفردجرم کی تاریخ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