Tag: afganistan\

  • افغانستان میں کسی ‘اسپائلر’ کا کردار نہیں دیکھنا چاہتے، ترجمان دفتر خارجہ

    افغانستان میں کسی ‘اسپائلر’ کا کردار نہیں دیکھنا چاہتے، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ ہم پُرامن افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں یہاں کسی ‘اسپائلر’ کا کردار نہیں ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان دہشت گردی اور سرحد پار سے حملوں پر مسلسل تحفظات اجاگر کر رہےہیں، افغانستان میں ہونے والے گرینڈ جرگے سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ افغانستان میں جرگے کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا مقصد قیام امن ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ قیام امن کے لئے اقدامات کے سلسلے کی ایک کڑی پاکستانی جرگے اور کالعدم ٹی ٹی پی مذاکرات ہیں، بھارت کے افغانستان میں کردار سےسب واقف ہیں مگر پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے آئین کے مطابق اقدامات اٹھاتا رہے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کشمیر میں بین الاقوامی جرائم کے ثبوتوں کا نوٹس لے: پاکستانی مندوب

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے افغانستان میں کردار سے سب واقف ہیں، ہم افغانستان کو پرامن اور منفی کردار سے پاک افغانستان چاہتے ہیں، یہاں کسی اسپائلر کا کردار نہیں دیکھنا چاہتے۔

    بھارتی امداد کے براستہ پاکستان افغانستان جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی امداد جانےکی اجازت دی گئی، کیونکہ افغان عوام خوراک کے سنگین بحران کا شکار ہیں۔

  • روس افغانستان کو ہنگامی امداد فراہم کرے گا، عہدیدار کا اعلان

    روس افغانستان کو ہنگامی امداد فراہم کرے گا، عہدیدار کا اعلان

    روسی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا ہے کہ روس افغانی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے افغانستان کو جلد ہی ایک ہنگامی امداد فراہم کرے گا۔

    ماسکو : روسی وزارت خارجہ کے ایشیائی محکمہ کے ڈائریکٹر اور روسی صدر کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زمیر کابلوف نے کانفرنس میں کہا ہے کہ روس کی وزارت دفاع اور وزارت ہنگامی حالات افغانستان کے لئے انسانی امداد کی تیاری کر رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس افغانستان کو جلد ہی ہنگامی امداد فراہم کرے گا. ان کا کہنا تھا کہ صدر پوتن کے احکامات پر افغان عوام کی مدد کے لیے ایک امدادی آپریشن کا آغاز جلد کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی امدادی سامان پہنچنے کی تاریخ نہیں بتائی جا سکتی لیکن یہ جلد ہی بھیجا جائے گا۔‘‘ ضمیر کابلوف کا یہ بیان ماسکو میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے کچھ روز بعد سامنے آیا ہے۔

  • افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    نئی دہلی: سفارتی محاذ پر ایک اور بڑی کامیابی ، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے باوجود بھارت افغان امن عمل سے مکمل طور پر باہر ہوگیا، وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے افغان امن عمل سے بھارت کے مکمل طور پر باہر ہونے کو پاکستان کی سفارتی کامیابی تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کو بھارت کے لئے پریشان کن قرار دے دیا

    بھارتی اخبار نے تسلیم کیا کہ افغان امن عمل کے نتیجے میں پاکستان ، امریکہ اور روس اور چین کے ساتھ مل کر طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے جا رہا ہے۔ دوسری جانب اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور گہرے مفادات وابستہ ہونے کے باوجود بھارت کے وجود کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا نے یہ بھی لکھا ہے کہ پورے افغان امن عمل میں ہندوستان دکھائی دیتا ہے نہ ہی اس کے تحفظات کا کوئی نشان ملتا ہے، تازہ صورت حال سے واضح ہے کہ پاکستان خطے میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور بھارت کو افغانستان کے مستقبل سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل سے باہر کر دیا گیا ہے ۔

