Tag: Accountability Court

  • احتساب عدالت نے آصف زرداری کے بچوں کو ملاقات کی اجازت دے دی

    احتساب عدالت نے آصف زرداری کے بچوں کو ملاقات کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بچوں کو ملاقات کی اجازت دے دی ،آصف علی زرداری دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حراست میں ہیں۔

    تٍفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائک نے بچوں سے ملاقات کے لئے احتساب میں درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ آصف علی زرداری کی بچوں کو ملاقات کی اجازت دے دیں۔.

    احتساب عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری سے بچوں کو ملاقات کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے کہ آصف علی زرداری دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حراست میں ہیں۔

    دوسری جانب جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، قانونی ٹیم کا کہنا ہے دونوں کی عبوری ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے قانونی نکات کو نظرانداز کیاگیا۔

    مزید پڑھیں : سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت حاصل کرنے کا فیصلہ

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری اورفریال تالپورکی درخواست ضمانت وکیل کےتوسط سےدائرکی جائے گی، درخواست ضمانت چند روز میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو زرداری ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں احتساب عدالت نے آصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس  :گرفتاری کے بعد آصف زرداری کی  احتساب عدالت میں پہلی پیشی

    جعلی اکاؤنٹس کیس :گرفتاری کے بعد آصف زرداری کی احتساب عدالت میں پہلی پیشی

    اسلام آباد :جعلی اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت کے حکم پر نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو عدالت میں پیش کردیا جبکہ فریال تالپور اور دیگرملزمان کی استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلیں اور سماعت27 جون تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت 30 ملزمان کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت میں مسلسل عدم حاضری پر آصف زرداری کے قریبی ساتھی یونس قدوائی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا اور تیس دن میں پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دیا جائے گا، احتساب عدالت کے باہر اشتہار لگا دیا گیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری پیشی کے معاملے پر جج محمد ارشد ملک نے سابق صدر آصف علی زرداری کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ، جس کے بعد نیب ٹیم آصف زرداری کو لے کر عدالت پہنچ گئی ، آصف زرداری کو سخت سیکیورٹی حصار میں عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس ریفرنس پر سماعت میں آصف زرداری کو پیش کیا گیا، فاروق نائیک نےفریال تالپورکی آج کی استثنیٰ کی درخواست دے دی جبکہ آئی او نے ملزم اقبال آرائیں کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کردیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا ملزم داؤدی مورکاس ایک اور کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، اس لیے انھیں پیش نہیں کیا جاسکا۔

    سماعت میں 7 ملزمان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائرکردی اور شریک ملزم راحیل مبین کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ، تفتیشی افسر نے کہا راحیل مبین ایف آئی آرمیں میرےپاس نہیں۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا شیرمحمدفلائٹ ایشوکی وجہ سےپیش نہیں ہوسکے، نصرعبداللہ اوراعظم وزیرخان فارن نیشنل ہیں۔

    عدالت نے ملزمان نصرعبداللہ اور اعظم وزیرخان کی رپورٹ طلب کرلی، تفتیشی افسر نے بتایا اقبال آرائیں9 مئی 2014 کو انتقال کرگئےہیں، احتساب عدالت نے ہدایت کی اقبال آرائیں کی رپورٹ آج لکھوادیں۔

    چیف سیکرٹری سندھ کو شوکاز نوٹس جاری نہ ہونے پر جج عملے پر برہم ہوئے اور کہا چیف سیکرٹری سندھ نےگوارابھی نہیں کیا کہ عدالت میں پیش ہوجائیں یاجواب دے دیں، چیف سیکرٹری کےخلاف کارروائی کروں گا، چھوڑوں گا تو نہیں۔

    وکیل صفائی دیکھ لیں کہ نوٹس جاری ہوگیااوران کومل بھی گیاہو، جس پر جج کے عملے سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ نوٹس جاری ہی نہیں ہوا، احتساب عدالت کےجج نے عملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 20 دن ہوگئے نوٹس ہی نہیں بھیج سکے، چیف سیکرٹری سندھ کو شوکاز جاری کرنے کے احکامات دوبارہ جاری کردیئے۔

