Tag: addresses

  • ’10 بار سوچوں گا‘ سلمان خان کس اداکارہ کے ساتھ کبھی کام نہیں کرنا چاہتے؟

    ’10 بار سوچوں گا‘ سلمان خان کس اداکارہ کے ساتھ کبھی کام نہیں کرنا چاہتے؟

    بالی ووڈ اداکار سلمان خان نے کہا ہے کہ اننیا پانڈے یا جھانوی کپور کے ساتھ کام کرنا پڑا تو 10 بار سوچوں گا۔

    معروف بالی ووڈ اداکار سلمان خان اپنی عید ریلیز ’سکندر‘کے ٹریلر لانچ کے موقع پر ساتھی اداکارہ رشمیکا مندنا اور ان کے درمیان عمر کے 31 سال کے فرق کے بارے میں سوال کیا گیا۔

    جس پر سلمان خان نے ایک بار پھر عمر کے فرق پر بات کی اور اعتراف کیا کہ اننیا پانڈے اور جھانوی کپور جیسی چھوٹی اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے اس لیے اننیا پانڈے یا جھانوی کپور کے ساتھ کام کرنا چاہوں تو مجھے دس بار سوچنا پڑے گا۔

    سلمان خان نے کہا کہ میں اننیا یا جھانوی کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں لیکن لوگوں نے میرے لیے یہ مشکل بنا دی ہے کیونکہ پھر وہ عمر کے فرق کے بارے میں بات کرتے ہیں اور میں کم عمر اداکاروں کے ساتھ یہ سوچ کر کام کرتا ہوں کہ اس سے انہیں اچھا موقع ملے گا۔

    سلمان خان نے اپنے اور اداکار رشمیکا مندنا کے درمیان عمر کے فرق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’لوگ کہتے ہیں کہ میری اور ہیروئن کی عمر میں 31 سال کا فرق ہے، جب ہیروئن اور اس کے والد کو کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر آپ کو مسئلہ کیوں ہے؟ سلمان خان نے مزید کہا کہ مستقبل میں جب رشمیکا کی شادی ہوگی اور ان کی بیٹی ہوگی تو میں اس کے ساتھ بھی کام کروں گا۔

    سلمان خان نے کہا کہ جب فلم ہٹ ہو تو پروڈیوسرز کوئی شکایت نہیں کرتے لیکن اگر فلم فلاپ ہو جائے تو وہ آکر نقصان کا ذکر کرتے ہیں، فلم چلانا اداکار کی ذمہ داری ہے کیونکہ پردے پر وہی نظر آتا ہے اسی پر سارا الزام آتا ہے۔

    سلمان خان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ نئے اداکار دو ہیرو والی فلموں میں کام کرنے سے کتراتے ہیں جبکہ ماضی میں وہ شاہ رخ، عامر، سنی دیول، سنجے دت، انیل کپور کے ساتھ کئی فلمیں کر چکے ہیں، جس سے نہ صرف دوستی بنتی تھی بلکہ باکس آفس بزنس بھی بڑھتا تھا۔

  • مجھے جیل میں قمر باجوہ نے ڈالا اس کا تو نام ہی نہیں لیا جاتا: سعد رفیق

    مجھے جیل میں قمر باجوہ نے ڈالا اس کا تو نام ہی نہیں لیا جاتا: سعد رفیق

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریمورٹ کنٹرولڈ جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اختلاف نہیں، انہوں نے مجھے جیل میں نہیں ڈالا تھا، مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا اس کا تو نام لیا ہی نہیں جاتا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی والے دوست کہتے ہیں آپ ہمارے حق میں بات نہیں کرتے میں انہیں کہتا ہوں ہم پی ٹی آئی کے حق میں بات کرنے کو تیار ہیں مگر آپ غلطی تو مانیں، حکومت پی ٹی آئی مذاکرات سے قوم کو توقعات بن رہی ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی پاکستان کا اٹامک اور میزائل پروگرام ہے، آپ کے گرد گھیرا ڈالا جارہا ہے، آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ ہم بلوچستان کے حالات پر پریشان ہیں، بلوچستان سے ہمیں لاشوں کے تحفے نہ بھیجیں، پارا چنار میں خون بہہ رہا ہے تو ہمیں درد اٹھے گا، مسئلے کو حل کرنے کا طریقہ صرف طاقت نہیں، سیاست کا مقابلہ سیاسی  طریقے سے ہی کیا جاسکتا ہے غیر سیاسی طریقے سے نہیں، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سب کچھ گڈ مڈ ہوگیا ہے، اسٹیک ہولڈر اکٹھے ہوں کہ ملک کو دوبارہ ٹریک پر کیسے لانا ہے، حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کامیاب ہونا چاہئیں، مولانا فضل الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، ڈاکٹر مالک بلوچ، شاہد خاقان عباسی، چوہدری نثار جیسے لوگ سرجوڑ کر بیٹھیں اور اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں۔

