Tag: address-ceremony

  • وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا ہے تمام پیشے معزز ہیں مگر ڈاکٹر اور وکیل اہم ترین شعبے ہیں، میرے نزدیک وکیل کا پیشہ سب سے زیادہ معززہے، ایک وکیل معاشرے کے محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں لاء کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ڈاکٹروں کا پیشہ بہت معزز ہے، صرف جسم کاعلاج کرتےہیں، روحانی پیشواایک شخص کےروحانی امراض کاعلاج کرتاہے، دیگرشعبوں کی نسبت وکلاکی خدمات کادائرہ وسیع ہے، وکلا معاشرے کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا دوسری شعبوں کی نسبت وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، میرے نزدیک تمام شعبوں میں وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، انگلینڈمیں صرف قانون کی تعلیم مکمل کرنے والے کو معزز کادرجہ مل جاتا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا میں اپنےوالدکودیکھتاتھاوہ ایک بائی سائیکل پرعدالت جاتےتھے، کہتےتھے کہ وکیل صاحب آرہےہیں، کوئی جج ٹانگےمیں عدالت جارہا ہوتا تو والدصاحب گاڑی روک لیتے۔

    ان کا کہنا تھا وکلاکویہ تمام عزت ان کےپیشےکےذریعےمعاشرےکی خدمت ہے، جوبھی عزت ملتی ہےوہ کردارکےذریعےہوتی ہے، لارڈڈیننگ نے کیمبرج  میں جوتقریرکی اس پر10منٹ کھڑے رہے، لارڈڈیننگ نے کہا اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ان دنوں عدالتوں میں دہشت گردی کاموضوع بہت سرگرم ہے، کچھ لوگوں کےخیال میں دہشت گردی کےخلاف قانون بہت سخت ہے، ہرقانون کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے تاریخ میں جاناہوگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا لارڈڈیننگ کےمطابا ریاضی اس لیےکہ فیصلے 2 اور 2 چار کی طرح منطقی ہوں، وکیل کی طرح کی اپنے دلائل اورسوچ کوجج تک پہنچانا ہوتا ہے، ادب آپ کو یہ طریقہ بتاتاہےکہ آپ اپنےخیال کس طرح دوسروں تک پہنچائیں۔

    انھوں نے مزید کہا ایک لفظ کےلغت میں 15معنی موجودہوتےہیں، ہم نےمنتخب کرناہوتا ہے کونسا لفظ ہمارے لیے موزوں ہے، جو زیادہ باتیں کرتاہے اس کے لیے ہم کہتے یہ وکیل بنےگا، یہ ٹھیک نہیں، اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔

    اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے

    چیف جسٹس کا کہنا تھا بحث ایک اضافی چیز ہے آپ کو متعلقہ قانون پہلے پیش کرنے پڑتے ہیں، ایک اچھےوکیل کو معاشرے میں تمام معاملات سے آگاہ ہوناچاہیے، وکیلوں کی خود کو اخبارات اور کتابوں سے تعلق جوڑے رکھنے کی ضرورت ہے۔

    میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا نئے وکیلوں سے زیادہ منشیوں اور کلرکوں کو عدالتی کارروائی کا پتہ ہوتاہے، ان کوصرف وکیل نہیں ہوناچاہیے انھیں قانون دان ہوناچاہیے، میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے۔