    ملزمو کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کرنے پر وکلاصفائی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ابھی تک ملزموں کوپتہ نہیں کہ ان پرالزام کیاہے، تفتیشی سےپوچھیں توکہتےہیں میرےخیال میں یہ الزام ہے، تفتیشی افسر نے بتایا میں نےریفرنس کی نقول رجسٹرارآفس میں جمع کرادی ہیں، جس پر عدالت نے ہدایت کی ریفرنس کی نقول ملزموں کوآج ہی فراہم کریں۔

    عدالت نے فریال تالپور اور دیگرملزمان کی استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلیں ، وکلا نے کہا آصف زرداری سےجیل میں ملناچاہتےہیں اجازت دی جائے، جس پر جج کا کہنا تھا آپ الگ سےدرخواست لکھ کردےدیں۔

    آصف زرداری سمیت دیگرملزمان کیخلاف کیس کی سماعت27 جون تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں سیکورٹی سخت کی گئی اور کسی بھی غیر متعلقہ افراد کی احاطہ میں آنے پر پابندی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    گزشتہ سماعت پر جج ارشد ملک کی رخصت کے باعث ڈیوٹی جج محمد بشیر نے سماعت کی، عدالت نے ملزمان کی حاضری لگا کر سماعت 14 جون تک ملتوی کردی تھی۔

    عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت 30 ملزمان کو آج بھی طلب کر رکھا ہے اور نیب کو ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :  آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا، نیب نے آصف زرداری کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدرآصف زرداری کو احتساب عدالت پہنچا دیا گیا ،انھیں عقبی دروازے سے عدالت پہنچایاگیا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کواحتساب عدالت میں پیش کردیاگیا، سماعت میں نیب حکام نے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی ، جس پر آصف زرداری کےوکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق شواہد عدالت میں پیش کئے گئے، جس میں کہا گیا جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشن سےغیرقانونی آمدن کوجائزکرنےکامنصوبہ تھا، آصف زرداری نےفرنٹ مین وبےنامی داروں سےمنی لانڈرنگ کی، آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔

    آصف زرداری کی 2 میڈیکل رپورٹس احتساب عدالت میں پیش گئیں ، نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے کہا بینک حکام کی معاونت سےجعلی اکاؤنٹس کھولےگئے، ملزم کوگرفتار کیا ہے، تفتیش کے لئے ریمانڈ کی ضرورت ہے، جس پر احتساب عدالت کے جج کا کہناتھا آصف زرداری کوکن بنیادوں پرگرفتارکیا پہلے یہ بتائیں۔

    سردارمظفرعباسی نے بتایا میں گرفتاری کی بنیاد پڑھ کر بتادیتاہوں، کمرہ عدالت میں دیگرافرادکی گفتگوپرجج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پہلےآپ باتیں کرلیں میں کیس بعدمیں سن لیتاہوں، آپ عدالتی کارروائی سننےآئےہیں توباتیں نہ کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا آصف رادری کوضمانت خارج ہونےپرگرفتارکیاگیا، ملزم کی گرفتاری کیلئےتمام ترقانونی تقاضےپورےکیےگئے ، بادی النظرمیں آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کے بینفشری ہیں۔

    سردارمظفر نے بتایا جعلی اکاؤنٹس کےذریعے4.4ارب روپےکی منی لانڈرنگ کی گئی، آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کےذریعےمنی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، انھوں نےاومنی گروپ کوجعلی اکاؤنٹس کیلئےاستعمال کیا، اومنی گروپ نےزرداری اورجعلی اکاؤنٹس میں پل کاکرداراداکیا، آصف زرداری کےجسمانی ریمانڈکی منظوری کیلئے کافی ثبوت ہیں۔

