Tag: advanced technology

  • دریائے ستلج میں ڈوبنے والوں کی تلاش کے لیے جدید ٹیکنالوجی، ریڈار کا استعمال

    دریائے ستلج میں ڈوبنے والوں کی تلاش کے لیے جدید ٹیکنالوجی، ریڈار کا استعمال

    اوکاڑہ: دریائے ستلج میں ڈوبنے والوں کی تلاش کے لیے جدید ٹیکنالوجی، ریڈار اور غوطہ خوروں کی مدد سے چوتھے روز تلاش شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج میں کشتی الٹنے سے لاپتا افراد کی تلاش چوتھے روز پھر شروع کر دی گئی، سرچ آپریشن میں پاک فوج، ریسکیو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق جدید ٹیکنالوجی، ریڈار اور غوطہ خوروں کی مدد سے سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے، جس کی نگرانی ڈپٹی کمشنر، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر اقبال کر رہے ہیں۔

    دریا سے اب تک 8 افراد کی لاشیں نکال کر لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں، جب کہ 6 لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ دریائے ستلج میں چار دن قبل سوجیکے کے مقام پر کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا، ڈپٹی کمشنر ذیشان حنیف کے مطابق کشتی میں 45 افراد سوار تھے، 33 کو بچا لیا گیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کشتی پر 45 افراد کے علاوہ کھاد کے بیگ، 15 سے 20 موٹر سائیکلیں بھی موجود تھیں، مسافروں میں سے 43 کا تعلق ضلع بہاولنگر کی تحصیل منچن آباد سے جب کہ 2 کا دیپالپور سے تھا۔

  • دل کی بے قاعدہ دھڑکن، علاج کے لئے جدید ٹیکنالوجی متعارف

    دل کی بے قاعدہ دھڑکن، علاج کے لئے جدید ٹیکنالوجی متعارف

    کراچی: نجی اسپتال کے کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی ٹیم نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کے لیے کم خطرے کے حامل نئی ٹیکنالوجی متعارف کرادی ہے۔

    آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر یاور سعید اسسٹنٹ پروفیسر اور کنسلٹنٹ، کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی نے اس پروسیجر میں رہنمائی کی، ان کی کارڈیولوجی، الیکٹروفزیولوجی کی الگ الگ ٹیم اور ریڈیولوجی کے ٹیکنیشنز اس پروسیجر کی مکمل تنظیم اور عمل سیکھنے کے لیے مہینوں مصروف عمل رہے۔

    یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں نسبتاً نئی ہے، نبض کی بے قاعدگی کے علاج کے لیے پرانی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ موثر اور محفوظ تر ہے، اس جدید ترین پروسیجر میں دو سے تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں، خوش آئند بات یہ ہے کہ مریض پروسیجر کے ایک ہفتے بعد کام پر واپس جاسکتا ہے یا گاڑی چلاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ پروسیجر اور طبیعت کی بحالی دونوں کا دورانیہ معقول حد تک کم ہوگیا ہے، اس نئی ٹیکنالوجی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کے متلاشی مریضوں کے لیے اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے کارڈیالوجسٹس کے لیے آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کردی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عام آبادی میں تقریباً ایک سے چار فیصد موجودگی کے ساتھ نبض کی بے قاعدگی ایک عام لیکن دل کی دھڑکن کا بہت زیادہ خطرے کا حامل مسئلہ ہے جس میں نامناسب برقی تسلسل کی وجہ سے دل بہت تیزی سے اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے۔

    اگراس کا مناسب طور پر اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ فالج کے لیے ایک حتمی خطرے کا باعث بن سکتا ہے، ہر چند کہ دل کی دھڑکن کے مسائل کا علاج آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں باقاعدگی سے جاری ہے، اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال مریضوں کو محفوظ اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کے لیے خدمات فراہم کرنے کے جاری وعدے کا عہد ہے۔

  • لاک ڈاؤن : سندھ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا

    لاک ڈاؤن : سندھ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا

    کراچی : سندھ سمیت کراچی کے شہری آج سے مزید ہوشیار ہوجائیں کیونکہ اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا، کون کتنی بار گھر سے نکلا اور کیوں نکلا، سندھ پولیس کے سامنے ایک کلک پر سارا ڈیٹا سامنے آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے سٹیزن مانیٹرینگ ایپ کا استعمال شروع کردیا۔ حکومت سندھ نے ایک بار پھرعوام کو تنبیہ کی ہے کہ لاک ڈاون پرعملدرآمد نہ کیا گیا تو کرفیو لگا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں کورونا وائرس مقامی طور پر مزید پچیس افراد میں منتقل ہوگیا ہے، سندھ بھر میں تعداد چارسو پیسنٹھ سے تجاوز کرگئیں۔

