Tag: adyala jail

  • میں جو شہد کھاتی ہوں اس میں کچھ ملا دیا گیا، بشریٰ بی بی

    میں جو شہد کھاتی ہوں اس میں کچھ ملا دیا گیا، بشریٰ بی بی

    راولپنڈی : سابقہ خاتون اوّل اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ میں جو شہد کھاتی ہوں اس میں کچھ ملا دیا گیا۔

    اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ نے بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق بیان دیا جبکہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر مکمل صحت مند ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل آئی تھی، میں جو شہد کھاتی ہوں اس میں کچھ ملا دیا گیا تاہم میں نے وہ سارا شہد کھا لیا ہے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کچھ بھی کرلیں عوام میں چلنے کے قابل نہیں رہیں گے، حالات بہتری کی جانب جا رہے ہوتے تو رانا ثنا اللہ کبھی ایسا بیان نہیں دیتے۔ چیزوں کو بہتری کی طرف جانا چاہیے تھا مگر نہیں جا رہیں، بانی پی ٹی آئی عوام اور ملک کے لیے جیل میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل آئی تھی، میں جو شہد کھاتی ہوں اس میں کچھ ملا دیا گیا تاہم میں نے وہ سارا شہد کھا لیا ہے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کبھی کسی کو نقصان پہنچایا نہ کسی کو مارنے کا کہا، بانی پی ٹی آئی کے خمیر میں بدلہ لینا نہیں، مسلمان کسی سے بدلہ نہیں لیتا۔

    ایک سوال کے جواب میں بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ عوام کو چوروں کا ساتھ نہیں دینا چاہیے، بانی پی ٹی آئی چاہتے تو وہ بنی گالہ میں آرام کی زندگی گزار رہے ہوتے۔

  • مجھے قید رکھیں باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے، بانی پی ٹی آئی

    مجھے قید رکھیں باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے، بانی پی ٹی آئی

     پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں رہا کر دیا جائے۔

    اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں سماعت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی25 مئی کی پٹیشن سنیں۔

    انہوں نے کہا کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ان واقعات پر اب تک کوئی عدالتی انکوائری نہیں ہوئی۔

    بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج ریکور کرانے کا حکم دیں، جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کیں وہی 9مئی کے ذمہ دار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جرم کی معلومات چھپانا بھی ایک جرم ہے، نو مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا   جا رہا ہے، یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت چل رہا ہے۔ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے

     ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف، مریم نواز اور آصف زرداری کے تمام مقدمات ختم کردیئے گئے، نوازشریف نے توشہ خانہ سے چھ لاکھ میں مرسیڈیز گاڑی لی، زرداری نے توشہ خانہ سے 3گاڑیاں لیں جو کہ قانونی طور پر نہیں لی جا سکتی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کرپشن کی کتابوں والوں کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 8فروری پر بھی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، دھاندلی زدہ الیکشن کے باعث سینیٹ الیکشن کی قانونی حیثیت نہیں، انتخابات میں اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا. لیکشن کمیشن جس نے دھاندلی کرائی وہ کیسے انکوائری کر سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو رجیم چینج تسلیم کرلیتا تو دباؤ پوری بائیڈن حکومت پر آتا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اسد مجید نے دھمکی کا بتایا تھا۔

    ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کرائی جائے، امریکی سفیر مجھے ملنے جیل نہیں آئے، جب ملاقات ہوگی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور امریکی سفارتخانہ کے کردار پر بات کروں گا۔

    حکومت گرانے کے بینفیشری حکومت میں بیٹھ گئے تو انکوائری کیسے ہوگی؟ رانا ثناءاللہ کے بیان پر یہی کہنا چاہوں گا مافیاز ایسا ہی کرتے ہیں، ہم 8 فروری والے ہیں سیاسی طور پر مقابلہ کرتے ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں 40 ایم پی ایز کے فارورڈ بلاک سے متعلق علم نہیں، پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سے ملاقات کی اجازت دیں تو معلومات لوں۔

  • راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں  قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ختم