    سابق صدرآصف ذرداری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے آصف زرداری کی نیب حوالات میں اضافی سہولتوں کی درخواست کردی، آصف زرداری نے کہا ایک خدمت گزارساتھ رکھنےکی اجازت دی جائے اور میڈیکل کی بھی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کئے گئے ، سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا گرفتاری کےبعدآصف زرداری کاطبی معائنہ کرایا، آصف زرداری مکمل صحت منداورفٹ ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا ان کی اپنی دستاویزمیں بلڈ پریشر سامنے لکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ معمولی بیماریاں پہلےسےموجودتھیں،فاروق نائیک نے کہا یعنی آپ خودتسلیم کررہےہیں زرداری مکمل فٹ نہیں ہیں، جس پر سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا آصف زرداری کوکوئی ایسی خطرناک بیماری نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا سپریم کورٹ نےتحقیقات کیلئےجےآئی ٹی تشکیل دی، جےآئی ٹی سےیہ کیس نیب کومنتقل کر دیاگیا، نیب کو تفتیش اور ریفرنس کیلئے2ماہ کاوقت دیاگیا، نیب نےمدت میں توسیع کیلئےعدالت سےرجوع نہیں کیا اور سپریم کورٹ نےنیب کودی گئی مدت میں توسیع نہیں کی، مدت میں توسیع نہ ہونےپرنیب تفتیش نہیں کرسکتی۔

    وکیل آصف زرداری نے کہا چیئرمین نیب کےپاس وارنٹ جاری کرنےکااختیارنہیں، ایف آئی آرمیں درج ہے بینکرز نےجعلی اکاؤنٹ کھولے، ایف آئی آر کے مطابق ڈیڑھ کروڑ روپے مجھے بھیجےگئے، ایف آئی آر میں میرانام بطورملزم درج ہی نہیں ہے، اسلم خان اورعارف خان ملزم نامزد ہیں، جعلی اکاؤنٹس سےمیرا توکوئی تعلق ہی نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نےآصف زرداری کی رہائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ضمانت کی درخواست پرکہا گیاکیس لاز دےدیں، میں وہ فوٹو کاپیز کرانےگیا تو ضمانت منسوخی کا آرڈر ہوگیا، کیس میں26 ملزمان ہیں، صرف زرداری کوگرفتار کیاگیا، ان کوگرفتارکرکےامتیازی سلوک کیا گیا۔

    وکیل صفائی نے استدعا کی ریفرنس عدالت میں زیرسماعت ہے،تفتیش کامرحلہ نہیں، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنےکاحکم دے۔

    فاروق نائیک کا کہنا تھا نیب نےزرداری کوگرفتارکرکےعدالت کی توہین کی، ضمانتی مچلکےاس عدالت میں جمع ہیں پھربھی گرفتارکرلیا؟آصف زرداری کی رہائی کےاحکامات جاری کردیں، ہائیکورٹ کااس گرفتاری سےتعلق نہیں اس عدالت کاہے، صرف ڈیڑھ کروڑ لینے پر جیل میں ڈال دیاگیا یہ کون ساانصاف ہے؟

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا عدالت کےمچلکوں کاچیئرمین نیب کےوارنٹس سےتعلق نہیں ، سپریم کورٹ نےحکم دیاتھااورہر2ہفتےبعدرپورٹ دی گئی، کل آصف زرداری کوگرفتارکیاگیا، انھیں گراؤنڈزآف اریسٹ فراہم کیےاورانہوں نےدستخط کیے۔

    عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا نیب نے عدالت سے اجازت کیوں نہیں لی، ریفرنس یہاں چل رہاہےتو نیب کواس عدالت سے اجازت لینی چاہیے تھی، فاروق ایچ نائیک نے کہا بات یہ ہے نیب نے عدالت کو اعتماد میں بھی نہیں لیا۔