    سعد رفیق نے کہا کہ سالوں سے بات کررہے ہیں لیکن بحران ختم ہی نہیں ہورہے، خواجہ آصف، راناثنااللہ نے بھی جیلیں کاٹی ہیں، یہاں جو آتا ہے وہ کہتا ہے ملک میری مرضی سے چلے گا، ملک لوگوں کی مرضی سے چلتا ہے اگر لوگوں کی مرضی سے نہیں چلے گا تو کیسے چلے گا، ہم نے سارے دور دیکھ لیے، سب کو دیکھ لیا کسی کا پردہ باقی نہیں رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ سیاستدان ہی رگڑا کھاتا رہے، آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی، ثاقب نثار اور قمر باجوہ ہیں، 2008 اور 2013 کا الیکشن ٹھیک ہوا لیکن 2018 کا الیکشن خراب کردیا گیا اب توقع ہے مذاکرات میں سنجیدگی ہوگی اور کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا۔

    سعد رفیق نے کہا کہ کون وزیراعظم بنے گا اور کون نہیں یہ چھوٹی چیزیں ہیں، ریاست اس سے بڑی ہے، بلوچستان کے حالات پر بات فکر مندی کی ہے، ہم بلوچستان کے عوام سے لاتعلق نہیں، ہمیں تشویش ہے لیکن جو کچھ بھی بلوچستان میں ہوا اس کا ذمہ دار پنجاب نہیں ہے، ہر الزام پنجاب پر دھرنا نہیں چاہیے۔

  • ضلع کرم کو بھاری ہتھیاروں سے پاک کرنا ناگزیر ہے: بیرسٹر سیف

    ضلع کرم کو بھاری ہتھیاروں سے پاک کرنا ناگزیر ہے: بیرسٹر سیف

    کوہاٹ: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ضلع کرم کو بھاری ہتھیاروں سے پاک کرنا ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیراطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے ضلع کرم کے گرینڈ جرگے سے خطاب میں کہا کہ ہمیں نفرتوں کو مٹانا ہوگا، جنگ خود بخود ختم ہو جائے گی، کرم کی مرکزی شاہراہ جلد آمد و رفت کیلئےکھول دی جائیں گی۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ مرکزی شاہراہ پر قائم بنکرز کو عوامی تعاون سے جلد ختم کیا جائے گا، ضلع کرم کو بھاری ہتھیاروں سے پاک کرنا ناگزیر ہے، دونوں فریقین امن چاہتےکچھ عناصر کے مفادات جنگ سے وابستہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان عناصر کی نشاندہی عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، ان عناصر کیخلاف حکومت سخت ترین کارروائی کرے گی اور مجھے امید ہے جنگ بندی کا یہ عمل مستقل طور پر جاری رہے گا۔

    خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گرینڈ جرگے کو اس بار اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہوگا، صوبائی حکومت آپ کیساتھ ہے امن کے قیام کیلئے ہر قدم اٹھائیگی، وزیراعلیٰ کےپی نے صوبائی سطح پر ایک سپروائزری کمیٹی قائم کی ہے، اس کمیٹی میں سول انتظامی، سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں۔

    خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت ہیلی کاپٹرکے ذریعے ادویات کی فراہمی جاری رکھے گی، فضائی آمدورفت کی بحالی زیر غور ہے اور چند دنوں میں فیصلہ ہوگا۔

  • پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ پارلیمنٹ کے اہم مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کی خصوصی اہمیت ہے، آج کا اجلاس نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ بھارتی اور کشمیری عوام بھی دیکھ رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج اس فورم سے ایک مضبوط پیغام جانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو کوشش کی پاکستان میں غربت ختم کی جائے، ہماری کوشش تھی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے کریں۔ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہوں تو نقصان سب کا ہوتا ہے۔ بھارت کو پیغام دیا کہ ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم آگے آئیں گے۔ افغان حکومت کو بھی کہا ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں، مختلف ممالک اور آخر میں امریکا کے ساتھ بھی تعلقات اچھے کیے۔ مودی کے ساتھ ملاقات میں ان کے تحفظات سنے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات شروع کیے لیکن دوسری جانب سے جواب نہیں ملا، ایسے وقت میں پلوامہ واقعہ ہوگیا اور الیکشن میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ بھارت نے ڈوزیئر بعد میں اور اپنے جہاز پہلے بھیج دیے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کو بھارتی قیادت نے الیکشن کے لیے استعمال کیا، اللہ کا شکر ہے بھارت کے جہازوں کا پاکستان نے درست جواب دیا۔ بشکک میں بھارت کا رویہ دیکھ کر فیصلہ کیا کہ یہ ہماری امن کی کوشش کو غلط سمجھ رہے ہیں۔ بشکک میں مودی سے ملاقات میں اندازہ ہوا یہ لوگ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا بھارتی قیادت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بشکک میں ہی اندازہ ہوگیا تھا بھارت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں، اب بھی کہتا ہوں بھارت ہم سے مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہی نہیں۔ کل جو مودی سرکار نے حرکت کی اس کا ہمیں اندازہ تھا۔ کل جو انہوں نے کیا یہ مودی سرکار کا الیکشن ایجنڈا تھا۔ بھارت کی سرد مہری کے باعث امریکی صدر کو ثالثی کا کہا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اصل میں آر ایس ایس کے بیانیے پر کام کر رہی ہے، آر ایس ایس چاہتا ہے بھارت صرف ہندوؤں کا ملک بنایا جائے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں بھارت سے مسلمانوں کو نکال دیا جائے۔ مسلمانوں کو بھارت پر پانچ چھ سو سال حکمرانی کی سزا دی جارہی ہے۔ انگریزوں کے جانے کے بعد ان کی کوشش تھی مسلمانوں کو نچلی سطح تک محدود رکھیں۔ آج ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے جو ماضی میں کہا وہ آج درست ثابت ہو رہا ہے، قائد اعظم نے کہا تھا انگریزوں کے جانے کے بعد ہندو مسلمان کو غلام بنائیں گے۔ جو لوگ ماضی میں قائد اعظم پر تنقید کرتے تھے وہ آج ان کی تعریف کرتے ہیں، پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔ قائد اعظم نے مدینہ کی ریاست سے نظریہ اٹھایا تھا۔ قائد اعظم چاہتے تھے ایسا معاشرہ ہو جہاں سب آزاد ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نظریہ پاکستان میں کسی قسم کا تعصب نہیں تھا، 11 اگست کو قائد اعظم نے خطاب میں کہا تھا پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی ہے۔ قائد اعظم مسلم ہندو کمیونٹی کے سفیر سمجھے جاتے ہیں، پاکستان میں اقلیت کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے دین کے منافی ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کی آئیڈیالوجی یہ ہےجو آج وہاں اقلیت کے ساتھ ہو رہا ہے، ہمارا مقابلہ نسل پرستانہ ذہنیت کے ساتھ ہے۔ آج بھارت میں جو ہو رہا ہے کچھ نسل پرستانہ ذہنیت یہ ہی چاہتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال سے جو کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے کیا وہ بھول جائیں گے، بھارت کے قانون سے کیا کشمیری اپنی جدوجہد روک دیں گے، بھارت اب جدوجہد آزادی کو مزید دبانے کی کوشش کرے گا۔ بھارت کی انتہا پسند ذہنیت کشمیریوں کو اپنے برابر کے انسان نہیں سمجھتی۔ بھارت اب کشمیریوں کو کچلنے کی کوشش کرے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پلوامہ جیسا واقعہ کریں گے، پیشن گوئی کر رہا ہوں، کشمیر میں رد عمل پر پاکستان پر الزام لگایا جائے گا۔ پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پاکستان پر الزام لگائیں گے اور کشمیریوں کی نسل کشی کریں گے۔ یہ لوگ کوشش کریں گے کشمیریوں کو نکال کر دیگر مذاہب کے لوگوں کو بسائیں، کشمیریوں کے رد عمل پر بھارت کشمیریوں کے لیے زمین تنگ کردے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد کئی بار کہہ چکا ہوں ایٹمی طاقتیں ایسے رسک نہیں لے سکتیں۔ ایٹمی قوتیں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتیں، مسائل بیٹھ کر حل کیے جاتے ہیں۔ کئی بار کہہ چکا ہوں ہمیں اپنے مسائل مذاکرات سے حل کرنے چاہئیں۔ بھارت نے کوئی ایکشن لیا تو جواب دیں گے۔ بھارت میں تکبر بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ بھارت حرکت کرے اور ہم خاموش رہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت یاد رکھے کچھ بھی کیا تو مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ ہوسکتی ہے۔ موجودہ حالات روایتی جنگ کی طرح جا سکتے ہیں، آج پھر کہتا ہوں ہمارے پاس صرف 2 ہی راستے ہوں گے، نیو ہتھیاروں کی دھمکی نہیں دے رہا، کامن سینس کی بات کر رہا ہوں۔ دنیا دیکھے بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ جنگ چھڑ گئی تو اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے اب بھی انہیں کوئی نہیں روک سکتا، آج ہمارا واسطہ نسل پرست مخالفین سے ہے۔ یہ وہ انتہا پسند ذہنیت ہے جس نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا، دنیا نے آج کردار ادا نہ کیا تو پھر ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ اس سطح پر جارہی ہے جو دنیا کو نقصان پہنچائے گی۔ اس معاملے کو ہر فورم پر لے کر جائیں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھائیں گے۔ مودی سرکار نازیوں جیسی حرکتیں کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے نقصان مسلمانوں کا ہو رہا ہے اس لیے دنیا رسپانس نہیں دے رہی۔ یہ کھیل اور آگے جائے گا تو مستقبل میں نقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہوں گے۔ مغربی دنیا کہتی تھی نازیوں نے نسل کشی کی، مغربی دنیا کو مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آرہی۔ ’ہم بالکل خاموش نہیں بیٹھیں گے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے‘۔

