Tag: Accountability Court

  • اب سب کا حساب ہوگا،ہم سب کو حساب دینا ہو گا، نواز شریف

    اب سب کا حساب ہوگا،ہم سب کو حساب دینا ہو گا، نواز شریف

    اسلام آباد:سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اب سب کا حساب ہو گا،ہم سب کوحساب دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف سے کمرہ عدالت میں غیررسمی گفتگو میں صحافی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب نے کہا میاں صاحب کو3سال کا حساب دینا ہوگا؟ جس کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ اب سب کا حساب ہوگا،ہم سب کو حساب دینا ہوگا۔

    سابق وزیراعظم آج صحافیوں سے مختصر گفتگو کے بعد روانہ ہوگئے۔

    اس سے قبل نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر دو دن ملنے کے باوجود ایک سو ستائیس سوالوں کے جواب نہ دے سکے، وکیل صفائی نے سوال سمجھ میں نہ آنے کا بہانہ بنا لیا۔ احتساب عدالت نے پیرکوملزمان کے بیان قلمبند کرنے کا آخری موقع دےدیا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف 30 سال اسٹیبلشمنٹ کےکندھے پر سیاست کرتے رہے: آصف علی زرداری


    یاد رہے گذشتہ روز  پیپلزپارٹی لاہورڈویژن کی افطار پارٹی میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف 30 سال اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر سیاست کرتے رہے۔

    انھوں نے روایتی حریف کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ ان کوپاورکااتنا شوق ہے کہ اپنی دھرتی سےبھی وفاکوتیارنہیں ، پہلے آپ اپنی دکان بتائیں کہ یہ کہاں سے بنائی؟ پاکستان میں آپ کے بزرگ کیا لے کر آئے تھے اور اب آپ کیا ہیں، ہمارا مقصد لوگوں کو ان کی غلطیاں یاددلانا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرآج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی، احتساب عدالت نے سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور کے وکیل جاوید اکبر نے کہا کہ مجھے التوا چاہیے، جس پرمعزز جج نے کہا کہ آپ آرام سے بات کریں، اپنا وکالت نامہ دیں۔

    صدر ہائی کورٹ بارجاوید اکبرنے کہا کہ آپ کیا مجھے گولی ماردیں گے، ملزم کے وکیل عدالت میں وکالت نامہ پھینک کر چلے گئے۔

    جاوید اکبر شاہ نے کہا کہ خود بھی جا رہا ہوں، ملزم کوبھی لے جارہا ہوں، عدالت نے ملزم منصوررضا کی طلبی کے لیے تین بار آواز لگوائی۔ ملزم منصوررضا آوازلگنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

    احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور رضا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور صدر ہائی کورٹ بار جاوید اکبر شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی۔

    اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    صدرنیشنل بینک سعید احمد کی طرف سے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنےکی استدعا

    ایون فیلڈ ریفرنس: خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنےکی استدعا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارچ نے کہا کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے 75 فیصد شیئرز فروخت ہوئے، گلف اسٹیل کا نام حالی اسٹیل مل ہوا، کیا آپ نے اپنی تفتیش میں یہ چیزیں تصدیق کی تھیں؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ میں اس کا جواب دے دیا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم یاد نہیں لیکن جواب اس میں درج تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے معاہدے کے مندرجات کی تصدیق کی تھی یا نہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ فراہم دستاویزات کےعلاوہ تفتیش میں اس بات کی تصدیق نہیں کی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا تفتیش کی کہ گلف اسٹیل مل قائم بھی ہوئی تھی یا نہیں؟ جس پر احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ سوال پوچھا جا چکا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ صرف دستاویزات کی حد تک جے آئی ٹی نے تفتیش کی تھی، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ تفتیش کی تھی 1978 سے 1980تک گلف اسٹیل کی بزنس ٹرانزیکشن ہوئی؟۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ طارق شفیع سے پوچھا تھا لیکن ایسی کوئی چیزسامنے نہیں آئی، دبئی اتھارٹیزکو ایم ایل اے سے متعلق لکھا تھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔

    خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنے کی استدعا

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کیس نہیں چلتا، واجد ضیاء پہلے کچھ کہتے ہیں بعد میں تبدیلیاں کردیتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء صاحب آپ کس کو بے وقوف بنا رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہربات ریکارڈ کاحصہ بنانا چاہتے ہیں تا کہ پتہ چلے کون کیا کہہ رہا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ والیم 3 کے صفحہ 70 پرلگی گلف اسٹیل سے متعلق دستاویزات دیکھ لیں، یہ گلف اسٹیل کےقیام، لائسنس اور نقشے کی تصدیق سے متعلق ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے ان دستاویزات کی تصدیق کرائی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ ہم نے ان کاغذات کی تصدیق نہیں کرائی بلکہ صحیح تصور کیا، فراہم دستاویزات نوٹرائزڈ اور دبئی وزارت خارجہ سے مصدقہ تھیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ صفحہ 88 پرلائسنس، سائٹ پلان اورنقشے کی کاپی موجود ہے، کیا آپ نے ان کو تصدیق کرایا تھا، استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں، ان کی تصدیق نہیں کرائی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ لائسنس کے تحت حالی اسٹیل کے دبئی میں عبداللہ اورپاکستان میں طارق شفیع مالک تھے، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا لائسنس کا مقصد لوہے اوراسٹیل کی پیدواراسکریپ سے کرنا تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ دستاویزات کے مطابق یہ بات درست ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ والیم3 کے صفحے73 پرآپ نے دستاویز لگائی ہے جو بظاہر ادھوری ہے۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں یہ بات درست نہیں ہے، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ اب اسی والیم کے صفحہ 82 پر آجائیں، کیا یہ درست ہے نامکمل صفحہ 73 کا بقیہ صفحہ 82 پرموجود ہے؟۔

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ صفحہ 73 کابقیہ صفحہ 82 پرموجود ہے۔

    عدالت میں وقفے کے اختتام کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کبھی نوازشریف نے کہا کہ وہ گلف اسٹیل مل کے کاروبار میں شریک رہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کہا اور نہ ہی کسی اور گواہ نے یہ بات کہی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ خواجہ حارظ گواہ کو کنفیوز کررہے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ وہ واجد ضیاء کوکنفیوز نہیں کررہے بلکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ہی کنیفیوزڈ ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ نیب پراسیکیوٹر جنرل اور خواجہ حارث کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پر سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی والیم میں کتنی دستاویزات پرسپریم کورٹ کی مہرہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پرسپریم کورٹ کی مہرہو۔

    اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ 30 مارچ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا، سزا دینا مقصود ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی میں ڈال لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ کے فیصلےکی کاپی نہ ملنے پرفردجرم عائد نہ ہوسکی۔

    عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم سعید احمد کے وکیل کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ڈیڑھ بجے تک ملتوی کی۔

    صدرنیشنل بینک سعید احمد کی طرف سے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے گئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل تک ملتوی کردی

    آپ لوگوں کوبھی مزہ آتاہے روزآتے ہوئے، مچلکے جمع نہیں کرائے تو جیل بھیج دوں گا، جج

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت کے جج نے ملزمان سے استفسار کیا تھا کہ آپ لوگوں کو بھی مزہ آتا ہے روزآتے ہوئے، آتے ہی فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کردیتے ہیں۔ ملزمان نے جواب دیا تھا کہ ہم لاہورسے آتے ہیں کافی مشکل ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • 2018 کے انتخابات میں نوازشریف اور ن لیگ کی فتح یقینی ہے ،نوازشریف

    2018 کے انتخابات میں نوازشریف اور ن لیگ کی فتح یقینی ہے ،نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کی کامیابی سےلوگ خائف ہیں،کوشش کی جارہی ہےمسلم لیگ ن کوانتخابات سے روکا جائے، 2018کےانتخابات میں نوازشریف اورن لیگ کی فتح یقینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مقدمہ ایسا ہے کہ چلے جارہا ہے، کوشش یہ ہے کہ کسی بھی طرح نوازشریف کو سزا ہو۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ پوری قوم جان چکی ہے ریفرنسزہیں کیا، مقدمہ صرف یہ ہےکہ کسی طرح نوازشریف کو روکا جائے، آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کی کامیابی سے لوگ خائف ہیں، کوشش کی جارہی ہے مسلم لیگ ن کو انتخابات سے روکا جائے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگوں کے فیصلے ہیں لیکن فیصلے صرف اللہ کے چلتے ہیں، یہ کوئی سینیٹ کےانتخابات نہیں جو روک لیے جائیں، 2018کا الیکشن مسلم لیگ ن جیتتے ہوئے نظرآرہی ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ہمیں عام انتخابات میں فتح سےروکنا چاہتےہیں، کچھ لوگ چاہتے تھے ہم انتخابات کا بائیکاٹ کریں، کے انتخابات میں نوازشریف اور ن لیگ کی فتح یقینی ہے۔


