Tag: Accountability Court

  • کرپشن کا الزام : ن لیگ کے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کا 5روزہ راہداری ریمانڈ منظور

    کرپشن کا الزام : ن لیگ کے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کا 5روزہ راہداری ریمانڈ منظور

    لاہور: لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کو پانچ روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، ان پر کے پی ٹی پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کےسابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈشپنگ کامران مائیکل کو احتساب عدالت کےجج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا، نیب حکام نے کامران مائیکل کو سندھ لے جانے کے لئے 5 روزہ راہداری ریمانڈکی استدعا کی۔

    نیب نےمؤقف اختیار کیا کہ کامران مائیکل نےاختیارات کاغلط استعمال کیا اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کےپلاٹس کی الاٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر خزانے کو نقصان پہنچایا۔

    احتساب عدالت نے کامران مائیکل کاپانچ روزہ راہداری ریمانڈدے دیا۔

    کامران مائیکل پر کے پی ٹی کے پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے سابق وفاقی وزیرپورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کو گرفتارکرلیا

    گذشتہ روز قومی احتساب بیورو نے سابق وفاقی وزیرپورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کوگرفتار کیا تھا، ترجمان نیب نے بتایا تھا کہ کامران مائیکل کیخلاف کے پلاٹ من پسند افراد کو نوازنے پر تحقیقات جاری ہے اور یہ نیب کراچی کو کرپشن کے الزام میں مطلوب تھے۔

    خیال رہے کامران مائیکل ن لیگ دور میں پورٹس اینڈ شپنگ کے وزیر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 6 فروری کو قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر صوبائی وزیرعبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنےکے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔

    بعد ازاں علیم خان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

    خیال رہے اس وقت میاں‌ شہباز  شریف، میاں‌ نواز شریف اور حمزہ شہباز سمیت مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔.

  • خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کو7 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برادران کا مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے، سعد رفیق 7 روزہ راہداری ریمانڈ پررہے، تفتیش نہیں ہوسکی۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ تمام بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ نیب کوفراہم کرچکے ہیں، نیب کہتی ہے جن اکاؤنٹس کی تحقیقات ہورہی ہیں وہ بے نامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ثابت نہیں ہوا نیب کیسے اکاؤنٹس کوبے نامی کہہ سکتا ہے، تمام ریکارڈ نیب، الیکشن کمیشن اورایف بی آرکے پاس ہے۔

    وکیل ملزمان امجد پرویز نے کہا کہ نیب کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، ریمانڈکی استدعا مسترد کی جائے، نیب نےخواجہ برادران سے کہا گزشتہ 10سال کی ٹرانزیکشن پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کو 10سال کی تفصیل اورٹرانزیکشن فراہم کرچکے ہیں، کہیں بھی یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کوئی بھی اکاؤنٹ چھپایا ہو۔

    امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ برادران باربارکہتے رہے پیراگون سوسائٹی سے تعلق نہیں ہے، کسی بے نامی اکاؤنٹ سے کسی بھی اکاؤنٹ سے کوئی پیسے نہیں آئے۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ آج پانچویں مرتبہ جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    خواجہ برادران کی پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ احتساب عدالت کی جانب آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کرسیل کردیے گئے۔

    خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سعدرفیق اورسلمان رفیق کو مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا ، نیب کی جانب سے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کوشک کا فائدہ دے کربری کیا گیا: تفصیلی فیصلہ

    فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کوشک کا فائدہ دے کربری کیا گیا: تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد: احتساب عدالت نےفلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، اس ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے جار ی کردہ تفصیلی فیصلہ 69صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو شک کا فائدہ دیا گیا ہے ۔

    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا ، فلیگ شپ میں سابق وزیراعظم کو بری قرار دیا گیا تھا، تاہم العزیزیہ کیس میں انہیں سات سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ اس ریفرنس میں انہیں دس سال کے لیے ناا ہل قرار دیا گیا تھا اور بھاری جرمانے کے ساتھ ان کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے کے بعد میاں نواز شریف کو حراست میں لے کر لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ قانون کے مطابق اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مرتب کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوا زشریف کو شک کا فائدہ دے کر بری کیا جارہا ہے ، نیب کیس کو ثابت نہیں کرسکا ہے اور کسی بھی شخص کے قصوروار ہونے کا مکمل یقین ہونے تک اسے سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دستیاب شواہدکی بنیادپرنوازشریف کابینی فیشل اونرہوناخارج ازامکان نہیں ہے۔ دوسری جانب ریفرنس میں شریک ملزمان حسن اورحسین نوازاشتہاری ہی رہیں گے، ان کاٹرائل وطن واپسی پرکیاجائےگا۔