    وکیل نیب نے بتایا نیب نےخود نہیں بلکہ ہائی کورٹ نے ضمانت خارج کی توگرفتار کیا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پھر عدلیہ کی آزادی کہاں گئی، جوڈیشل کسٹڈی ہواورکسی اورکیس میں تحقیقات کرنی ہوں تواجازت ضروری ہے۔

    جج احتساب عدالت نے کہا آپ کے دلائل سے پہلے بھی اسی بات کو سوچ رہا تھا، میں نے مچلکے منظور کیے تو معلوم کیاتھا کیا وارنٹ جاری کیے ہیں، وکیل کا کہنا تھا جج احتساب عتب انہوں نے مچلکے لینے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت بھی نہیں کی۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا شوگر کا مریض ہوں اور رات کوشوگر کم ہو جاتی ہے، مجھے اٹینڈنٹ دیاجائے جو رات کوشوگر چیک کرے، جس پر وکیل نیب نے کہا آصف علی زرداری ان کی زندگی کا مسئلہ ہےاور ہمارا اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ، عدالت کو بھی اٹینڈنٹ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

    آصف علی زرداری نے مزید کہا اٹینڈنٹ 24 گھنٹے میرے پاس بیٹھا نہیں رہے گا ، جب ضرورت ہو گی تو بلایا جائے گا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سےمتعلق سماعت میں آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا۔

    پیشی سے قبل پولی کلینک کے 3رکنی بورڈ کی جانب سے آصف زرداری کاطبی معائنہ کیا گیا تھا ، جس میں‌ شوگر، بلڈ پریشر سمیت ان کے تمام ٹیسٹ معمول کے مطابق نکلے اور انھیں پیشی کے لئے فٹ قرار دیا تھا۔

    پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اندراور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، 300 اہلکار نیب راولپنڈی آفس کی سیکیورٹی جبکہ نیب عدالت کے باہر500اہلکار اور نیب راولپنڈی آفس سےنیب عدالت تک 200ٹریفک اہلکار تعینات تھے۔

    نیب راولپنڈی کے دونوں اطراف کی سٹرکیں مکمل بند کردی گئی جبکہ نیب عدالت کےجی الیون روڈبھی سیکیورٹی کی وجہ سے بند رہی ، نیب عدالت اور نیب راولپنڈی کے باہر رینجرز اہلکارگشت پر مامور رہے۔

    پی پی کارکنان آئے تو آبپارہ چوک سےآگےجانےکی اجازت نہیں ہوگی ، پی پی کارکنان نیب عدالت پہنچےتوان کوپراجیکٹ موڑپرروک لیا جائے گا۔

    نیب  کی آصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور


    دوسری جانب نیب نےآصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور کرتے ہوئے دن اور رات کے اوقات میں اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی، نیب ذرائع کا کہنا ہے آصف زرداری کے اٹینڈنٹ نہال چند نیب راولپنڈی پہنچ گئے جبکہ دوسرا اٹینڈنٹ لیاقت علی آج کسی بھی وقت نیب راولپنڈی پہنچ جائے گا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گزشتہ روز سابق صدرآصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹ کیس اوردیگرمقدمات میں عبوری ضمانت کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پرگرفتار کیاگیا تھا۔

    نیب ٹیم نے آصف زرداری کو نیب ہیڈکوارٹرز راولپنڈی پہنچایا، جہاں انہیں حوالات کےخصوصی کمرے میں رکھا گیا۔

    گرفتاری کے بعد پولی کلینک کے3رکنی میڈیکل بورڈ نے سابق صدرآصف زرداری کا طبی معائنہ کیا تھا، کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹرآصف عرفان میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہیں جبکہ ڈاکٹر حامد اقبال، نیب سرجن ڈاکٹر امتیاز احمد بورڈ کا حصہ ہیں۔

    آصف زرداری نے مطمئن اندازمیں ڈاکٹرز کے سوالات کے جوابات دیئے اور میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو صحت مندقرار دے دیا تھااور آصف زرداری کے کلینیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھاجبکہ بورڈ نے مختلف کلینکل ٹیسٹ تجویز کئے تھے۔

    بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کے دوبارہ طبی معائنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی جا چکی تھی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث  احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت جج کی رخصت کے باعث 14 جون تک ملتوی کردی گئی ، سابق صدر آصف زرداری احتساب عدالت اسلام آباد میں چھٹی بار پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور او دیگر ملزمان کیخلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کیس کی سماعت کریں گے۔

    آصف زرداری احتساب عدالت پہنچے ، تاہم عمرےکی ادائیگی کے باعث جج کی رخصتی پر احتساب عدالت میں سماعت 14 جون تک ملتوی کردی، ملزمان نے حاضری لگائی۔

    ریفرنس میں آصف زرداری ، فریال تالپور سمیت 30 ملزمان نامزد ہیں، جعلی بینک اکاؤنٹس میں احتساب عدالت نے تمام ملزمان کو طلب کر رکھا ہے۔

    آصف زرداری کی احتساب عدالت پیشی پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ، احتساب عدالت کے احاطے میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع تھا جبکہ پولیس اور رینجرز کے اہلکار احتساب عدالت کی سیکیورٹی تعنیات کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    یاد رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ چیلنج کردیا تھا، جس میں کہا گیا آصف زرداری پی پی پی پی کے صدر و بے نظیر کے خاوند ہیں، انھیں سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجاتا رہا ہے، جعلی اکاونٹس کیس کی جےآئی ٹی سےتحقیقات کرائیں۔

  • احتساب عدالت کا  نیب کو پولیس کی مدد سےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے  کاحکم

    احتساب عدالت کا نیب کو پولیس کی مدد سےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کاحکم

    لاہور : احتساب عدالت نے نیب کو پولیس کی مددسےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کاحکم دے دیا اور کہا غیر ضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق حمزہ شہبازکی گرفتاری کیلئے نیب نے احتساب عدالت سے رجوع کیا ، جس پر احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے وارنٹ پرمن وعن عمل کاحکم
    دیتے ہوئے کہا ملزم کی گرفتاری پولیس کی مددسےگھرمیں داخل ہوکرکی جائے اور غیرضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کیاجائے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ حمزہ شہبازکی عدم گرفتاری سےمتعلق کوئی حکم موجودنہیں۔

    خیال رہے حمزہ شہبازکی گرفتاری کےوارنٹ چیئرمین نیب نے جاری کیے ہیں، نیب حکام نےاحتساب عدالت سےگھرداخل ہونےکی اجازت مانگی تھی۔

    یاد رہے حمزہ شہبازکی گرفتاری کیلئے نیب تین گھنٹے سے ان کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہے اور انھیں گھرمیں داخل نہیں ہونےدیاجارہا، پولیس نےگھرکا محاصرہ کرلیا ہے جبکہ رینجرز بھی ماڈل ٹاؤن پہنچ گئی ہیں اور فائر بریگیڈاورایمبولینس بھی طلب کرلی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب ٹیم حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے شہبازشریف کی رہائش گاہ پہنچ گئی

    ڈپٹی ڈائریکٹرنیب کا کہنا ہے کہ وارنٹ موجودہیں آج گرفتاری کے بغیرنہیں جائیں گے۔

    کارکنان کی جانب سے رہائش گاہ کے سامنے احتجاج جاری ہے اور دھرنا دے دیا ہے، کارکنان نے پولیس اہلکاروں کو دھکے دیئے اور دھمکیاں دیں، کارکنان کا کہنا ہے کسی صورت نیب کو حمزہ شہبازکوگرفتار نہیں کرنےدیں گے۔

  • رمضان شوگرملزکیس :  شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان

    رمضان شوگرملزکیس : شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان

    لاہور : رمضان شوگر ملزریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان ہے،کیس میں التوا نہ ملنے پرشہباز شریف کے وکیل عدالت سے بدتمیزی پر اتر آئے، جس پر جج نے کہا آپ جوکررہے ہیں ،ایک ایک لفظ رپورٹ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی  احتساب عدالت میں رمضان شوگرملزکیس کی سماعت ہوئی ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے کہا ملزمان میں ریفرنس کی نقول تقسیم کی جائیں، نائب صدر لاہور بار نے بتایا کہ شہباز شریف کے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں، وکیل موجود نہیں اس لئے سماعت ملتوی کی جائے۔

