Tag: adiala jail

  • پاک بھارت ٹاکرا: اڈیالہ جیل میں میچ دکھانے کے خصوصی انتظامات

    پاک بھارت ٹاکرا: اڈیالہ جیل میں میچ دکھانے کے خصوصی انتظامات

    لاہور: پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کو پاک بھارت کرکٹ میچ دکھانے کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بڑا مقابلہ پاک بھارت ٹاکرا جاری ہے اسی سلسلے میں ملک کے کئی شہروں میں شائقین کرکٹ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    اسی سلسلے میں پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کو پاک بھارت کرکٹ میچ دکھانے کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جبکہ اڈیالہ جیل میں بھی پاک بھارت میچ دکھایا جارہا ہے۔

    اڈیالہ جیل کے سپرینڈنٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ قیدیوں کو آج کا میچ خصوصی طور پر دکھایا جارہا ہے، اڈیالہ جیل کی ہربیرک میں اسکرین نصب کی گئی ہیں۔

    اس کے علاوہ پنجاب کی تمام جیلوں میں بھی قیدی کرکٹ میچ سے محظوظ ہونگے، سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل نے آئی جی جیل خانہ جات کو خصوصی انتظامات کی ہدایت کی ہے۔

  • اڈیالہ جیل : کن بااثر شخصیات کا مسکن بنی؟ تاریخ پر ایک نظر

    اڈیالہ جیل : کن بااثر شخصیات کا مسکن بنی؟ تاریخ پر ایک نظر

    اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کچھ خاص مقامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، جن میں لیاقت باغ راولپنڈی، لاہور کا ریگل چوک، کراچی میں شاہراہ فیصل اور نشتر ہال پشاور نمایاں حیثیت رکھتے ہیں لیکن اگر جیلوں کی بات کی جائے تو ان میں اڈیالہ جیل راولپنڈی ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔

    اس کی بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ اس میں وطن عزیز کی انتہائی اہم سیاسی اور بااثر شخصیات نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، اسی دوران اس جیل میں ملک کی سیاسی صورتحال میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے میں آیا۔

    سابق وزرائے اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف کے بعد ایک اور سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان بھی اب اسی مہمان خانے کے قیدی ہیں۔

    police

     اڈیالہ جیل کا تعارف

    اڈیالہ جیل جسے باضابطہ طور پر مرکزی جیل راولپنڈی کہا جاتا ہے نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کے کچھ انتہائی ڈرامائی ابواب کا مشاہدہ کیا ہے۔

    یہ جیل راولپنڈی میں واقع ہے اور اسے ایک اعلیٰ اور سہولیات سے آراستہ قید خانے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس جیل نے عام مجرموں کے ساتھ ملک کی کچھ انتہائی بااثر اور سیاسی شخصیات کو بھی اپنی دیواروں کے حصار میں رکھا ہے۔

    اڈیالہ جیل کو 1970 کی دہائی کے آخر میں جنرل ضیاء الحق کے فوجی دورِ حکومت میں قائم کیا گیا تھا، جلد ہی یہ جیل سخت حالات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی وجہ سے شہرت حاصل کرگئی۔

    بعد ازاں 1979میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیے جانے کے بعد اس جیل نے قومی یادداشت میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا۔

     

    کون سی مشہور شخصیات اس کی مہمان بنیں؟

    اڈیالہ جیل نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران مختلف قسم کے قیدیوں کی میزبانی کی ہے، جن میں عام مجرموں سے لے کر سیاسی مخالفین اور حتیٰ کہ سابق حکومتی سربراہان تک شامل ہیں، ان مشہور شخصیات میں شامل ہیں۔

    ذوالفقار علی بھٹو : سابق وزیر اعظم جن کی 1979 میں پھانسی پاکستان کی تاریخ کا ایک متنازع واقعہ ہے۔