  • مالی بحران سے نمٹنے کے لیے حماس نے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا ڈھونڈ نکالا

    مالی بحران سے نمٹنے کے لیے حماس نے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا ڈھونڈ نکالا

    مقبوضہ بیت المقدس : فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے معاشی اور مالی کمی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک نیا راستہ تلاش کیا ہے۔ یہ نیا راستہ ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے رواں سال جنوری میں بٹ کوائن ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کاروں کی مدد کی اپیل کی تھی۔

    ایک رپورٹ کے مطابق القسام اب تک مجموعی طور پر 7600 ڈالر کی رقم جمع کر سکی جب کہ 26 مارچ سے 16 اپریل کے دوران 0.6 ڈیجیٹل کرنسی جمع کیے گئے۔ امریکی ڈالر میں اس کی مالیت 3300 ڈالر ہے۔حماس کی جانب سے فنڈ ریزنگ کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا کوئی زیادہ کار گر ثابت نہیں ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ آمدن کے اعداد و شمار ڈیجیٹیل کرنسیوں کے لین دین پر نظر رکھنے والی کمپنی الیبیٹک کی طرف سے جاری کیے گئے۔

    حماس کے ترجمان نے الیبیٹک کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ بٹ کوائن کے حوالے سے جھوٹی سچی خبریں اور معلومات انٹرنیٹ پر عام ہیں جن کی وجہ سے عام انٹرنیٹ صارفین یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اصل میں بٹ کوائنز ہیں کیا اور یہ کہاں سے آتے ہیں؟ چونکہ دھوکے بازی انٹرنیٹ پر عام ہے، اس لئے پہلی بار جب بٹ کوائن کے حوالے سے پڑھا جاتا ہے تو یہ بظاہر ایک دھوکہ ہی محسوس ہوتا ہے۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے چند ماہ پیشترعالمی برادری سے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں میں فلسطینی تحریک مزاحمت کی مدد کی اپیل کی تھی۔

  • میں ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی ، وزیراعظم عمران خان

    میں ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی ، وزیراعظم عمران خان

    وانا : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہر سال سو ارب روپے قبائلی علاقوں پر خرچ ہوں گے، میں ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی، جو علاقے پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سپن کئی رغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئےکہا وزیرستان اورمحسودقبائل کےمسائل اور تکالیف جانتاہوں، میں قبائلی علاقوں کی ساری تاریخ جانتا ہوں، یہاں آنے کا مقصد آپ کے مسائل کوحل کرناہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا پہلےپاکستان کےکسی سربراہ کوقبائلی علاقے کا پتہ نہیں ہوتا تھا، فیصلہ کیا ہے ہر سال 100 ارب روپے قبائلی علاقوں پرخرچ ہوگا، 70 سال میں اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوا جتنا ہر سال قبائلی علاقوں پر خرچ ہوگا۔