    وکلا نے کہا عدالت آج سماعت ملتوی کرے آئندہ سماعت پرنقول تقسیم کی جائیں ، نیب نےبہت سی اصل دستاویزات پیش نہیں کیں، عدالت حکم دےاصل دستاویز لگائی جائیں، اصل دستاویزات لگانے کے بعد مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے۔

    جس پر فاضل جج نےسماعت ملتوی کرنےکی استدعامسترد کردی اور کہا شہبازشریف کےوکیل موجودنہیں توکیادوسرےملزمان کے وکلا موجود ہیں، سماعت ملتوی نہیں ہوگی گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں۔

    سماعت ملتوی نہ کرنے پر فاضل جج اور وکلامیں تلخ کلامی بھی ہوئی ۔

    سینئرنائب صدربار کا کہنا تھا کہ آپ سماعت ملتوی کریں شہبازشریف کےوکیل موجودنہیں، جس پر عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا آج آپ کہہ رہے ہیں کل دوسرےملزمان کےوکلا درخواست دے دیں گے، آپ جوعدالت میں کر رہے ہیں وہ ایک ایک لفظ رپورٹ ہو رہا ہے۔

    ایک موقع پر وکلا صفائی نے جب یہ استدعا کہ شہباز شریف کی طبیعت خراب ہےان کوجانےدیاجائے، تو عدالت نےشہبازشریف کوکرسی پربیٹھنےکی اجازت دےدی۔

    کیس کی سماعت16 مارچ تک ملتوی کر دی اور شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کر دی گئیں، آئندہ سماعت میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر فردجرم عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے رمضان شوگرملزریفرنس میں شہباز شریف اوران کےصاحبزادے حمزہ شہباز کو آج طلب کر رکھا تھا ، ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ملزمان نےرمضان شوگرملزکےلئے10کلومیٹرطویل نالہ بنوایا، شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لئے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    ریفرنس کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا، اتنے شواہد موجود ہیں کہ ریفرنس دائر کیا تاکہ کیس چلایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : رمضان شوگر ملز ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 4 مارچ کے لئے نوٹس جاری

    نیب ریفرنس میں کہا گیا حمزہ شہباز کے خلاف انکوائری جاری ہے، مکمل ہونے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ٹرائل جلد مکمل کر کے قانون کے مطابق سزاء دی جائے۔

    خیال رہے 2 فروری کو لاہور میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی زیرصدارت ریجنل بورڈ کے اجلاس میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس منظوری کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر ارسال کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا، ریفرنس میں شہباز شریف اور ڈائریکٹر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا، ملزمان پر مبینہ طور پر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔

    خیال رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر برا جمان شہباز شریف اس وقت مختلف کیسز کا سامنا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظور کرکے 1 ،1 کروڑ روپے مچلکے جمع کرانے اور رہائی کا حکم دیا تھا۔

  • نندی پور ریفرنس  پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ،  25 فروری کو سنایا جائے گا

    نندی پور ریفرنس پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ، 25 فروری کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس  میں بابراعوان کی بریت کی درخواست پرایک بار پھر فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو 25 فروری کو سنایا جائے گا، جج نے  کہایہ بات توتسلیم شدہ ہےکہ منصوبے میں  تاخیر ہوئی، بابر اعوان کو بری کردیا جائے توباقی ملزمان کے ساتھ کیاہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کر رہے ہیں، بابر اعوان اسلام آباد عدالت میں موجود ہیں۔

