Tag: AD Khawaja

  • الیکشن میں سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں: آئی جی سندھ

    الیکشن میں سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں: آئی جی سندھ

    حیدر آباد: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اہلکار اپنے پیشہ ورانہ خدمات بخوبی انجام دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالات پر قابو پانے میں رینجرز کا کردار ہے، پولیس نے بھی آپریشن میں بھرپور رینجرز کا ساتھ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کی شہادت کی وجہ سے کراچی پولیس کا مورال کمزور ہوا تھا، ماضی میں شہر کے یہ حالات تھے کہ پولیس والوں کو دن دھاڑے شہید کردیا جاتا تھا، لیکن ایک کامیاب آپریشن کے بعد شہر کا امن بحال ہوا۔


    عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کے اجراء اور وصولی کا آغاز


    صحافی کے پوچھے گئے ایک سوال آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ فنڈز ختم ہونے کے باعث پولیس اسپورٹس ونگ ختم ہوچکی ہے جبکہ دوسری جانب سیاسی شخصیات سے اضافی سیکیورٹی کی واپسی کے حکم پر بھی عمل درآمد ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ آج حیدرآباد میں واقع پولیس گراؤنڈ میں پولیس شہداء نائٹ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا جہاں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔


    بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کی درخواست پر مزید دلائل طلب


    واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات 25 جولائی کو ہونے جارہے ہیں جس کےلیے تمام پارٹیوں نے اپنی اپنی تیاریاں تیز کردی ہیں، علاوہ ازیں سیکیوٹی کے لیے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ انتخابات کا عمل پر امن بنایا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے ڈی خواجہ تعیناتی: سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، سپریم کورٹ کی نئی قوانین بنانے کی اجازت

    اے ڈی خواجہ تعیناتی: سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، سپریم کورٹ کی نئی قوانین بنانے کی اجازت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی جانب سے دائر اے ڈی خواجہ اور محکمہ پولیس میں تقرری وتبادلے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو محکمہ پولیس میں جدید تقاضوں پر نئی قانون سازی کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور محکمے میں تبادلے و تقرری سے متعلق سندھ حکومت کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

    سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بینچ کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ اکیسویں گریڈ کے افسر ہیں مگر بائیسویں گریڈ پر تعینات ہیں اور اُن سے اوپر گریڈ کا افسر آئی جی سندھ کے ماتحت کام کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اے ڈی خواجہ کوآئی جی سندھ برقراررکھنےکا حکم

    وکیلِ صفائی کا کہنا تھا کہ رولز آف بزنس کے تحت سندھ حکومت کو اے ڈی خواجہ کے تبادلے کا اختیار حاصل ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیا جانے والا فیصلہ پولیس رولز کے برعکس ہے۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ بائیسویں گریڈ کے جس افسر کی آپ بات کر رہے ہیں اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے وقت وہ افسر بھی اکیسویں گریڈ پر ہی تعینات تھا۔

    چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ سیاسی آقاؤں کے دباؤ میں آتے اس لیے اس کا تبادلہ کرنا نہیں چاہتے۔

    استفسار پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ میں چئیرمین سینٹ کے عہدے پر فائض رہا ہوں اس لیے صرف قانون کی ہی بات کرتا ہوں اور  سیاسی بات سے گریز کرتا ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کیلئے سندھ کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سندھ حکومت کی اپیل مسترد  کیں اور آئی جی سندھ پولیس کے تبادلے کے حوالے سے جاری کیے گئے حکم امتناعی کو بھی غیر موثر قرار دیا ۔

    عدالت نے سندھ حکومت کو جدیددور کے تقاضوں کے مطابق محکمہ پولیس کے لیے نئی قانون سازی کی اجازت دے دی، سپریم کورٹ نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت سندھ دائر درخواستوں پر کوئی ٹھوس جواز پیش نہ کرسکی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • پولیس ٹریننگ کالج سعیدآباد میں اسکول آف انوسٹی گیشن کا افتتاح

    پولیس ٹریننگ کالج سعیدآباد میں اسکول آف انوسٹی گیشن کا افتتاح

    کراچی : صوبہ سندھ میں پولیس افسران کی تربیت کے لیے جرمن حکومت کے تعاون سے مکمل کیے گئے اسکول آف انویسٹی گیشن کا افتتاح کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد میں اسکول آف انویسٹی گیشن کا افتتاح کیا، تقریب میں ڈپٹی قونصل جنرل جرمنی، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی نے شرکت کی۔

    ڈپٹی قونصل جنرل جرمنی نے اسکول نے اسکول آف انویسٹی گیشن کے قیام اور اس شعبہ تفتیش میں ہونے والی مثبت پیش رفت کی تفصیلات سے آگاہی دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ پولیس کے لیے لاجسٹک سپورٹ جاری رکھیں گے۔

    دوسری جانب آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے میں محکمہ پولیس کے تحت آپریشنل اور انویسٹی گیشن ذمہ داریوں کا انتہائی غیرمعمولی بنایا جانا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر پولیس ٹریننگ سینٹرز میں بھی ایسے ہی اسکولز قائم کیے جائیں گے جن کا مقصد انویسٹی گیشن پروسیس اور میکنزم کو معیاری نصاب پرمشتمل تعلیم اور تربیت سے موثر بنانا ہے۔