    70 سال میں اتناپیسہ خرچ نہیں ہواجتناہرسال قبائلی علاقوں پرخرچ ہوگا

    عمران خان نے کہا نظریاتی طورپرسمجھتاہوں قبائلی علاقوں کوپیچھے چھوڑ دیاگیا، تمام پسماندہ علاقوں کو اوپر اٹھانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

    ان کا کہنا تھا مدینہ کی ریاست کاسب سےبڑااصول عدل وانصاف ہے، مدینہ کی ریاست میں امیروں سے پیسے اکٹھے کرکے غریبوں پر خرچ کئے گئے، قبائلی عوام کے لیے سب سے مشکل چیز نقل مکانی کرنا تھی ، جب تباہی مچی ہوئی تھی تب سے آپ کیلئےآوازاٹھارہاہوں۔

    جب تباہی مچی ہوئی تھی تب سے آپ کیلئےآوازاٹھارہاہوں

    وزیراعظم نے کہا اندرون سندھ ، جنوبی پنجاب، بلوچستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے، ثابت کرکےدکھاؤں گا تبدیلی بڑی تیزی سےآئےگی ، جب ریاست کمزورطبقےکوانصاف دیتی ہےتواسےکوئی شکست نہیں دے سکتا۔

    عمران خان کا کہنا تھا دس سال میں ملک کا قرصہ تین گنا بڑھادیاگیا،ٹیکس کلیکشن میں سےدوہزار ارب قرضوں پرسوداور قسط دینےمیں نکل جاتےہیں، قبائلی  علاقوں میں فوج بھیجنےکامخالف تھا،یہاں غربت زیادہ ہے، لوگ روزگار کیلئےباہرجاتےہیں،یہاں سےزیادہ محسود توکراچی میں ہوںگے۔

    انھوں نے خطاب میں جنوبی وزیرستان میں دو ڈگری کالجز اور اسپورٹس کمپلیکس بنانےکااعلان بھی کیا۔

  • جان کیوں نہ چلی جائے منشیات جیسے ناسور کو ختم کریں گے: وزیر داخلہ

    جان کیوں نہ چلی جائے منشیات جیسے ناسور کو ختم کریں گے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ ڈرگ مافیا اتنا آگے جا چکا ہے کہ آنے والی نسلوں کی زندگی سے کھیل رہا ہے، جان کیوں نہ چلی جائے منشیات جیسے ناسور کو ختم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مافیا ہے جس نے ملک کو جکڑا ہوا ہے، ایسی راہ پر چل پڑے ہیں جہاں صرف اندھیرا ہے۔

    شہریار آفریدی نے کہا کہ ڈرگ مافیا اتنا آگے جا چکا ہے کہ آنے والی نسلوں کی زندگی سے کھیل رہا ہے، جان کیوں نہ چلی جائے منشیات جیسے ناسور کو ختم کریں گے۔ موجودہ حکومت نے پاکستانیوں کا پیسہ پاکستان پر ہی لگانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کارکردگی پر 3 سال تک خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کو برا بھلا کہا گیا، جو سوچتے ہیں حکومت گھبرا جائے گی وہ سن لیں، عمران خان گھبراتے نہیں۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان روزانہ مجھ سے وزارت کا حال احوال معلوم کرتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ چائلڈ پورنو گرافک کون کر رہا ہے، یہ سب کچھ منشیات سے جڑا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جی 11 کے سگنل پر منشیات کے خلاف پمفلٹ تقسیم کیے، کسی نے میرے ساتھ سگنل پر تصاویر بنوائیں اور وہ بعد میں پکڑا گیا۔ پکڑے گئے شخص سے متعلق خبر چلی کہ وہ میرا کوئی خاص ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ قانون سب پر لاگو ہے۔ میں، میرے گھر کے افراد ہوں یا کوئی اور۔ وزیر کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے اگر وزیر کا رشتے دار ہوتا تھا تو ایف آئی آر خارج ہوجاتی تھی، اب وزیر کا رشتہ دار ہو یا نہیں مقدمہ درج ہوتا ہے اور سزا بھی ملے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ منشیات میں پیسہ بہت ہے، بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں۔ منشیات کی وجہ سے مائیں بہنیں اور دیگر اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے ہیں۔

  • ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    راولپنڈی : چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ ایک بیڈپرتین تین مریض ہوتےہیں، ہرکام میرٹ پرکریں گے تو اس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچے، چیف جسٹس آر آئی سی میں سیمینار کے مہمان خصوصی تھے ، جہاں انھیں دماغ کی شریانوں میں اسٹنٹ ڈالنے پرآگاہی فراہم کی گئی۔