    سماعت میں احتساب عدالت کے جج نے کہا میں کچھ باتیں مزیدجانناچاہوں گا، یہ بات تو تسلیم شدہ ہے نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی ، صرف یہ بات تسلیم شدہ نہیں کہ تاخیر وزارت قانون کی وجہ سے ہوئی، حکومتوں کا کام تو منصوبوں کو آگے بڑھاناہوتا ہے التوا میں ڈالنا نہیں۔

    جج کا کہنا تھا کہ ایک سوال نیب سے بھی پوچھنا ہے، بابر اعوان کو بری کردیاجائے تو باقی ملزمان کے ساتھ کیا ہوگا؟ آج میں بریت کی درخواست پر فیصلہ نہیں سناؤں گا، ابھی ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے، صرف پہلے ان سوالوں کا جواب چاہتا ہوں۔

    آج میں بریت کی درخواست پرفیصلہ نہیں سناؤں گا، صرف پہلے ان سوالوں کا جواب چاہتا ہوں، جج

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا بابراعوان کو بری کیاگیا تو باقی ملزمان بھی آڑلیں گے، سارے ملزمان بابر اعوان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، باقی ملزمان تو کہیں گے ہم نے اپنا کام کر دیا تھا آگے وزارت نے نہیں کیا۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا کہ نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی، ای سی سی نے یہ منصوبہ 27 دسمبر 2007 کو منظور کیا، اس منصوبے میں تاخیر کے مختلف مراحل ہیں، 2009 سے پہلے 14 ماہ گزر چکے تھے، زاہد حامد اور فاروق ایچ نائیک اس وقت وزیر قانون تھے۔

    جج ارشد ملک نے کہا اگرایک ملزم کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو باقیوں کے ساتھ کیا کریں گے ، جس پر بابر اعوان  کا کہنا تھا کہ  سمری میرے ہوتے ہوئے کابینہ میں گئی اور منظور بھی ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جب منسٹری کی طرف سے لسٹ مانگی اس میں ٹاپ پر نام موجود ہے، جس پر بابراعوان نے کہا مارچ 2009 میں منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوئے، اس وقت میں وزیر قانون نہیں تھا، عظمیٰ چغتائی نے پہلی بار سمری پر دستخط سے انکار کیا، عظمیٰ چغتائی استغاثہ کی گواہ بن گئیں، میں اس وقت بھی وزیر قانون نہیں تھا۔

    بابراعوان نے دلائل میں مزید کہا  وزارت پانی و بجلی نے 17اپریل 2009 کو ایک سمری بھیجی، سمری میں کہاگیا کہ یہ ای سی سی میں جائےگی، 25 اپریل 2009 کو وزارت قانون نے رائے دی سمری لے جائیں، ای سی سی نےپروجیکٹ 27 دسمبر2007 کو منظورکیا، پہلی تاخیر 8 ماہ کی اور دوسری 6 ماہ کی بنتی ہے، یہ جرم ہے تو پہلے 14 ماہ گزرگئے، زاہد حامد پھر فاروق نائیک وزیر قانون رہے۔

    اگر ریفرنس میں تاخیر جرم ہےتوہمیں اپنےقوانین میں تبدیلی کرناپڑےگی، بابر اعوان

    دلائل میں بابر اعوان کا کہنا تھا کہ معاہدہ پر چین میں دستخط ہوئے، 15 اپریل 2009 تک کوئی ملزم نہیں تھا، قانون سے رائے مانگی گئی کہ سمری کو ای سی سی میں لے کے جانا چاہتے ہیں، میں نے 11 اپریل 2011 کو وزارت سے استعفیٰ دیا، میں نے اداروں کے احترام میں استعفیٰ دیا، لوگوں پر بہت سارے کیسز ہیں، جن میں بعض پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، میں کیس تک محدود ہوں اور عدالت میں کیس لڑنا چاہتاہوں۔

