Tag: AD khuwaja

  • موٹروے پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جس پر پورے ملک کو فخر ہے، مراد سعید

    موٹروے پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جس پر پورے ملک کو فخر ہے، مراد سعید

    کراچی : وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ موٹروے پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جس پر پورے ملک کو فخر ہے، ترقی پانے والے افسران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں موٹر وے پولیس کے افسران واہلکاروں کو رینک لگانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی جی موٹر ویز پولیس اے ڈی خواجہ اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

    وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ موٹروے پولیس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کروایا جائے گا، اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ریوارڈ سے نوازا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ شاہراہیں ہمارا قومی اثاثہ ہیں اور ان کی حفاظت ہمارا قومی فریضہ ہے، گرین پاکستان اور کلین پاکستان مہم میں بھر پور حصہ لیں گے۔

    اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی موٹرویز پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ تمام ٹرانسپورٹرز بالخصوص کار کیرئرز یونین کی جانب سے قانون پر عمل درآمد کرانے کی یقین دہانی خوش آئند ہے۔

    بعد ازاں وزیر مملکت مراد سعید اور اے ڈی خواجہ نے افسران و اہلکاروں کو بیجز لگائے۔

  • آئی جی سندھ نے بدعنوان افسران کی فہرست وزیراعلیٰ کو تھما دی

    آئی جی سندھ نے بدعنوان افسران کی فہرست وزیراعلیٰ کو تھما دی

    کراچی : آئی جی سندھ نے پولیس کے کرپٹ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔ آئی جی سندھ نے مذکورہ افسران فہرست وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو ارسال کر دی، مراد علی شاہ کی منظوری کے بعد کارروائی شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی کالی بھیڑیں اب نہیں بچیں گی، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بدعنوان پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش وزیر اعلیٰ سندھ سے کردی۔

    انہوں نے بدعنوان افسران کی فہرست وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو پیش کر دی ہے، فہرست میں پولیس کو بدنام کرنے والے ان تمام افسران کے نام شامل ہیں جو سپریم کورٹ کو پیش کیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی اجازت کے بعد ان کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، کرپشن اور محکمہ میں غیرقانونی بھرتیوں اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث پولیس افسران کی فہرست عدالت میں پیش کی تھی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دس افسران کیخلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے، ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے اعلیٰ افسران کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے رپورٹ میں پیشرفت سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا، غیرقانونی بھرتیوں، فنڈز میں ہیر پھیر کے سنگین الزامات کے بعد اعلیٰ عدالت کے حکم پر سندھ پولیس کے بڑے بڑے افسران کیخلاف بڑی انکوائری شروع ہونے جارہی ہے۔

    ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے اعلیٰ افسران انکوائری آفیسر مقرر کئے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق سابق ڈی آئی جی ٹریننگ، سابق ایڈیشنل آئی جی سندھ ، سابق ایس پی، سابق ایڈیشنل آئی جی فنانس اور دیگر کے خلاف تحقیقات ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    کراچی : سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، ایس پی کو چھٹی دینے پر وزیر داخلہ سندھ نے اے ڈی خواجہ سے وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختلافات منظرعام پر آگئے ہیں، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے ایک ایس پی کو بیرون ملک چھٹی پر جانے کی اجازت دینے پر وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    وزیرداخلہ نے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں یہ وضاحت طلب کی گئی ہے کہ آپ نے کن اختیارات کے تحت 28اگست کو گریڈ اٹھارہ کے افسر کی8روز کی چھٹی منظور کی؟

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ آپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیسے اور کیوں کیا؟

    علاوہ ازیں وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے بھی اس حوالے سے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کر لی ہے، ذرائع کے مطابق وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے جواب نہ ملنے پرآئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فيصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پانچ ماہ قبل آّئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ان کئے عہدے سے معطل کرکے ان کی جگہ عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا ۔


    مزید پڑھیں: عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل کرکے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی تھی۔