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ختم

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ختم ہوگئی، قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی دیگر جیلوں کی طرح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بھی قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش نہیں ہے مزید گرفتار لوگوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار مزید افراد کو اٹک، جہلم کی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا، اڈیالہ جیل میں پہلے ہی گنجائش سے3گنا زائد قیدی موجود ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ 9مئی کے واقعے کے بعد گرفتار ہونے والے افراد کی بڑی تعداد جیل منتقل کی گئی ہے، جیل حکام نے صورتحال سے وفاق اور پنجاب حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر کے دیگر اضلاع کی جیلیں قیدیوں سے بھر گئی ہیں، پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع کی جیلوں میں 36ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جیلوں میں 53ہزار قیدی بند ہیں، پنجاب کی جیلوں میں 45فیصد زائد قیدی بند ہیں۔

  • راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد سے نوجوان ملزم ہلاک

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد سے نوجوان ملزم ہلاک

    راولپنڈی : پنجاب کی مشہور زمانہ اڈیالہ جیل میں پولیس کے مبینہ تشدد سے قید ملزم جان کی بازی ہار گیا، متوفی ایاز ڈکیتی کے الزام میں قید تھا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کےعلاقے پیر ودھائی گلی لوہاراں کے رہائشی ایاز کی لاش اڈیالہ جیل سے اسپتال منتقل کی گئی ہے۔ متوفی کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ ایاز پر ڈکیتی کا مقدمہ درج تھا جس پر بدترین اور جان لیوا تشدد کیا گیا۔

    اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ملزم کی ہلاکت کی انکوائری کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کو خط ارسال کیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ ملزم کی موت کی وجہ کے تعین کیلئے جوڈیشل افسر کا تقرر کیا جائے۔

    دوسری جانب ڈی ایچ کیو اسپتال کے حکام نے بتایا ہے کہ ملزم ایاز کو جب اسپتال لایا گیا تو پہلے ہی اس کی موت واقع ہوچکی تھی۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق ابتدائی معائنے میں کسی زخم یا تشدد کے نشانات نہیں ملے، تشدد سے متعلق حتمی رائے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد قائم کی جائے گی۔

  • کرونا وائرس،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق بڑا حکم

    کرونا وائرس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق بڑا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے: کرونا وائرس کے باعث  اڈیالہ جیل میں معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا  ڈپٹی کمشنر ایک افسر مقرر کریں، جو ضمانتی مچلکوں کے معاملات دیکھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 10 سال سےکم سزاکےانڈرٹرائل قیدیوں کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالتی حکم پرڈپٹی ڈی آئی جی وقاراحمد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے پیش ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا اڈیالہ جیل میں 2174 قیدیوں کی گنجائش موجود ہے، اڈیالہ جیل میں اس وقت 5001 قیدی موجودہیں ، جس میں سے 1362قیدیوں کےعدالتوں میں ٹرائل زیرالتوا ہیں۔

    ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں کسی قیدی کو کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چین میں کرونا وائرس اس وقت پھیلا جب قیدیوں میں ہوا، جب غیر ضروری گرفتاریاں ہوتی ہیں تب بھی جیل کی گنجائش کم ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا جیل میں صفائی ستھرائی کا بھی برا حال ہے، خدانخواستہ کسی قیدی کو ہو گیا تو پھر قابو نہیں آئے گا، جو بھی جیل قید میں جائے گا اس کی مکمل اسکریننگ ہو گی، کیونکہ اگر ایک بھی جیل کے اندر چلا گیا تو جیل میں موجود قیدیوں کو متاثر کر سکتا ہے، جو قیدی جیل سے باہر آئے گا اس کی بھی مستقل اسکریننگ ہو گی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ایران نے تو جیلوں سے سارے قیدی نکال دئیے ہیں ، کرونا وائرس کے پیش نظر عدالت قبل از وقت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ یہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے، جو چین نے کیا ہے وہ ایک مثال ہے۔

