Tag: AFGHAN GOVERNMENT

  • فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

    فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 31 جنوری کی رات ڈی آئی خان میں 4 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا، جس سے امریکی ساختہ نائٹ ویژن، ایم 16 اے 4، ایم 24 اسنائپر رائفلز برآمد ہوئئ ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونیوالوں میں افغان صوبے کے نائب گورنر غلام احمدی کا بیٹا بھی شامل تھا، باغدیس کےگورنر کے ہلاک بیٹے کی شناخت بدر الدین عرف یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان حکام بدر الدین عرف یوسف کی لاش لینے سے بھی مسلسل انکار کررہی ہے، بدرالدین نے پہلے افغان طالبان مرکز میں تربیت لی اور فتنہ الخوراج کا حصہ بنا۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بدر الدین حالیہ دہشتگرد حملوں میں اہم کردار کے طور پر براہ راست ملوث تھا، افغان طالبان قیادت کے اب بھی دہشتگرد تنظیموں کےگہرے تعلقات ہیں، افغان طالبان کی فتنہ الخوراج کو دفاعی، تکنیکی، مالی  امداد کے شواہد موجود ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بھی افغانستان میں امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی تھی، امیرکی صدر ٹرمپ نے بھی افغانستان کی مستقبل میں مالی امداد کو امریکی فوجی سامان کی واپسی سے مشروط کی ہے۔

  • مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا

    مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا

    مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی ایک اور دوغلی پالیسی بے نقاب ہو گئی ہے، بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مصداق مودی سرکار ابھی تک اشرف غنی دور کے سفیر فرید ماموندزئے کو افغان سفارت خانے میں رکھے ہوئے ہے۔

    ذرائع کے مطابق سابق افغان حکومت کے سفیر فرید ماموندزئے کے زیر انتظام افغان سفارت خانے پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، جن میں کمرشل عمارتوں کی غیر قانونی لیز، امدادی گندم کی سپلائی اور تجارتی سرگرمیوں میں لوٹ مار شامل ہیں۔

    کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات بھارت میں مقیم افغان باشندے تحریری طور پر بھی کر چکے ہیں، بھارت میں تعلیم حاصل کرنے والے افغان اسٹوڈنٹس سے ویزے کے حصول اور توسیع میں رشوت کے مطالبات جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔

    کرپشن اور بدانتظامی کی بنا پر عبوری افغان حکومت نے موجودہ سفیر کو سُبک دوش کرنے کے احکامات دیتے ہوئے افغان سفارت خانے کے تجارتی مشیر قادر شاہ کو افغانستان کا چارج ڈی افیئر تعینات کرنے کا فرمان بھی جاری کیا تھا، لیکن مودی سرکار نے نئے نامزد افغان چارج ڈی افیئر کو کئی ہفتوں سے اسناد سفارت پیش کرنے کی اجازت سے انکار کر دیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے اسناد پیش کرنے کی اجازت نہ دینا سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

    مودی سرکار کا یونس قانونی جیسے عبوری افغان حکومت کے مخالفین اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے خفیہ رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق یونس قانونی کی سربراہی میں افغان طالبان کے باغیوں کے ایک وفد نے حال ہی میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا۔

    ذرائع کے مطابق بھارت اس وقت سابق افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی رابطے میں ہے، ماہرین کے مطابق بھارتی حکومت کی باغیوں کی پشت پناہی عبوری افغان حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔

  • وزیر خارجہ نے افغان حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

    وزیر خارجہ نے افغان حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ پیش آئے واقعے کے قریب پہنچ چکے، ساتھ ہی انہوں نے افغان حکومت سے بڑا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کےمطابق ایف آئی آر درج کی گئی،تفتیش ہوئی، آئی جی اسلام آباد نے پورا روٹ پیش کیا، چار ٹیکسیوں کا ڈیٹا بھی دیا،چاروں ٹیکسی ڈرائیورز کو پیش کیاگیا۔

    وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ نتیجےکےقریب پہنچ چکے ہیں،چند گزارشات بھی رکھی ہیں، ہمیں افغان سفیر اور ان کی صاحبزادی کا تعاون درکار ہے،ہم چاہتے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے،معاملے کی مکمل تحقیقات افغان حکومت کے ساتھ شیئر کرینگے۔

    شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کےفون ڈیٹا تک رسائی دی جائے، ہم نے افغان وزیر خارجہ سے بات کی اور ان سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کا کہا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دشمن سی پیک کو متاثر کرنے کے لئے افواہیں پھیلاتے ہیں، ہم ان قوتوں کو بے نقاب کریں گے جو چین اور پاکستان کے تعلقات متاثر کرنا چاہتے ہیں لہٰذا کل چین روانہ ہو رہا ہوں جہاں اگلے دو روز میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوں گی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت امن کے عالمی ایجنڈےمیں رکاوٹ ہے، بھارت افغانستان کی زمین استعمال کرنا چاہتا تھا، بھارت ہر چیز کو تباہ کرنا اور رخنہ ڈالنا چاہتا ہے، بھارت امن اور استحکام پیدا کرنے میں مدد گار ثابت نہیں ہو رہا، دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کرتی ہے اور بھارت اس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
    وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بلی تھیلے سے باہر آنے کے مترادف ہے، بھارت اپنے مفادات کی خاطر خطے کا امن خراب نہ کرے، بھارت کو مسلسل ناکامیاں ہو رہی ہیں جبکہ پاکستان کا عالمی کردار اہم ہو رہا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے جاسوس نیٹ ورک استعمال ہوتا ہے، لوگوں نے جاسوس نیٹ ورک کو کسی اور مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

  • افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی

    افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی

    کابل : افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی ، مذاکراتی ٹیم میں2 خواتین پارلیمنٹرینزبھی شامل ہیں ، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مزید اراکین کا چناؤ بھی کر سکتے ہیں۔

    کابل : افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی اور افغان صدر اشرف غنی کی ہدایت پر افغان پارلیمنٹ سے 5نام شامل کرلیے ، مذاکراتی ٹیم میں2 خواتین پارلیمنٹرینزبھی شامل ہیں۔

    ،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں عبدالرؤف ابراہیمی، قاضی نذیر احمد حنفی ، غلام فاروق نظری،فریدہ حمیدی ،فاطمہ عزیز شامل ہیں جبکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مزید اراکین کا چناؤ بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن معاہدے کے تحت 1500طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی، طالبان  اپنے ڈیڑھ ہزار قیدیوں کے تبادلے میں ایک ہزارسرکاری فوجی حکومت کےحوالے کریں گے۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کردئیے

    افغان صدر کی منظوری کے مطابق روزانہ سو طالبان قیدی جیلوں سے چھوڑے جائیں گے اور  قیدیوں کی رہائی کا آغاز چودہ مارچ کو پروان جیل سے ہوگا۔

    بعد ازاں افغان طالبان نے افغان صدر کی 1500 قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا تھا  کہ امن مذاکرات سے پہلے 5000اسیروں کی رہائی چاہتے ہیں جس کے بعد ہی بات چیت کا آغاز ہوگا۔

    انہوں نے خبردار بھی کیا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں جن امور پر اتفاق ہوا اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی تو ڈیل ختم ہوسکتی ہے۔

  • طالبان نے افغان حکومت سے بات چیت کی افواہیں مسترد کردیں

    طالبان نے افغان حکومت سے بات چیت کی افواہیں مسترد کردیں

    کابل: طالبان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان حکومت سے مذاکرات کی خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی خبریں گردش کررہی تھیں، تاہم طالبان نے افواہیں قرار دیتے ہوئے خبروں کی تردید کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ طالبان نے متعدد بار افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے ہمیشہ ان سے مذاکرات سے انکاری رہے ہیں۔

    قبل ازیں روس میں ہونے والے مذاکرات میں بھی طالبان نے افغان حکومت کو شامل کرنے سے انکار کردیا تھا، بعد ازاں حکام نے اپوزیشن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    طالبان نے اپنے ایک بيان ميں واضح کيا کہ مذاکرات کے تازہ دور ميں افغانستان سے غير ملکی افواج کے انخلاء اور ديگر تنازعات پر بات چيت جاری ہے۔

    علاوہ ازیں اسی ہفتے امريکی محکمہ خارجہ کے ترجمان روبرٹ پالاڈينو نے عنديہ ديا تھا کہ طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات زير غور ہيں۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش کیا جاچکا ہے، جس کے ذریعے امریکا افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کرے گا اور 45 روز میں فوجی انخلا کا لائحہ عمل طے کرے گا۔

  • افغان حکام کی اپنے علاقوں پرگرفت کمزور ہورہی ہے: امریکی رپورٹ

    افغان حکام کی اپنے علاقوں پرگرفت کمزور ہورہی ہے: امریکی رپورٹ

    واشنگٹن: افغانستان کی تعمیر ِ نو کے ذمہ دار ادارے نے امریکی کانگریس میں اپنی رپورٹ پیش کردی‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکام رفتہ رفتہ ملک پرسے اپنا کنٹرول کھو رہے ہیں‘ پوست کی کاشت اور امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی تعمیرِ نو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل( سیگار) جان ایف سوپکو کی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کی گئی‘ رپورٹ سے افغانستا ن کی ملک پر کمزور گرفت سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید ہورہی ہے۔

    سیگار کا قیام 2008 میں عمل میں لایا گیا تھا جبکہ 2009 میں کانگریس کے مینڈیٹ کے دوران اس نے افغانستان میں امریکا کی شمولیت سے متعلق سہ ماہی رپورٹ بھی کانگریس کو بھیجنا شروع کردی تھی۔تاہم اس سہ ماہی میں امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے سیگار کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اضلاع کی تعداد اور ان میں مقیم افراد، وہاں افغان حکومت یا باغیوں کے کنٹرول یا دونوں کے مقابلے سے متعلق عوامی اعداد و شمار جاری نہیں کرے۔

