Tag: Admit

  • جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی کی عدالت میں شامی تارکِ وطن نے دو اسرائیلی شہریوں کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسرائیلی شہری پر تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گذشتہ ماہ کپّہ (یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص کو شامی تارکِ وطن نے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار عدالت میں پیش کردیا تھا۔

    عدالت کے سامنے شامی شخص نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کپہ پہنے ہوئے اسرائیلی شخص کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس پر میں شرمندہ ہوں اور اپنے غلطی کی معافی مانگتا ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کی متاثرہ شخص نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنا کر سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر شیئر کیا تھا، جس کے بعد جرمنی کی یہودی کمیونٹی نے متاثرہ اسرائیلی شہری سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی تھیں۔

    جرمنی کی یہودی کمیونٹی کے سربراہ نے شامی مہاجر کے حملے کے بعد بیان جاری کیا تھا کہ ’یہودی بڑے شہروں میں اسرائیل کی مذہبی ٹوپی (کپّہ) پہنّے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس موقع پر قریب موجود ایک شخص نے متاثرہ نوجوان کو بچایا اور حملہ آور کو دور کیا تھا۔

    جرمن میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے 21 سالہ متاثرہ طالب علم نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا کہ وہ یہودی نہیں بلکہ اسرائیلی عرب ہے۔

    متاثرہ نوجوان ایڈم نے جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’وہ اور اس کا دوست یہ جائزہ لے رہے تھے کہ برلن میں کپّہ پہنّے والا محفوظ ہے یا نہیں‘۔

    جرمن میڈیا کے مطابق شامی مہاجر کے وکیل عدالت کو بتایا کہ ’شامی نوجوان حملے کے وقت نشے کی حالت میں تھا۔

    شامی نوجوان نے عدالت میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھ سے غلطی ہوئی، میں تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم دیوارِ برلن گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چوہدری شوگرملز کیس، ایس ای سی پی کے 3افسران کا ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف

    چوہدری شوگرملز کیس، ایس ای سی پی کے 3افسران کا ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں ایس ای سی پی افسران نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف کرلیا، افسران کے کہنا ہے کہ انہیں چیئرمین ظفر حجازی نے ایسا کرنے کو کہا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن میں چوہدری شوگر ملز کی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا افسران نے اعتراف کرلیا ہے، ایس ای سی پی کے تین افسرعلی عظیم اکرم،عابدحسین اورماہین فاطمہ کے رو برو پیش ہوئے، تینوں نے ریکارد ٹیمپرنگ کا اعتراف کیا۔

    افسران نے بتایا چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کےکہنے پر انہوں نے ہیر پھیر کی، چوہدری شوگر ملز کیس کی فائل بند کرنے کیلئے سخت دباؤ تھا، چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر گلگت بلتستان سمیت دور دراز علاقوں میں تبادلوں کی دھمکی دی تھی۔

    تینوں افسران کے بیان ایف آئی اے نے گزشتہ روز ریکارڈ کیے تھے، افسران کے قبضے میں لیے گئے لیپ ٹاپ کو فرانزک کیلئے بھجوادیاگیا ہے‌۔

    واضح رہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ کے مقدمے میں شامل تفتیش ہیں اور عدالت کے حکم پر ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور وہ راہداری ضمانت پر رہا ہے۔


    مزید پڑھیں : مجھے جے آئی ٹی کیخلاف بیان دینے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، ماہین فاطمہ


    یاد رہے اس سے قبل بھی ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ماہین فاطمہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چوہدری شوگرملزکی فائل کو چیئرمین ایس ای سی پی کی ہدایت پربند کیا گیا، مجھے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کیخلاف جارحانہ رویے کی شکایت کرو۔

    انہوں نے بیان دیا تھا کہ جب میں نے جے آئی ٹی کے خلاف بیان دینے سے انکار کیا تو مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔


     

  • مولانا فضل الرحمان کا علاج جاری، سیاسی رہنماؤں کی عیادت

    مولانا فضل الرحمان کا علاج جاری، سیاسی رہنماؤں کی عیادت

    لاہور: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن کا نجی اسپتال میں علاج جاری ہے، سابق صدر آصف زرداری، ریحام خان اور دیگر نے اُن کی خیریت دریافت کی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو نجی اسپتال میں لبلبے میں انفکشن کی وجہ سے پیر کو داخل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔طبی ماہرین کے مشورے کے بعد جے یو آئی کے سربراہ نے اپنی تمام مصروفیات منسوخ کردی ہیں۔

    دوسری جانب جمیعت علماء اسلام ف کے ڈپٹی سیکر ٹری جنرل مولانا محمد امجد خان کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری، چئیرمین سینیٹ رضا ربانی،ڈپٹی چئئرمین مولانا عبدالغفور حیدری،سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے مولانا فضل الرحمن کو فون کرکے ان کی خیریت دریافت کی اور خذبہ خیر سگالی کے تحت گلدستے بجھوائے۔


    پڑھیں: ’’ کوئی مجھ سے میری شادی کا بھی پوچھ لے، فضل الرحمان ‘‘


    اُن کا کہنا ہے کہ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے مولانا فضل الرحمن کے لئے گلدستہ اور فروٹ بھیجے اور جلد صحت یابی کی دعا کی ہے، جبکہ وفاقی وزیر حاجی اکرم خان درانی نے بھی مولانا سے ملاقات کرکے ان کی عیادت کی۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن کو پیر کے روز اسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹر کی تجویز کے بعد اُن کے میڈیکل ٹیسٹ کرائے گئے تھے۔ ڈاکٹروں نے مولانا فضل الرحمان کی رپورٹس آنے کے بعد انہیں مزید ایک دوروز آرام کامشورہ دیا ہے۔