    عدالت نے کہا کروناکےپیش نظرکیوں نہ انڈرٹرائل قیدیوں کورہاکردیاجائے، ایسے قیدی جو بغیر سزا جیل میں ہیں انہیں ضمانت پرکیوں نہ رہاکردیاجائے، ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ جیلوں کےلئےکیاپالیسی ہے، جیلوں سےملاقاتیوں کوفاصلےسےملاقات کرائی جارہی ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا حدسے زیادہ قیدی جیل میں موجودہیں، قیدیوں کےلئےسپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، متعلقہ ایس ایچ اوکی یقین دہانی پرقیدیوں کورہاکیاجائے، اگرقیدمیں کوئی ایچ آئی وی ایڈزمیں مبتلاہےتواسےبھی رہاکیاجائے ، کسی قیدی کی کم سزارہ گئی ہے توپےرول پررہاکیاجائے۔

    ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے عدالت سے رہنمائی مانگی کہ اگر کسی ملزم کی ضمانت کی درخواست پہلے مسترد ہو چکی تو اس کا کیا ہو گا اور کیا نیب کیسز میں گرفتار ملزمان بھی ضمانت پر رہا ہوں گے؟ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو افراد گرفتاری کے بعد ابھی جیل نہیں گئے انہیں تھانے کے حوالات سے ہی قانونی کارروائی کر کے رہا کیا جائے، یہ معاملہ صوبائی حکومت نے دیکھنا ہے۔

    عدالت نے معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر ایک افسر نامزد کریں جن کی تسلی کے بعد ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے اور جو قیدی مچلکے جمع نہیں کرا سکتے حکومت کو ان قیدیوں کے مچلکے خود دینا پڑیں تو دے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے آخر میں کہا کہ اس کیس میں ججمنٹ دونگا تاکہ اس ججمنٹ کے تحت قیدیوں کی رہائی ممکن ہو۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائیکورٹ میں 1362 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس نےڈی سی،ڈپٹی آئی جی پولیس،سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ کو بھی طلب کیا تھا۔

  • جیلر کے کمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی، وزیراعلیٰ کا نوٹس، تحقیقات کا حکم

    جیلر کے کمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی، وزیراعلیٰ کا نوٹس، تحقیقات کا حکم

    راولپنڈی: وزیراعلیٰ پنجاب نے جیل سپرٹنڈنٹ کےکمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن کا کہنا تھا نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کی رہائی کے موقع پر اڈیالہ جیل میں موبائل فون اور مٹھائیاں پہنچنے کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں ملزم حنیف عباسی کی موجودگی کے حوالے سے پوچھ گچھ شروع کردی، جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں تصویر کی اندرونی کہانی

    فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے فون پر تفصیلات لیں تو اُن کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، ملزم حنیف عباسی کی کمرے میں موجودگی پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو آگاہ کیا۔

    وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی سزایافتہ مجرم ہیں اُن کا جیلر کے کمرے میں موجود ہونا قانون کی خلاف ورزی ہے، ملزم اور دیگر لیگی قائدین سے متعلق پہلے بھی شکایات موصول ہوئیں۔

    فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کےانتقامی کارروائی کےحق میں نہیں مگر سرکاری اداروں کو قانون کے مطابق چلنا چاہیے، سپرٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی کرنا میرا اختیار نہیں بطور وزیراطلاعات واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔

    دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات نے اڈیالہ جیل سے نوازشریف کی تصویر سامنے آنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی بنادی جس میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور آئی جی جوڈیشل شامل ہیں۔

    تحقیقاتی کمیٹی کل اڈیالہ جیل پہنچ  کر  معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

  • نواز شریف کے ساتھ غیر مہذب سلوک فوراً بند کیا جائے: شہبازشریف

    نواز شریف کے ساتھ غیر مہذب سلوک فوراً بند کیا جائے: شہبازشریف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ غیر مہذب سلوک بند کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگراں وزیر اعظم ناصرالمک کو لکھے گئے اپنے خط میں کیا، خط میں شہباز شریف نے نواز شریف کی بکتر بند گاڑی میں عدالت منتقلی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے، ان پر کرپشن کا الزام نہیں، ایک سیاسی قیدی ہیں۔

    نگراں وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا تھا کہ امید ہے حکومت ایسے نازیبا سلوک کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی ہے۔