    اخبار نے مزید دعویٰ کیا کہ پاکستان اس خطے کی جیوپولیٹکس میں سینٹر سٹیج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس حوالے سے بھارتی تشویش پر کسی بھی سطح پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی سرکار نے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مذاکراتی عمل زلمے خلیل زاد اور روسی حکام کے سامنے بھی اپنا نکتہ نظر رکھا ، تاہم دال گلتی دکھائی نہ دی۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کی نئی دہلی آمد کے موقع پر بھی بھارت نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ بھارت کا موقف ہے کہ گزشتہ 18 برس کے دوران بھارت نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جو افغان امن معاہدے کے بعد خطرے کی زد میں ہوگی۔

    ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان صورتحال سے مکمل مطمئن اور پوری طرح خوش دکھائی دے رہا ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب، امارات اور قطر پاکستان کی بھرپور امداد کررہے ہیں، آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے لیے امدادی پیکج جاری کردیا ہے۔چین اور پاکستان بھی ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہے ہیں مگر بھارت منظر سے غائب ہے۔ پاکستان نے اپنے آپ کو خطے کے لئے اہم اور ناگزیر ملک ثابت کیا ہے۔

    بھارتی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف متعدد ٹویٹس کے باوجود وہ واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے استقبال کے لئے تیار ہیں۔ یہ تمام صورتحال بھارت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے اور پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کی گواہی دیتی ہے۔

    بھارت کیوں ناکام رہا

    بھارت میں تعینا ت پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی کا مقصد انویسٹمنٹ سے زیادہ پاکستان کے صوبے بلوچستان اور سی پیک منصوبے کو ڈی اسٹیبلائز کیا جائے ، ان اہداف کو حاصل کرنے میں بھارت بری طرح ناکام رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کے باوجود ہمیں احتیاط کرنی چاہیے کہ ابھی بھی افغانستان کی بھاری انویسٹمنٹ ہے اور افغان انٹیلی جنس نیٹ ورک میں اسکا بے پناہ اثر و رسوخ ہے جس کے ذریعے وہ مستقبل میں ہمیں پریشان کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ بھارت نے شروع سے اینٹی طالبان بیانیہ اپنایا جس کی بنا پر وہ اس معاہدے سے باہر ہے جبکہ پاکستان نے افغان حکومت اور افغان طالبان سمیت سب وہاں کے تمام گروہوں سے متوازن تعلقات رکھے جس کے سبب آج پاکستان سینٹر اسٹیج پر ہے اور امریکا سمجھتا ہے کہ مذاکرات میں بھارت کی موجودگی افغان امن عمل کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

  • قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، افغانستان کے الزامات مسترد

    قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، افغانستان کے الزامات مسترد

    اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام افغان عوام کا دکھ درد سمجھتے ہیں، افغانی حکومت کا ردعمل خدشات پرمبنی ہے، اسے مسترد کرتے ہیں، پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کل افغانستان کا دورہ کرے گا۔

     تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کےعلاوہ پاک فضائیہ اوربحریہ کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔

    اس موقع پر وفاقی وزراء خواجہ آصف، احسن اقبال، ناصرجنجوعہ اور دیگراعلیٰ حکام بھی موجود تھے، اجلاس میں قومی سلامتی کے معاملات اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں کابل میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، اس موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سےافغان بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا۔

    قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے پاکستانی عوام افغان عوام کا دکھ اور درد سمجھتے ہیں، کابل دھماکوں پر افغان حکومت کا ردعمل خدشات پرمبنی ہے، یہ خدشات بعض غیرملکی عناصر کے پیداکردہ ہیں، افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے گئے الزامات مسترد کرتے ہیں۔

    قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کے ساتھ سرحدی امور پراٹھائے گئےاقدامات پر اظہار اطمینان کیا گیا، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاک افغان سرحد پر باڑدونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

    مشکلات کے باوجود افغانستان کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں اور پاکستان امن کے لئے افغان حکومت کےساتھ تعاون جاری رکھے گا، اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کل افغانستان کادورہ کرے گا۔