  • ملکی ترقی کیلئے تعلیم اور ایماندارقیادت ضروری ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    ملکی ترقی کیلئے تعلیم اور ایماندارقیادت ضروری ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک اورمعاشرےکی ترقی کیلئےتعلیم اور ایماندارقیادت ضروری ہے، ہمیں پاکستان سےعشق ومحبت کرناہے، جنون کیساتھ خدمت کریں گے تو ترقی کی منزلیں آسان ہوں گی، ملک کو کسی کمزور نے نہیں، طاقتوروں اور بڑے لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی اسپتال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تقریب میں مدعوہونامیرے لئے اعزاز کی بات ہے، انسانیت کی خدمت سے بڑا کوئی کام نہیں، تعلیم کے ذریعے اقوام ترقی کرتی ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان کےبچوں میں تعلیم کی کمی باعث تشویش ہے، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اسکول تک نہیں، ایسے بھی اسکول ہیں جہاں وڈیرے کی گائے بھینسیں اور بھوسہ بھرا تھا، ہمارے ہاں ایسے بھی اسکول ہیں جہاں اساتذہ ہیں نہ پینےکو پانی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا قومیں اور معاشرے 3 بنیادی عوامل سے بنتے ہیں، ہماری پہلی توجہ اور ترجیح تعلیم ہونی چاہیے، پاکستان میں خواندگی کی کم شرح سے بے حد ناخوش ہوں، تعلیمی سیکٹر زیادہ نظر انداز کیاگیاہے، ملک کے کونے کونے تک جا چکاہوں، جو اسکول ہیں ان میں استاد، فرنیچر، دیواریں، واش روم تک نہیں۔

    ہمیں پاکستان سےعشق ومحبت کرناہے، جنون کیساتھ خدمت کریں گےتوترقی کی منزلیں آسان ہوں گی

    ان کا کہنا تھا کہ معاشرےکی ترقی کے لئے ایماندار لیڈر ہو تو وہ اسے اوپر لے جاتاہے، ملک اورمعاشرےکی ترقی کے لئے تعلیم و ایماندارلیڈرشپ ضروری ہے، ملک اور معاشرے کے لئے تیسرا عنصر انصاف ہے، انسان کی بقا کا بنیادی دارومدار انصاف پرہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اللہ تعالیٰ کاسب سےبڑاتحفہ زندگی ہے، زندگی صرف زندہ رہنےکانام ہےجس کےکئی پہلووحقوق ہیں، اسلام میں کیڑے مکوڑے چرند پرند ،جانوروں اورپودوں کےبھی حقوق ہیں، اللہ نےسب سےزیادہ حقوق انسان کودیئےہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں بہترین ریاست مدینہ کی ریاست تھی، قومی ترقی کا اہم جزو انصاف کا نظام ہے، دکھ سے کہتا ہوں کہ ہمارے ملک میں انصاف کے اداروں کا معیار ویسا نہیں جیسا ہونا چاہیئے، ابھی تک انگریز کے قوانین کو لے کر چل رہے ہیں جو ہمارے نظام سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا عدلیہ حقوق کےتحفظ میں ناکام ہوجائےوہ معاشرہ کبھی متوازن نہیں رہتا، ہرفرداخلاص کیساتھ ذمہ داریاں انجام نہیں دے گاتو ترقی کا تصور نہیں کیاجا سکتا، دیانتداری سےکاروبارکریں، ملاوٹ نہ کریں،جائزمنافع رکھیں اور ایجوکیشن اورہیلتھ کوکاروبارنہ بنائیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا معاشرے اورملک کیلئےآپ کا حصہ ہوناچاہیے، ایک تقریب میں گیاجہاں ایک بچی نے5میڈل جیتے،ہمیں پاکستان سےعشق و محبت کرنا ہے، جنون کیساتھ خدمت کریں گےتوترقی کی منزلیں آسان ہوں گی۔

    عہدہ اوردولت مولاکی دین ہوتی ہے، محنت سےدولت ملتی تودیہاڑی والےکےپاس زیادہ ہوتی

    ان کا کہنا تھا کہ کہ عہدہ اوردولت مولاکی دین ہوتی ہے،  ، کبھی فرسٹ کلاس نہیں لی اور نہ ہی وہ فارن گریجوایٹ ہیں۔ پھر بھی دو سالوں میں بے پناہ عزت ملی ہے، محنت سے دولت ملتی تو دیہاڑی والےکے پاس زیادہ ہوتی، دولت نصیب سے منسلک ہوتی ہے، اللہ کاشکراداکریں کہ اللہ نےتوفیق دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہمارے وسائل میں کمی آرہی ہے، موسم تبدیل ہورہےہیں پانی کےوسائل ختم ہورہےہیں، آکسیجن وپولوشن لیول زندگی کی بقاکے لئے سخت ہوگیا ہے، ہمارے بچپن میں راوی ٹھاٹھےمارتاتھا، اس میں کشتیاں چلتی تھیں، آج لاہورکافضلا و گنداپانی راوی میں گرتاہے۔