    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    خیال رہے کہ دو روز قبل آئی جی سندھ پولیس نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ راؤ انوارکی گرفتاری کے لیے مزید مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے اسفتسار کیا تھا کہ آپ کوکتنی مہلت دی جائے جس پر اے ڈی خواجہ نے جواب دیا تھا کہ راؤ انوارسے متعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پولیس کسی کی ذاتی ملازم نہیں ہے‘ آئی جی سندھ

    پولیس کسی کی ذاتی ملازم نہیں ہے‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران پولیس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی کے ذاتی ملازم نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے فورس میں آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہید بینظیربھٹو ایلیٹ پولیس ٹریننگ سینٹر رزاق آباد میں 37 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب کے مہمان خصوصی آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ تھے۔

    تقریب میں ریکروٹ کورس فائیو بیج میں 819 جوان پاس آوٹ ہوئے جن میں سے چھ کا تعلق اندرون سندھ سے ہے۔

    ایگلیٹ کورس تھرٹی سیون میں 275 خواتین پاس آوٹ ہوئیں جن میں سے49 کا تعلق کراچی جبکہ 226 کا تعلق اندورن سندھ سے ہے۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پاس آؤٹ ریکروٹس کے لیے اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاس آؤٹ ہونے والوں کوحلف کے ہرلفظ پرغور کی ضرورت ہے، ملک اورشہریوں کےلیےآپ کو ہر قیمت پر خود کوصرف کرنا ہو گا۔

    آئی جی سندھ نے پولیس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ ریاست کے ملازم ہیں کسی کے ذاتی ملازم نہیں ہیں۔

    اے ڈی خواجہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دو خواب تھے سندھ پولیس کی تعمیرنو ، میرٹ پربھرتی اور اب تک 25 ہزار سے زائد جوان میرٹ پرسندھ پولیس میں بھرتی ہوئے۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ جو وردی اوراختیارات ملے ہیں انہیں دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں‘ آئی جی سندھ

    ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ میڈیا سے گزارش ہے تنقید ضرورکریں مگراچھا کام بھی بتائیں تنقید کرنے سے افسران کا مورال ڈاؤن ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے جبکہ 50 فیصد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کراچی میں بہت سی آبادیاں ایسی ہیں جن کی دستاویزات سرے سے ہی نہیں ہیں، اسٹریٹ کرائمز روکنا ہماری ذمہ داری ہے مگر صرف پولیس کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جائے۔

    آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 15 دن میں 200 اسٹریٹ کرمنل پکڑے جا چکے ہیں لیکن اس حوالے سے جامع حکمت عملی بنانا ہوگی۔

    آئی جی سندھ پولیس نے کہا سوشل، الیکٹرانکس میڈیا کی معاشرے میں بہت خدمات ہیں، میڈیا کی وجہ سے بہت سی نظر نہ آنے والی چیزیں اب سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ غیرقانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتر برطرف اہلکار امیدوں پر پو

    انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جاچکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتربرطرف اہلکارمعیار پر پورا نہیں اترسکے۔

    آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ ہم نے انتظار کے والد کے تمام مطالبات مانے، پولیس نے انتظار کے والد کو خود اطلاع دی کہ واقعے میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح سزا ملے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت سندھ کا آئی جی سندھ سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلےکو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    حکومت سندھ کا آئی جی سندھ سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلےکو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    کراچی : حکومت سندھ نے آئی جی سندھ سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا ارادہ کرلیا ہے، گیارہ ستمبر کو فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آئی جی سندھ سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، پیر کو فاروق ایچ نائیک پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کریں گے۔

    یہ فیصلہ حکومت سندھ کی قانونی ماہرین نے مشاورت کے بعد کیا، پانچ قانونی ماہرین اعتزازاحسن،لطیف کھوسہ،فاروق ایچ نائیک،ضمیرگھمرواورشہادت اعوان نے سندھ ہائیکورٹ کے سوصفحات پر مشتمل فیصلے کا جائزہ لیا۔

    صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ فیصلے کے چند نکات آئین وقانون کے مترادف ہیں اور صوبائی حکومت کو آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی ضرورت نہیں، سندھ ہائیکورٹ فیصلے کے کئی نکات میں حکومت کی عملداری کو چیلنج کیا گیا، ایسے فیصلے سے سندھ حکومت کی عملداری متاثر ہوگی۔

    یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں برس یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےحوالے کرنے کے اسلام آباد کو خط لکھا جس میں آئی سندھ کے عہدے کے لیے عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادرتھیبو کے نام تجویز کیے گئے تھے۔


    اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    سندھ حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کیا گیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل


    بعدازاں عدالت نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق نوٹی فیکیشن کو معطل کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیدیا، ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت آرمی ایکٹ اور پولیس ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی سندھ کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس پر بنیادی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، پولیس افسران سول سرونٹس کے زمرے میں نہیں آتے، کمیشن بنانے کی کوئی گنجائش نہیں، آئین میں وفاق وصوبوں کے اختیارات واضح ہیں، وفاق اورصوبے میں اختلاف ہوں تو سی سی آئی اوردیگر فورمز ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اختلافات مناسب انداز میں حل کرنا چاہئیں۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی پولیس قوانین میں حال ہی میں ترمیم کی گئی ہے، کے پی کے نے میں بھی کےپی آرڈیننس کے تحت آئی جی کا تقرر کیا، بھارت میں بھی پولیس صوبائی ریاستی معاملہ ہے، پاکستان میں بھی پولیس سربراہوں کی تعیناتی صوبے کا اختیار ہے، پولیس ایکٹ1861میں بھی آئی جی کی تقرری کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

    درخواست گزار نے آئی جی سندھ کی دستبرداری پرشکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کہ ممکن ہے اے ڈی خواجہ کارضاکارانہ عہدے سے الگ ہونے کا بیان دباو کا نتیجہ ہو، حقیقت جاننے کے لیے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کوعدالت بلایا جائے۔


    مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش


    یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کرکے اپنی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ ہ گزشتہ چھ ماہ اسے انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور اس طرح کی صورتحال میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانا ممکن نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے، جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

    اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی بھی جاری کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وفاقی حکومت اے ڈی خواجہ کو پنجاب کا آئی جی لگا لے، مولا بخش

    وفاقی حکومت اے ڈی خواجہ کو پنجاب کا آئی جی لگا لے، مولا بخش

    کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنماء مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بہت ایماندار شخص ہیں انہیں پنجاب کا آئی جی لگا کر مسئلے کو حل کریں۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پیپلزپارٹی کے سابق مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اے ڈی خواجہ بہت اچھے اور ایماندار شخص ہیں میری اُن سے کوئی لڑائی نہیں اور نہ ہی میں اُن کے خلاف کوئی بات کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کی برطرفی پر میڈیا میں خبریں زیر گردش ہیں کہ انہیں ترقیوں، ملازمتوں پر مسئلہ تھا، اگر واقعی یہ مسئلہ تھا تو کسی بھی افسر کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے معذرت کر لے۔

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وفاقی حکومت اللہ ڈینو خواجہ کو بہت اچھا افسر سمجھتی ہیں اور اُن کے بارے میں ایسا ہی تاثر پیش کرتی ہے تو انہیں چاہیے کہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات کرلیں۔

    پی پی رہنماء نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کے پیچھے وفاقی حکومت کھڑی ہے، عدالتیں فورا فیصلہ دے دیتی ہیں تاہم اگر صوبائی حکومت ایک افسر کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی تو اُسے کیوں رکھے۔

  • سندھ کابینہ کا اجلاس، اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کی منظوری

    سندھ کابینہ کا اجلاس، اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کی منظوری

    کراچی: آئی جی سندھ کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت کا تنازع مزید شدت اختیار کرگیا، سندھ کابینہ نے اے ڈی خواجہ کو برطرف کرکے سردار عبدالمجید دستی کو ایک بار پھر آئی جی سندھ بنانے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ پولیس کے عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر اتفاق رائے پایا گیا۔

    کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں او ر ان کی جگہ سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ پولیس تعینات کردیا جائے۔

    دوسری جانب اے ڈی خواجہ نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا، اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میرے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کا معاملہ عدالت میں ہے، میں کسی صورت استعفی نہیں دوں گا،عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔

    واضح رہے چند روز قبل سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کردی تھیں اور ان کی جگہ اے آئی جی سندھ عبدالمجید دستی کو عارضی طور پر نیا آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو بدستور آئی جی سندھ کے عہدے پر کام کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • سعد رفیق آئی جی سندھ کے معاملے پرٹانگ نہ اڑائیں، مولا بخش چانڈیو

    سعد رفیق آئی جی سندھ کے معاملے پرٹانگ نہ اڑائیں، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ کے معاملے میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کو ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں، یہ معاملہ خالصتاً ہمارے صوبے کا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خواجہ سعد رفیق کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کو آئی جی سندھ کے معاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہئیے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ میرٹ پر کام کررہے ہیں یا نہیں یہ ان کا مسئلہ نہیں فکر نہ کریں، وزیر ریلوے ناکامیاں چھپانے کےلیے ایسی باتیں کرتے ہیں جو اُنہیں زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے پریشان نہ ہوں پیپلز پارٹی پنجاب کے لیے بھی کام تیز کرے گی۔

     مزید پڑھیں : پیپلز پارٹی نے سندھ کا کباڑہ کردیا ہے، سعد رفیق

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے اپنے ایک بیان میں سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی برطرفی پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ چوںکہ آئی جی سندھ میرٹ پر کام کرتے ہیں اور کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑتے اس لئے وہ پیپلز پارٹی کو راس نہیں آتے ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی آئی جی کے عہدے پر گھر کا منشی لگوانا چاہتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ کا کباڑہ کر کے رکھ دیا ہے اس لیے سندھ حکومت کو مذید فری ہینڈ نہیں دیں گے۔