    تحریری فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ گلف اسٹیل کی فروخت سےکمپنیاں بنانےکادعویٰ بوگس ثابت ہوا اور نوازشریف کےقوم سےخطاب کےمندرجات بھی قابل قبول نہیں ہے۔کمپنیوں کےقیام کےوقت کم عمرحسن نوازکاآزادذریعہ معاش نہیں تھا۔

    خارج ازامکان ہے کہ فلیگ شپ میں7 لاکھ پاؤنڈکی سرمایہ کاری نوازشریف کی ہو، یہ بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا کہ نوازشریف نے7لاکھ پاؤنڈخفیہ رقم سےدیئےہوں تاہم مکمل شواہد کی عدم موجودگی کے سبب انہیں اس ریفرنس سے بری کیا گیا ہے ۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلا نے ان کے خلاف کرپشن ریفرنسز میں مزید نئی دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں، ساتھ ہی عدالت سے درخواست کی کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے وکلا نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں درکار یو کے لینڈ رجسٹری سے موصول ہونے والی دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کروا دیں۔ دستاویز حسن نواز کی فروخت شدہ پراپرٹی سے متعلق ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس موقع پر نئی درخواست لے کر آگئے ہیں، ریفرنسز میں دلائل اور وکیل صفائی کے دفاع میں شواہد مکمل ہوچکے ہیں۔ کیس فیصلے کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے اور یہ نئی دستاویز لے کر آگئے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک سال اور 3 ماہ تک انہوں نے دستاویزات پیش نہیں کیں۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں پیش نئی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں مکمل کی جاچکی ہیں اور 19 دسمبر کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ یو کے لینڈ رجسٹری سے ایک دستاویز ابھی تک موصول نہیں ہوئی لہٰذا انہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے تاکہ وہ مذکورہ دستاویز عدالت میں پیش کرسکیں۔

    تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    آج احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکلا نے عدالت سے فیصلے کا دن بدلنے کی بھی استدعا کردی۔ وکلا کا کہنا تھا کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ (25 دسمبر) کے بعد سنایا جائے اور فیصلے کی تاریخ 24 سے تبدیل کر کے 26دسمبر رکھ دیں۔

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا کہ 2 ریفرنسز ہیں میں کوشش کر رہا ہوں مکمل کرلوں۔ کام مکمل ہوگیا تو 24 دسمبر کو فیصلہ کردوں گا، اگر کام مکمل نہ ہوسکا تو پھر تاریخ تبدیل کردوں گا۔

  • خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سخت سیکیورٹی نافذ رہی۔

    لیگی کارکنان کے احتجاج کے پیش نظر عدالت کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 40 کنال کی پلاٹنگ نہیں کی جاسکتی مگر سب پر پلاٹ بنادیے گئے، سوسائٹی کی رجسٹریشن جعلی ہے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ سوسائٹی میں عوامی پیسے کا کیا نقصان ہے جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ لوگوں کو ایسی زمین فروخت کی گئی جو ان کے نام پر ہی نہیں۔ پیراگون کے نام پر عوام سے کروڑوں کا فراڈ کیا گیا، پیراگون کے پاس کل زمین 1100 کنال ہے، 7 ہزار کنال نہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ اربوں کی ٹرانزیکشن اور کمپنی ریکارڈ کی جانچ کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں، کیس کا ایک اور ملزم ندیم ضیا مفرور اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تمام ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، قیصر امین نے بھی انکشافات کیے۔ سوسائٹی جعلی ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ جعلسازی کس نے کی پہلے اس کو دیکھا جائے، جس نے پہلا ریکارڈ دیا اس سے باقی بھی لے لیں۔ جہاں سے جعلسازی شروع ہوئی وہاں سے پہلے پوچھنا چاہیئے تھا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سادان ایسوسی ایٹس خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ہے، کے ایس آر کمپنی خواجہ سلمان رفیق کی ملکیت ہے۔ خواجہ برادران کی 2 کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 100 ملین آئے۔ رقم پیراگون کی بے نامی کمپنی ایگزیکٹو بلڈر کے اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ ان کا پارٹنر ہے جس کا کہنا ہے کہ 4 ارب کی زمین سعد رفیق نے بیچی۔

    نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے کہا لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے یہ بیان اور سائن شاہد بٹ نے کیے۔ شاہد بٹ کو بلا لیں ہمارے سامنے اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیراگون کے خلاف 90 شکایات موصول ہوئیں۔ قیصر امین بٹ کے بیان کی روشنی میں تفتیش کی جانی ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 مارچ کو انکوائری شروع ہوئی تھی، نیب نے بھی مانا کہ دونوں بھائی پیش ہوتے رہے۔ نیب نے جب بلایا اور جو ریکارڈ مانگا فراہم کیا گیا۔ نیب نے جو سوالنامہ بھیجا اس کا تحریری جواب دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 3 سال تک کرپشن اور اثاثوں کی انکوائری چلتی رہی، 3 سال بعد کہا گیا ثبوت نہیں ملا اور انکوائری پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

    وکیل نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پاس رجسٹریشن میں ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ ہی مالک ہیں، شاہد بٹ اور پیراگون کے درمیان سول مقدمہ بازی چل رہی ہے۔ شاہد بٹ کے ساتھ خواجہ برادران کا کوئی لینا دینا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 15 سال سے پیراگون سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ قیصر امین کی پلی بارگین کو وعدہ معاف بنانے سے نظر آتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

    سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک طرح سے ادویات نہیں دی جارہیں، کون گناہ گار کون بے گناہ یہ بعد کی بات ہے مگر غیر انسانی سلوک تو نہ کیا جائے۔

    عدالت نے نیب میں ملزمان کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب سے لکھوا کر لائیں ملزمان کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔

    نیب کی جانب سے ملزمان کے 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی گئی تاہم عدالت نے صرف 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 22 دسمبر تک خواجہ برادران کو نیب کے حوالے کردیا۔

    خواجہ برادران کی گرفتاری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی۔

    گزشتہ روز بھی خواجہ برادران عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست لیے عدالت پہنچے تھے تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد دونوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ

    شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑآئے، مسرور انوراور مزمل رضا  متعددبارشریف فیملی کےاکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتےرہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے گرفتار شہبازشریف کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مد میں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتاسکے ، شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں 2011 سے2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، 2 کروڑ سے زائد رمضان شوگر ملز کے توسط سے مری میں بطور جائیداد لیز حاصل کی۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسرور انورکےذریعے2014 سے2017میں ساڑھے5کروڑمنتقل ہو ئے، شہباز شریف رقم کی ترسیل کے حوالے سے بھی نیب کو جواب نہ دے سکے، 3 کروڑ90 لاکھ 2013 سے 2015 کے درمیان اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، رقم آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے کے پروسس کے دوران منتقل کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق مسرور انور اور مزمل رضا شریف خاندان کے ملازم ہیں ، دونوں متعددبارشریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے ، مسرور انور اور مزمل رضا نے 2010 سے 2017 کے دوران رقوم منتقل کیں ، ملک مقصود احمد کے اکاؤنٹ میں 3 ارب 40 کروڑ روپے منتقل کئے۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    نیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے دوران تفتیش مسرورانور اور مقصود احمد کوپہچاننےسےانکارکردیا، مقصود احمد کاریکارڈ کے مطابق دفتری پتہ اورفون نمبر شہباز شریف کاہی ہے، مقصود،مسرور،فضل داد کومشکوک ٹرانزیکشن کی تفتیش کےلیےطلب کیاگیا۔

    خیال رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی۔

    نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے ملازم کی جانب سے دونوں اکاونٹس میں ڈالی گئیں رقوم مشکوک ہیں،ملک مقصود نے اپنا جو پتہ لکھوایا وہ شہباز شریف کا ایڈریس ہے۔

  • آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    لاہور : احتساب عدالت نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار شہباز شریف کو 13 دسمبر تک جیل بھجوادیا اور نیب کی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شہبازشریف کیخلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی ، قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا، احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے سماعت کی۔

    شہبازشریف کو آج ساتویں بار لاہور کی احتساب عدالت لایا گیا تھا، اس موقع پر عدالت کے اطراف سیکیورٹی الرٹ ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ کسی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر رینجرز کےجوان بھی موجود ہیں۔

    سماعت میں وکیل نیب نے بتایا منصور انور نامی شخص رقوم شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں جمع کراتا رہا، منصور انور شہباز شریف کا خاندانی ملازم ہے اس نے 55.4 ملین اکاؤنٹ میں جمع کرائے، رقوم 14-2013میں آشیانہ کا ٹھیکہ منسوخ ہونے کے دوران جمع کرائی گئیں۔

    نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ زمین بیچ کر 20کروڑ ملے، جن کے تحائف دیے گئے ، صرف 2کروڑ 20 لاکھ کی دستاویز دیں، باقی 5 کروڑ 5 لاکھ کا ثبوت نہیں دیا گیا، ملک مقصود کے اکاؤنٹ میں بھی ساڑھے3 ارب جمع کرائےگئے، ملک مقصود نے جو پتہ لکھوایا وہ شہباز شریف کا ہے اور شہبازشریف کے ملازم کی جانب سے دونوں اکاؤنٹس میں رقوم مشکوک ہیں۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا 2011 میں 9کروڑ 30 لاکھ والد نے تحفہ کیے، وہ کہتے ہیں وہ ٹیکس ریٹرن میں نہیں دکھائے گئے ، نیب جان بوجھ کر عدالت میں غلط بیانی کررہا ہے ، نیب نے اب کہانی میں مزید 2کردار شامل کر لیےہیں، کسی کے اکاؤنٹ میں رقوم جمع ہونا قانون کے تحت جرم نہیں۔

    شہبازشریف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو جو تحفے دیے رقوم اکاونٹ میں جمع ہوئیں وہ قانونی ہیں، منصور انور کا نام جان بوجھ کر آج عدالت میں بتایا گیا ، منصورانور کا نام پہلے دن سے نیب کے علم میں ہے۔

    عدالت نے نیب سے استفسار کیا بتایا جائے یہ مقصود انور کون ہے ؟ وکیل نیب نے بتایا مقصود انور شریف خاندان کا ملازم ہے، جس پر وکیل شہباز شریف نے کہا مقصود انور رمضان شوگر ملز کا اکاؤنٹنٹ ہے، جو جرم نہیں ، ملک مقصود کا جو ایڈریس ہے، وہ شہباز شریف کا نہیں۔

    نیب وکیل نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکیل صفائی نے ریمانڈ کی مخالفت کی، وکیل صفائی کا دلائل میں کہنا تھا تمام لین دین ریکارڈ پر ہے، شہباز شریف کے بچے تمام کاروبار دیکھتے ہیں،رمضان شوگرملز سے بھی ان کے موکل کا کوئی تعلق نہیں، مزید ریمانڈ نہ دیا جائے

    عدالت نےفریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب کی جانب سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو تیرہ دسمبر تک جیل بھجوادیا۔

    شہباز شریف کی پیشی، ن لیگی کارکنان کی ہنگامہ آرائی


    اس سے قبل شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر ن لیگی کارکنان نے پولیس اہلکاروں کو دھکے دیئے اورنعرےلگائے اور احتساب عدالت میں گھسنےکی کوشش کی۔

    پولیس کی جانب سے ن لیگی کارکنان کوعدالت میں جانےسےروکنے  کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا جبکہ  متعددن لیگی کارکنان کوحراست میں لےلیا گیا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع کی تھی، نیب وکیل نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف نے چھ کروڑ کے تحائف قریبی عزیزوں کو دیے جبکہ ان کی آمدن ڈھائی کروڑ تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل، شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈمیں 6 دسمبرتک توسیع

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں مزید توسیع کردی تھی۔

  • چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں بھی احتساب عدالت آئے گا، یوسف رضا گیلانی

    چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں بھی احتساب عدالت آئے گا، یوسف رضا گیلانی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ احتساب ہونا چاہئے مگراحتساب کا ادارہ آزاد ہونا چاہے، چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں وزیراعظم بھی احتساب عدالت آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اشتہاری مہم کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو پہلے روسٹرم پر بلالیا، نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے، سماعت میں یوسف گیلانی نے کہا آپ پہلےمیاں صاحب کاکیس سن لیں میں انتظار کرلیتا ہوں، جس پر جج نے کہا میاں صاحب کےکیس میں پورادن لگےگا۔

    عدالت نے یوسف گیلانی کا ریفرنس نوازشریف ریفرنس نمٹانے کے بعد سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی اور نیب کو یوسف گیلانی کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دوبارہ نوٹس جاری کردیئے۔

    نیب ریفرنسز کی پیشی کے دوران یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کی ملاقات بھی ہوئی، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا چار وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہوچکے ہیں، پانچواں وزیراعظم بھی احتساب عدالت آئے گا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کئی سال سے نیب کورٹ آتے رہے ہیں، ابھی اوربھی وزیراعظم پیش ہوں گے، نیب کاادارہ بااختیاراور آزادہوناچاہئے، وزیراعظم کونہیں کہناچاہئےکہ میں فلاں کوپکڑوں گا۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا احتساب ہونا چاہئے مگراحتساب کا ادارہ آزاد ہونا چاہئے، 10 سال میں نے جیل مینوئل کے مطابق کاٹی، فیصلے حق میں ہوئے تو میرے 10سال کا جواب کون دے گا، مجھے باعزت بری کیا گیا تو میں وزیراعظم بن گیا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس درج کیا تھا۔

