Tag: Adil Bazai

  • عادل بازئی کیس : عدالتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا کیا مؤقف ہے؟

    عادل بازئی کیس : عدالتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا کیا مؤقف ہے؟

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی کی بنا پر عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیا گیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پر چند اہم فرائض بھی عائد کیے گئے ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اسپیکر سے ڈکلیئریشن کی وصولی کے30دن میں فیصلہ کرے۔

    ریکارڈ سے ثابت ہے کہ فنانس بل2024پر ووٹنگ کے دوران عادل بازئی کا تعلق ن لیگ سے تھا، انہوں  نے پارٹی کی ہدایات کے خلاف12جون2024کوووٹ نہیں دیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق 20جون2024کو انہوں  نے شو کاز نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا، الیکشنز ایکٹ2017میں2 اکتوبر2024کو نئی دفعہ104اے کا اضافہ کیا گیا۔

    آزاد امیدواروں کی فہرست، پارٹیوں میں شمولیت پر کمیشن نے25اپریل2024کو خط میں آگاہ کیا تھا، فہرست میں ان کا نام مسلم لیگ ن کے ممبر کے طور پر درج تھا۔

    ان کی پارٹی وابستگی کی تصدیق قومی اسمبلی کے ریکارڈ سے بھی کی گئی، عادل بازئی نے16فروری2024کو مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 12جون2024کو پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کیخلاف فنانس بل پر ووٹ نہیں دیا۔

    پارٹی وابستگی اور اس کیخلاف کارروائی کی بنا پرعادل بازئی کی قومی اسمبلی رکنیت ختم ہوگئی اور عادل بازئی کی نشست خالی قرار دی گئی۔

    عادل بازئی کی ن لیگ سے پارٹی وابستگی الیکشن کمیشن کے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو25اپریل2024کو بھیجی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ اپنے خلاف ریفرنس دائر ہونے پر2نومبر2024کو انھوں نے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا الیکشن کمیشن فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایات کے باوجود الیکشن کمیشن ایسا رویہ اپناتا ہے جو اس کے آئینی فرائض سے مطابقت نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ اسے دوسرے آئینی اداروں اور ووٹ کے بنیادی حق کو نظرانداز کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

    عادل خان بازئی بطور آزاد امیدوار قومی اسمبلی کے حلقے 262 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

    18 فروری کو ن لیگ کا جبکہ 20 فروری کو سنی اتحاد کونسل کا عادل بازئی کی پارٹی شمولیت کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا گیا تھا۔

  • کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کی رکنیت بحال کر دی۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 21 نومبر کا نوٹیفکیشن ختم کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عادل بازئی مسلم لیگ (ن) لیگ کی بجائے آزاد رکن قومی اسمبلی ہوں گے، اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 262 میں ضمنی الیکشن بھی روک دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے اپوزیشن رکن قومی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا تھا۔ ایم این اے عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ کے جرم میں بازئی کو نااہل قرار دیا، اور انھیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے این اے 262 ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا تھا۔

    نیو گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر پر کتنے ارب روپے لاگت آئی؟

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں کامیابی کے بعد پہلے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا تھا، اور پھر چند روز بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا۔

    دوران سماعت بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیان حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم نواز شریف نے فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ ڈالنے پر بازئی کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کروایا تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ عادل بازئی نے آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔

  • فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی کو نااہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نااہلی سے متعلق درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ پر عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے کامیابی کے بعد پہلے ن لیگ میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن چند روز بعد انھوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا۔

    دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیانی حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینے پر نواز شریف نے ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کرایا تھا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا تھا۔