    مزید پڑھیں: مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ کیئے گئے فیصلے کی تاریخ سات ستمبر مقرر کی تھی، یاد رہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خود بھی عہدہ چھوڑنے کیلئے کہہ چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ پولیس کے کام میں مداخلت کی وجہ سے افسران کا مورال گررہا ہے۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرکے انہیں ہر ہفتے طلب کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی زیرصدارت اپیکس فالو اپ اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں صوبے میں امن وامان اور نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ نے مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ اےٹی سی سے اشتہاریوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس سےعدم تعاون پر فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان افراد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیےجائیں، تمام ڈی آئی جیز فورتھ شیڈول لسٹ کا ازسر نو جائزہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پیز فورتھ شیڈولر افراد کو طلب کرکے ان سے خود تفصیلات لیں، انہوں نے متعلقہ ایس ایچ اوز کو ہدایات دیں کہ فورتھ شیڈول لسٹ کے افراد کو ہر ہفتے طلب کریں اور پولیس سے تعاون نہ کرنے والے افراد کی رپورٹ سی ٹی ڈی کو روانہ کریں۔

  • پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سائنسی بنیادوں پرتفتیش کا جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے، پنجاب کی طرز پرجدید لیب ستمبر میں کام شروع کردے گی، پولیس کے پاس موجود چھوٹی گاڑیاں گشت کیلئے مؤثرنہیں ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تفتیشی افسران کو موبائلیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں ملا، ان کا جواب آیا تو میڈیا کو بتاؤں گا۔

    نئی گاڑیاں کسی بااثر افراد کے بجائے پولیس کی تفتیشی ٹیم کو دی ہیں، کراچی کے ہر پولیس اسٹیشن کو نئی گاڑیاں دیں گے، اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ تفتیش واحد شعبہ ہے جس کی اجازت قانون صرف پولیس کو دیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر حالیہ حملوں میں محسوس کیا گیا ہے کہ چھوٹی گاڑیاں تفتیش اور گشت کیلئے مؤثر نہیں ہیں، ضرورت ہے کہ اب دور جدید کے مطابق شہادتوں کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کیا جائے۔

    اے ڈی پولیس اب روایتی طریقہ کار چھوڑ کر فرانزک سائنسی طریقوں کا استعمال کرے، پنجاب حکومت کی طرز پر جدید لیب ستمبر تک کام شروع کرے گی، دھماکا خیر مواد لیب کا عنقریب سامان پہنچ جائےگا، لیب میں خول کی میچنگ میں آسانی ہوگی۔


    مزید پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی کراچی پولیس کو وارننگ


    انہوں نے کہا کہ پولیس سے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا، پولیس پر تنقید تفتیش کی وجہ سے ہوتی ہے، دہشت گردی کے کیسز پر پولیس اب پانچ لاکھ روپے تک خرچ کرسکتی ہے ، ٹیکنیکل مدد سے ملزمان تک پہنچ جائیں گے تو کارکردگی بہتر ہوگی، تفتیش کے اخراجات بھی اب مدعی نہیں پولیس خرچ کرے گی۔

  • پولیس افسران کی تقرری وتبادلوں کا اختیاروزیرداخلہ سندھ کےسپرد

    پولیس افسران کی تقرری وتبادلوں کا اختیاروزیرداخلہ سندھ کےسپرد

    کراچی : حکومت سندھ نے پولیس میں تبادلوں اورتقرریوں کےاختیارات وزیرداخلہ سندھ کےسپرد کردیئے، وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، سرد جنگ نے نیا رخ اختیار لیا، حکومت سندھ نے پولیس افسران کی تقرری اور تبادلوں کے اختیارات وزیرداخلہ سہیل انور سیال کے سپرد کردیئے ہیں۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حکم نامہ بھی جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ حکومت نے ڈی آئی جیز،ایس ایس پیز کےتبادلوں کے اختیارات وزیر داخلہ کو دیئےہیں۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔


    مسئلہ اختیارات کا ہے،آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


     اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت پولیس افسران کے تبادلے اور تقرری بھی وزیر داخلہ سندھ کریں گے۔


    اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا


  • اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ  نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال اورآئی جی سندھ کے درمیان اختیارات کی سرد جنگ گرم ہوگئی۔ اےڈی خواجہ نے اختیارات سے متعلق چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اور حکومت میں اختیارا ت کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے اور سندھ حکومت کے اقدام کے جواب میں آئی جی سندھ نے اپنے اختیارات کو محدود کرنے کے حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں لکھا ہے کہ چھیٹاں اور آؤٹ آف اسٹیشن سے متعلق اختیار صوبے کےانسپکٹر جنرل کا ہے! حکومت سندھ مداخلت نہ کرے۔