    چیف جسٹس نے انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا افسوس ہے اسپتالوں میں مریضوں کے لئے صحت کی معیاری سہولتیں دستیاب نہیں، محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جاسکتاہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہرکام میرٹ پر کریں گےتواس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا، سروسزاسپتال کےمختلف شعبوں کو ادویات کی کمی کے مسائل ہیں، ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

    [bs-quote quote=” ہرکام میرٹ پرکریں گے تو اس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اسپتالوں کی حالت یہ ہےکہ ایک بیڈ پر3، 3 مریض ہوتے ہیں، اسپتالوں کے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، سفارشی کلچر ختم  ہوناچاہیے اور تمام کام میرٹ پر ہونے چاہئیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں طبی سہولتیں صرف صاحب ثروت افرادکوحاصل ہیں،  طبی سہولتوں سے متعلق قانون سازی میں کردارکی کوشش کی، پنجاب کے اسپتالوں کی حالت ناگفتہ دیکھی، ججزبھی اسپتالوں کی بہتری کے لیے معاونت  فراہم کرتےرہےہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا خیبرپختونخواکےاسپتال میں ایک بسترپر3،3مریض دیکھے، طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے، صحت کی سہولتوں کی بہتری کےلیے عوامی شعورکی کوشش کی ہے، صحت کی سہولتوں کے لیے فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرصحت کی فراہمی کے نظام کا اہم جزو ہیں، صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے میڈیکل کالجز کا معیار بہتر کرنا ہے۔

  • بڑی کمپنیوں کے اشتراک سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کریں گے: فواد چوہدری

    بڑی کمپنیوں کے اشتراک سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کریں گے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے لیے عالمی اداروں سے بات کر رہے ہیں، بڑی کمپنیوں کے اشتراک سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند سال میں اشتہارات کو بلا وجہ بڑھایا گیا، ہمارے میڈیا کا تقابل ترقی یافتہ ممالک کے میڈیا سے ہوتا ہے۔ میڈیا میں ہم سب سے زیادہ ڈی ریگولیٹڈ ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ہم اربوں روپوں کے قرضوں میں پھنسے ہوئے ہیں، حکومت کا کام نہیں لوگوں سے پیسے لے اور نجی کاروباری افراد کو دے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کریں۔ ’سوشل میڈیا بڑی کمپنیوں کے اشتراک کے بغیر ریگولیٹ نہیں ہوسکے گا‘۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے لیے عالمی اداروں سے بات کر رہے ہیں، کبھی ایس ایم ایس چلتے تھے اب واٹس ایپ نے اسے ختم کردیا۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اب ہم تین میڈیم کی ریگولیٹری ایک اتھارٹی سے کرنا چاہتے ہیں، کچھ عرصے بعد مقامی ریگولیشن سے زیادہ عالمی ریگولیشن اہم ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا یونیورسٹی بنا رہے ہیں، کسی چینل یا فرم کو بند کرنا حل نہیں، خود کو تگڑا کرنا پڑے گا۔ ’مقابلے کی دنیا ہے، میڈیا میں جدت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہماری کوشش ہے ریگولیٹری جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو‘۔

  • گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گورننس بہتر کرنے کے لیے افسران کو خوف کے ماحول سے نکلنا ہوگا، افسران کو خوف کھا گیا ہے، خوف کے ساتھ کچھ نہیں کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں 26 واں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس پروگرام کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ این آئی ایم کا ملک کے افسران کی ٹریننگ میں اہم کردار ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت ہی کارگر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت کارگر ہیں۔ تربیت مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد دیتا ہوں، محدود وسائل کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہتر ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افسران کو خوف کھا گیا ہے، آپ کو خوف کے ماحول سے نکالنا ہے نہیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔ ہمیں گورننس کے ایشوز ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اس سلوگن ’سے نوٹوکرپشن‘ پر اعتراض ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے ہم سب کرپٹ ہیں۔ ’کرپشن کا خاتمہ سلوگن سے نہیں گڈ گورننس سے ہوگا‘۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاق نے ہمارے حصے کے پیسے کم دیے ہیں، صرف رواں سال 12 ارب روپے کم دیے گئے۔ وزیر اعظم پاکستان کے لیے چین گئے تھے۔ ’امید ہے چین میں سندھ کے لیے بات ہوئی ہوگی‘۔