    یوسف رضا گیلانی : مشرف دور حکومت میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سنائی گئی سزا کے تحت گیارہ فروری 2001 میں گرفتار کیا گیا اور پانچ برس بعد وہ سات اکتوبر 2006میں اڈیالہ جیل سے رہا ہوئے۔

    نواز شریف : تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو متعدد بار کرپشن کے الزامات میں اڈیالہ جیل میں قید رکھا گیا۔

    عمران خان : سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی جنہیں 2023 میں کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا اور اڈیالہ جیل میں رکھا گیا اور تادم تحریر اسی جیل میں مقید ہیں۔

    سیاسی ہنگامہ خیزیوں کی علامت

    اڈیالہ جیل میں اعلیٰ سیاسی شخصیات کی بار بار قید پاکستانی سیاست کی ہنگامہ خیز نوعیت کی عکاسی کرتی ہے، یہ جیل ملک میں بدعنوانی، سیاسی عدم استحکام اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ساتھ ساتھ سیاسی جدوجہد کی علامت بن چکی ہے۔

    عالمی شہرت کیسے ملی؟

    اڈیالہ جیل کو اس وقت عالمی سطح شہرت ملی جب برطانیہ کے شہزادہ چارلس نے پاکستان کے دورہ کے دوران اس وقت کے صدر پاکستان پرویز مشرف سے اپنے ایک شہری مرزا طاہر حسین کی پھانسی کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

    یہ برطانوی شہری ایک ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کرنے کے الزام میں 1988 سے قید تھا، پاکستان کی اعلیٰ عدالت نے اسے بےقصور قرار دے دیا تھا مگر پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت نے اسے مجرم قرار دیا اور پھانسی کی سزا سنائی۔

    Adiala jail

    امید اور مایوسی کا مقام

    مشہور ترین سیاسی مقدمات کے علاوہ اڈیالہ جیل میں ہزاروں عام قیدی بھی موجود ہیں جن کو سخت حالات اور بنیادی ضروریات تک محدود رسائی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ جیل کی تاریخ امید اور مایوسی کے ایک پیچیدہ امتزاج کی عکاسی کرتی ہے جو پاکستان کے نظام انصاف کی وسیع تر مشکلات کی عکاس ہے۔

    جیسا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان اپنے سیاسی اور سماجی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، ایسے میں اڈیالہ جیل ملک کے ماضی اور حال کی ایک مضبوط علامت بنی ہوئی ہے۔

    اس کا ماضی تنازعات سے بھرپور ہے جو انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور ایک ایسی قوم میں انصاف کی نوعیت کے بارے میں سوالات کو جنم دیتا ہے جو اپنی شناخت کی تلاش میں ہے۔

  • بانی نہیں حکومت دباؤ میں ہے ہمت ہے تو 17 تاریخ کو سزا سنادیں: علیمہ خان

    بانی نہیں حکومت دباؤ میں ہے ہمت ہے تو 17 تاریخ کو سزا سنادیں: علیمہ خان

    بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی نہیں بلکہ حکومت دباؤ میں ہے اگر ان میں ہمت ہے تو 17 تاریخ کو سزا سنادیں۔

    عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ فیصلہ مؤخر ہونے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ ڈیل کا لفظ سن کر تنگ آگئے ہیں۔

    190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر

    انہوں نے کہا کہ جو وقت ہمیں دیا گیا تھا ہم وقت پر پہنچ گئے ہیں، یہ حکومت بہت زیادہ دباؤ میں ہےکیونکہ دنیا اور پورا پاکستان سب دیکھ رہا ہے، بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کیس کا فیصلہ جلدی ہو تاکہ دنیا کو پتہ چلے۔

    علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی فیصلہ مؤخر ہونے پر بالکل خوش نہیں ہونگے، عمران خان تو خود چاہتے ہیں کہ القادر کیس کا فیصلہ جلد ہوجائے تا کہ وہ اس کو ہائی کورٹ لیکر جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی نہیں بلکہ حکومت دباؤ میں ہے، آج بھی فیصلہ سنانے کی زحمت نہیں کی گئی اگر ان میں ہمت ہے تو عمران خان کو 17 تاریخ کو سزا سنادیں۔

    بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دو مطالبات کیے تھے، انہوں نے 9 مئی  اور 26 نومبر کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، اب 17 تاریخ کا بھی انتظار کر لیتے ہیں کہ کیا فیصلہ سناتے ہیں۔

  • بیرسٹر گوہر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا احوال سامنے آگیا

    بیرسٹر گوہر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا احوال سامنے آگیا

    پشاور: اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف سے ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بیرسٹر گوہر اور صوبائی حکومت کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ڈیڑھ گھنٹے ملاقات کی جس کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف نے بانی پی ٹی آئی سے حکومت سے مذاکرات کی اجازت لی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دینگے، پی ٹی آئی کمیٹی پارٹی اراکین سے دھرنے کے مقام کے تعین پر رائے لی جائیگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈی چوک کے بجائے کسی اور جگہ دھرنےکی آفر کی گئی، حکومت نے پی ٹی آئی سے دوسری جگہ کے انتخاب پر سہولت دینےکا بھی وعدہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی مشاورت جاری، جلد حکومتی نمائندوں سے مذاکرات ہونگے، ڈٰی چوک سے پیچھے ہٹنے پر مطالبات منظوری پر پڑنے والے اثرات پر بھی بات کی جائیگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈر شپ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا مؤقف ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک واپسی کا ارادہ نہیں ہے۔

    دوسری جانب عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے اہم ملاقات ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال فائنل ہے اور احتجاج کال آف والی بات نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کی کال پر احتجاج کیا جا رہا ہے، عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دی تھی۔

  • بانی پی ٹی آئی کے لیے سہولت کاری کا الزام، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا نیٹ ورک بے نقاب

    بانی پی ٹی آئی کے لیے سہولت کاری کا الزام، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا نیٹ ورک بے نقاب

    راولپنڈی: ذرائع نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کا ایک نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، جو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے سہولت کاری کرتا تھا۔

    ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے لیے سہولت کاری پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کا پورا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، معطل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل معلومات پر مزید 6 ملازمین سے پوچھ گچھ شروع کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، ان میں اڈیالہ جیل کے اسسٹنٹ ناظم، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر شامل ہیں، دونوں افسران سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریبی تھے۔

    اڈیالہ جیل کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال احمد سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے، محمد اکرم کے 2 اردلی، 3 وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے پوچھ گچھ کی جائے گی، تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔

    تین یورپی ممالک کے نمبرز پر بنائے گئے واٹس ایپ کے لیے استعمال ہونے والے موبائل فون کے شواہد بھی مل چکے ہیں، محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے پیغام رسانی اور سہولت کاری کا الزام ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات

    بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات

    راولپنڈی: عدالتی حکم پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم پر اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی ملاقات کرائی گئی، بشریٰ بی بی کو سخت سیکیورٹی میں بنی گالہ سے اڈیالہ جیل پہنچایا گیا۔

    یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ملاقات ہوئی، بشریٰ بی بی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر کرائی گئی۔

    بانی پی ٹی آئی کے حق میں کارکنان نے اڈیالہ جیل کے باہر مظاہرہ بھی کیا، جس کی قیادت پی ٹی آئی شمالی پنجاب کی صدر سیمابیہ طاہر کر رہی تھیں۔

    دوسری طرف نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل میں دلائل دینے والے پراسیکیوٹر کا تبادلہ کر دیا گیا، رانا حسن عباس کی جگہ پراسیکیوٹر عدنان علی کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر عید کے روز قیدیوں سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات کی اجازت دی گئی، کیمپ جیل کے باہر لوگوں کا رش لگا رہا، ملاقاتیوں کا کہنا تھا کہ عید کے دن اپنوں سے ملاقات کی اجازت ملنے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے شکرگزار ہیں۔

  • اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں، بانی پی ٹی آئی

    اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں، بانی پی ٹی آئی

    اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت ان کی ذات کا نہیں بلکہ پاکستان کا ایشو ہے، اس لیے انھیں قائل کیا جائے۔

    آج ہفتے کو اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر میں حکومت گرائے جانے کے باوجود 2 مرتبہ قمر جاوید باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں۔

    انھوں نے کہا ’’میں قمر باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، قمر باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔‘‘

    بانی پی ٹی آئی نے کہا گراف جیولری سیٹ کی مالیت 3 ارب ظاہر کر کے ہمیں سزا دی گئی، ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید 3 جگہ سے کوٹیشن لے لی ہے، کوٹیشنز کے مطابق گراف جیولری سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ بنتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا فیض حمید اور قمر باجوہ نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا، مجھے توڑنے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی گئی، ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں، وہی لوگ بشریٰ بی بی پر بھی الزام لگا رہے ہیں۔

    میں قمر باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کمیٹیوں کی تشکیل سیاسی معاملات کے لیے بنائی گئی، حتمی فیصلے کور کمیٹی ہی کرے گی، امید صرف ججز سے ہے 6 ججز جو کھڑے ہوئے انھیں سلام پیش کرتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا، بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک ان کی اینڈواسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتہ چل سکتا ہے، کوئی ٹیسٹ کیے بغیر کیسے پتا چل سکتا ہے کہ کھانے میں کیا ملاوٹ کی۔

  • اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی گئی

    اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی گئی

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی گئی ، سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے میڈیا ٹیمیں جیل سے دو کلومیٹر دور چلی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے آج اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا دن ہے، جس کے پیش نظر پولیس نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگادی۔

    پولیس نے اڈیالہ جیل گیٹ نمبر 5 کے باہر میڈیا گاڑیوں کی پارکنگ پر بیرئیر لگادئیے اور اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کےکیمروں والی جگہ پر قناتیں لگادی گئیں۔

    سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کوریج کی اجازت نہیں، میڈیا ٹیمیں جیل سے 2 کلومیٹر دور چلی جائیں۔

  • نیب ٹیم کی اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش

    نیب ٹیم کی اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش

    راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق القادر ٹرسٹ پراپرٹی میں 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تفتیش کے لیے آج نیب کی ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی۔

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم نے اڑھائی گھنٹے تک چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل کے اندر تفتیش کی، نیب ٹیم کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن علی خان کر رہے تھے۔

    جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے نیب ٹیم کو جیل میں 4 روزہ تفتیش کی اجازت دے رکھی ہے، اور ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے 15 نومبر سے مسلسل تفتیش کر رہی ہے۔

  • اڈیالہ جیل کے قریب سڑک پر بیگ سے دھماکا‌ خیز ڈیوائس برآمد

    اڈیالہ جیل کے قریب سڑک پر بیگ سے دھماکا‌ خیز ڈیوائس برآمد

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل کے قریب سڑک پر بیگ سے دھماکا‌ خیز ڈیوائس برآمد ہوا ہے، جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ روڈ پر گورکھپور چوک پر سڑک کنارے مشکوک بیگ سے ڈیوائس برآمد ہوا، جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر ناکارہ بنا دیا۔

    پولیس حکام کے مطابق پولیس نے سڑک کنارے مشکوک ڈیوائس دیکھ کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا تھا، مشکوک ڈیوائس کو اڈیالہ جیل کے باہر کھلی جگہ میں رکھا گیا تھا، پولیس نے اسے اڈیالہ جیل پہنچایا۔

    بی ڈی ایس اہل کاروں نے ڈیوائس میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق کی، اور ڈیوائس میں بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا۔ بی ڈی ایس کے مطابق ڈیوائس میں ڈیڑھ کلو سے زائد دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فی الوقت یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ڈیوائس کس نے رکھا، تاہم اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