    آئی جی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ  کو لکھے گئے خط میں اے ڈی خواجہ نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے اختیارات کی منتقلی پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اقدام کوغلط قرار دیا۔ پچیس مئی کو وزیرداخلہ نے چھٹیوں اور آؤٹ آف اسٹیشن معاملے پرآئی جی سندھ کےایکشن کو بچکانہ قرار دیا تھا۔

    اختلافات کی اصل وجہ کیا تھی؟

     یاد رہے کہ حکومت سندھ نےاکتیس مئی کو آئی جی سندھ کےاختیارات محدود کرتے ہوئےڈی آئی جیز اورایس ایس پیز کو اسٹیشن چھوڑنے سے پہلے چیف سیکریٹری سندھ کو آگاہ کرنے کا پابند کردیا تھا۔

    اے ڈی خواجہ اورحکومت سندھ میں اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔


    مزید پڑھیں : صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    کراچی : حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان تنازعات شدت اختیار کرگئے، سرد جنگ نے نیا رخ اختیار لیا۔ اب آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر اے ڈی خواجہ کو حکم نامہ جاری کردیا گیا،آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں سرد جنگ شدت اختیار کر گئی۔ اے ڈی خواجہ کیلیے سندھ حکومت نے نیا حکم نامہ جاری کردیا۔

    محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکم نامے کے مطابق آئی جی سندھ سیکریٹری داخلہ کی اجازت کے بغیرہیڈ کوارٹر نہیں چھوڑ سکتے۔

    تحریری حکم نامہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جاری کیا گیا، اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔

    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈکوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش

    کراچی:آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کےکیس کی سماعت کے دوران داخل کردہ جواب میں انہوں نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کرکے اپنی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اللہ ڈینو خواجہ نے سندھ ہائی کورٹ میں حکم امتناع ختم کرنے کی ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو اپنی خدمات وفاق کو واپس لوٹانے کی پیشکش کی۔

    اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ ماہ اسے انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور اس طرح کی صورتحال میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانا ممکن نہیں ہے۔

    اے ڈی خواجہ نے اپنے وکیل شہاب اوستو کے ذریعے داخل کردہ جواب میں موقف اختیار کیا کہ موجودہ صورتحال کے پیشِ نظرپولیس کے محکمے اورصوبے کے وسیع تر مفاد میں بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔


    مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    عدالت نے اے ڈی خواجہ کے جواب اور اے جی سندھ کے دلائل سننے کے بعد اے ڈی خواجہ کو کام جاری کرنے کی ہدایت کے بعد سماعت 18 مئی تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب سماعت کے دوران اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ مشرف کے مارشل لاء میں قانون کےبنیادی مسائل سےانحراف کیاگیا، سپریم کورٹ کے حکم سے انحراف کرکےکئی آرڈیننس اورقوانین نافذکئےگئے اورپولیس آرڈر 2002بھی اسی سلسلےکی ایک کڑی تھی۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قوانین صوبائی خودمختاری کونظر انداز کرکے بنائے گئے، طےشدہ اصولوں ،قوانین کےتحت پولیس صوبائی معاملہ ہے اورصرف پارلیمنٹ ہی قانون میں ترمیم کرسکتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ محکمہ میں اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، وہ آئی جی سندھ ہیں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کھری کھری باتیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، میں آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کراچی میں ٹریفک جام کا مسئلہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک ان کی مرضی کے بغیر لگایا گیا۔ ڈی آئی جی لگاتے وقت مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا، لہٰذا اصل مسئلہ اختیارات کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے رپورٹنگ سینٹرمیں خواتین کو تعینات ہوناچاہیئے۔ ون فائیوکال سینٹر کی نجکاری کے بعد ڈیڑھ سو نئی گاڑیاں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مردم شماری میں ڈیوٹیاں دینے والے تمام اہلکاروں کو اس کی اجرت ملے گی، کسی کو پیسے نہ ملے تو اس کا ذمہ دار آئی جی ہوگا۔

    آئی جی سندھ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تھانہ کلچر فوری تبدیل نہیں کیا جاسکتا جب کہ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں ڈی جی ایف آئی اے لگایا جارہا ہے۔