Tag: Afghan girls

  • افغان لڑکیوں کو کالجز میں داخلے کی اجازت ملنے پر اقوام متحدہ کا خیر مقدم

    افغان لڑکیوں کو کالجز میں داخلے کی اجازت ملنے پر اقوام متحدہ کا خیر مقدم

    کابل: افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کو میڈیکل کالجوں میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کو افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے مشن (یو ایم اے ایم اے) نے سراہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میڈیکل کالجوں کے اگلے تعلیمی سال میں طالبان انتظامیہ نے لڑکیوں کو داخلے حاصل کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس کا آغاز مارچ میں ہوگا۔

    اقوام متحدہ کے مشن کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہنا تھا کہ یو ایم اے کی جانب سے افغان عبوری حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس کے تحت ملک کے 11 صوبوں میں لڑکیاں میڈیکل کالجوں میں داخلہ حاصل کرسکیں گی۔

    اقوام متحدہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے لئے ثانوی اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی ضروری ہے، یہ فیصلہ جنگ زدہ ملک میں طبی سہولیات میں پائے جانے والا خلا کم کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی وزارت اطلاعات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کے احکامات کے بعد افغانستان کے 11 صوبوں میں انرولمنٹ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق اس فیصلے کے بعد بارھویں تک تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیاں ملک کے صوبوں کپیسا، پکتیا، پاروان، پنجشیر، پکتیکا، بامیان، بدخشاں، غزنی، میدان واردک، خوست اور لوغار میں میڈیکل کالجوں میں داخلہ لے سکتی ہیں۔

    امریکی صدر نے روسی اپوزیشن رہنما کی بیوہ اور بیٹی سے کیا کہا؟

    واضح رہے کہ افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کو اگست 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کرنے پر دنیا بھر سے تنقید کا سامنا تھا۔

  • افغان لڑکیوں کو سالانہ امتحان شروع ہونے سے قبل لندن چھوڑنے کا نوٹس مل گیا

    افغان لڑکیوں کو سالانہ امتحان شروع ہونے سے قبل لندن چھوڑنے کا نوٹس مل گیا

    لندن: افغان لڑکیوں کو سالانہ امتحان شروع ہونے سے قبل لندن چھوڑنے کا نوٹس مل گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کے قبضے کے بعد برطانیہ میں پناہ لینے والی افغان لڑکیوں کو حکومت نے اچانک لندن سے دور منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق افغان لڑکیوں کو اسکول کا سالانہ امتحان لینے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی، افغان لڑکیوں کے 15 مئی سے سالانہ امتحان شروع ہونے ہیں لیکن انھیں اہل خانہ سمیت لندن چھوڑنے کا نوٹس دے دیا گیا ہے۔

    لندن میں واقع فلہم کراس گرلز اسکول کی دو 16 سالہ افغان لڑکیوں کی ہیڈ ٹیچر وکٹوریہ ٹلی نے برطانوی اخبار آبزرور کو بتایا کہ انھیں اس فیصلے سے بہت دکھ ہوا ہے جس سے 13 دیگر افغان طالبات بھی متاثر ہوں گی۔

    افغان لڑکیوں کو مارچ کے آخر تک لندن سے 60 میل دور واقع نارتھیمپٹن شائر منتقل ہونے کا وقت دیا گیا ہے، وکٹوریہ ٹلی کے مطابق لڑکیوں کو جنرل سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ کے امتحان سے محروم کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔

    افغان لڑکی زارا کے والد ادیب کوچی کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے جنھوں نے مقامی کونسل سے مدد کی درخواست کی ہے، انھوں نے کہا ’میری اہلیہ معذور ہے اور بہت زیادہ بیمار، وہ لندن میں آپریشن کی تاریخ کا انتظار کر رہی ہے۔‘

    ادھر برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقامی حکام پر لازم ہوگا کہ وہ منتقل ہونے والے افغان طالب علموں کو متعلقہ اسکولوں میں داخلہ دیں تاکہ ان کی پڑھائی میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔

    ترجمان کے مطابق لندن میں 7 ہزار 500 سے زائد افغان پناہ گزینوں کو گھر دیا گیا ہے، اب گھروں میں کمی کے باعث پناہ گزینوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ جنوری میں لندن لائے گئے افغان خاندانوں کا ایک گروپ حکومت کو اس معاملے پر عدالت بھی لے گیا تھا، کہ لندن سے ان کی منتقلی کی وجہ سے ان کے بچوں کو جی سی ایس ای کی تعلیم کے دوران مقامی اسکول چھوڑنا پڑے گا۔

  • افغان لڑکیوں کا حیرت انگیز کارنامہ، پرانی گاڑی کے پرزوں سے وینٹیلیٹر تیار

    افغان لڑکیوں کا حیرت انگیز کارنامہ، پرانی گاڑی کے پرزوں سے وینٹیلیٹر تیار

    کابل :افغانستان کی پانچ نوجوان انجینیئر لڑکیوں نے پرانی گاڑی کے پرزوں کو جوڑ کر بہت کم قیمت اور سادہ سا وینٹیلیٹر تیار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جہاں کورونا دنیا بھرمیں خوف و دہشت ہیں، وہیں کچھ لوگ اپنی ہمت اور ذہانت سے صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کررہے ہیں، افغانستان کی پانچ نوجوان انجینیئر لڑکیوں نے پرانی گاڑی کے پرزوں کو جوڑ کر بہت کم قیمت اور سادہ سا وینٹیلیٹر تیار کرلیا ہے، جس کی ابھی آزمائش کی جارہی ہے۔

    انجینیئر رویا محبوب کا کہنا ہے کہ یہ وینٹیلیٹر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بنایا ہے ، ہماری ٹیم میں 14 سے 17 سال کی عمر کی پانچ لڑکیاں شامل ہیں ، جن کا تعلق ٹیکنیکل طلبا کی ایک بڑی ٹیم سے ہے، جو افغانی خواتین کے خواب کے نام سے مشہور ہے۔

    رویا محبوب نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم مقامی صحت کے ماہرین اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ مل کر میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈیزائن کی بنیاد پر پروٹو ٹائپ تیار کرنے کیلئے کام کررہی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق لڑکیوں کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت اور وزارت صحت نے ٹیم کے پروٹو ٹائپ کو منظوری دے دی تو اسے کم از کم 300 ڈالرز میں تیار کیا جاسکتا ہے۔

    افغانستان کی وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ میار نے وینٹیلیٹر کی تیاری پر افغان لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کاوشوں کو سراہا۔

    خیال رہے 2017 میں ان لڑکیوں نے واشنگٹن میں روبوٹکس مقابلے میں حصہ لینے کے لیے امریکی ویزہ کے حصول کی درخواست دی تھی مگر انہیں ویزہ نہ دیا گیا تاہم بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے انہیں امریکی ویزے جاری کیے گئے تھے۔

    واضح رہے افغانستان میں کورونا وائرس سے اب تک ساڑھے 900 کے قریب افراد متاثر اور 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