    واشنگٹن پاکستان پرالزام تراشی کےبجائےافغانستان پرتوجہ دے‘ ملیحہ لودھی

    اربوں ڈالرز خرچ کرکے‘ فوجی مروا کربھی امریکا افغانستان میں ہاررہا ہے،وزیردفاع

    سیگار کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر 2017 میں افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نیکولسن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ کہ 64 فیصد افغان آبادی کا حصہ افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے جبکہ 12 فیصد حصے پر باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور باقی 24 فیصدمتنازعہ علاقے ہیں‘ تاہم آئندہ 2 سالوں میں افغان حکومت کا مقصد 80 فیصد آبادی پر اپنا کنٹرول کرنا ہے۔

    امریکی کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اربوں ڈالر خرچ کرکےبھی افغانستان میں پوست کی کاشت روکنےمیں ناکام رہا ہے‘ امریکانےمنشیات کی روک تھا م کےلیے 8ارب‘ 70 کروڑ ڈالر ڈالرخرچ کیے ۔ اس کے باوجود گزشتہ سال پوست کی کاشت میں87 فیصد جبکہ پیداوارمیں 63فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں افغان حکام کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان حکام کی ملک پر سے گرفت رفتہ رفتہ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اسی سبب امریکی فوجی اہلکاروں پرگزشتہ 2سال میں حملوں میں اضافہ ہوا‘ گزشتہ ایک سال میں11امریکی فوجی اہلکارمارےگئے‘ یہ شرح 2015 اور 2016 کی نسبت دوگنا زیادہ ہے۔ 2016 سے ہونے والے اندرونی حملوں میں اے این ڈی ایس ایف کے اہلکاروں کی اموات میں کمی آئی ہے اور 31 اکتوبر 2017تک حملوں میں 102 افغان فورسز کے اہلکار ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔

    تاہم دوبرسوں کے دوران اندرونی حملوں میں امریکیوں کی اموات میں اضافہ اور 31 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔

    سیگار نے پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ اگست میں پالیسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر امریکی فضائی حملے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت کے لیے کیے گئے اور اس مہم کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز اے 29 ایئرکرافٹ استعمال کر رہی ہے جبکہ اسے امریکی فضائی کی جانب سے بی 52 ایس، ایف/اے- 18 ایس سمیت اے 10 تھنڈر بولٹس اور ایف 22 ریپٹرز کی مدد بھی حاصل ہے۔

    رپورٹ میں خبر دار کیا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں کا ایک خطرہ شہریوں کی ہلاکت ہے جو افغان حکومت کی حمایت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جبکہ اس سے باغیوں کی حمایت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان سال 2017 میں صحافیوں کے لیے انتہائی خطرناک ملک ثابت ہوا‘ گزشتہ سال افغانستان میں صحافیوں پرتشددکے167واقعات ہوئے۔صحافیوں پرتشددکے40فیصدواقعات شدت پسندوں نےکیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قندوز میں طالبان نے خواتین کی عصمت دری کی، افغان حکومت

    قندوز میں طالبان نے خواتین کی عصمت دری کی، افغان حکومت

    کابل: افغان حکومت نے قندوز پر قبضے کے لئے طالبان کے ساتھ دوہفتے جاری رہنے والی لڑائی میں شدت پسندوں پرخواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔

    طالبان شدت پسند تین روز تک قندوزپرقابض رہے تھے اور پھر سیکیورٹی فورسز نے انہیں نکال باہر کیا تھا تاہم یہ لڑائی دو ہفتے تک جاری رہی جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری قریبی صوبوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔

    اس لڑائی کے اسپتالوں سے ملنے والی معلومات کے تحت دوران کم ازکم 50 شہری جان سے مارے گئے تھے اور 350زخمی ہوئے تھے جبکہ افغان ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ تھی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل اوردیگراداروں کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹس کے مطابق شہرپرتین روزہ تسلط کے دوران طالبان شدت پسندوں نے کئی ہیلتھ ورکرز اور قیدی خواتین کوزیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

    طالبان کا موقف

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کا جسمانی اورمالی نقصان جنگ کا حصہ ہے تاہم ہم خیال رکھتے ہیں کہ عام شہریوں کو کم سے کم مشکل کا سامنا کرنا پڑے۔

    دوسری جانب قندوزچھوڑ کرکابل میں اپنے بچوں کے ساتھ مقیم کئی خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے طالبان کی جانب سے خواتین کی عصمت دری کی خطری سننے کے بعد شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    قندوز سے اپنی پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ فرار ہونے والی نادرہ نہرینوال کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی عصمت بچانا چاہتی تھیں اسی لئے شہر چھوڑآئیں۔