    ملک کو کسی کمزور نے نہیں، طاقتوروں اور بڑے لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ اورسرکاری اسپتالوں میں آلات موجودنہیں، یہ سب ریاست کی ذمہ داری تھی لیکن وہ نہیں کرے گی توآپ محافظ ہیں، ملک کو کسی کمزور نے نہیں، طاقتوروں اور بڑے لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا ہم نےاپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، بچہ پیداہورہاہےوہ ایک لاکھ40ہزارکاقرض دارہے، اسپتال کے لئے جدوجہد کرنے والے دوستوں کے لئے دعاگو ہوں۔

  • ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال  اس ملک کودیں  اورپھردیکھیں کیاہوتاہے، چیف جسٹس

    ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے، چیف جسٹس

    کوئٹہ : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ڈیم آئندہ نسلوں کے لئےتحفہ ہوگا، پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے، ملک سے محبت  کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں چیف سیکریٹری پنجاب یا کراچی   سے آنے کی وجہ کیا ہے؟ بلوچستان میں آئی جی صوبے سے کیوں نہیں لگایا جاتا، بلوچستان کی سر زمین معدنیات سے مالامال ہے۔

    چیف جسٹس کا کہناتھا کہ جب بھی بلوچستان آیا ہمیشہ پیارپایا، بلوچستان نے بھی پاکستان سے بے انتہا پیارکیاہے، یہاں کے لوگوں نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ، بلوچستان سے پاکستان کو بہت معدنیات ملتی ہیں۔

    [bs-quote quote=” بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور صوبے سے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہم نے ہائی کورٹ میں ججزکی تعداد3ماہ پہلے بڑھا دی تھی، ہائی کورٹ میں تعداد6 پلس ون سے 9پلس ون کردی تھی ہم رہیں نہ رہیں، سپریم کورٹ کا ادارہ قائم رہےگا، بلوچستان کی نمائندگی ناگریزہے ، بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور صوبے سے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹریبونلزمیں بلوچستان کی نمائندگی کی فہرست مجھےنہیں دی گئی، پریکٹیکل انسان ہوں، رجسٹری کیلئے نام مانگے لیکن کسی نے نہیں دیئے، اسلام آبادہائیکورٹ میں بھی بلوچستان سے نمائندگی ہوگی، کوئٹہ میں فل رجسٹری قائم کرنےجارہےہیں، ہمارا سیکریٹریٹ بلوچستان کے لوگوں  پرمشتمل ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا چیف جسٹس بلوچستان سے غیرفعال ٹریبونل سے متعلق بھی پوچھا، بتایا گیابلوچستان میں کوئی ٹریبونل غیرفعال نہیں، گزشتہ شام بھی چیف جسٹس بلوچستان سےججزکےناموں سےمتعلق پوچھا اور آج صبح ساڑھے10بجےوزیراعظم ہاؤس میں بات ہوئی نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈسےمتعلق بلوچستان میں بہترین پذیرائی ملی، ڈیم ہمارے لئے ناگریزہے،ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، ایک کاروباری شخصیت نے ڈیم فنڈ کے لئے 50لاکھ روپے کا چیک دیا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے ڈیم فنڈ کیلئے چیک دیاگیا ہے۔