  • شربت گلہ بی بی نے پاکستان میں رہنے سے انکارکردیا

    شربت گلہ بی بی نے پاکستان میں رہنے سے انکارکردیا

    پشاور : افغان خاتون شربت گلہ لئی نے پاکستان میں قیام کرنے کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پاکستان میں رہنے سے معذرت کرلی، شربت گلہ نے اپنے وطن واپس جانے کیلئے صوبائی حکومت کو درخواست دیدی جسے منظور کرلیا گیا ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق اپنی سبز آنکھوں سے عالمی شہرت حاصل کرنے والی افغان خاتون شربت گلہ لئی افغانستان واپس افغانستان جانا چاہتی ہے۔ جس کیلیے شربت گلہ نے کے پی کے حکومت کو باقاعدہ درخواست جمع کرا دی ہے۔

    sharbat-post

    یاد رہے 26 اکتوبر کو پشاور کے علاقے نوتھیہ میں ایف آئی اے نے کاروائی کرکے شربت بی بی کو گرفتار کیا تھا، جس پر غیر قانونی طریقے سے پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کا الزام ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق شربت بی بی نے اپنی دو بیٹیوں کے بھی جعلی شناختی کارڈ بنوائے تھے۔ پشاور کی مقامی عدالت نے پندرہ دن قید کی اور سوا لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی اور سزا ملکمل ہونے کے بعد ملک بدرکرنے کا حکم بھی دیا۔

    sharbat-post-2

    بعد ازاں کے پی کے حکومت نے انسانی ہمدردی کے تحت شربت گلہ کو پاکستان میں رہنے کی اجازت دیدی مگرشربت گلہ نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    شربت گلہ نے کے پی کے حکومت کو درخواست دی ہے کہ اسے واپس افغانستان بھیج دیا جائے۔ اس کے علاوہ افغان حکومت نے بھی شربت گلہ کی واپسی کی درخواست کی ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان خاتون شربت گلہ بی بی کو 15دن قید اور 1لاکھ 10ہزارروپے جرمانے کی سزا

    محکمہ داخلہ کے پی کے نے شربت گلہ کے افغان جانے کی درخواست منظور کرلی، صوبائی محمکہ داخلہ نے شربت گلہ کو عزت سے افغانستان بھیجنے کے احکامات جاری کردیئے، شربت گلہ کی پندرہ روز قید کی سزا نو نومبر کو پوری ہوگی۔

  • جنرل راحیل شرف کا افغان صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، کابل حملے کی مذمت

    جنرل راحیل شرف کا افغان صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، کابل حملے کی مذمت

    راولپنڈی: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے گزشتہ روز کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونےوالے حملے کی مذمت کی اور تحقیقات کی یقین دہانی کروائی۔

    پاک فوج کے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک رابطہ کر تے ہوئے گزشتہ روز امریکن یونیورسٹی آف افغانستان میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرزمین افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’آرمی چیف آف اسٹاف نے دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس سانحے میں افغانی بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق افغان حکام نے آرمی چیف آف اسٹاف کو 3 ٹیلی فون نمبرز دئیے جو مبینہ طور پر حملہ آور استعمال کررہے تھے، جس پر پاک فوج نے افغان سرحد کے قریب کومبنگ آپریشن کیا بعد ازاں یہ معلوم ہوا کہ یہ تمام سمز ایک افغان کمپنی کی ہیں۔

    افغان حکام کی جانب سے مبینہ طور پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد حملے کے دوران پاک افغان سرحد کے قریب پاکستان میں موجود مبینہ دہشت گردوں سے مسلسل رابطے میں تھے‘‘۔

    پڑھیں:    کابل: امریکی یونیورسٹی پر حملہ،7طلبہ سمیت 13افرادجاں بحق

    آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ’’افغان حکام کی جانب سے دیئے گئے نمبرز کا تکنیکی جائزہ لیا جارہا ہے جب کہ اس کمپنی کے سگنل پاک افغان سرحد کے قریب بعض علاقوں میں آتے ہیں۔ آرمی چیف آف اسٹاف نے افغان قیادت کی جانب سے دئیے گئے نمبرز کی مزید تفتیش کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستانی سرزمین کو کسی صورت بھی افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔

    واضح رہے گزشتہ روز افغانستان کے دارلحکومت کابل میں دہشت گردوں نے امریکن یونیورسٹی آف افغانستان پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 7 طالبات سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • باب دوستی پر کشیدگی ، پاک افغان فورسز کی فلیگ مٹینگ

    باب دوستی پر کشیدگی ، پاک افغان فورسز کی فلیگ مٹینگ

    چمن: پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر تنازعے کے بعد باب دوستی آج دوسرے روز بھی بند رہا جس کے باعث پاک افغان سرحد پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان شہریوں کی جانب سے 18 اگست کو  باب دوستی پر پتھراؤ اور پاکستانی پرچم کی توہین کے بعد پاکستانی حکام کی جانب سے بابِ دوستی بند کردیا گیا جس کے باعث پاک افغان سرحد آج دوسرے روز بھی بند رہی۔

    افغان فورسز کی جانب سے پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغانستان فورسز میں فلیگ مٹینگ ہوئی، افغان فورسز کی جانب سے کرنل محمد علی جبکہ پاکستان کی جانب سے لیفٹینٹ کرنل محمد چینگیز نے سربراہی کی۔

    پڑھیں:   پاک افغان مذاکرات، طور خم بارڈر پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

    فلیگ مٹینگ میں 18 اگست کو افغان شہریوں کی جانب سے باب دوستی پر پتھراؤ کرنے پر پاکستانی فورسز نے سخت اظہار ناراضی کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، جس پر افغان فورسز نے کہا کہ ’’پاکستانی عوام نے بھی ہمارے صدی کی تصاویر نذر آتش کی گئیں ہیں‘‘۔

    پاکستانی حکام نے افغان فورسز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لوگ میڈیا دیکھا کریں اُس دن کی ریلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر موودی کا پتلا اور بھارتی جھنڈا نذر آتش کیا گیا ہے مگر آپ لوگوں واقعے کی تصدیق کرنے کے بجائے بھارت کو خوش کرنے کے لیے بابِ دوستی پر پتھراؤ کیا‘‘۔

    مزید پڑھیں:  چمن سرحد کے قریب افغان انٹیلی جنس افسر گرفتار

    افغان فورسز نے پاکستانی وفد کی بات سننے کے بعد مذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ساری رنجشیں ختم کریں ، آئیں عہد کریں کہ آئندہ ہم اچھے ہمسائے کی طرح رہیں گے اور کسی ملک کی مداخلت پر پاکستان کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘۔

    افغان فورسز کی جانب سے باب دوستی کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی تاہم مذاکرات کسی بھی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئے۔

     

  • افغان باشندوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے، عمران خان

    افغان باشندوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے، عمران خان

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے رستم شاہ مہمند کی سربراہی میں افغان وفد نے ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’آج رستم شاہ مہمند کی سربراہی میں آنے والے افغان وفد سے ملاقات کی گئی۔ جس میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ تین ماہ سے افغان مہاجرین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی بھی مہاجر اپنی مرضی سے ہجرت نہیں کرتا‘‘۔

    اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’’پاکستان 30 برس سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے ، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عالمی قوانین کے تحت کوئی بھی ریاست زبردستی مہاجرین کو واپس نہیں بھیج سکتی‘‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو ہدایات کی ہیں کہ وہ افغان مہاجرین سے ملاقات کر کے پیش آنے والے مسائل کو جلد از جلد حل کریں‘‘۔


    یاد رہے وزیر داخلہ بلوچستان نے افغان انٹیلی جنس کے اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ’’اب پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو ہر صورت اپنے وطن واپس جانا ہوگا کیونکہ مہاجرین کے کیمپس ایجنٹس موجود ہیں جو پاکستان کے امن و امان خراب کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں‘‘۔

    پڑھیں :  بلوچستان سے افغان انٹیلی جنس کے 6 اہلکار گرفتار

    اس بیان کے بعد قومی اسمبلی کے ممبر اور پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’خیبرپختونخوا افغانیوں کا صوبہ ہے ملک بھر کے افغان مہاجرین یہاں آجائیں انہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا‘‘۔

