Tag: Accountability Court

  • میرا نام محمد نوازشریف ہےاسےبھی چھیننا ہےتوچھین لو‘ نوازشریف

    میرا نام محمد نوازشریف ہےاسےبھی چھیننا ہےتوچھین لو‘ نوازشریف

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلےانتقام اور بغض میں دیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ 28 جولائی کو میری وزارت چھین لی گئی اور کل کے فیصلے سے مجھ سے مسلم لیگ ن کی صدارت چھین لی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ میرا نام محمد نوازشریف ہے، آئین میں کوئی شق ڈھونڈیں جس کی مدد سے میرا نام محمد نوازشریف بھی چھین لیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں کوئی قانون نہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پروزیراعظم کو نکال دو، 28 جولائی کے فیصلے میں بلیک لاء ڈکشنری استعمال کی گئی تھی۔


    شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی منظوری سےمتعلق فیصلہ محفوظ


    انہوں نے کہا کہ کل جو فیصلہ ہوا ہے کہ اس کی بنیاد بھی وہی فیصلہ ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے اور اقامہ کی بنیاد پرنا اہل کردیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ یکے بعد دیگرے آنے والے فیصلے وہ ایک شخص سے متعلق ہیں، جو نواشریف شریف کی ذات کے گرد گھومتے ہیں۔


    انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار


    خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 62،63 پر پورا نہ اترنے والا نا اہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں‌ کرسکتا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف مسلم لیگ ن کی صدارات کے لیے نا اہل ہوگئے ہیں، انہیں پاناما کیس میں آئین کی دفعہ 62،63 کے تحت نا اہل قراردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نادرعباس عدالت میں پیش ہوئے اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کے علاوہ صرف ایک گواہ انعام الحق باقی ہے جس کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گواہ کی طبعیت خراب تھی لیکن اب وہ بہترہے لیکن اس کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کو طلب کیا جائے، بے شک عدالت وارنٹ گرفتار جاری کردے۔

    احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرگواہ کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آج اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کا آغاز ہوا تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ گواہ راستے میں ہے، عدالت پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا، لہذا کچھ وقت دیا جائے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کردیا تھا۔


    اثاثہ جات ریفرنس : جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ


    یاد رہے کہ 12 فروری کو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں بیان قلمبند کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے، 8 فروری کو طلب

    اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے، 8 فروری کو طلب

    اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیا آج بطور گواہ پیش نہ ہوئے ، احتساب عدالت نے واجد ضیا کو 8 فروری کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈارکےخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم ہونے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بطور گواہ پیش نہیں ہوئے۔

    ایس ای سی پی کی سدرہ منصور نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کرادیں، سدرہ منصور نے بتایاکہ اسحاق ڈار کی کمپنیوں سےمتعلق دو دستاویز رہ گئے تھے، جو جمع کرائے گئے۔

    سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 1993 سے 2009 کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

    ایس ای سی پی کےگواہ سلمان سعید نے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت مانگتے ہوئے کہا ریکارڈ کراچی سے آرہا ہے،کچھ دیر میں پہنچ جائےگا۔.

    عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔

    واجد ضیاء 8 فروری کو طلب

    وقفے کے بعد سماعت کے دوران واجد ضیاء کو بلانے کے حوالے سے پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کا کہنا تھا کہ عدالت واجد ضیاء کو طلبی کا نوٹس جاری کرے۔

    احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سمن کیوں جاری کریں، واجد ضیاء استغاثہ کے گواہ ہیں۔ نیب انہیں خود لے کر آئے، احتساب عدالت کی جانب سے آٹھ فروری کو دو گواہوں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔

    اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران آج دو گواہوں سدرہ منصور اور سلمان سعید کے بیان ریکارڈ کئے گئے، گواہ سلمان سعید نے اسحاق ڈار کی کمپنیوں ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، ہجویری مضاربہ مینیجمنٹ ،کور کیمیکل پرائیویٹ لمیٹڈ ،سپینسر فارما پرائیویٹ لمیٹڈ اور سپینسر ڈسٹریبیوشن کمپنی سے متعلق ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    کیس کی مزید سماعت آٹھ فروری کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کےخلاف گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند


    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں چھ مزیدگواہوں نے بیان ریکارڈکروایا تھا۔