    [bs-quote quote=” پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ اپنابہترین اس ملک کودیں ایک سال میں نتائج دیکھ لیں گے، پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے، کیاپاکستان میں ہم نے پاکستان کی قدرکی، آئندہ 7سالوں میں پانی نایاب ہوجائیگا، بلوچستان میں بھی پانی کی سطح نیچےجارہی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ بطوروکیل اورجج آپ کامقصدہوناچاہیے، کوئٹہ میں سپریم کورٹ کا سیکریٹریٹ آپ وکلاپرہی مشتمل ہوگا، ڈیم ہماری بقا اور آنے والی نسلوں کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے، ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا صوبے کی عوام کےحقوق کی حفاظت کرناسپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، جلد پاکستان دنیاکےترقی یافتہ ممالک میں سرفہرست ہوگا، بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے ڈیم فنڈ کیلئےچیک دیاگیاہے، ماضی میں پانی کی قلت سےمتعلق کوئی کام نہیں کیاگیا، ڈیم آئندہ نسلوں کیلئےتحفہ ہوگا۔

  • ناپاک دشمن کے عزائم خاک میں ملائے اور ملاتے رہیں گے ، لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ

    ناپاک دشمن کے عزائم خاک میں ملائے اور ملاتے رہیں گے ، لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ

    کوئٹہ: کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اتحاد کیساتھ لڑی، پاک فوج آپ کی اپنی فوج ہے، ہم خدمت کے لئے یہاں موجود ہیں، ناپاک دشمن کے عزائم خاک میں ملائے اور ملاتے رہیں گے

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں فرنٹیئر کوربلوچستان کے زیراہتمام آپریشنل ایکسی لینس ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا، کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ایف سی بلوچستان کا تقریب منعقد کرنے پرشکرگزارہوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اتحاد سے لڑا۔

    لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کےعوام سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے رہے، بلوچستان کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپورساتھ دیا۔

    کمانڈرسدرن کمانڈ نے کہا ایوارڈجیتنےوالوں کومبارکبادپیش کرتاہوں، پاکستان میں امن،بھائی چارہ اورانصاف کریں گے، ہم نےدہشت گردی کیخلاف جنگ اتحادکیساتھ لڑی۔

    [bs-quote quote=”ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اتحاد کیساتھ لڑی” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج آپ کی اپنی فوج ہے، ہم خدمت کے لئے یہاں موجودہیں، ملک بھرکی طرح بلوچستان میں بھی دہشت گردی پھیلائی گئی، شاطر دشمن نے منصوبہ بندی کے تحت تخریبی کارروائیاں کیں، انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کوسراہتے ہیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہملک میں دہشتگردی دم توڑ چکی ہے، ناپاک دشمن کےعزائم خاک میں ملائےاور ملاتے رہیں گے، عوام باشعور ہیں، سب معلوم ہے حالات کون خراب کرتا رہا۔

    کمانڈرسدرن کمانڈ کا کہنا تھا کہ دشمن کو بلوچستان کاامن تباہ کرنے کے لئے ریکروٹس نہیں مل رہے، سینکڑوں کی تعدادمیں لوگ واپس آنا چاہتے ہیں، لوگوں کو پتہ چل گیا ہے، انہیں کس نے اور کیوں استعمال کیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مشکل علاقوں میں ایف سی کے جوان موجود ہوتے ہیں، جوانوں کی آنکھوں میں فخر و جذبہ ایمانی دیکھ رہا ہوں، بلوچستان میں امن ہوچکا، ترقی کاعمل شروع ہوچکا۔

    لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کاناسور بلوچستان کی طرف ایجنڈے کے تحت موڑا گیا تھا، تن دہی کے ساتھ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا۔