    نیب حکام کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے یو ایس ایف (یونیورسل سروس فنڈ) سے تشہیری مہم چلانے کی ہدایت کی، سابق سیکریٹری آئی ٹی فاروق اعوان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تشہری مہم چلائی، ملزمان کے اقدام سے قومی خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔

  • شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کی جائیداد ضبط کرنے کا تحریری حکم جاری

    شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کی جائیداد ضبط کرنے کا تحریری حکم جاری

    لاہور : احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کی جائیداد ضبط کرنے کا تحریری حکم جاری کر دیا، جس میں کہا گیا عدالت مجرم کے نام پر ساری پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد اعظم نے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کی جائیداد ضبط کرنے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تحریری حکم کے مطابق مجرم عمران علی کو 8 ستمبر 2018 کو اشتہاری قرار دیا گیا، اسے 1 ماہ دیا گیا کہ وہ اپنا اعتراض عدالت میں جمع کروا سکے لیکن مجرم کی جانب سے کوئی بھی جواب جمع نہیں کروایا گیا۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت مجرم کے نام پر ساری پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم دیتی ہے، نیب کے مطابق علی سنٹر ،علی ٹاؤن میں کروڑوں روپے مالیت کے دفاتر اور اپارٹمنٹس ہیں۔ علی اینڈ فاطمہ ڈویلپر کے نام پر گلبرگ میں اربوں روپے مالیت کا پلازہ ہے۔

    تحریری حکم کے مطابق غوث الاعظم ڈویلپرز کے نام پر بھی کروڑوں روپے کی جائیداد عمران علی کے نام ہے، گلبرگ 3 میں 99/100 A بلاک میں کروڑوں روپے مالیت کا پلاٹ ہے۔ مدینہ فیڈز مل بھی عمران علی یوسف کی ملکیت ہے۔ علی پروسیسڈ فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ بھی وزیر پنجاب کے داماد کی ملکیت ہے۔

    مزید پڑھیں : عدالت کا شہباز شریف کے داماد کی جائیداد قرق کرنے کا حکم

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا عمران علی یوسف پر پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے 13 کروڑ رشوت لینے کا الزام ہے، اسے تحقیقات کے لیے نیب طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کے وارنِٹ گرفتاری جاری ہوئے تاہم ملزم بیرون ملک فرار ہو چکا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز  احتساب عدالت نے شہباز شریف کے داماد عمران علی کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق کی درخواست پر جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    نیب کے تفتیشی افسر نے اسحاق ڈارکی بحق سرکار ضبط جائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 18 دسمبر 2017 کو اکاؤنٹس، گاڑیاں، شیئرز اور جائیداد ضبط کی گئی تھی جب کہ 14 دسمبر 2017 کو عدالت نے جائیداد قرقی کا حکم دیا تھا، جائیداد قرقی کے 6 ماہ بعد متعلقہ صوبائی حکومت عدالتی احکامات پر جائیداد قرق کرسکتی ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کل صبح 9 بجے سنائیں گے۔

    احتساب عدالت نے جائیداد کی قرقی کیلئےنوٹس کی تعمیلی رپورٹ مانگ رکھی تھی۔

    گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کی جائیدادکی تفصیلات پیش کی گئی تھیں، ، جس کے مطابق ملزم اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں جبکہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

    اسحاق ڈار کے گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چار پلاٹس ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی چار پلاٹس ہیں جبکہ اسحاق ڈاراور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں تین لینڈکروزر گاڑیاں ہیں۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش

    پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے پاس دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی بھی ہے، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ دونوں کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری ہے۔

    یاد رہے نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ اسحاق ڈار نیب کو مطلوب ہیں، نیب اور عدالت اسحاق ڈار کو مفرور قرار دے چکی ہے۔

    نیب کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک گیا اور وہاں روز مرہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسحاق ڈار کی کچھ جائیداد ضبط کی جا چکی ہے اور کچھ جائیداد اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، عدالت اسحاق ڈار کی باقی جائیداد سے متعلق بھی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ریونیو آفیسرز کو نمائندے مقرر کرے اور قرق جائیداد فروخت کر کےرقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے

    نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