    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 15 اگست تک ملتوی


    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کی جانب سے اڈیالہ جیل انتظامیہ سے متعلق بھی تحٖفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، بہتر سہولیات نہ ہونے کی بھی شکاتیں سامنے آئی ہیں۔

  • نوازشریف اڈیالہ سے پمز اسپتال منتقل، شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    نوازشریف اڈیالہ سے پمز اسپتال منتقل، شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    روالپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کو طبیعت ناساز ہونے کے بعد پمز اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، نواز شریف کو شعبہ امراض قلب کے پرائیویٹ روم میں داخل کردیا گیا۔

     ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف پمز کارڈیک سینٹر میں ابتدائی طبی معائنہ مکمل ہوگیا، ان کا بلڈ پریشر، شوگر لیول، نبض  دل کی دھڑکن کا معائنہ کیا گیا جبکہ نواز شریف کے دل اور گردوں کے ٹیسٹ آج صبح کیے جائیں گے، پمز اسپتال کا خصوصی میڈیکل بورڈ کل نواز شریف کا تفصیلی طبی معائنہ کرے گا۔

    دوسری جانب پمز شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار دے دیا گیا، چیف کمشنر اسلام آباد نے سب جیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پرائیویٹ وارڈ سب جیل میں مجرم نواز شریف زیر علاج ہیں، پمز پرائیویٹ وارڈ نواز شریف کے ڈسچارج ہونے تک سب جیل تصور ہوگا۔

    قبل ازیں ذرائع کے مطابق نوازشریف کو اڈیالہ کی سلاخیں ستانے لگیں اور وہ ایک بار پھر بیمار پڑ گئے، جیل انتظامیہ نے ڈاکٹرز کی تجویز پر مجرم کو پمز اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال میں نوازشریف کی ممکنہ منتقلی سےقبل اضافی سیکیورٹی تعینات کی گئی تھی ، اس ضمن وفاقی پولیس کی بھاری نفری بکتربند سمیت اسپتال کے باہر پہنچی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے معائنے کے بعد عمارت کو کلیئر قرار دیا۔

    جیل انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو پمز اسپتال میں پرائیوٹ کمرے میں رکھا جائے گا، پمز کے اطراف عمارتوں پر نشانہ باز اہلکار اور سیکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔

    دوسری جانب وزیرداخلہ پنجاب شوکت جاوید نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کی اسپتال منتقلی کیلئےتیاریاں کی جارہی ہیں، قیدی کو طبیعت خرابی کی وجہ سے پمز منتقل کیا جائے گا۔

    شوکت جاوید کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرزکی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپمزمنتقل کیاجارہاہے، میڈیکل ٹیم فیصلہ کرے گی کہ انہیں کتنے روز تک اسپتال میں رکھنا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ نوازشریف کی ای سی جی اور بلڈ لیول کی رپورٹیں ٹھیک نہیں آئیں لہذا انہیں فوری طور پر علاج و معالجے کے لیے پمز منتقل کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف کی طبیعت 23 جولائی کو بھی ناساز ہوئی تھی جس کے بعد جیل انتظامیہ نے ڈاکٹر کی ٹیم کو طلب کیا تھا۔

    دس سالہ قید کی مدت شروع ہوئے 9 روز ہی گزرے تھے کہ نوازشریف کی بیماری کی خبریں سامنے آنے لگیں، لیگی قیادت نے علالت پر بنا تحقیق کے جیل انتظامیہ پر الزامات عائد کیے۔

    جیل انتظامیہ نے خصوصی میڈیکل بورڈ پمزاسپتال کے 4 سینئر ڈاکٹرز پر تشکیل دیا تھا جس نے نوازشریف کے کچھ ٹیسٹ کروائے تھے جن کی رپورٹس کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں باقاعدگی سے ادویات لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    سابق وزیر اعظم کی صحت کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے بعد صدرِ پاکستان ممنون حسین نے نواز شریف کے مکمل علاج کو یقینی بنانے اور تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    دوسری طرف آئی جی جیل خانہ جات نے قیدی کی صحت کی خرابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیل میں آ کر سب ہی بیمار ہو جاتے ہیں، جب مریم اور صفدر ٹھیک ہیں تو نواز شریف کیسے بیمار پڑ گئے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مجرمہ کو انٹرنیٹ سہولت مل گئی؟ اڈیالہ جیل سے مریم نواز کا پہلا ٹویٹ