    مزید پڑھیں : اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف


    انھوں نے مزید کہا کہ واجد ضیا نہیں بتاسکے کہاں اور کس نے چوری کی یا کرپشن کی، پوری قوم اس سارےمعاملےکی حقیقت جان چکی ہے، میرے خلاف جےآئی ٹی کی چالاکیوں کاپول کھل گیاہے، صرف ایک ہی تکرارا ور مقصد ہےکہ نوازشریف کوسزاہو۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا  تھا کہ کسی جگہ کرپشن یا بدعنوانی سامنے آئی تووہ پیش کیوں نہیں کررہے، اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے تو ثابت کریں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ نیب کا کوئی ایسا ریفرنس بتائیں جس میں کرپشن کا الزام نہ ہو؟ پھرمیرے والے ریفرنس کودیکھ لیں کہاں کرپشن کا الزام ہے؟ تمام کیس صرف ہماری فیملی کے کاروبارکے ارد گرد گھوم رہا ہے، صرف حقیقت پربات کررہا ہوں، احتساب ہرصورت سب کا ہوگا، اب وقت وہ نہیں رہا اور حالات بھی وہ نہیں رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آپ لوگوں کوبھی مزہ آتاہے روزآتے ہوئے، مچلکے جمع نہیں کرائے تو جیل بھیج دوں گا، جج

    آپ لوگوں کوبھی مزہ آتاہے روزآتے ہوئے، مچلکے جمع نہیں کرائے تو جیل بھیج دوں گا، جج

    اسلام آباد : اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں ملزمان پر فردجرم آج بھی عائد نہ ہو سکی، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آتے ہی فردجرم عائد نہ کرنے کی استدعا کر دیتے ہیں آپ لوگوں کوبھی مزہ آتا ہے روز آتے ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، نامزد ملزمان سعید احمد،نعیم محمود اور منصوررضاعدالت میں پیش ہوئے، ملزمان کے وکیل حشمت حبیب پیش نہ ہوئے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ وکیل کی عدم موجودگی پرسماعت ایک دن ملتوی کردیں، جس پر نیب نے استدعا کی کہ فردجرم عائدکریں، وکیل کی ضرور  نہیں۔

    فاضل جج نے استفسار کیا کہ ایک دن سے کیا ہوگا،آپ لوگ روزآتے ہیں، معاون وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کےحکم نامے کی کاپی آج مل جائےگی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حکم نامے کی کاپی کے لیے رجوع کیا ہے،آج مل جائے گی۔

    دوران سماعت صدر نیشنل بینک سعیداحمد نے کہا کہ موقع دیں، دیکھتے ہیں ہائی کورٹ کے حکم میں کیا ہے، جس پر فاضل جج نے کہا کہ میں بتارہا ہوں کچھ نہیں ہے آپ کی درخواست ہائی کورٹ نےخارج کردی ہے۔

    فاضل جج نے نیب سے استفسار کیا کہ مقدمےکے دیگر ملزمان کہاں ہیں، نیب نے جواب دیا کہ جی آئے ہیں دونوں ملزمان۔

    جج نے ملزمان سےاستفسار کیا کہ آپ لوگوں کوبھی مزہ آتاہےروزآتےہوئے، آتے ہی فرد جرم عائد نہ کرنےکی استدعا کردیتے ہیں، ملزمان نے جواب دیا کہ ہم لاہورسےآتےہیں کافی مشکل ہوتی ہے، فاضل جج نے کہا کہ وکیل کی عدم موجودگی،سماعت ملتوی کرنےکی درخواست جمع کرادیں۔

    اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت میں ملزمان کی جانب سے مچلکے داخل کرانے کا حکم واپس لینے کی درخواست کی ،جج محمد بشیر نے ملزمان کی درخواست مستردکر دی۔

    جج محمدبشیر نے کہا کہ آج ہی مچلکےجمع نہ کرائےتو جیل بھیج دوں گا، جس کے بعد ملزمان نے فوری طور پر 20لاکھ کے مچلکے جمع کرادیے، ملزمان میں صدرنیشنل بینک سعیداحمد،ہجویری گروپ کے 2ڈائریکٹرز شامل

    بعد ازاں وکیل حشمت حبیب کی عدم حاضری کے باعث ملزمان پر فردجرم عائد نہ کی جاسکی اور سماعت2اپریل تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 26 فروری کو نیب نے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے، جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس پرسماعت کی۔

    ملزم سعید احمد خان کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، فیصلہ نہیں ہوا، ویب سائٹ پر کیس نمٹانے کا لکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق حکم امتناع نہیں ملا، عدالت درخواست خارج کرچکی ہے جبکہ ہائی کورٹ نے آج کی کاروائی روکنے کا حکم نہیں دیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی نقول آج ہی پیش کریں، آج 11 بجے تک فیصلے کی کاپی جمع کرائیں، فیصلہ نہ ملنے کی صورت میں گیارہ بجے آگاہ کر دیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقراررکھا تھا۔

    صدرنیشنل بینک کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ 20 مارچ کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں ملزم سعید احمد کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسمنٹ کے تحت کمپنیوں کی فنانشل دستاویز اور آف شورکمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے چارٹ کی کاپی نہ دینے پر اعتراض کیا جس پر عدالت نے انہیں کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء جےآئی ٹی کے والیم 3 کی روشنی میں اپنا بیان قلمبند کرا رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سفارت خانے کا جوابی خط عدالت میں پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے سوال کیا کہ وہ لیٹرکہاں ہے جس کے جواب میں یہ خط آیا؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10 میں موجود ہے، مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10میں موجود ہے، والیم3 دیا گیا اس میں بھی جوابی خط کی کاپی نہیں ہے۔

    واجد ضیاء کی جانب سے لندن فلیٹ ریفرنس سے متعلق دستاویزات پیش کی گئیں جس پر امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دستاویزات توعربی میں ہیں، ہمیں توسمجھ نہیں آرہی شاید واجدضیا کوعربی سمجھ آئے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ شاید واجدضیاء نےعربی میں ڈگری حاصل کی ہوگی، جےآئی ٹی کے خطوط کے جواب میں برطانوی ایم ایل اے کاجوابی خط بھی پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہمیں وہ خط نہیں دیے گئے جن کے جواب میں یہ خط آئے ہیں، کیسے پتہ لگے گا یہ کون سے خط کا جواب ہے۔

    عدالت میں کیپٹل ایف زیڈای میں نوازشریف کی ملازمت سے متعلق اقاما اورجبل علی فری زون اتھارٹی کی جانب سے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے ساتھ نوازشریف کا کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا کنٹریکٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانونی شہادت کے تحت دستاویزکو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا اور دستاویزات نوٹری پبلک، پاکستان قونصل، ڈپلومیٹک تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جفزا اتھارٹی کے لیٹرمیں ملازمت کی تصدیق کی گئی، خط کے مطابق نوازشریف کمپنی کے بورڈچیئرمین تھے اور ماہانہ 10 ہزاردرہم تنخواہ وصول کررہے تھے۔

    مریم نواز کے وکیل نے جفزا اتھارٹی کے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیسےثابت ہوگا کہ یہ پبلک دستاویز ہے، اس خط کوکہیں سے لیگلائزبھی نہیں کرایا گیا، اس سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا یہ خط کسے لکھا گیا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جفزا ویسے ہی اتھارٹی ہے جیسے پاکستان میں ایس ای سی پی ہے جس پر امجد پرویز نے کہا کہ یہ کیسے ثابت ہوگا جےآئی ٹی ممبران نے جفزااتھارٹی سے یہ خط لیا، عدالت نے امجدپرویزکے اعتراض کو دستاویزکے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں متفرق درخواست دائر کردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ طے کرلیا جائے واجدضیاء کون سی چیزیں ریکارڈ پرلاسکتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ پہلےبھی2 باراس بات پربحث ہوچکی ہے، ہماری طرف سے زبانی استدعا کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کے وکیل کی جانب سے تحریری درخواست جمع کرائی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے اس درخواست پربحث کرلیں، عدالت نے نوازشریف کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان گزشتہ 3 سماعتوں سے جاری ہے، بیان مکمل ہونے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے‘ نوازشریف

    انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے‘ نوازشریف

    اسلام اباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، جامع نظام عدل لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوچل رہا ہے ہم بھی دیکھ رہے ہیں آپ بھی دیکھ رہے ہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ بہت کچھ دیکھا ہے آدھی زندگی گزر گئی، تجربات اچھے اور برے ہوئے ہیں، اچھے تجربات سے سیکھنے کو ملتا ہے، ملک و قوم کے لیے جو اچھا ہواس سے دل خوش ہوتا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ تجربات دیگرسیاست دانوں کے ساتھ بھی ہوئے ان سے سیکھنا چاہیے، ایسا نظام لے کر آئیں گے جو ملک کی ضرورت ہے، انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے۔

    صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا کہ اعتزازاحسن نے کہا کہ آپ سازش کرنے والے کا نام لیں ساتھ کھڑے ہوں گے؟ جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نے جواب دیا کہ آپ کو لگتا ہے وہ ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جن سیاست دانوں کے مقدمات ہیں ان پرکرپشن، کک بیکس کے الزام ہیں جبکہ میرا مقدمہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں ایسا کوئی الزام نہیں ہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء بیان ریکارڈ کراوئیں گے


    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں واجد ضیاء اپنا بیان ریکارڈ کراوئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف فلیگ شپ ضمنی ریفرنس کی سماعت 7مارچ تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف فلیگ شپ ضمنی ریفرنس کی سماعت 7مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عبدالحنان پر جرح مکمل کرلی جس کے بعد ضمنی ریفرنس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب کے ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے، اس موقع پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی طبعیت خراب ہے اگرعدالت اجازت دے تو وہ چلے جائیں۔

    خواجہ حارث کی درخواست پراحتساب عدالت نے نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف کو حاضری لگا کر عدالت سے جانے کی اجازت دے دی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ عبدالحنان پر جرح مکمل کرلی۔

    گواہ عبدالحنان نے کہا کہ دستاویزات پرفارن اینڈ کامن ویلتھ تصدیق کنندہ کو ذاتی طورپرنہیں جانتا، آف شور کمپنیزکی دستاویزات فراہم کرنے والے افسرکو بھی نہیں جانتا۔ انہوں نے کہا کہ فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس سے نوٹرائزیشن کے بعد دستاویزات کی تصدیق کی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ نائنتھ آرڈرآف کنفرمیشن نہ عدالتی ریکارڈ پرموجود ہے نہ نوٹری پبلک کوبھجوایا، نوٹری پبلک سے آنے والی دستاویزات کی کنفرمیشن آرڈرکا سوال نہیں اٹھایا۔

    عبدالحنان نے کہا کہ دستاویزات کی نوٹری تصدیق کرنے والوں کے نام اور تاریخ درج ہی نہیں ہے، دستاویزات براہ راست وصول نہیں کی، کسی کمپنی افسریا لینڈرجسٹری کے افسرنے دستاویزات کی تصدیق نہیں کی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کسی سم کا سرٹیفکیٹ دستاویزات کے درست ہونے سے متعلق نہیں ہے۔

    استغاثہ کے گواہ عبد الحنان پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے شریف خاندان کے نیب کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔


    جتنے فیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے‘ نوازشریف


    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت میں مختصر پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ کیا ہمارانشان چھیننے سے آپ ہمارا نشان مٹائیں دیں گے؟۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ جتنےفیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے، جتنے فیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے، عوام اب یہ سکھا شاہی برداشت کرنے کو نہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عبدالحنان کا بیان قلمبند کیا گیا تھا اور ان کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