Tag: Afghan Govt.

  • غزنی پر قبضہ ، افغان حکومت کی طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش

    غزنی پر قبضہ ، افغان حکومت کی طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش

    کابل : افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیش کش کردی اور مطالبہ کیا ہے کہ طالبان شہروں پر حملے بند کریں۔

    تٖفصیلات کے مطابق ایک ہفتے میں طالبان کی جانب سے 10 صوبائی دارلحکومتوں پر قبضہ کے بعد افغان حکومت نے طالبان کواقتدار میں شراکت کی پیش کش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان شہروں پرحملے بند کریں۔

    خیال رہے طالبان نے غزنی پر قبضہ کرکے گورنر ہاؤس اورسرکاری عمارتوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جبکہ قبضے کے بعد غزنی کے گورنر کو کابل جانے کی اجازت دے دی۔

    اٖفغان میڈیا کا کہنا ہے کہ صوبے فراہ کے گورنراور3 سرکاری اہلکاروں نےسرنڈرکردیا ہے۔

    یاد رہے امریکی انٹیلی جنس نے کہا گیا ہے کہ طالبان 30 دنوں میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کا رابطہ ملک کے باقی حصوں سے منقطع کر سکتے ہیں اور 90 روز کے اندر اس پر قبضہ بھی کرسکتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اب تک طالبان نے افغانستان کے آٹھ صوبائی دارالحکومتوں پر باقاعدہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ کابل کتنی دیر تک طالبان کے قبضے سے بچا رہ سکتا ہے؟ یہ نیا اندازہ امریکہ کے زیر قیادت غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی جانب سے تیزی سے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔

  • سانحہ مچھ:  افغان حکومت کی 7 میتوں کی بطور افغان شہری شناخت، ناموں کی فہرست جاری

    سانحہ مچھ: افغان حکومت کی 7 میتوں کی بطور افغان شہری شناخت، ناموں کی فہرست جاری

    کوئٹہ : افغان حکومت نے سانحہ مچھ میں جاں بحق ہونے والے 7 افراد کی بطور افغان شہری شناخت کرتے ہوئے ناموں کی فہرست بھی جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے سانحہ مچھ میں جاں بحق 11میں سے 7 افغان باشندوں کی فہرست جاری کردی ہے ، جاں بحق افغان باشندوں کی فہرست افغان قونصل جنرل نے جاری کی۔

    مچھ واقعےمیں جاں بحق افغان شہریوں میں چمن علی،عزیز، نسیم ، عبداللہ ،شیرمحمد،حسن جان ، انور علی شام شامل ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ مچھ میں افغان حکومت کی7میتوں کی بطور افغان شہری شناخت کردی۔

    لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے حکومت پاکستان سے 3میتوں کو ان کے حوالے کرنے کی درخواست کی ہے، 3میتوں کےلواحقین نےافغانستان میں افغان حکومت کو درخواست دی، بلوچستان حکومت صورتحال کا جائزہ لےرہی ہے، بلوچستان حکومت اپنی مینڈیٹ کےتحت کردارادا کرے گی۔

    یاد رہے افغان قونصلرجنرل نے وزارت خارجہ کوخط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مچھ دہشت گردحملےمیں جاں بحق ہونےوالوں میں سے7اافغانی تھے، جاں بحق 3 افراد کے لواحقین نے میتیں افغانستان بھیجنے کی درخواست کی ہے۔

    واضح رہے بلوچستان کے علاقے مچھ نامعلوم دہشت گردوں نے ڈیرے میں سوئے 11 کان کنوں کو پہلے یرغمال بنایا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کردیا تھا، جاں بحق کان کنوں کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔

  • قیدیوں کی رہائی، طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے

    قیدیوں کی رہائی، طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے

    دوحا : طالبان نےقیدیوں کی رہائی پرافغان حکومت سےمذاکرات ملتوی کردیے ، جس کے بعد طالبان وفد آج افغان حکومت کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے، ترجمان طالبان قطر آفس سہیل شاہین نے بیان میں مذاکرات ملتوی ہونے کی تصدیق کرے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی رہائی متعدد مسائل کی وجہ سے ملتوی کی گئی ہے۔طالبان وفدآج افغان حکومت کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت اورطالبان وفد کے درمیان مذاکرات کا پہلا دورکابل میں ہوا تھا جس میں تکنیکی معاملات پربات کی گئی تھی۔