    بابراعوان نے سوال کیا کیاریفرنس میں تاخیرجرم ہے؟ب میں آج بھی سمری ڈھونڈ رہاہوں جس وقت وزارت پر تھا، اگر تاخیر جرم ہے تو ہمیں اپنے قوانین میں تبدیلی کرنا پڑے گی، وہ وزیراعظم کہاں ہے، جس کے دور میں کابینہ کا اجلاس ہوا، 13 جولائی 2009 میں کابینہ نے سمری واپس بھیج دی، اس کے بعد 2011 میں سمری 2 سال بعد پھر سے بھیجی گئی، پہلی سمری بھی وزارت پانی وبجلی نے بھیجی تھی اور دوسری بھی۔

    بابراعوان نے کہا میں اپریل2011میں چلاگیا اور اس کے بعد بھی یہ تاخیر ہوتی رہی، وہ سمری ہےکہاں میں توابھی بھی ڈھونڈ رہاہوں، کہاں میں نےتاخیرکی، کوئی جرم نہیں ہےتومیں بھی مجرم نہیں،اگرجرم ہےتودیگربھی مجرم ہیں۔

    احتساب عدالت  کےجج محمد ارشد ملک  نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ 25 فروری کو سنایا جائے گا۔

    پراسیکیوٹرنیب نے بتایا کہ جو تاریخیں دی گئی ہیں وہ درست نہیں ہیں، درستگی کرانا چاہتا ہوں، جن 14 مہینوں میں تاخیر کا کہاگیا اس میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی، معاہدہ تو ہوچکا تھا اس کے بعد وزارت قانون فارم جاری کرنے تھے، وزارت قانون نے معاہدہ کرنے کا گرین سگنل دیا پھر رائے دینی تھی۔

    ،پراسیکیوٹر نے کہا  عظمیٰ چغتائی گواہ ہیں، ان پر جرح میں یہ باتیں ان سے پوچھی جا سکیں گی، جو بیان انہوں نے دیا وہ عدالت میں پیش ہوکر ہی تشریح کرسکیں گی۔

    یاد رہے 11 فروری کو عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر ڈاکٹر بابر اعوان کی بریت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نندی پورریفرنس پر فیصلہ محفوظ

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون میں بھیجی گئی دونوں سمری وزیرکے عہدے کے بعد موصول ہوئیں، سمری کی منظوری وزیرقانون نہیں بلکہ سیکرٹری دیتا ہے جبکہ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کی عدم تعاون کے رویہ کے باعث ایک سال کی تاخیرکی، بابراعوان کے خلاف 37گواہان موجود ہیں ٹرائل چلنے پر شواہد بھی پیش کریں گے۔

    گذشتہ سال ستمبر میں نیب راولپنڈی نے نندی پورپاور منصوبے میں تاخیر کے ذمہ داروں کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا،

    خیال رہے نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے خلاف نندی پور  پاور پراجیکٹ  میں کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا اور  بابر اعوان، راجہ پرویز اشرف سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد وزیر اعظم کے پارلیمانی مشیر بابر اعوان ایڈووکیٹ قومی احتساب بیورو کے ریفرنس میں عائد الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نےمنظور کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ نندی پور منصوبے کی تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

  • آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں کیس، علیم خان کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں کیس، علیم خان کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کوکل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نیب کی جانب سے15روزکی توسیع کی درخواست کی جائےگی، گزشتہ سماعت میں نیب نےعلیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کوکل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کیس کی سماعت کریں گے اور مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    نیب کی جانب سے15روزکی توسیع کی درخواست کی جائےگی اور پراسیکیوٹر وارث علی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر دلائل دیں گے۔

    گزشتہ سماعت میں نیب نے علیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا، علیم خان کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ علیم خان نے مجموعی طور پر35 کمپنیاں بنا رکھی ہیں ، علیم خان 35 کمپنیوں میں 1ارب سے زائد اور 600 ملین سےمتعلق مطمئن نہیں کرسکے۔

    مزید پڑھیں : علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتار کرلیا تھا، ذرائع کے مطابق علیم خان نیب کی تحقیقاتی کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفی وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

    نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