    مزید پڑھیں : رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام میں چھ ماہ توسیع کی منظوری

    انہوں نے مطالبہ بھی کیا تھا کہ افغانیوں کے ساتھ اس رویے کو ختم کیا جائے اور قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو تسلیم کیا جائے جبکہ سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افغانیوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’افغانیوں کو واپس بھیجنا ناممکن ہے کیونکہ اُن کی دو نسلیں اس ملک میں جوان ہوگئیں ہیں اور سارے افغانی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں‘‘۔

  • افغانستان: ہنگامی لینڈنگ کرنے والے ہیلی کاپٹر کا عملہ بازیاب

    افغانستان: ہنگامی لینڈنگ کرنے والے ہیلی کاپٹر کا عملہ بازیاب

    اسلام آباد: افغانستان کے صوبے لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر میں موجود عملے کو باحفاظت بازیاب کروالیا گیا۔

    Punjab copter crew recovered from Afghanistan… by arynews

    ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر مرمت کے لیے براستہ افغانستان، ازبکستان جارہا تھا کہ فنی خرابی کے باعث افغانستان کے صوبے لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑگئی، ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کے بعد افغان حکومت نے تصدیق کی تھی کہ اُس میں موجود عملہ طالبان کی تحویل میں ہے۔

    پڑھیں : پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کی افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ، عملے کو طالبان نے پکڑ لیا

    بعد ازاں آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف کی جانب سے افغانستان میں موجود امریکی جنرل اور افغان حکام سے عملے کی باحفاظت بازیابی کے لیے رابطہ کیاگیا تھا جس کے بعد افغان حکومت اور امریکی جنرل کی جانب سے ہرقسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : ہیلی کاپٹر کی بازیابی کیلئے آرمی چیف کا امریکی و افغان حکام کو فون

    اس ضمن میں سرکاری سطح پر کوئی رپورٹ تاحال سامنے نہیں آئی تاہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یرغمال بنائے ہوئے 5 پاکستانیوں سمیت ایک روسی پائلٹ کو بازیاب کرواتے ہوئے چترال کے راستے پاکستان پہنچادیا گیا ہے۔

    خبر پڑھیں : یرغمال عملے میں آرمی چیف کا کوئی رشتہ دار نہیں، آئی ایس پی آر

    ہنگامی لینڈنگ کے وقت ہیلی کاپٹر میں کرنل ریٹائرڈ صفدر، ریٹائرڈ لیفٹینٹ کرنل شفیق، لیفٹینٹ (ر) ناصر، کریو چیف کوثر اور سویلین داود سمیت روسی پائلٹ سرگئی سیاس تیانوف شامل تھے۔

  • پاکستان دفتر خارجہ کا  کابل میں خودکش حملوں کی شدید مذمت

    پاکستان دفتر خارجہ کا کابل میں خودکش حملوں کی شدید مذمت

    اسلام آباد: پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے افغانستان کے دارلحکومت کابل میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، پاکستان ہر قسم کے دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، دُکھ کی اس گھڑی میں افغان حکومت اورعوام کے ساتھ ہیں۔

    پاکستانی دقتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کابل کے عوام سے اوردھماکوں میں جاں بحق افراد کےاہلخانہ سے اظہارافسوس کرتی ہے ۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان سمیت افغانستان میں دہشتگردی کے خطرے کے خاتمے کی کوششیں اورافغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔

    کابل دو بم دھماکے، 80 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی

    واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مظاہرے کے دوران 2 بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک جبکہ دو سو سات افراد زخمی ہوگئے۔

    بلاول بھٹو کی کابل میں خودکش دھماکوں کی مذمت

    افغان محمکہ داخلہ کے حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’احتجاجی مظاہرے میں تین خودکش حملہ آور داخل ہوئے تھے، جن میں سے ایک نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا دوسرے کی جیکٹ پھٹ نہ سکی اور تیسرا پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا ہے۔