Tag: Advisor National Security

  • وزیر خارجہ شاہ محمود  سے امریکہ کے مشیر قومی سلامتی کا ٹیلیفونک رابطہ

    وزیر خارجہ شاہ محمود سے امریکہ کے مشیر قومی سلامتی کا ٹیلیفونک رابطہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ سے امریکہ کے مشیر قومی سلامتی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، شاہ محمود قریشی نے جان بولٹن کو بھارتی جارحانہ عزائم کے ممکنہ خدشات سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے امریکی مشیر برائے سلامتی جان بولٹن کی ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے، اس موقع پر پلوامہ واقعے کے بعد خطے میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے امریکی عہدیدار کو26فروری کو جانے والی بھارتی جارحیت کی تفصیلات کے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ دراندازی یو این چارٹر کے بھی منافی تھی، بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا بھرپور جواب اپنے دفاع میں تھا، ہم خطے میں امن و امان کے خواہاں ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو واپس بھجوایا، پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود مشاورت کے بعد بھارت واپس پہنچ چکے ہیں،14مارچ کو کرتار پور راہداری معاہدے کیلئے وفد بھارت جارہا ہے۔

    ٹیلی فون پر ہونے والی اس گفتگو میں ایمبیسڈر جان بولٹن نے امن کیلئے پاکستان کے مؤثر اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو شمالی کوریا کی قیادت سے اہم مذاکرات میں مصروف تھے اس کے باوجود اس تمام صورتحال میں پاک بھارت قیادت سے رابطے میں رہے۔

    انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وزیر خارجہ نے بھارتی جارحانہ عزائم کے ممکنہ خدشات سے آگاہ کیا، ایمبیسڈر جان بولٹن نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مؤثر کردار کی تعریف کی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

  • پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑسکتی ہیں، ناصرجنجوعہ

    پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑسکتی ہیں، ناصرجنجوعہ

    اسلام آباد : قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑ سکتی ہیں، ایران ہمارا پڑوسی ہے، ہماری مذہبی اور ثقافتی تاریخ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مشیرقومی سلامتی ناصر جنجوعہ سے ایرانی وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی ہے، ہماری مذہبی اور ثقافتی تاریخ ہے، ترقی و خوشحالی کیلئے مشترکہ جغرافیہ ہمارا اثاثہ ہے، پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑ سکتی ہیں۔

    ناصرجنجوعہ نے کہا کہ پاک ایران اشتراک سے آگے بڑھنے کی وجوہات موجودہیں، دوطرفہ دورے باہمی تعلقات مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    ایرانی وفد کے سربراہ کمال خرازعی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چیلنجز کو مواقع میں بدلنے کیلئے پاکستان اور ایران کو مل کر کام کرنا ہو گا، افغان عدم استحکام کے باعث سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔

    کمال خرازعی نے مواصلاتی نظام کو باہم منسلک کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں پاکستان اور ایران کی جانب سے افغان صدر اشرف غنی کی امن پیشکش کا خیر مقدم کیا گیا۔

    ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں فریقین کو دیرپا امن کیلئے آگے بڑھنا ہو گا اور ہم سب کو افغان استحکام کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔

    مزید پڑھیں: پاک ایران سرحدی تنازعات ختم کرنے پر دونوں ممالک رضامند

    یاد رہے کہ گزشتہ سال پاک ایران سرحد پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید بہتر کےلیے مفاہمتی یادداشت پر دستخظ کیے گئے جس کے تحت سرحد کے دونوں اطراف اقدامات کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

    مفاہمتی یادداشت کے مطابق سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی تارکین وطن کی آمد اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے دونوں ممالک کی فورسز ایک دوسرے کو معاونت فراہم کریں گی۔

  • جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ناصرجنجوعہ

    جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ناصرجنجوعہ

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ ہمیں جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعاون پر مبنی فریم ورک پر کام کرنا چاہتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں امریکی میڈیا کے 4 رکنی وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا، مشیرقومی سلامتی نے وفد کو علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تفصیل سے آگاہ کیا۔

    ناصر جنجوعہ نے زمینی حقائق جاننے کیلئے پاکستان آمد پر وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے وفد کو موجودہ صورتحال سمجھنے میں مدد ملے گی۔

    مشیر قومی سلامتی کا 1979 اور نائن الیون کے بعد سیکیورٹی فورسز کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ عسکری حکمت عملی نے افغان معاشرے کو ہمیشہ زخم دیئے، طاقت کے استعمال سے محبت کی کہانیاں پیدا نہیں ہوتیں، ہمیں جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

     ہم امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعاون پرمبنی فریم ورک پرکام کرنا چاہتے ہیں۔ ناصر جنجوعہ نے مزید کہا کہ ہمیں مجموعی طور پرامن کو فروغ دینا چاہیےتاکہ اس پیچیدہ تنازع کو ختم کیا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان صدر کی طالبان کوسیاسی مصالحت کی پیشکش ایک مثبت قدم،قابل تعریف ہے، پاکستان بھی ایک طویل عرصے سے سیاسی مصالحت پر اسرار کر رہا تھا کیونکہ پاکستان خطے کے ملکوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

    ناصر جنجوعہ نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک خطے کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔ امریکی میڈیا کے وفد نے ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا شکریہ ادا کیا۔