    مجرمہ کو انٹرنیٹ سہولت مل گئی؟ اڈیالہ جیل سے مریم نواز کا پہلا ٹویٹ

    راولپنڈی: ایون فیلڈ ریفرنس کی مجرمہ مریم نوازنے اڈیالہ جیل سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاعرانہ انداز میں ٹویٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ میں ایک ہفتے گزرتے ہی مریم نواز نے جیل سے ٹویٹر کا محاذ سنبھال لیا اور انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک شاعرانہ ٹویٹ کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں قومی احتساب عدالت سے سزا یافتہ مجرمہ مریم نواز نے معروف شاعر فیض احمد فیض کا شعر ٹویٹ کیا۔

    ’جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا، وہ شان سلامت رہتی ہے

    یہ جان تو آنی جانی ہے، اس جاں کی تو کوئی بات نہیں

    گر بازی عشق کی بازی ہے، جو چاہو لگا دو ڈر کیسا

    گرجیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں‘

    انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ ووٹ کو عزت دو کے نعرے بھی درج کیے۔

    خیال رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، اور کیپٹن صفدر نے اڈیالہ جیل میں وکیل خواجہ حارث اور امجد پرویز نے ملاقات کی تھی ، ذرائع کے مطابق ملاقات میں اہم قانونی معاملات پرمشاورت کی گئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کی وکلا کے ساتھ ملاقات گزشتہ جمعرات کو ہونی تھی لیکن حکام کی جانب سے جمعرات کو ملاقات منسوخ کردی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ 17 جولائی کواسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کے خلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روزایون فیلڈ میں سزا یافتہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اڈیالہ جیل : نوازشریف اورمریم کو بی کلاس اور قیدی نمبرز الاٹ، یونیفارم آج ملے گا

    اڈیالہ جیل : نوازشریف اورمریم کو بی کلاس اور قیدی نمبرز الاٹ، یونیفارم آج ملے گا

    راولپنڈی : ایون فیلڈ کیس میں گرفتار نواز شریف اور مریم کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بی کلاس اور قیدی نمبرز دے دیئے گئے، آج قیدیوں کا یونیفارم دیا جائیگا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید کیپٹن (ر) صفدر اور نوازشریف کو جیل انتظامیہ کی جانب سے بی کلاس الاٹ کردی گئی ہے، نواز شریف اورمریم نواز کو آج قیدیوں کایونیفارم دیاجائیگا۔

    اس کے علاوہ اڈیالہ جیل میں مجرم نوازشریف کو عارضی قیدی نمبر3421 اور مریم نواز کو عارضی قیدی نمبر 3422الاٹ کیا گیا ہے۔

    جیل ذرائع کے مطابق دیگر سہولیات میں سونے کے لیے بیڈ، ٹی وی، اخبار، روم کولر اور گھر کا کھانا ملے گا، جیل میں نوازشریف، مریم نواز اور محمد صفدر کو ایک ہی کمپاؤنڈ میں رکھا گیا ہے جہاں تینوں کے کمرے الگ الگ مگر ملاقات ہوسکے گی۔

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ بی کلاس میں اےسی میسر نہیں جبکہ پنکھے کی سہولت موجود ہے، کپڑوں کا سوٹ کیس بھی نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے کردیا گیا۔

    مذکورہ سوٹ کیس شریف خاندان کے دیگرافراد کی جانب سے جیل حکام کو دیا گیا تھا، سوٹ کیس کی مکمل تلاشی کے بعد مجرم نوازشریف اور مریم کےسپرد کیا گیا۔

    جیل انتظامیہ نے نوازشریف اور مریم سے ملاقات کیلئے جمعرات کا دن مختص کیا ہے جبکہ نیب کے قیدیوں کی ملاقات جمعہ کو ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