    حکومت سندھ نے وبا پر قابو پانے کیلئے لاک ڈاؤن مزید سخت کردیا ہے، وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو کرفیو نافذ کرنا ناگزیر ہوجائے گا۔

    دوسری جانب کراچی سمیت سندھ بھر میں پولیس اور رینجرز کے ناکے۔۔ مزید سخت ۔۔۔شہری خبرداررہیں کیوںکہ اب کون کتنے بار گھرسے نکلا اور کیوں نکلا؟ سندھ پولیس نے شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنے کیلئے بنائی گئی ایپ کا استعمال شروع کردیا۔

    حکام کے مطابق سٹیزن مانیٹرنگ ایپ کے آن لائن سسٹم کے تحت ڈیٹا تمام آفسران تک پہنچ جاتا ہے اور اس طرح غیر ضروری گھر سے نکلنے والے افراد کی نشاندہی ہوجاتی ہے۔

  • کرونا وائرس سے بچاؤ : تین ممالک میں جدید ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال

    کرونا وائرس سے بچاؤ : تین ممالک میں جدید ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال

    چین، تائیوان اور جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، جس کے باعث یہ ممالک اس وباکے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔

    جنوبی کوریا، تائیوان اور چین آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اسمارٹ فونز اور بروقت ڈیٹا جمع کرپانے کی مدد سے کووِڈ انیس(کورونا وائرس) کو قابو کرنے میں کافی حد کامیاب ہوگئے ہیں۔

    جنوبی کوریا کی حکومت ”بِگ ڈیٹا“ کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں کی تعداد ان کے رہائشی علاقوں، ان کی جنس، عمر اور ہلاکتوں کی تعداد اور تمام طرح کی تفصیلات جمع کرکے انہیں خفیہ رکھ رہی ہے اور متاثرین کو ایک منفرد شناختی نمبر فراہم کر رہی ہے۔

    ان شناختی کارڈوں کی مدد سے یہ پتہ چلتا رہتا ہے کہ مریض کب کہاں اور کیسے دیگر لوگوں ملا اور نشست و برخاست کی۔

    جنوبی کوریا میں حکومت کی جانب سے مہیا کرائی جانے والی اطلاعات پر مبنی ایک ویب سائٹ ہے جو لوگوں کو کورونا متاثرین کے سفر کی تفصیلات بتاتی ہے اور یوں لوگ اس علاقے میں جانے سے پرہیز کرتے ہیں جہاں وائرس کی موجودگی کا خدشہ ہو۔

    اس کے علاوہ کئی ایسی ایپلی کیشنز بنائی گئی ہیں جنہیں فیس بُک، ٹویٹر اور واٹس ایپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ یہ ایپلی کیشنز مریض کی نقل و حمل پر نظر رکھنے میں مدد گار ہیں۔

    اس طرح لوگوں نے سماجی فاصلے کی اہمیت سمجھ لی ہے اور مذکورہ ویب سائٹ پر آنے والی تفصیلات محکمہ صحت کے کارکنوں کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے جس کے بعد وہ فوری کارروائی کرتی ہے۔

  • نوے کی دہائی ، اور بچپن کی یادیں

    نوے کی دہائی ، اور بچپن کی یادیں

    کراچی: پاکستان میں ٹیکنالوجی کی آمد سے قبل اگر 90 کے دہائی کی بات کی جائے تو چند ایسی چیزیں سامنے آتیں ہیں جو ماضی کی یادوں کو رنگین بنا دیتی ہیں۔

    نوے کی دہائی میں جب کمپوٹر گیمز ، ٹیکنالوجی اور جدید سمارٹ کی آمد نہیں ہوئی تھی تو بچوں کے کھیلوں کے انداز اور کھیل بھی مختلف ہوا کرتے تھے ایسے کھیل جو ہوتے تو بہت سادہ تھے ،لیکن دلوں میں گھر کرلیتے تھے ۔

    ماضی کی چند یادیں ایسی بھی ہوا کرتی تھیں جنہیں یاد کرکے آج بھی ماضی حسین نظر آتا ہے۔ماضی کی چند یادیں مندجہ ذیل ہیں۔

