Tag: action in syria

  • شمالی شام میں معمولی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی، اردوان کی ٹرمپ کو یقین دہانی

    شمالی شام میں معمولی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی، اردوان کی ٹرمپ کو یقین دہانی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی شام میں معمولی مارٹر گولے اور اسنائپر کی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اردون نے بھی جنگ بندی یا لڑائی روکنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، کردوں نے بھی رجب اردوان جیسی خواہش کا اظہار کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افسوس ایسی سوچ سالوں پہلے سے نہیں تھی، ماضی میں ایسی صورت حال سے مصنوعی طریقوں سے نمٹا گیا، دونوں جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا، کامیابی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

    انہوں نے لکھا کہ دولت اسلامیہ کردوں اور ترک دونوں جانب سے گھیرے میں ہیں، پہلی بار یورپی ممالک دولت اسلامیہ میں شامل اپنے شہریوں کے واپسی کے لیے تیار ہیں، واپسی پہلے ہی ہوجانی چاہئے تھی جب جنگجو ہمارے قبضے میں تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بہرحال اس معاملے میں اچھی پیش قدمی ہوئی ہے۔

    ترک امریکا تعلقات کی بنیاد مضبوط اور جڑیں گہری ہیں، ترک صدر اردوان

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی اور امریکا تعلقات کی بنیاد مضبوط اور جڑیں گہری ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ باہمی تعلق کی مضبوطی کے لیے جو اقدامات کیے گئے ان سے مطمئن ہوں، باہمی کوششیں خطے میں امن، خوشحالی اور استحکام برقرار رکھیں گی۔

  • شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    ماسکو : شام میں کیمیائی حملے کے بعدخطے میں کشیدگی بڑھ گئی، امریکی صدر کی جانب سے کارروائی کی دھمکی کے بعد روس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فوجی کارروائی پرسنگین نتائج کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے میں درجنوں افراد کی ہلاکت نے ہلچل مچا دی، عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔

    کیمیائی حملے کا ذمہ دار روس اورشامی حکومت کو ٹہراتے ہوئے امریکی صدر نے سخت کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کیمیائی حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔

    ٹرمپ کےبیان پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کا دورہ کیا ہے اور انھیں کسی قسم کے کیمیائی حملے کے کوئی آثار نہیں ملے۔

    روس نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کیمیائی حملے کی خبر من گھڑت ہے اور اگر امریکا نے کارروائی کی توبھاری قیمت چکانا پڑے گی جبکہ شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی تردید کی ہے۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور امریکہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا،روسی سفیرکا کہناتھاکہ امریکہ کی فوجی کارروائی کےسنگین نتائج برآمد ہوں گے جبکہ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ روس کے ہاتھوں پر شامی بچوں کا خون ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اقوام متحدہ سے کیمیائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر شام میں ہونے کیمیائی حملے کی کمزور الفاظ میں مذمت کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ –

    کیمیائی حملے کا الزام روس اور شامی حکومت پرعائد کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ شام کے علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