  • ایک تاثرتھا وزیراعلیٰ بادشاہ ہوتا ہے، جسے عثمان بزدار نے ختم کیا، وزیراعظم

    ایک تاثرتھا وزیراعلیٰ بادشاہ ہوتا ہے، جسے عثمان بزدار نے ختم کیا، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سڑکوں پررہنےوالوں کی کسی کوفکرہی نہیں، ہمارےہاں وسائل کی نہیں احساس کی کمی ہے،شیلٹرہومزپہلاقدم ہےاوربھی اقدامات کیےجائیں گے، ایک تاثرتھا وزیراعلیٰ بادشاہ ہوتا ہے، جسے عثمان بزدار نے ختم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے لاہورمیں شیلٹرہوم کا سنگ بنیاد رکھ دیا، جس کے بعد انھوں نے منصوبے کے مختلف حصوں کا دورہ کیا جبکہ وزیراعظم کومنصوبے سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکومبارکباددیتاہوں، عثمان بزدارکو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا تو پارٹی سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا، ایک تاثرتھا وزیراعلیٰ بادشاہ ہوتا ہے، جسے عثمان بزدار نے ختم کیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدارایسےعلاقے سے آئے ہیں، جہاں بجلی نہیں ہے، ان کےاپنےگھرمیں بجلی نہیں،ان کے علاقےمیں پانی نہیں، سردارعثمان بزدارکووزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ میراتھا، ایک تاثر تھا وزیراعلیٰ محلات میں رہنے والا ہوگا،کروڑوں کمائے ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”شیلٹرہومزپہلاقدم ہےاوربھی اقدامات کیےجائیں گے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”عمران خان ” author_job=”وزیراعظم ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/11/ImranKhan60x60.jpg”][/bs-quote]

    وزیراعظم نے کہا جو لوگ سڑکوں پر سوئے ہوتے ہیں، ان کو کس چیزکی ضرورت ہوگی، ہمارے اندر  احساس ختم ہوگیا ہے،سڑکوں پر  رہنے والوں کی کسی کو فکر ہی نہیں، ہمارے ہاں وسائل کی نہیں احساس کی کمی ہے، احساس اور  رحم کے بغیرکوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آتےساتھ ہی مشکلات کاسامناکرنا پڑا،ہمیں موقع ہی نہیں مل رہاتھا، قرضوں کا پہاڑ تھا،ملک کو دیوالیہ ہونےسےبچانےکے لیےاقدامات کررہےتھے، اب موقع ملاہے،شیلٹرہومزپہلاقدم ہےاوربھی اقدامات کیےجائیں گے۔

    عمران خان نے کہا ان لوگوں کی کوئی فکر نہیں تھی، ووٹ بینک کونہیں دیکھ رہے، لاہور میں 5شیلٹرہومز بنائیں گے، جگہوں کا انتخاب کرلیا گیا ہے، غریب لوگ یہاں کمانے کےلیے آتے ہیں ان کے پاس جگہ نہیں ہوتی، مسائل میں الجھے ہوئے تھے چین اورسعودی عرب نے بھرپور مدد کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شیلٹرہومزسےمتعلق ایک بورڈبنائیں گے،خیراتی کام کرنے والوں کا سہارا لیا جائےگا، شیلٹرہومز کی صفائی، کھانے کے لیے لوگ آگے آئیں گے اور یہ کامیاب منصوبہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا حکومت ایک ایساپیکج لارہی ہے، جوپہلےکبھی نہیں آیا،مقصدغربت کا خاتمہ کیسےکرناہے، ایک چھتری کےنیچےکام ہوگا،غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے، چین ماڈل سےاستفادہ کریں گے،چین نے 70کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا، 30 سال میں چین نے وہ کام کیا جو دنیا میں کہیں نہیں ہوا۔

    [bs-quote quote=”حکومت ایک ایساپیکج لارہی ہے، جوپہلےکبھی نہیں آیامقصدغربت کاخاتمہ کیسےکرناہے” style=”style-6″ align=”right” author_name=”عمران خان ” author_job=”وزیراعظم ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/11/ImranKhan60x60.jpg”][/bs-quote]

    عمران خان کا کہنا تھا کہ شیلٹرہومز کے سنگ بنیاد سے بہت خوشی ہوئی، یورپ میں بےگھرلوگوں کیلئےخصوصی گھربنائےگئےہیں، مسلمانوں کے منصوبوں پر  یورپی دنیا نے عمل کیا ہے۔

    وزیراعظم نے کہا خوشی ہے جس طرح کرکٹ میں کھلاڑی چنتا تھا حکومت میں بھی ایسا ہی ہوگا، لگتا ہے وزیراعلیٰ پنجاب بھی وسیم اکرم اور انضمام جیسے ابھریں گے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں کےساتھ کھڑی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہوگا،کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،  اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوگا تو پھرریاست نہیں چل سکتی۔