    نینٹینڈو 64 (سیگا گیمز)۔
    90s

    نوے کی دہائی میں ہر بچے کا پسندیدہ گیم نینٹنڈو 64 ہوا کرتا تھا اس میں مختلف گیمز کی کیسٹ ہوا کرتی تھیں جس میں مشہور ترین ماریو ، کال آف ڈیوٹی اور ڈرونا ایکس باکس نامی کھیل ہوا کرتا تھا۔ موجودہ دور میں اس سیگا گیمز کی جگہ کسی حد تک پلے اسٹیشن اور سمارٹ فون میں موجود گیمز نے لے لی ہیں۔

    وی سی آر

    90s
    وی سی آر ماضی کی ٹیکنالوجی میں ایک ایسی چیز تھی کہ شاید اب اس کا وجود نہیں لیکن اس یادیں ابھی ذہنوں میں تازہ ہیں، وی سی آر کو بالی ووڈ فلمیں دیکھنے اور شادیوں کی بنائی گئی فلموں کو دیکھنے کے لئے زیادہ تر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد سی ڈی لیکن موجودہ دور میں اس کی مکمل جگہ ڈی وی ڈی نے لے ہے۔

    یویو

    90s
    یاد ہوگا کہ ہم بچپن میں ایک کھلونے سے کھیلا کرتے جس کا نام یو یو تھا اسے اپ ڈاون وہیل کے نام سے بھی جانا جاتا تھا ،  یو یو ایک لائٹ اور ایک بغیر لائٹ والا ہوتا تھا ، اس میں موجود ایک دھاگے کے ذریعے اسے نیچے پھنک کر اسی دھاگے کے ذریعے اشاروں میں اوپر کھینچا جاتا تھا یہ نوے کی دہائی کا مشہور ترین کھلونے میں سے ایک تھا۔

    واک مین

    90s
    چلتے پھرتے گانے سنا ہر ایک نوجوان اور بچے کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے آج کے دور میں گانےسنے کے لئے موبائل فون اور مختلف میوزک پلیئر کو استعمال کیا جاتا ہے لیکن نوے کی دہائی میں گانے سنے کے لئے واک مین کو استعمال کیا جاتا تھا یہ اس دور کی ایک جدید چیز تھی کہ اپنی جیب رکھے واک مین کے ذریعے چلتے پھرتے اپنی پسند کی کیسٹ کو سن سکتے تھے۔

    لائٹ والے جوتے

    90s
    نوے کی دہائی میں موجود ہر بچے کی اپنے والدین ایک چیز کی ضرور مانگ ہوتی تھی کہ جسے بچوں کی زبان میں لائٹ والے جوتے کہا جاتاتھا ،  یہ ایک چیز تھی کہ بچے اسے پہن کر خوشی سے بھولے نہیں سماتے تھے۔

    ڈائلاپ انٹرنیٹ

    90s
    آج کے دور میں جہاں تیز ترین انٹرنیٹ ہر کسی پہنچ میں ہے اسی طرح ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب انٹرنیٹ کی ترسیل کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑھتے تھے گھر میں موجود ٹیلی فون کی کیبل کو کمپوٹر موڈیم سے منسلک کر کے مختلف انٹرنیٹ کارڈ کے ذریعے انٹرنیٹ حاصل کیا جاتا تھا جو آج ماضی کی ایک یادگار بن گئی ہے۔

    کھیلونا گیم

    90s
    نوے دہائی میں جب الیکٹرونک گیمز آئے تو انہوں نے دھوم مچادی ہر بچے کے پاس مخلتف گیمز ہوا کرتے کسی کے پاس بیٹری سے چلنے والی کار ہوتی تھی تو کسی کے پاس مچھلیاں پکڑنے والا گیم ہوتا تھا ۔

    لیگو

    90s

    بچوں کو بچپن سے ہی بلڈنگ بنانے اور چیزوں کو جوڑنے کا شوق ہوتا ہے، جس کے لئے لیگو  ایک گیم جسے چھوٹے سے چھوٹا بچہ بھی لطف اندوز ہوتا تھا۔

    کاغذ کے کھیلونے

    90s
    بچپن میں کاغذ سے کھیلنے کا بھی اپنا مزہ تھا خاص طور پر اگر نوے کی دہائی کی بات کی جائے تو اس طرح کی جدید ٹیکنالوجی کے نہ ہونے کے باعث کاغذوں سے کھیلا جاتا تھا ، جسے کاغذ کے جہاز ،، کشتی اور مختلف طرح شکل بناکر کھیلا جاتا تھا ۔

    کارٹون

    90s
    کارٹون ہر بچے کی پسند ہوتا ہے چاہیے آج کی بات کی جائے یہ ماضی کی بچوں کے نذدیک کارٹون کی اہمیت بہت ہوتی ہے ۔