Tag: Afghan Migrants

  • جرمنی نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کردیا

    جرمنی نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کردیا

    جرمنی کی وفاقی کابینہ کے وزیر مائیکل کریٹسمر نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران کے بعد جرمنی نے بھی غیر قانونی افغان باشندوں کے متعلق سخت اقدامات کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق غیر قانونی افغان شہریوں سے متعلق جرمن حکام کا بھی اہم بیان سامنے آگیا، سیکسنی کے منسٹر نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت افغان تارکین وطن کو انکے وطن واپس بھیجنے کے لیے اقدامات کرے۔

    مائیکل کریٹسمر کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان باشندوں کو پناہ دی، لیکن ان میں سے کچھ مجرم ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث ہیں، افغان شہریوں کی مجرمانہ کارروائیاں جرمن معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہیں اور وزارت خارجہ اور امیگریشن حکام کو بھی اس پر غور کرنا چاہیے، متعلقہ ادارے افغان شہریوں کیخلاف کارروائی کریں اور جرائم کے مرتکب افراد کو افغانستان بھیج دیں۔

    جرمن کابینہ میں افغان تارکین وطن کی بے دخلی پر بحث، جرمنی کے شہر مینہیم میں حالیہ حملے کے بعد شدت اختیار کر چکی ہے، 31 مئی 2024 کو مینہیم میں اسلام مخالف مظاہرے کے دوران افغان شہری نے ایک پولیس افسر کو قتل اور متعدد افراد کو زخمی کر دیا تھا۔

    ماسکو اور مینہیم میں دہشتگرد حملوں کے بعد تمام یورپی ممالک کی جانب سے افغان شہریوں کے متعلق خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں، ان حالات کی روشنی میں پاکستان کے غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے فیصلے کی بھی عالمی سطح پر تائید کی جارہی ہے۔

  • پنجاب سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ

    پنجاب سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سنہ 2002 میں پنجاب آنے والے 30 ہزار افغانوں کی تعداد 20 سال میں 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب میں مقیم 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد افغان باشندوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

    سنہ 2002 میں 30 ہزار 911 افغان پنجاب میں آئے، گزشتہ سال 350 افغانوں کا اضافہ ہوا، 20 سال میں پنجاب میں افغانوں کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہوگئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کو تجویز دی گئی ہے کہ غیر قانونی مقیم افغان پناہ گزینوں کی کھوج لگانے کے لیے گنتی کی جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سروے کروایا جائے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو ٹریک کرنے کے لیے میکنزم تشکیل دیا جائے۔

    حکام کے مطابق افغان باشندوں کی رضا کارانہ واپسی کے لیے نئی مہم چلانے کی ضرورت ہے، افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی تیز کرنے کا فیصلہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

  • بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں: وزیر اعظم

    بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلے سے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، ہم مزید پناہ گزینوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے لے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے فرانسیسی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فغانستان کے معاملے پر علاقائی ممالک کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، افغان معاملے پر سب کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 4 کروڑ عوام کا مستقبل بچانا ہے تو افغان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، افغانستان میں اس وقت کوئی بھی تنازعہ نہیں ہے، ہم تمام علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان کو تنہا تسلیم نہیں کر سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان حکومت سے عالمی دنیا کے دو مطالبے ہیں، دنیا افغانستان میں جامع حکومت اور انسانی حقوق کی پاسداری چاہتی ہے۔ افغانستان کے عوام بیرونی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔ مغربی طرز کے خواتین کے حقوق کی پاسداری افغانستان میں ممکن نہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہی افغانستان سے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم حوالگی کے مطالبے پر افغانستان نے واضح انکار کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تین گروپ سرگرم تھے، پہلا ٹی ٹی پی، دوسرے بلوچ علیحدگی پسند اور تیسرا داعش۔ طالبان کہتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف ان کی سرزمین استعمال نہیں ہوگی، ہمیں بھروسہ ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے سے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، خدشہ ہے پاکستان میں پناہ گزینوں کا سیلاب امڈ آئے گا، پاکستان مزید پناہ گزینوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون سے مل کر دو طرفہ تعلقات پر بات کرنا چاہتا ہوں، دو بار ان سے فون پر بات چیت ہوچکی ہے۔ پاکستان کی نصف برآمدات یورپ کو جاتی ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے تعلقات خراب کیے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بے چینی پائی جاتی ہے۔ بھارت کی حکومت کا نظریہ ہی نفرت کا ہے۔ ایسی حکومت کا سامنا ہے جو ہندو توا نظریے سے متاثر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے پڑوسیوں جیسے تعلقات چاہتے ہیں مگر واحد وجہ مسئلہ کشمیر ہے، ہم نے بھارتی جہاز کو مار گرایا اور ان کے پائلٹ کو بھی واپس بھیجا جس کا مقصد یہ تھا کہ جارحیت نہیں چاہتے تھے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات 5 اگست کا اقدام واپس لینے سے مشروط ہے، بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے لے ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کو کشمیر کی حیثیت بحال کرنا ہوگی، جو اس نے کیا وہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سنکیانگ بھی چین کا حصہ ہے یہ کوئی متنازع علاقہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، امریکا کے ساتھ کچھ معاملات پر ہمیشہ ردعمل دیتا رہا ہوں، ہمیشہ امریکا سے کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔ امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے تھا، پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں، امریکا پہلے القاعدہ سے نمٹنے کے لیے افغانستان آیا تھا، افغان بحران بے قابو ہوا تو یہ پوری دنیا کو پھر لپیٹ میں لے لے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا پر الزام نہیں لگاتا، ہمارے عوام کے مفادات کا تحفظ ملکی قیادت کی ذمہ داری تھی۔ میں سمجھتا ہوں 1991 کے بعد امریکا نے پاکستان کو استعمال کیا، پاکستان میں پہلی بار کلاشنکوف کا کلچر آیا۔ جارج بش نے بھی کہا تھا پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے مگر انہوں نے پھر وہی کیا۔

  • امریکا کی مسلط کردہ جنگ کے بعد مہاجرین ہم نہیں رکھیں گے: پیوٹن

    امریکا کی مسلط کردہ جنگ کے بعد مہاجرین ہم نہیں رکھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ 20 سال افغانستان پر جنگ امریکا نے مسلط کی اورمہاجرین ہم رکھیں ایسا نہیں ہوسکتا، افغان جنگ سراسر نقصانات کا باعث بنی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے افغان مہاجرین کو روس میں آباد کرنے کی مغربی ممالک کی خواہش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویت یونین کی 10 سال کی جنگ کے خاتمے کے بعد سے افغانستان کے معاملات میں دخل اندازی بند کردی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ 20 سالہ افغان جنگ امریکا اور افغان عوام کے لیے سراسر سانحات اور نقصانات کا باعث بنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغان جنگ میں صفر کامیابی حاصل کی ہے، 20 سالہ مہم جوئی سانحات پر ختم ہوئی اور افغانوں کی روایات کو توڑنے کی ہر امریکی کوشش ناکام ہوئی۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ باہر سے کوئی بھی چیز مسلط کرنے کے نتائج اچھے ثابت نہیں ہوتے اور تاریخ بتاتی ہے کہ بالخصوص افغانستان میں تو یہ نتائج صفر نکلتے ہیں۔ اس کا واحد نتیجہ سراسر سانحات اور نقصانات ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ 20 سال افغانستان پر جنگ امریکا نے مسلط کی اورمہاجرین ہم رکھیں ایسا نہیں ہوسکتا۔