    عمران خان نے کہا کہ کستان ادائیگیوں کےبحران سےنکل چکاہے، شیلٹرہومزسےمتعلق کےپی اوربلوچستان حکومت سےکہاہے، سندھ میں ہماری حکومت نہیں، وزیراعلیٰ سندھ کوبھی کہہ دوں گا۔

    وزیراعظم نے صحافی کے سوال پر جواب میں دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کرپشن سے متعلق کل حیرت انگیز چیزیں سامنے لاؤں گا۔

  • میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، مجھے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں، عوام کیلئےبنیادی حقوق کی جنگ لڑرہےہیں ، جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایوان اقبال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا، یقین کریں وہ کچھ وقت گزارتے توپاکستان آج ایسا نہ ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات ایک کتاب موصول ہوئی جس کا سرورق پڑھا، ایک فیملی بھارت سے پاکستان آرہی تھی تو صرف ایک بچی زندہ بچ گئی، اس  بچی کانام کنیز تھا،مجھے جو کتاب موصول ہوئی وہ اسی نے لکھی تھی، اس بچی کنیز نےکتاب میں پاکستان حاصل کرنےکی جدوجہدبیان کی۔

    [bs-quote quote=” پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قائداعظم اورعلامہ اقبال کی جدوجہد سے پاکستان حاصل کیا،جنہوں نے پاکستان کیلئے اتنی قربانیاں دیں کیا انہیں ہم چکنا چور کردیں، میری نظرمیں سب سےپہلی ترجیح صرف اورصرف تعلیم ہے، وہ قومیں دیکھ لیں جنہوں نےتعلیم کاراستہ اپنایاوہ کہاں پہنچ گئیں، تعلیم سےمتعلق میں کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی زمین حکومت کودےدی گئی کیوں؟ زمین اس لیے دی گئی کیونکہ وہاں گرڈاسٹیشن تعمیرکرناہے، گرڈاسٹیشن ضروری ہے  یا تعلیم، بچوں کے مستقبل کاکیاہوگا، کسی ذاتی ایجنڈے پر چلنے والے پر لعنت بھیجتاہوں، میں صرف اور  صرف بچوں کی تعلیم کیلئےیہاں آیاہوں۔

    چیف جسٹس نے اپیل کی خدا کا واسطہ بچوں سے تعلیم کا حق مت چھینو، ایک بچےسے پوچھا کیا بننا چاہتے تواس نے کہا ڈاکٹربنناچاہتاہوں، ہونہارطلبہ کوہم نے مشکل میں ڈال دیاہے، کیاتعلیم صرف پیسے اور  پیسے سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے، تعلیم کیلئےآئینی ذمہ داری اداکرنےکیلئےتیارہوں، میری مددکریں اگر کامیاب نہ ہوا تو ساری زندگی خودکومعاف نہیں کرسکوں گا۔

    خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بغیرواش روم6ہزاراسکول چل رہےہیں، میں نےپوچھامعصوم بچیاں حاجت کیلئےکہاں جاتی ہیں، بتایاگیا بچیاں پیچھے کھیتوں میں حاجت کیلئےجاتی ہیں، ہمارےٹیکس کاپیسہ کہاں خرچ ہوتاہےکون اس  پرتوجہ دےگا، تعلیم حاصل کرناہماراحق ہےاس حق کو ہر صورت حاصل کریں، جووالدین اپنےبچوں کوتعلیم نہیں دیتےوہ مجرم ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انسان کی زندگی بڑی نایاب اور قیمتی ہے،انسان کیڑےمکوڑےنہیں، زندگی مارکھانے،قیدوبند،جہالت کیلئے نہیں دی گئی تھی،  زندگی اپنےحقوق کیلئےدی گئی ،جو حق مانگتاہے، اسے خاموش کرا دیا جاتا ہے، جن اسپتالوں میں گیا وہاں سی سی یو نہیں، اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ، جو الٹراساؤنڈکرسکے، 1300دوائیاں اسپتالوں میں مفت تقسیم کرناچاہئیں، لیبارٹری ٹیسٹ والوں کوبھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں، 1300میں سے1170دوائیاں ٹیسٹ کرلی گئیں، لیب والوں کوحکم دیاہے30دن کےاندرٹیسٹ رپورٹ دیں۔

