Tag: Afghan Delegation

  • بلیک لسٹ اور مالی ذخائر کا معاملہ، افغان وفد دوحہ میں امریکی حکام سے ملاقات کرے گا

    بلیک لسٹ اور مالی ذخائر کا معاملہ، افغان وفد دوحہ میں امریکی حکام سے ملاقات کرے گا

    کابل: رہنما بلیک لسٹ ہونے اور مالی ذخائر کے معاملے پر افغان وفد دوحہ میں امریکی حکام سے ملاقات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی سربراہی میں ایک وفد رواں ماہ کے آخر میں دوحہ کا دورہ کرے گا، جس میں امریکی حکام سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    اہم امور میں افغان رہنماؤں کی بلیک لسٹ کا خاتمہ، افغانستان کے بینکوں کے ذخائر کی بحالی اور افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے موضوعات نمایاں ہیں۔

    اس دورے کے دوران افغان وفد قطر کے حکام سے دو طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت کرے گا۔

  • افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، رحمان رحمانی

    افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، رحمان رحمانی

    اسلام آباد : افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔۔ علم تھا اشرف غنی فرار ہو جائیں گے۔

     

    پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان وفد نے اسلام آباد میں صحافیوں کو اپنے دورے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دورے کا مقصد مفاہمت کا فروغ  اور  خون ریزی کا خاتمہ کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کو ختم کردیا گیا جو افسوسناک ہے، دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی۔

    افغان وفد کے رہنما نے کہا کہ ملاقاتوں میں تمام ایشوز پر بات چیت کی گئی، اب آئندہ مرحلہ افغانستان میں حکومت سازی ہے، تمام فریقین کو حکومت میں شامل کرنے سے ہی کامیابی ملے گی۔

    پاکستان کے دورے پرآئے افغان وفد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت ناقابل قبول ہوگی۔ افغانستان میں ایسا آئین قبول ہوگا جوعوام کو تحفظ دے سکے۔

    وفد نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی اورفوجی قیادت سے نئی اور غیرجانبدارانہ افغان پالیسی ملی۔ پاکستان تبدیل ہو چکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیرہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا افغانستان انیس سو چھیانوے سے بہت مختلف ہے، آج کی نوجوان نسل جدید دور اور ترقی پر یقین رکھتی ہے۔ اشرف غنی نے امن عمل اور مذاکرات میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کیا۔

    افغان وفد کا کہنا تھا کہ اشرف غنی پردو سو انہتر ملین ڈالرز کی چوری کا الزام لگایا جا رہا ہے، اشرف غنی نے افغانستان کے اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن و استحکام ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں تمام گروپس کے رہنماؤں کے مابین جلد اہم اجلاس ہوگا

    اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی ہم افغان عوام کی آزادی اظہار رائے اور قانون کی نفاذ پر یقین رکھتے ہیں اگر طالبان ناکام ہوتے ہیں تو پھر 1996 والی صورت حال ہوگی۔ اسپیکر افغان اولسی جرگہ کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔

    اسپیکر افغان اولسی جرگہ کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔ افغانستان میں ایسا آئین قبول ہوگا جوعوام کو تحفظ دے سکے۔

    افغان وفد کے مطابق افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت ناقابل قبول ہوگی، پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت سےنئی اورغیرجانبدارانہ افغان پالیسی ملی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تبدیل ہوچکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیر ہے، آج کا افغانستان 1996 سے مختلف ہے، آج کی نوجوان نسل جدید دور اور ترقی پر یقین رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام آج کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہیں، علم تھا کہ اشرف غنی افغانستان سے فرار ہو جائیں گے، اشرف غنی نے امن عمل اور مذاکرات میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کیا۔

    افغان وفد کے مطابق افغانستان سے عوامی دولت چوری کرنا نیا معاملہ نہیں، اشرف غنی پر 269 ملین ڈالرز کی چوری کا الزام لگایا جا رہا ہے، اشرف غنی نے نظام کو امتیازی سلوک کے لیے استعمال کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اشرف غنی نے افغانستان کے اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا، پاکستان اورافغانستان کا امن واستحکام ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔

    وفد کے مطابق افغانستان میں امن و استحکام کے دشمن موجود ہیں، افغانستان میں تمام گروہوں اور دھڑوں کے مابین شراکت اقتدار بھی اہم ہے، ہمسایہ ممالک کی شراکت اقتدار اور دیرپا استحکام کے لیے تعاون بھی بہت اہم ہے۔

    افغان وفد کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام گروپس کے رہنماؤں کے مابین جلد اہم اجلاس ہوگا۔

  • پاکستان افغانستان کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے، سرتاج عزیز

    پاکستان افغانستان کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے افغانستان سے آئے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی ترقی کی تیزی سے تکمیل وقت کا اہم تقاضا ہے۔

    قبل ازیں افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سے بھی ملاقات کی، ملاقات کے دوران دوطرفہ امور، سیکورٹی صورت حال اور بارڈر مینجمنٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں پاکستان میں تعینات افغان سفیرعمر زخیلوال بھی موجود تھے۔

    افغان وفد میں مشیر سلامتی امور، افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے چیف، افغان فوج کے سربراہ اور وزیرداخلہ بھی شامل تھے، وفد کی قیادت مشیر سلامتی امور حنیف اتمر نے کی۔ حنیف اتمر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے۔

    اعلیٰ سطحی افغان وفد نے منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی، ملاقات کے لیے آنے والے وفد کی قیادت افغان صدر اشرف غنی کے مشیر انفرا اسٹرکچر و ٹیکنالوجی نے کی۔

    سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے دوران پاک افغان دو طرفہ معاشی تعاون، باہمی تجارت، توانائی اور باہمی روابط بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

    افغانستان: عسکریت پسندوں نے دھمکی دے کر درجنوں اسکول بند کرادیے


    سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان عوام نے نامساعد حالات اور غیر معمولی مشکلات کا سامنا کیا، علاقائی اور باہمی روابط کا فروغ ترقی کی ضمانت فراہم کرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ زمینی اور ریل راستوں کی تعمیر نہایت اہم ہے۔

    واضح رہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تناؤ عروج پر ہے، جسے کم کرنے کے لیے پاک افغان سیکورٹی حکام ملاقات کر رہے ہیں، گزشتہ روز افغان صدارتی آفس سے یہ بیان جاری ہوا تھا کہ افغان وفد کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے دورے کی دعوت ملی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اعلیٰ سطح کے افغان وفد کی اسلام آباد آمد

    اعلیٰ سطح کے افغان وفد کی اسلام آباد آمد

    اسلام آباد: افغانستان کے وزیر داخلہ اور افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ پر مشتمل دو رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا۔ وفد آج پاکستانی حکام سے مذاکرات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی حکام سے باہمی امور پر مذاکرات کے لیے افغان کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا۔

    دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ افغان حکومت نے اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جو آج اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وفد میں افغان وزیر داخلہ اور این ڈی ایس کے سربراہ شامل ہیں۔ وفد افغان صدر اشرف غنی کا پیغام لے کر آیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق افغان وفد دونوں ممالک میں تعاون سمیت دیگر باہمی امور پر پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے افغانستان میں دہشت گردی کی نئی لہر اٹھی ہے اور یکے بعد دیگرے افغانستان کے اہم علاقوں کو بم دھماکوں اور حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

    پاکستانی دفتر خارجہ نے افغانستان میں ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہوئے افغان عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