    اس سے قبل طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ طالبان قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد بگرام جیل بھیجا جائے گا اور قیدیوں کی رہائی 31 مارچ سے شروع ہو جائے گی، اس سلسلے میں ویڈیو کانفرنس پر مذاکراتی عمل 5 گھنٹے جاری رہا، جس میں امریکا، ریڈ کراس اور افغان حکام نے شرکت کی۔

    یاد رہے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن معاہدے کے تحت ڈیڑھ ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی ، طالبان اپنے 1500 قیدیوں کے تبادلے میں ایک ہزارسرکاری فوجی حکومت کےحوالے کریں گے، افغان صدر کی منظوری کے مطابق روزانہ سو طالبان قیدی جیلوں سے چھوڑے جائیں گے۔

    خیال رہے امریکا اورطالبان کے درمیان انتیس فروری کوہوئے معاہدے کے تحت فریقین نے قیدیوں کی رہائی پراتفاق کیا تھا۔امریکا نے طالبان سے معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی فوج کا جزوی انخلا بھی کیا۔

  • یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    کابل : طالبان نے افغان حکومت کے وفد کے ارکان کی تعداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات قطر میں ہوں گے۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کیلئے افغان وفد پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں۔

    یاد رہے طالبان سے ملاقات کےلئے افغان حکام نے 250 رکنی وفد کی فہرست جاری کر دی کی تھی ، جس میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ سمیت 52خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    اس سے قبل 2015 میں طالبان کی افغان حکومت سے ملاقات خفیہ طور پر پاکستان میں ہوئی تھی، جو افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہوگئی تھی۔

    خیال رہے 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ۔

    طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا، سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے۔

    رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کردی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔

    واضح رہے افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • افغان حکومت اور گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدے پر دستخط

    افغان حکومت اور گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدے پر دستخط

    کابل: افغان حکومت اور جہادی تنظیم حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے جس کے تحت اب حزب اسلامی عسکری سرگرمیاں ترک کرکے سیاسی سرگرمیاں شروع کرے گی، گلبدین حکمت یار بھی اب پندرہ سال بھی منظر عام پر آجائیں گے۔

    اطلاعات کے مطابق افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان 25 نکاتی معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔

    معاہدے کے مطابق حزب اسلامی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت دی جائے وہ ملک بھر میں اپنے دفاتر کھول سکے گی، اپنی عسکری سرگرمیاں ترک کرکے جہادی تنظیموں سے قطع تعلق کا اعلان کرے گی۔

    معاہدے کے مطابق گل بدین حکمت یار دو ماہ بعد منظر عام پر آجائیں گے،افغان حکومت گلبدین حکمت یار کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دے گی امریکا سے بھی درخواست کرکے مطلوب افراد کی فہرست سے نام خارج کرایا جائےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: گلبدین حکمت یار اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق

  • گلبدین حکمت یار اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق

    گلبدین حکمت یار اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق

    کابل / پشاور: افغان حکومت اور جہادی تنظیم حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق رائے کرلیا گیا، حزب اسلامی عسکری سرگرمیاں ترک کرکے سیاسی سرگرمیاں شروع کرے گی، گلبدین حکمت یار پندرہ سال بھی جلد منظر عام پر آجائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز پشاور کے بیورو چیف ضیا الحق کے مطابق افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان پچیس نکاتی معاہدے پراتفاق ہوا ہے باضابطہ معاہدہ کل ہوگا اور افغان حکومت کی جانب سے باقاعدہ اعلان بھی کیا جائے گابعد ازاں گلبدین حکمت یار پندرہ سالہ روپوشی ختم کرکے منظر عام پر آئیں گے۔

    معاہدے کے مطابق حزب اسلامی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت دی جائے وہ ملک بھر میں اپنے دفاتر کھول سکے گی، اپنی عسکری سرگرمیاں ترک کرکے جہادی تنظیموں سے قطع تعلق کا اعلان کرے گی۔
    ترجمان حزب اسلامی نے کہا ہے کہ امید ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