Tag: affect

  • وہ فیشن ٹرینڈز جو ہماری صحت کو برباد کر سکتے ہیں

    وہ فیشن ٹرینڈز جو ہماری صحت کو برباد کر سکتے ہیں

    وقت اور دور کے حساب سے فیشن ٹرینڈز اپنانا ایک اچھا عمل ہے، تاہم کچھ فیشن ٹرینڈز ایسے بھی ہیں، جو ہماری صحت کو نہ صرف متاثر کرسکتے ہیں بلکہ طویل المدتی طبی پیچیدگیوں میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں۔

    فیشن مصنوعات کے متعلق عام طور پر ایسی ہدایات نظر آتی ہیں کہ یہ آپ کے اٹھنے، بیٹھنے اور آپ کی چال ڈھال پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹھ اور گردن میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

    برٹش کائیرو پیکٹک ایسوسی ایشن (بی سی اے) کا کہنا ہے کہ انتہائی چست یعنی جلد سے چپکی ہوئی جینز، ہائی ہیلز اور بڑے ہینڈ بیگ خواتین کے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب چارٹرڈ سوسائٹی آف فزیو تھراپی اور دیگر ماہرین کی جانب سے اس قسم کے خدشات کی نفی کی جاتی رہی ہے۔ بی سی اے نے جن چیزوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے، ان میں سے کچھ یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔

    جلد سے چپکی جینز

    انتہائی چست جینز سے اٹھنے بیٹھنے میں دقت پیش آنا عام بات ہے، بی سی اے کا دعویٰ ہے کہ اسکنی جینز ہماری فعالیت کو کم کر دیتی ہے، ان کے مطابق ایسے لباس جسم کے جوڑوں پر دباؤ ڈالتے ہیں اور اس سے چھلانگ لگانے کی صلاحیت اور چہل قدمی کے دوران جھٹکے برداشت کرنے کی قدرتی طاقت کم ہو سکتی ہے۔

    بھاری بیگ

    تنظیم کے مطابق وزنی بیگ کو اٹھانے کے طریقے سے بھی پریشانی ہو سکتی ہے۔

    بی سی اے نے کہا ہے کہ بھاری بیگ، خواتین میں پیٹھ کے درد کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں، ان کے مطابق، خواتین کو کہنی میں پھنسا کر بیگ لے کر چلنے سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس کے بوجھ سے کندھے پر زیادہ زور پڑتا ہے اور دوسرے کندھے کے مقابلے میں ایک کندھا جھک جاتا ہے۔

    بڑے ہڈ والے کوٹ

    وزنی ہڈ والے لباس حرکات و سکنات کو متاثر کر سکتے ہیں، بی سی اے نے کہا ہے کہ سر پر بڑے سائز کے فر والے گرم کوٹ پہننے سے بچنا چاہیئے کیونکہ آس پاس دیکھنے کے دوران اس سے گردن پر زور پڑتا ہے۔

    ہائی ہیلز

    ہائی ہیلز پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے کہ یہ چال کو متاثر کرتی ہے، بی سی اے نے یہ بھی کہا ہے کہ ہائی ہیلز جسم کو ایک خاص صورتحال میں رہنے پر مجبور کرتی ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

    بیک لیس جوتے

    ایسی چپلیں جس میں پیچھے والے فیتے نہ ہوں، وہ بھی مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

    بی سی اے کا کہنا ہے کہ ایسی چپلیں جن کے پیچھے کا حصہ کھلا ہوتا ہے یعنی ہیل کی طرف سپورٹ نہیں ہوتی، ان سے پاؤں اور گردن کے نیچے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

    ان کے علاوہ بی سی اے نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ بڑے بازو، بھاری بھرکم زیورات اور ٹیڑھی میڑھی کناریوں والے لباس بھی پہننے والی خواتین کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

    بی سی اے نے لوگوں پر ایک سروے کیا جس کے مطابق 73 فیصد افراد کو پیٹھ کے درد کی شکایت ہے جبکہ 33 فیصد خواتین اس بات سے بے خبر تھیں کہ ان کا لباس گردن اور ان کی کمر پر انداز پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق اس طرح کے لباس یا لوازمات آپ کی سرگرمی پر اثر ڈالنے کے علاوہ عجیب طرح سے کھڑے ہونے یا چلنے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

  • امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    برسلز: یورپی ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں ایران اور یورپی یونین کے ممالک کے درمیان بھی باہمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2019ءکے پہلے چھ ماہ میں ایران اور 28 یوری ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 2018ءکی نسبت ایک تہائی رہ گیا ،جنوری 2019ءسے اب تک ایران اور یورپ کے درمیان 25 ارب 58 کروڑ ڈالرکی تجارت ہوئی جو کہ گذشتہ کی پہلی شش ماہی کی نسبت 25 فی صد ہے۔

    یورپی ہائی کمیشن کی آفیشل ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ یورپی یونین اور ایران کی باہمی تجارت میں 53 فی صد کمی آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق موجودہ عرصے کے دوران ایران میں کی یورپ میں درآمدات میں 93 فی صد کمی آئی اور چھ ماہ میں صرف 41 لاکھ 60 ہزار یورو کی درآمدات ہوئیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس کی نسبت درآمدات میں 14 اعشاریہ چھ گنا کمی ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے زیادہ کمی ایرانی تیل کی درآمدات میں ہوئی ہے۔ یورپی ممالک نے گذشتہ برس نومبرمیں امریکی پابندیوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے ایران سے تیل کی خریداری روک دی تھی۔

    ایران میں جرمنی کی مصنوعات سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں مگر رواں سال کے چھ ماہ میں جرمنی سے 677 ملین یورو کی مصنوعات ایران نے منگوائیں۔ گذشتہ برس کی نسبت یہ تعداد نصف سے کم ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے ایرانی میڈیا بھی متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایرانی میڈیا بھی متاثر

    بیروت : امریکی سے پابندیوں سے متاثر ہونے والے ایرانی نشریاتی اداروں کی انتظامیہ نے بیروت اوردمشق میں اپنے دفاترضم کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کو درپیش اقتصادی بحران کے اثرات نے ایران کے میڈیا سیکٹر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، بالخصوص ایران کا نیوز چینل العالم جس کا دفتر شام کے دارالحکومت دمشق میں ہے، اس کا سربراہ لبنانی صحافی حسین مرتضی تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی نشریاتی ادارے العالم کے سربراہ حسین مرتضی نے دو روز قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

    باخبر ذرائع نے عرب ٹی وی کوبتایاکہ تہران میں العالم نیوز چینل کی مرکزی انتظامیہ نے کئی ماہ پہلے دمشق اور بیروت میں اپنے دفاتر کو ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد اخراجات میں کمی لانے کی پالیسی کے تحت کیا گیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حسین مرتضی ایرانی ملیشیاؤں اور لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے جُڑے ہوئے میڈیا پرسن کے طور پر جانے جاتےتھے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسین مرتضیٰ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت بیورو میں ایران پریس نیوز ایجنسی کی ڈائریکٹر شپ کی پیش کش کی گئی مگر مرتضیٰ نے ایجنسی کے کم مشہور ہونے کے سبب اس پیش کش کو مسترد کر دیا۔