    [bs-quote quote=”کس میں ہمت ہے مارشل لا لگائے یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے .” style=”default” align=”right” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نےحقوق کیلئےعلم بلندکیاہےکیامیں غلط کررہاہوں، عدلیہ مکمل آزاد ہےعوام کوان کے حقوق دلاکرجاؤں گا، کوئی بھی فیصلہ کرتےہیں تو شور ا ٹھتاہے، مارشل لامارشل لا، کس چیز کا مارشل لاکون لگائےگا ، مارشل لاکس میں ہمت ہے، یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے، پہلےبھی کہہ چکاہوں جس دن مارشل لگا میں چلا جاؤں گا۔

    انھوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لالگانےکی باتیں کرنےوالےاپنے ذہن صاف کریں جوڈیشل مارشل لاکاآئین میں کوئی وجودنہیں ہے، عوام کی حمایت سے انصاف کے فیصلے کررہے ہیں، جس دن عوامی حمایت ختم ہوجائے گی عدلیہ چلی جائے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا کوئی اپنے ملک کی بےقدری کرتاہے؟ ووٹ کی عزت کی قدریہ ہے آئین مطابق عوام کی خدمت کریں، عوام کیلئے بنیادی حقوق کی جنگ لڑ رہےہیں ، جس دن ملک پر شب وخون مارا گیا میں گھرچلاجاؤں گا، ہرادارے اور شخص کی ذمہ داری ہےوہ انصاف فراہم کریں، ادارے اور شخصیات لوگوں کو تکلیف پہنچاتےہیں اس لیے وہ عدالت آتےہیں۔

    انھوں نے سوال کیا کہ "کیاانصاف فراہم کرنےکی ذمہ داری صرف عدلیہ کی ہے”، اس ملک میں اوربھی ادارےہیں انصاف دیناسب کی ذمہ داری ہے، مجھے معلوم  ہے، اس وقت کتنے ججز کے پاس کتنے کیسز  زیر التوا ہیں، بڑے بھائی کی حیثیت سے منتیں کررہاہوں کیسز کو جلد نمٹائیں، انصاف کمپیوٹر سے نہیں عقل سے ہوناہے، انصاف جدید تقاضوں کےمطابق فراہم کررہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نےجس قانون کےمطابق انصاف دیناہےاس پرتوجہ دی گئی؟ عرصہ پرانےقانون ہیں اورجدیدتقاضوں کاانصاف چاہتےہیں، عدلیہ کو  وسائل کس نے فراہم کرنےہیں؟ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، میں نے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں

    [bs-quote quote=”میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ ہمارےادارےکی خوبصورتی یہی ہےکہ دباؤقبول نہیں کرتے، کبھی وکیل نہیں آتاتوکبھی مجرم کوپیش نہیں کیاجاتا، مختلف وجوہات ہیں، جس کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، مختلف مسائل کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکارہوتےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میرٹس اورسنیارٹی پرتعیناتیاں نہیں ہوتیں پھر میرٹس اور سنیارٹی پر تعیناتیاں کس نےکرنی ہیں؟ خودکوکسی ذمہ داری سےالگ نہیں کرنا چاہتا، ایک جج کوایک کیس ڈیل کرنےکیلئے 3 منٹ ملتے ہیں، لوگوں کوبنیادی حقوق نہیں ملیں گے توعدالت ہی آئیں گے، مجھےبتائیں جونیچےکام ہو رہا ہے،اس کاجواب کون دے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپنےدوستوں سےکہاہےمیں اپنی تنخواہ چھوڑنےکیلئےتیارہوں، میں اس وقت انصاف فراہم کرنےکاکام کررہاہوں، میں ملک اورقوم کا چیف جسٹس ہو، اس کاعوام سےکوئی تعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