Tag: advocate general

  • ایڈووکیٹ جنرل نے اہل کاروں کے تبادلے رکوا دیے

    ایڈووکیٹ جنرل نے اہل کاروں کے تبادلے رکوا دیے

    اسلام آباد: ایڈووکیٹ جنرل نے اہل کاروں کے تبادلے رکوا دیے۔

    ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل آفس کی سیکیورٹی پر مامور اہل کاروں کے تبادلے ایڈووکیٹ جنرل نے رکوا دیے، انھوں نے کسی بھی اہل کار، نائب کورٹ کو تا حکم ثانی جانے سے روک دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کے تمام اسٹاف کو معمول کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس صورت حال میں ایڈووکیٹ جنرل آفس کے لا افسران گومگو کا شکار ہو گئے ہیں۔

    نگران حکومت نے پرانے لا افسران کو عدالتوں میں پیش ہونے سے روک رکھا ہے، اور عدالتیں الاٹ نہ ہونے سے نئے لا افسران بھی پیش نہیں ہو رہے ہیں۔

    دوسری جانب عدالتوں کی جانب سے لا افسران کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے، جسٹس شاہد کریم نے لا افسران کی عدم پیشی پر نوٹس لے کر معاملہ حل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ نگران حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل، پرانے لا افسران کو ہٹا کر نئی تعیناتیاں کی تھیں، جب کہ ہائی کورٹ نے برطرفیوں کا حکم معطل کر رکھا ہے۔

  • منصب سنبھالتے ہی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا بڑا فیصلہ

    منصب سنبھالتے ہی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا بڑا فیصلہ

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازشریف نے حلف اٹھاتے ہوئے پنجاب بیورو کریسی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالتے ہی پنجاب بیوروکریسی کااجلاس طلب کر لیا ہے جس کے باعث اعلیٰ افسران میں کھبلی مچ گئی ہے۔

    اس بات کا قوی امکان ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو تبدیل کردیا جائے گا جبکہ بڑے پیمانے پر سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے بھی تبادلے ہونے کا امکان ہیں۔واضح رہے کہ چند روز قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے حلف کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے

    ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے کہا تھا کہ گورنر پنجاب کو نوٹس ہی نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کو سنا گیا ہے جبکہ صدرِ پاکستان کیس میں فریق نہیں تھے، انہیں کیسے ہدایات جاری ہو سکتی ہیں؟

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر اور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جا سکتیں۔

    بعد ازاں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

  • پنجاب کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں، ایڈووکیٹ جنرل

    پنجاب کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں، ایڈووکیٹ جنرل

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے سیکرٹری قانون کی جانب سے کام روکنے کے متعلق مراسلے کا جواب دے دیا، کہتے ہیں سیکرٹری نے قانون کے بارے میں لاعلمی کا مظاہرہ کیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے جواب میں نشاندہی کی کہ22 اپریل کو بھیجا گیا مراسلہ وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا۔

    یہ مراسلہ وزیراعلیٰ پنجاب کے جاری کردہ مراسلے کی تضحیک ہے، احمد اویس نے واضح کیا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں جب تک ان کی جگہ پر دوسرا وزیراعلیٰ نہیں آجاتا۔

    اس لیے یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ صوبائی حکومت بحال نہیں ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر اُن کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی، سرکار وکیل نے بتایا کہ سیکرٹری اسمبلی کیخلاف ایک مقدمہ اور نظر بندی کے احکامات ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی درخواست پر سماعت کی تو پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار سیکرٹری پنجاب اسمبلی کی تین دن کیلئے نظر بندی کے احکامات جاری ہوئے تھے۔

    محمد خان بھٹی کیخلاف اسمبلی ہنگامہ آرائی کے الزام میں 16 اپریل کو ایک مقدمہ بھی درج ہوا ہے، سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل عامر سعید راں نے سرکاری وکیل کے بیان کے بعد درخواست واپس لینے کی استدعا کی

    جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ یاد رہے کہ محمد خان بھٹی نے گرفتاری کے خدشے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کام سے روک دیا گیا

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کام سے روک دیا گیا

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام سے روک دیا گیا ہے اب وہ کسی عدالت میں پنجاب حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام سے روک دیا گیا ہے اور اس حوالے سے محکمہ قانون اور پارلیمانی امور نے مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اویس احمد اب کسی عدالت میں پنجاب حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ذمے داری صوبائی حکومت کی نمائندگی کرنا ہے لیکن گورنرکی پٹیشن میں ایڈووکیٹ جنرل نے انتظامی امور کی خلاف ورزی کی۔

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں اس لیے صوبائی حکومت کی عدم موجودگی میں ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    محکمہ قانون نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا ہے کہ انتظامی معاملات کے کیسز میں آپ عدالت میں پیش نہ ہوں۔