Tag: address UN general assembly

  • برطانیہ فلسطینی عوام سے معافی مانگے، محمود عباس

    برطانیہ فلسطینی عوام سے معافی مانگے، محمود عباس

    نیویارک : فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے معافی مانگنے اور 2017ء کو اسرائیلی قبضے سے آزادی کا سال قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی رہنماؤں سے فلسطین کو ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا، انکا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو دو ریاستی حل کے حامی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ایک نہیں دونوں ریاستوں کو تسلیم کریں۔

    اپنے خطاب میں فلسطینی صدر نے برطانیہ سے انیس سو سترہ کے بال فورڈ اعلامیے پر معافی کا مطالبہ کیا، بال فورڈ اعلامیہ فلسطینی سرزمین پر ایک یہودی ریاست کے قیام کی توثیق کرتا ہے، ’ہم نے برطانیہ سے کہا ہے کہ اس بدنام زمانہ اعلامیے کو اگلے برس سو سال مکمل ہو رہے ہیں اور یہ موقع ہے اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ اگلے برس فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو پچاس سال مکمل ہو جائیں گے اس وجہ سے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ 2017ء کو اسرائیلی قبضے سے آزادی کا سال قرار دے۔

    صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے درخواست کی کہ وہ ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بڑھ چڑھ کر کوششیں کرے، امن کے قیام کے لیے ہم کھلے دل کے ساتھ ہر طرح سے تیار ہیں۔

  • بشارالاسد کے بغیر شام کے مسئلے کا حل ممکن نہیں، روسی صدر پیوٹن

    بشارالاسد کے بغیر شام کے مسئلے کا حل ممکن نہیں، روسی صدر پیوٹن

    نیویارک : روسی صدرپیوٹن نے جنرل اسمبلی میں دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ بشارالاسد کے بغیر شام کے مسئلے کا حل ممکن نہیں، جبکہ براک اوباما کا کہنا ہے کہ روس اور ایران سمیت مسئلے کےحل کیلئے کسی کیساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہیں.

    شام میں جاری امریکی اور روسی اتحاد کی خطے کو کنٹرول رکھنے کی کوشش نے شامیوں کو اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے، شامی شہریوں کی ہجرت سے دنیا کی توجہ شام کی جانب ہو گئی ہے، لگتا ہے دنیا اب ان دو بڑی طاقتوں کے تنازعے کو مزید وقت دینا نہیں چاہتی ۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں روسی صدر نے بشار الاسد کی حمایت کرتے ہوئے دنیا پر واضح کردیا کہ اسد کے بغیر شامی تنازعے کا حل ممکن نہیں، پیوٹن کے مطابق شامی فوج اور کرد ملیشیا ہی داعش کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے شام اور عراق میں فوجی تعاون کا اعتراف کیا۔

    پیوٹن نے خبردار کیا کہ شامی حکومت کیساتھ تعاون نہ کرنا غلطی ہوگی۔

    امریکی صدر براک اوباما کا ردعمل تھا کہ روس اور ایران سمیت سب کے ساتھ تنازعات حل کرنا چاہتے ہیں۔اوباما کے مطابق داعش کے خاتمے کے لئے حالات سے سمجھوتا کرنا پڑے گا لیکن شام سے بشارالاسد کا خاتمہ بھی ایک مسئلہ ہے ۔