    اہم گواہ کمشنر اِن لینڈریوینیو کے افسر اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ انیس سوترانوے سے دوہزارنوتک اسحاق ڈارکے اثاثوں میں اکانوے فیصد اضافہ ہوا جبکہ انہوں نے اسحاق ڈار کا 1979سے1993تک اور2009سے2016تک کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا۔

    استغاثہ کے گواہ ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نے ہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کےڈائریکٹرزکی تفصیلات نیب کوفراہم کرتے ہوئے بتایا اسحاق ڈار ٹرسٹ کے صدر تھے جبکہ ڈائریکٹرز میں سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ بھی شامل تھے۔


    مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا


    اس کے علاوہ استغاثہ کے گواہان نیب کے افسرشکیل انجم ، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، نیب پولیس اسٹیشن لاہورکےافسرعمر دراز، نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور منظور نے بھی بیان قلمبندکرایا۔

    احتساب عدالت میں گواہی کا سلسلہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ۔ عدالت نے مجموعی طور پر اٹھائیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرنا ہیں، جن میں اہم ترین گواہ اور جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاء کا بیان بھی شامل ہے، عدالت ابتک چوبیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد

    ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائرایون فیلڈ پراپرٹیزضمنی ریفرنس پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے اعتراضات کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرںے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    نیب کی جانب سے دائرضمنی ریفرنس پرںوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا پہلے والے ریفرنسز میں ثبوت نہ ہونے پرضمنی ریفرنس دائرکیا گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نیب نے یہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے خود پڑھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ قانون ضمنی ریفرنس دائر کرنے سے منع نہیں کرتا، دوران تفتیش نئے ثبوت ہوں توضمنی ریفرنس کا نیب کو اختیارہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلےکے مطابق نیب نے پہلے 6 ہفتےمیں ریفرنس دائرکرنے تھے، حکم میں شامل ہےنئے ثبوت آئیں توبھی 6 ہفتے میں ریفرنس کرنا تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حکم کے مطابق صرف نئے اثاثہ جات پرضمنی ریفرنس دائرنہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ جب کیس ختم ہونے جا رہا ہے توپھرریفرنس دائرکرنے کا مقصد کیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کرایک اورریفرنس دائرکردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں دائرنہیں کیا گیا، ریفرنس دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی۔

    دوسری جانب مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ عبوری ریفرنس میں مریم نوازکو بینیفشل اونر کہا گیا جبکہ دوسرے ریفرنس میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی۔

    احتساب عدالت نے نیب کے ضمنی ریفرنس پراعتراضات کے حوالے سے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعتراضات کو مسترد کردیا۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر5 گواہوں کوطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی جبکہ نوازشریف ، مریم نواز اورکیپٹن صفدر6 فروری کو عدالت میں پیش ہوں گے۔


    نیب کے گواہوں کے بیانات


    احتساب عدالت نے آج استغاثہ کے 2 گواہوں آفاق احمد اور وقار احمد کو طلب کیا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ آفاق احمد نے احتساب عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کے سیکرٹری نے خط پاکستانی سفارت خانےکودیا، خط قطری شہزادےکی طرف سے جے آئی ٹی سربراہ کو لکھا گیا تھا۔

    آفاق احمد نے کہا کہ 30مئی کو لفافہ بند خط موصول ہوا، اسی دن وزارت خارجہ نے خط جے آئی ٹی سربراہ کوبھجوا دیا جبکہ 31مئی 2017 کوواجد ضیا نے سیکرٹری خارجہ کو خط بھیجا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خط میں کہا گیا آفاق احمد یکم جون کوجے آئی ٹی میں پیش ہوں، یکم جون کوجے آئی ٹی میں پیش ہوکرسفارت خانے کوملنے والےخط کی تصدیق کی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ جےآئی ٹی کی طرف سے میمو تیارکیا گیا جس پرمیں نے دستخط کیے۔

    نیب کے دوسرے گواہ وقار احمد کا بیان سماعت کے دوران قلمبند نہ ہوسکا، نیب نے اپنے گواہ کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کر دیا۔

    خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی آج 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت ہوئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف 15 ویں، مریم نواز17 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 19 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ  جزوی طور پر بحال کردیا

    احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ جزوی طور پر بحال کردیا

    اسلام آباد :احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ جزوی طور پر بحال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ اکاؤنٹ کی بحالی کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی ، اسحاق ڈارکےوکیل کا کہنا تھا کہ ہجویری ٹرسٹ یتیموں کا ادارہ ہے، ادارے میں سیکڑوں بچے زیرکفالت ہیں، جب سے یہ کیس بنا ہے، اکاؤنٹ غیر فعال ہوگئے ہیں۔

    اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہجویری فاؤنڈیشن پانچ سے چھ کروڑ روپے مختلف اسپتالوں کو ڈائیلاسز کیلئے دے رہا ہے اور ہجویری فاؤنڈیشن ہی ٹرسٹ کو بھی فنڈز دے رہا ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہجویری ٹرسٹ میں یتیم بچے ہیں، ادارہ اچھےمقصد کیلئے بنا مگرغلط استعمال کیا جارہا ہے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ ٹرسٹ کا پیسہ کوئی غلط استعمال کیسے کرسکتا ہے؟ تین سال کے اخراجات کی دستاویزات جمع کرادی ہیں۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ہجویری ٹرسٹ کےاکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کردیئے اور کہا کہ جویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی درخواست


    یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی استدعا کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہجویری ٹرسٹ یتیموں کا ادارہ ہے جس میں 93 یتیم بچے رہتے ہیں۔ اکاؤنٹ بحال نہ کیا گیا تو ادارہ بند کرنا پڑے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    اسلام آباد : عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں نیب کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اعتراضات پرجواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےنیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پرجج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی پرجوحکم امتناع تھا اس کا کیا بنا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی پٹیشن خارج کردی۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ اسحاق ڈار کی مرکزی پٹیشن ہی خارج ہوگئی ہے جبکہ ریفرنسز کے 28 میں ست 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر زیادہ سے زیادہ گواہان کو بلایا جائے۔

    عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ بحالی سے متعلق سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہجویری ٹرسٹ کی بحالی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    اسلام آباد ہائیکورٹ کا احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل جاری رکھنے کاحکم


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کو ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 20 دسمبر کو اسحاق ڈار کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس پرکارروائی روک دی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت16جنوری تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت16جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنا اہل وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کی گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ 21 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں تفتیشی افسرکو نوازشریف، حسن اور حسین نوازکےخلاف ریکارڈ دیا اور بیان قلمبند کروایا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ ریکارڈ العزیزیہ اور ہل میٹل سے متعلق ہے جس پر انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ العزیزیہ، ہل میٹل سے متعلق ریکارڈ ایس ای سی پی میں ہے؟ جس پر گواہ سدرہ منصور نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جبکہ پانچوں گواہ بیمار ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 12 ویں، مریم نواز 14 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 16 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    عمران خان نے جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا ،نوازشریف


    احتساب عدالت میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں ذاتیات پربات کرنے کے حق میں نہیں ہوں ، عمران خان نے جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا۔

    اس سے قبل کمرہ عدالت میں مختصر گفتگو میں صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ17 تاریخ سے نئی تحریک کاسامنا کرنےکوتیارہیں؟ ۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ساڑھے 4 سال سے تو انہی تحریکوں کا سامنا ہے، تحریکوں کا سامنا کرنا تو اب معمول سی بات ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت استغاثہ کے 2گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس : اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی

    اثاثہ جات ریفرنس : اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے ہائی کورٹ کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ پرحکم امتناع کے فیصلے کی مصدقہ نقول عدالت میں کاپی پیش کی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک اسٹے آرڈر دے رکھا ہے جس کے بعد عدالت نے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے وکیل نے ناقابل ضمانت وارنٹ اور اشتہاری قرار دینے کے احتساب عدالت کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پرعدالت نے 17 جنوری تک حکم امتناع جاری کیا تھا۔


    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پرحکم امتناع دے دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نہیں، عدالتی حکم کی کاپی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ تاریخ سماعت کیا ہےِ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک کے لیے حکم امتناع دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ :اسحاق ڈارکی طرف سے کون عدالت آیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ان کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کی نیک نیتی بھی معلوم ہوجائے گی کہ وہ کتنے عرصے میں واپس آتے ہیں یا نہیں آتے۔

    عمران شفیق کی جانب سے دلائل کے بعد احتساب عدالت نےکیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کےخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